وزارتِ تعلیم
جناب دھرمیندر پردھان نے انڈیا رینکنگ 2025 جاری کی
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس نے مسلسل ساتویں سال مجموعی درجہ بندی میں اپنا پہلا مقام برقرار رکھا
آئی آئی ایس سی بنگلورو یونیورسٹیوں میں سرفہرست، آئی آئی ایم احمد آباد مینجمنٹ کی درجہ بندی میں سرفہرست اور ایمس دہلی میڈیکل زمرے میں اول مقام پر برقرار
Posted On:
04 SEP 2025 4:03PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان نے آج انڈیا رینکنگ 2025 جاری کی، جو 2015 میں وزارت تعلیم کے ذریعہ اس مقصد کے لئے تیار کیے گئے قومی ادارہ جاتی درجہ بندی کے فریم ورک (این آئی آر ایف) کو لاگو کرتی ہے۔اس موقع پر جناب سکانتامجومدار، وزیر مملکت برائے تعلیم اور ڈی او این ای آر، ڈاکٹر ونیت جوشی، سکریٹری (اعلیٰ تعلیم)، پروفیسر ٹی جی سیتارام، چیئرمین اے آئی سی ٹی ای، پروفیسر انل سہسربودھے، چیئرمین این ای ٹی ایف، این اے اے سی اور این بی اے، اور ڈاکٹر انل کمار نسا، ممبر سیکرٹری این بی اے بھی موجود تھے۔ اس کے علاوہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے وائس چانسلرز اور ڈائریکٹرز بھی اس موقع پرموجود تھے۔
خطاب کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ این آئی آر ایف 2025 کی درجہ بندی ہمارے اداروں کی مضبوطی اور ہمارے طلباء کے وعدے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے اس سال کی درجہ بندی میں شامل تمام اداروں کو مبارکباد دی۔ مرکزی وزیر تعلیم نے یہ جان کر خوشی کا اظہار کیا کہ این آئی آر ایف ایک قومی معیار بن گیا ہے۔
جناب پردھان نے کہا کہ این ای پی 2020 نے ہمارے ایچ ای آئی کی ترقی کے لیے ایک روڈ میپ ترتیب دیا، جس میں ان کی ایکریڈیٹیشن کو بہتر کرنا بھی شامل ہے اور یہ کہ این آئی آر ایف بھارت کو علم کی سپر پاور بنانے کے سفر میں ایک قابل اعتماد ستون کے طور پر ابھراہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر ایک کو ایکریڈیٹیشن فریم ورک میں اعلیٰ معیارات مرتب کرنے ہوں گے۔
وزیرموصوف نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ این آئی آر ایف ایک بہترین ایکریڈیٹیشن فریم ورک کے طور پر تیار ہو گا، اس میں مزید ڈیٹا پر مبنی نقطہ نظر شامل ہوں گے، اس کےعلاوہ درجہ بندی کے پیرامیٹرز اور زمرے شامل ہوں گے اور مزید ادارے آگے بڑھیں گے۔
جناب پردھان نے اس بات پر زور دیا کہ ہم منفرد طور پر کوانٹم چھلانگ لگانے کے لیے تیار ہیں اور یہ کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 2047 تک وکست اور آتم نربھر بھارت کے لیے واضح پیغام دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ‘سوراج’ ملا ہے اور اب ہمیں اپنی ‘سمردھی’ کے لیے لڑنا ہے۔
انہوں نے ذکر کیا کہ ہمارے تعلیمی ادارے اس کا مرکز ہیں اور انہیں ‘سمردھی’ اور ‘آتم نربھربھارت’ کے لیے روڈ میپ بنانے میں قائدانہ کردار ادا کرنا ہے۔
وزیر موصوف نے ہمارے تمام تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ اختراعات اور کاروبار کے فروغ کی بنیادیں بنیں، این آئی آر ایف فریم ورک میں شامل ہوں اور عالمی سطح پر سب سے زیادہ مطلوب اداروں میں تبدیل ہونے کا مقصد بھی بنائیں۔



اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، شمال مشرقی خطے کی تعلیم اور ترقی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر سکانتا مجومدار نے کہا کہ ہندوستان کے اعلیٰ تعلیمی نظام نے بے مثال پیمانے پر رسائی اور شمولیت کو بڑھایا ہے۔ اس سال 14,000 سے زیادہ ادارے حصہ لے رہے ہیں، اور این آئی آر ایف ایک معتبر فریم ورک بن چکا ہے جو نہ صرف اداروں کی درجہ بندی کرتا ہے بلکہ معیار، دیانت داری اور جدت کو بھی فروغ دیتا ہے۔ انڈیا رینکنگز کے ایک دہائی مکمل ہونے کے موقع پر یہ سفر ہمارے یونیورسٹیوں اور کالجوں کی ثابت قدمی اور بلند حوصلوں کی عکاسی کرتا ہے۔
