وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نریندر مودی کا نئی دہلی میں اکنامک ٹائمز عالمی رہنما فورم سے خطاب
ہندوستان دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی بڑی معیشت، جلد ہی دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر گامزن: وزیر اعظم
ہندوستان اپنی مضبوطی اور استقامت کے ساتھ دنیا کے لیے اُمید کا مینار: وزیر اعظم
ہماری حکومت بھارت کے خلائی شعبے میں نئی توانائی بھر رہی ہے: وزیر اعظم
ہم صرف معمولی تبدیلی نہیں بلکہ ایک بڑی چھلانگ کے ہدف کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں: وزیر اعظم
ہمارے لیے اصلاحات نہ تو مجبوری ہیں اور نہ ہی کسی بحران کا نتیجہ بلکہ یہ ہمارے عزم اور یقین کا معاملہ ہیں: وزیر اعظم
میری فطرت میں یہ شامل نہیں کہ جو حاصل ہو چکا ہے اس پر مطمئن رہوں۔ یہی رویہ ہماری اصلاحات کی رہنمائی کرتا ہے: وزیر اعظم
جی ایس ٹی میں بڑی اصلاح جاری ہے جو اس دیوالی تک مکمل ہو جائے گی، جس سے جی ایس ٹی کو آسان بنایا جائے گا اور قیمتیں کم ہوں گی: وزیر اعظم
ایک وِکست بھارت کی بنیاد آتم نربھر بھارت پر ہے: وزیر اعظم
’ون نیشن، ون سبسکرپشن‘ نے طلبہ کے لیے عالمی معیار کے تحقیقی جرائد تک رسائی کو آسان بنا دیا ہے: وزیر اعظم
اصلاح کرو، عمل کرو اور تبدیلی لاؤ کے منتر سے رہنمائی لیتے ہوئے آج بھارت اس مقام پر ہے کہ دنیا کو سست ترقی سے نکالنے میں مدد دے سکے: وزیر اعظم
بھارت میں یہ طاقت ہے کہ وقت کی دھارا کو بھی موڑ سکے: وزیر اعظم
Posted On:
23 AUG 2025 10:12PM by PIB Delhi
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں اکنامک ٹائمز عالمی رہنما فورم سے خطاب کیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے ورلڈ لیڈرز فورم میں شریک تمام معزز مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فورم کے انعقاد کا وقت ’’انتہائی موزوں‘‘ ہے اور اس بروقت پہل پر منتظمین کو سراہا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ہی انہوں نے لال قلعے سے اگلی نسل کی اصلاحات کے بارے میں بات کی تھی اور اب یہ فورم اسی جذبے کے لیے ایک قوتِ مضاعف کا کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ فورم میں عالمی حالات اور جیو اکنامکس پر وسیع مباحث ہوئے ہیں اور عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو بھارت کی معیشت کی طاقت صاف محسوس کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت فی الحال دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے اور بہت جلد دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے والا ہے۔ جناب مودی نے ماہرین کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل قریب میں دنیا کی مجموعی ترقی میں بھارت کا حصہ تقریباً 20 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے بھارت کی ترقی اور اقتصادی مضبوطی کا سہرا گزشتہ دہائی میں حاصل کی گئی میکرو اکنامک استحکام کو دیا۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ بھارت کا مالی خسارہ تخمینوں کے مطابق 4.4 فیصد تک کم ہونے والا ہے، حالانکہ کووِڈ۔19 وبا نے سخت چیلنجز کھڑے کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی کمپنیاں سرمایہ جاتی منڈیوں سے ریکارڈ سرمایہ جمع کر رہی ہیں، بھارتی بینک پہلے سے کہیں زیادہ مستحکم ہیں، افراطِ زر انتہائی کم ہے اور سود کی شرحیں بھی نیچی سطح پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں۔ جناب مودی نے یہ بھی اجاگر کیا کہ ہر مہینے لاکھوں گھریلو سرمایہ کار سسٹیمیٹک انویسٹمنٹ پلانز (ایس آئی پیز) کے ذریعے منڈی میں ہزاروں کروڑ روپے لگا رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ جب کسی معیشت کی بنیادیں مضبوط ہوں، اس کی جڑیں مستحکم ہوں تو اس کا اثر ہر شعبے میں واضح نظر آتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اس موضوع پر وہ 15 اگست کی اپنی تقریر میں تفصیل سے بات کر چکے ہیں اور اگرچہ وہ ان نکات کو دہرانا نہیں چاہتے، لیکن آزادی کے دن اور اس کے بعد کی پیش رفتیں بھارت کی ترقی کی کہانی کو نمایاں کرتی ہیں۔ جناب مودی نے یہ بھی اجاگر کیا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق صرف جون 2025 میں ہی ای پی ایف او کے ڈیٹا بیس میں 22 لاکھ باقاعدہ ملازمتیں شامل کی گئیں، جو کسی بھی ایک مہینے میں سب سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ریٹیل افراطِ زر 2017 کے بعد سب سے کم سطح پر ہے اور بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ 2014 میں بھارت کی سولر پی وی ماڈیول مینوفیکچرنگ کی صلاحیت تقریباً 2.5 گیگا واٹ تھی، جو اب بڑھ کر ایک تاریخی سنگ میل 100 گیگا واٹ تک جا پہنچی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی ایئرپورٹ نے دنیا کے اُن چند ہوائی اڈوں میں جگہ بنائی ہے جو سالانہ 10 کروڑ سے زیادہ مسافروں کو سنبھالتے ہیں اور یہ کارنامہ حاصل کرنے والا دہلی ایئرپورٹ دنیا کے صرف چھ ہوائی اڈوں کے اس خصوصی کلب میں شامل ہو گیا ہے۔
اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ حالیہ پیش رفت نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے — ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز نے بھارت کی کریڈٹ ریٹنگ میں اضافہ کیا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ تقریباً دو دہائیوں بعد ایسا اپ گریڈ ہوا ہے۔ جناب مودی نے کہا: ’’بھارت اپنی استقامت اور طاقت کے ذریعے دنیا بھر میں اعتماد کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔‘‘
انہوں نے ایک عام طور پر استعمال ہونے والے محاورے ’’بس چھوٹ جانا‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مواقع کو وقت پر نہ پکڑا جائے تو وہ ہاتھ سے نکل جاتے ہیں۔ جناب مودی نے نشاندہی کی کہ بھارت کی پچھلی حکومتوں نے ٹیکنالوجی اور صنعت کے کئی ایسے مواقع گنوا دیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہاں کسی پر تنقید کرنے کے لیے نہیں ہیں لیکن جمہوریت میں تقابلی تجزیہ اکثر صورتحال کو زیادہ مؤثر انداز میں واضح کرنے میں مدد دیتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے ملک کو ووٹ بینک کی سیاست میں الجھائے رکھا اور انتخابات سے آگے سوچنے کا ویژن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اُن حکومتوں کا ماننا تھا کہ جدید ترین ٹیکنالوجی تیار کرنا صرف ترقی یافتہ ممالک کا کام ہے اور بھارت ضرورت پڑنے پر اسے درآمد کر لے گا۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ یہی ذہنیت بھارت کو برسوں تک پیچھے رکھتی رہی اور ملک کئی اہم مواقع سے محروم ہوتا رہا، یعنی بار بار ’’بس چھوٹ گئی‘‘۔ جناب مودی نے مواصلاتی شعبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب دنیا بھر میں انٹرنیٹ کا دور شروع ہوا تو اُس وقت کی حکومت فیصلہ سازی میں ناکام رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2جی کے زمانے میں جو کچھ ہوا وہ سب جانتے ہیں اور بھارت وہ موقع بھی گنوا بیٹھا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بھارت 2جی، 3جی اور 4جی ٹیکنالوجیز کے لیے غیر ملکی ممالک پر انحصار کرتا رہا۔ وزیر اعظم نے سوال اٹھایا کہ یہ صورتِ حال کب تک چلتی رہتی؟ انہوں نے کہا کہ 2014 کے بعد بھارت نے اپنا رویہ بدلا اور طے کیا کہ اب کوئی بس نہیں چھوٹے گی، بلکہ بھارت خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر آگے بڑھے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بھارت نے اپنی مکمل 5جی ٹیکنالوجی ملک کے اندر تیار کی ہے اور نہ صرف میڈ اِن انڈیا 5جی بنایا بلکہ پورے ملک میں سب سے تیز رفتاری سے اسے نافذ بھی کیا۔ جناب مودی نے کہا: ’’اب بھارت تیزی سے میڈ اِن انڈیا 6جی ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ بھارت 50–60 سال پہلے سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ شروع کر سکتا تھا لیکن وہ موقع بھی کھو گیا اور برسوں کھوتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ صورتحال بدل چکی ہے اور بھارت میں سیمی کنڈکٹر سے متعلقہ کارخانے لگنے شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال کے آخر تک پہلا میڈ اِن انڈیا چِپ مارکیٹ میں دستیاب ہوگا۔