ڈاکٹر مجومدار نے مزید کہا کہ این ای پی 2020 کے وژن کی رہنمائی میں، ہماری کوششیں اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہیں کہ ہندوستان میں اعلیٰ تعلیم عالمی سطح پر مسابقتی، مستقبل کے لیے تیار، اور قومی ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس ڈی جی کی بنیاد پر درجہ بندی اور ایکویٹی اور تحقیق کے معیار پر زور جیسے نئے پیرامیٹرز کے ساتھ، ہم ایسے اداروں کی تشکیل کر رہے ہیں جو ہمارے چمکدار وژن، پائیداری، مجموعی ترقی، اختراع، قومی فخر اور ایکسی لینس کو مجسم کر رہے ہیں۔
انڈیا رینکنگ کا پہلا اور اولین ایڈیشن 2016 میں جاری کیا گیا تھا، ایک زمرہ اور تین مضامین کے ڈومینز، یعنی یونیورسٹیز، انجینئرنگ، مینجمنٹ اور فارمیسی۔بعد ازاں 2017 سے 2025 کے دوران نئے زمروں اور موضوعاتی شعبوں کا اضافہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں ابتدائی ایک زمرے اور تین موضوعاتی شعبوں سے بڑھ کر یہ اب 9 زمروں اور 8 موضوعاتی شعبوں تک پہنچ چکے ہیں، جیسا کہ ذیل میں ذکر کیا گیا ہے۔
نمبر شمار
|
زمرہ جات
|
سال
|
نمبر شمار
|
سبجیکٹ ڈومینز
|
سال
|
1
|
یونیورسٹیاں
|
2016
|
1
|
انجینئرنگ
|
2016
|
2
|
مجموعی طور پر
|
2017
|
2
|
مینجمنٹ
|
2016
|
3
|
کالجز
|
2017
|
3
|
فارمیسی
|
2016
|
4
|
تحقیقی ادارے
|
2021
|
4
|
فن تعمیر اور منصوبہ بندی
|
2018
|
5
|
اختراع
|
2023
|
5
|
قانون
|
2018
|
6
|
ریاستی پبلک یونیورسٹیاں
|
2024
|
6
|
میڈیکل
|
2018
|
7
|
اوپن یونیورسٹیز
|
2024
|
7
|
ڈینٹل
|
2020
|
8
|
ہنر سے متعلق یونیورسٹیاں
|
2024
|
8
|
زراعت اور متعلقہ شعبے
|
2023
|
9
|
پائیدار ترقی کے اہداف
|
2025
|
پیرامیٹرز اور ویٹیج کی پانچ وسیع اقسام
قومی ادارہ جاتی درجہ بندی کا فریم ورک (این آئی آر ایف)، جو ستمبر 2015 میں وزارت تعلیم کے ذریعہ شروع کیا گیا تھا، اس ایڈیشن کے لئے بھی استعمال کیا گیا ہے اور پچھلے یڈیشنز (2016 سے 2024 تک) میں بھی استعمال کیاگیاتھا۔ این آئی آر ایف میں شناخت کیے گئے پیرامیٹرز کے پانچ وسیع زمرے اور 10 کے اسکیل پر ان کا ویٹیج درج ذیل ہے:
نمبرشمار
|
پیرامیٹر
|
مارکس
|
ویٹیج
|
1
|
تدریس، لرننگ اینڈ ریسورسیز
|
100
|
0.30
|
2
|
تحقیق اور پیشہ ورانہ مشق
|
100
|
0.30
|
3
|
گریجویشن آؤٹ کم
|
100
|
0.20
|
4
|
رسائی اور شمولیت
|
100
|
0.10
|
5
|
ادراک
|
100
|
0.10
|
ان پانچ پیرامیٹرز میں سے ہر ایک میں 2 سے 5 ذیلی پیرامیٹرز ہیں۔ مختلف زمروں اور سبجیکٹ ڈومینز میں ایچ ای آئی کی درجہ بندی کے لیے کل 19 ذیلی پیرامیٹرز استعمال کیے جاتے ہیں۔ اداروں کی درجہ بندی پیرامیٹرز کے ان پانچ وسیع گروپوں میں سے ہر ایک کے لیے تفویض کردہ نمبروں کی کل رقم کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ، درخواست دہندگان کے اداروں سے مختلف پیرامیٹرز پر ڈیٹا سورسنگ، جہاں بھی ممکن ہو، ڈیٹا کے تھرڈ پارٹی ذرائع کا استعمال کیا گیا ہے۔ اسکوپس (ایلزویئر سائنس) اور ویب آف سائنس (کلیری ویٹ اینالیٹکس) کو اشاعتوں اور حوالہ جات کے ڈیٹا کی بازیافت کے لیے استعمال کیا گیا۔ ڈیروینٹ انوویشن کو پیٹنٹ پر ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ان ذرائع سے حاصل کردہ ڈیٹا کو شفافیت کے لیے اداروں کے ساتھ شیئر کیا گیا جس میں ان کی معلومات فراہم کی جائیں۔
انڈیا رینکنگ کے لیے درخواست دہندگان کی تعداد میں 2016 سے 2024 تک اضافہ
ریکارڈ تعداد میں7,692 منفرد اداروں نے جواب دیا اور خود کو‘‘مجموعی طور پر’’، زمرہ کے لحاظ سے یا ڈومین کے لحاظ سے مخصوص درجہ بندی کے لیے پیش کیا۔ مجموعی طور پر، درجہ بندی کے لیے 14,163 درخواستیں ان 7,692 منفرد درخواست گزار اداروں نے دی تھیں ،جن میں مجموعی طور پر 4,045، انجینئرنگ میں 1,584، اور جنرل ڈگری کالجز میں 4,030 شامل ہیں۔ اس سال درجہ بندی کی مشق میں ادارہ جاتی شرکت میں نمایاں اضافہ ہندوستان میں اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے درمیان ایک منصفانہ اور شفاف درجہ بندی کی مشق کے طور پر اس کی پہچان کو ظاہر کرتا ہے۔ انڈیا رینکنگ میں منفرد درخواست دہندگان کی تعداد 2016 میں 2,426 سے بڑھ کر 2025 میں 7,692 ہو گئی ہے جبکہ مختلف زمروں میں درجہ بندی کے لیے درخواستوں کی کل تعداد 2016 میں 3,565 سے بڑھ کر 2025 میں 14,163 ہو گئی ہے یعنی منفرد اداروں کی تعداد میں 5,266 (217فیصد) اضافہ اور کل درخواست دہندگان کی تعداد میں 10,598 (297.3فیصد) اضافہ ہوا۔
2016 سے 2025 تک ہندوستان کی درجہ بندی میں درج اداروں کی تعداد میں اضافہ
گزشتہ روایات کے مطابق، 100 اداروں میں سے ہر ایک کو مجموعی طور پر، یونیورسٹیوں، کالجوں، انجینئرنگ، فارمیسی اور مینجمنٹ کے زمرے میں درجہ بندی کیا گیا ہے۔ اضافی رینکنگ ا سٹرکچرڈ رینک بینڈ میں شائع کی گئی ہیں جیسا کہ ذیل میں ذکر کیا گیا ہے:
- مجموعی طور پر اور یونیورسٹیاں: دو رینک بینڈ (101 - 150 اور 151 - 200)
- انجینئرنگ اور کالجز: تین رینک بینڈ (101–150، 151–200، 201–300)
- مینجمنٹ اور فارمیسی: ون رینک بینڈ (101–125)
- ریاستی پبلک یونیورسٹیز: ٹاپ 50 اداروں کی درجہ بندی پلس ایک رینک بینڈ (51–100)
- جدت طرازی اور پائیدار ترقی کے اہداف: سرفہرست 10 اداروں کی درجہ بندی پلس ایک درجہ بینڈ (11–50)
آرکیٹیکچر اینڈ پلاننگ، قانون، میڈیکل، ڈینٹل، ایگریکلچر اینڈ الائیڈ سیکٹرز اور ریسرچ انسٹی ٹیوشنز جیسے مضامین میں 40 سے 50 اداروں کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ ابھرتی ہوئی اور خصوصی کیٹیگریز یعنی اوپن یونیورسٹیز اورا سکل یونیورسٹیز کے لیے، اہل شرکاء کے نسبتاً چھوٹے پول کی وجہ سے تین اداروں کی درجہ بندی کی گئی ہے۔
انڈیا رینکنگ 2025 کی اہم جھلکیاں
- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس نے مسلسل ساتویں سال، یعنی 2019 سے 2025 تک اور انجینئرنگ میں مسلسل دسویں سال، یعنی 2016 سے 2025 تک مجموعی زمرے میں اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہے۔
- مجموعی زمرے میں سرفہرست 100 میں 24 ریاستی پبلک یونیورسٹیاں، 22 پرائیویٹ ڈیمڈ یونیورسٹیاں، 19 آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایس، 9 پرائیویٹ یونیورسٹیاں، 8 این آئی ٹی، 7 مرکزی یونیورسٹیاں، 5 میڈیکل انسٹی ٹیوٹ (وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے تحت)، 4 آئی ایس ایس ای آر ، ایک کالج اور آئی اے آر آئی شامل ہیں۔
- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلور نے مسلسل دسویں سال، یعنی 2016 سے 2025 تک یونیورسٹیوں کے زمرے میں سرفہرست مقام حاصل کیا ہے۔ اسے مسلسل پانچویں سال، یعنی 2021 سے 2025 تک تحقیقی اداروں کے زمرے میں پہلا مقام دیا گیا ہے۔
- آئی آئی ایم احمد آباد نے لگاتار چھٹے سال یعنی 2020 سے 2025 تک اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھتے ہوئے مینجمنٹ اسٹریم میں سرفہرست مقام حاصل کیا ہے۔ اسے 2016 سے 2019 تک انڈیا رینکنگ میں مینجمنٹ اسٹریم میں ٹاپ دو میں رکھا گیا تھا۔
- آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)، نئی دہلی نے مسلسل آٹھویں سال، یعنی 2018 سے 2025 تک میڈیکل اسٹریم میں سرفہرست مقام حاصل کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ایمس مجموعی زمرے میں 8ویں نمبر پر ہے۔ 2023 اور 2024 میں یہ مجموعی زمرے میں بالترتیب 6 ویں اور 7 ویں نمبر پر تھا۔
- جامعہ ہمدرد، نئی دہلی مسلسل دوسرے سال فارمیسی کی درجہ بندی میں سرفہرست ہے۔ جامعہ ہمدرد کو لگاتار چار سال یعنی 2019 سے 2022 تک پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے۔ اسے 2018 اور 2023 میں فارمیسی میں دوسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔
- ہندو کالج نے مرانڈا ہاؤس کی جگہ لگاتار دوسرے سال کالجوں میں پہلا مقام حاصل کیا ہے، جس نے مسلسل سات سال یعنی 2017 سے 2023 تک اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہے۔ ہندو کالج نے 2019، 2022 اور 2023 میں دوسرے نمبر پر اور 2018 اور 2018 میں تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہے۔
- آئی آئی ٹی روڑکی نے مسلسل پانچویں سال، یعنی 2021 سے 2025 تک آرکیٹیکچر اور پلاننگ میں اپنا پہلا مقام برقرار رکھا ہے۔ آئی آئی ٹی روڑکی 2018 سے 2020 تک دوسرے نمبر پر رہا۔
- نیشنل لا اسکول آف انڈیا یونیورسٹی، بنگلورو نے مسلسل آٹھویں سال یعنی 2018 سے 2025 تک قانون میں اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہے۔
- دہلی کے کالجوں نے کالج کی درجہ بندی میں اپنا غلبہ برقرار رکھا ہے اور ٹاپ 10 کالجوں میں سے چھ دہلی کے ہیں۔
- آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)، نئی دہلی نے پہلی بار دندان سازی کے مضمون میں سرفہرست مقام حاصل کیا ہے، سویتا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ٹیکنیکل سائنسز، چنئی کی جگہ لے لی ہے، جس نے 2022 سے 2024 تک مسلسل تین سال تک اس مضمون میں ٹاپ کیا تھا۔
- انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی مسلسل تیسرے سال یعنی 2023 سے 2025 تک زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے زمرے میں سرفہرست رہے گا۔
- جادھو پور یونیورسٹی، کولکاتہ ریاستی پبلک یونیورسٹیوں کے زمرے میں سرفہرست ہے، جسے پہلی بار 2024 میں شروع کیا گیا تھا۔
- اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی (اگنو)، نئی دہلی مسلسل دوسرے سال یعنی 2024 سے 2025 تک اوپن یونیورسٹیز کے زمرے میں سرفہرست ہے۔
- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس انوویشن کے زمرے میں سرفہرست ہے۔
- سمبایوسیس اسکل اینڈ پروفیشنل یونیورسٹی (ایس ایس پی یو)، پنے مسلسل دوسرے سال، یعنی 2024 سے 2025 تک اسکل یونیورسٹیز کے زمرے میں سرفہرست ہے۔
- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس نے پائیدار ترقی کے اہداف(ایس ڈی جی) زمرے میں سرفہرست مقام حاصل کیا ہے، جو اس سال پہلی بار متعارف کرایا گیا ہے۔
انڈیا رینکنگ 2025 دیکھنے کے لیے لنک پر کلک کریں:
https://www.nirfindia.org/2025/Ranking.html
انڈیا رینکنگ 2025: مختلف زمروں/موضوعاتی شعبوں میں ٹاپ 3 سے 10 ادارے
|
|
|
مجموعی طور پر
|
نام
|
رینک
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس
|
1
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلورو
|
2
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بمبئی
|
3
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی
|
4
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کانپور
|
5
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگپور
|
6
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی روڑکی
|
7
|
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، دہلی
|
8
|
جواہر لال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی
|
9
|
بنارس ہندو یونیورسٹی، وارانسی
|
10
|
|
|
یونیورسٹیاں
|
نام
|
رینک
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلورو
|
1
|
جواہر لال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی
|
2
|
منی پال اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن، منی پال
|
3
|
جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی
|
4
|
دہلی یونیورسٹی، دہلی
|
5
|
بنارس ہندو یونیورسٹی، وارانسی
|
6
|
برلا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ سائنس - پیلانی
|
7
|
امرتا وشوا ویاپیٹھم، کوئمبٹور
|
8
|
جادھو پوریونیورسٹی، کولکاتہ
|
9
|
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ
|
10
|
|
|
کالجز
|
نام
|
رینک
|
ہندو کالج، دہلی
|
1
|
مرانڈا ہاؤس، دہلی
|
2
|
ہنس راج کالج، دہلی
|
3
|
کیروری مل کالج، دہلی
|
4
|
سینٹ اسٹیفنز کالج، دہلی
|
5
|
راما کرشنا مشن وویکانند سینٹینری کالج، کولکاتہ
|
6
|
آتما رام سناتن دھرم کالج، نئی دہلی
|
7
|
سینٹ زیویئر کالج، کولکاتہ
|
8
|
پی ایس جی آر کرشنمل کالج برائے خواتین، کوئمبٹور
|
9
|
پی ایس جی کالج آف آرٹس اینڈ سائنس، کوئمبٹور
|
10
|
|
|
تحقیقی ادارے
|
نام
|
رینک
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلورو
|
1
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس
|
2
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی
|
3
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بمبئی
|
4
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگپور
|
5
|
|
|
اختراعی ادارے
|
نام
|
رینک
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس
|
1
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بمبئی
|
2
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلورو
|
3
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگپور
|
4
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کانپور
|
5
|
|
|
اوپن یونیورسٹیز
|
نام
|
رینک
|
اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی (اگنو)، نئی دہلی
|
1
|
کرناٹک اسٹیٹ اوپن یونیورسٹی، میسور
|
2
|
یوپی راجرشی ٹنڈن اوپن یونیورسٹی، الہ آباد
|
3
|
|
|
اسکل یونیورسٹیز
|
نام
|
رینک
|
سمبیوسس اسکلز اینڈ پروفیشنل یونیورسٹی، پنے
|
1
|
سمبیوسس یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز، اندور
|
2
|
شری وشوکرما اسکل یونیورسٹی، پلول
|
3
|
|
|
ریاستی پبلک یونیورسٹیاں
|
نام
|
رینک
|
جادھوپوریونیورسٹی، کولکاتہ
|
1
|
انا یونیورسٹی، چنئی
|
2
|
پنجاب یونیورسٹی، چنڈی گڑھ
|
3
|
آندھرا یونیورسٹی، وشاکھاپٹنم
|
4
|
کیرالہ یونیورسٹی، ترواننت پورم
|
5
|
کوچین یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، کوچین
|
6
|
عثمانیہ یونیورسٹی، حیدرآباد
|
7
|
کشمیر یونیورسٹی، سری نگر
|
8
|
گوہاٹی یونیورسٹی، گوہاٹی
|
9
|
بھار تھیئر یونیورسٹی، کوئمبٹور
|
10
|
|
|
ایس ڈی جی ادارے
|
نام
|
رینک
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس
|
1
|
انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی
|
2
|
جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی
|
3
|
انجینئرنگ
|
نام
|
رینک
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس
|
1
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی
|
2
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بمبئی
|
3
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کانپور
|
4
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگپور
|
5
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی روڑکی
|
6
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی حیدرآباد
|
7
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی گوہاٹی
|
8
|
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی تروچیراپلی
|
9
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (بنارس ہندو یونیورسٹی) وارانسی
|
10
|
|
|
انتظام
|
نام
|
رینک
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ احمد آباد
|
1
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ بنگلور
|
2
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کوزی کوڈ
|
3
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی
|
4
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ لکھنؤ
|
5
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ، ممبئی
|
6
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کلکتہ
|
7
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اندور
|
8
|
مینجمنٹ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ، گروگرام
|
9
|
ایکس ایل آر آئی - زیویئر اسکول آف مینجمنٹ، جمشید پور
|
10
|
|
|
فارمیسی
|
نام
|
رینک
|
جامعہ ہمدرد، نئی دہلی
|
1
|
برلا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ سائنس - پیلانی
|
2
|
پنجاب یونیورسٹی، چندی گڑھ
|
3
|
جے ایس ایس کالج آف فارمیسی، اوٹی
|
4
|
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ حیدرآباد
|
5
|
انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل ٹیکنالوجی، ممبئی
|
6
|
جے ایس ایس کالج آف فارمیسی، میسور
|
7
|
منی پال کالج آف فارماسیوٹیکل سائنسز، منی پال
|
8
|
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، موہالی
|
9
|
ایس آر ایم انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، چنئی
|
10
|
میڈیکل
|
نام
|
رینک
|
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، نئی دہلی
|
1
|
پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، چنڈی گڑھ
|
2
|
کرسچن میڈیکل کالج، ویلور
|
3
|
جواہر لال انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، پڈوچیری
|
4
|
سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، لکھنؤ
|
5
|
|
|
ڈینٹل
|
نام
|
رینک
|
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، نئی دہلی
|
1
|
سویتا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ٹیکنیکل سائنسز، چنئی
|
2
|
مولانا آزاد انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹل سائنسز، دہلی
|
3
|
ڈاکٹر ڈی وائی پاٹل ودیا پیٹھ، پنے
|
4
|
منی پال کالج آف ڈینٹل سائنسز، منی پال
|
5
|
|
|
قانون
|
نام
|
رینک
|
نیشنل لاء اسکول آف انڈیا یونیورسٹی، بنگلورو
|
1
|
نیشنل لاء یونیورسٹی، نئی دہلی
|
2
|
نلسار یونیورسٹی آف لاء، حیدرآباد
|
3
|
مغربی بنگال نیشنل یونیورسٹی آف جوریڈیکل سائنسز، کولکاتہ
|
4
|
گجرات نیشنل لاء یونیورسٹی، گاندھی نگر
|
5
|
|
|
فن تعمیر اور منصوبہ بندی
|
نام
|
رینک
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی روڑکی
|
1
|
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کالیکٹ
|
2
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگپور
|
3
|
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، شیب پور
|
4
|
جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی
|
5
|
|
|
زراعت اور متعلقہ شعبے
|
نام
|
رینک
|
انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی
|
1
|
آئی سی اے آرنیشنل ڈیری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، کرنال
|
2
|
پنجاب زرعی یونیورسٹی، لدھیانہ
|
3
|
بنارس ہندو یونیورسٹی، وارانسی
|
4
|
انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، عزت نگر
|
5
|
***
ش ح۔ ک ا۔ ع ر
U. NO. 5661
(Release ID: 2163824)
Visitor Counter : 2