قومی یومِ خلا کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اور بھارت کے خلائی شعبے کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے بھارت کے خلائی مشن محدود تعداد اور دائرہ کار تک محدود تھے۔ انہوں نے زور دیا کہ اکیسویں صدی میں جب دنیا کی بڑی قومیں خلا کے مواقع تلاش کر رہی ہیں تو بھارت پیچھے نہیں رہ سکتا۔ جناب مودی نے اجاگر کیا کہ خلائی شعبے میں اصلاحات کی گئیں اور اسے نجی شعبے کے لیے کھول دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ 1979 سے 2014 کے درمیان بھارت نے پینتیس سالوں میں صرف بیالیس خلائی مشنز مکمل کیے جبکہ پچھلے گیارہ برسوں میں بھارت ساٹھ سے زیادہ مشنز انجام دے چکا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آنے والے وقت میں مزید کئی مشنز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بھارت نے اس سال اسپیس ڈاکنگ کی صلاحیت حاصل کر لی ہے، جسے مستقبل کے مشنز کے لیے ایک بڑا سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اپنے خلا نوردوں کو گگن یان مشن کے تحت خلا میں بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے اور اس سلسلے میں گروپ کیپٹن شبھانشو شکلا کا تجربہ بہت مددگار ثابت ہوگا۔
جناب مودی نے کہا: ’’خلائی شعبے میں نئی توانائی بھرنے کے لیے اسے تمام پابندیوں سے آزاد کرنا ضروری تھا‘‘۔انہوں نے کہا اور اس بات کو اجاگر کیا کہ پہلی بار خلائی شعبے میں نجی شمولیت کے لیے واضح قواعد مرتب کیے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلی بار اسپیکٹرم الاٹمنٹ کو شفاف بنایا گیا ہے اور خلائی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی پہلی بار آزاد کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید اعلان کیا کہ اس سال کے بجٹ میں خلائی اسٹارٹ اپس کے لیے ایک ہزار کروڑ روپے کا وینچر کیپیٹل فنڈ مختص کیا گیا ہے۔
’’بھارت کا خلائی شعبہ اب ان اصلاحات کی کامیابی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ 2014 میں بھارت کے پاس صرف ایک خلائی اسٹارٹ اپ تھا، جبکہ آج ان کی تعداد 300 سے زیادہ ہے‘‘، وزیر اعظم نے کہا اور یقین دلایا کہ وہ دن دور نہیں جب بھارت کا اپنا خلائی اسٹیشن مدار میں ہوگا۔
’’بھارت معمولی تبدیلی کا ہدف نہیں رکھتا بلکہ ایک بڑی چھلانگ لگانے کے مقصد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے‘‘، وزیر اعظم نے زور دیا اور کہا کہ بھارت میں اصلاحات نہ تو مجبوری کے تحت کی جاتی ہیں اور نہ ہی کسی بحران کے دباؤ میں، بلکہ یہ بھارت کے عزم اور یقین کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت ایک جامع نقطۂ نظر اپناتی ہے، ہر شعبے کا تفصیلی جائزہ لیتی ہے اور پھر ان شعبوں میں مرحلہ وار اصلاحات نافذ کرتی ہے۔
حالیہ مانسون اجلاسِ پارلیمنٹ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اجلاس اصلاحات کے تسلسل کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اپوزیشن کی جانب سے کئی رکاوٹیں ڈالی گئیں، حکومت اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے پوری طرح پرعزم رہی۔ مودی نے جن وِشواس 2.0 پہل کو ایک بڑی اصلاح قرار دیا جو اعتماد پر مبنی اورعوام دوست طرزِ حکمرانی سے جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جن وِشواس کے پہلے مرحلے میں تقریباً 200 چھوٹے جرائم کو غیر فوجداری بنا دیا گیا تھا، جبکہ دوسرے مرحلے میں اب 300 سے زیادہ چھوٹے جرائم کو غیر فوجداری بنا دیا گیا ہے۔
جناب مودی نے مزید کہا کہ انکم ٹیکس قانون، جو 60 سال سے جوں کا توں چلا آ رہا تھا، اس اجلاس میں اصلاحات کے بعد نمایاں طور پر آسان بنایا گیا ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ پہلے اس قانون کی زبان ایسی تھی کہ صرف وکیل یا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہی اسے صحیح طور پر سمجھ پاتے تھے، لیکن ’’اب انکم ٹیکس بل ایسی زبان میں تیار کیا گیا ہے جو عام ٹیکس دہندہ کے لیے بھی قابلِ فہم ہے۔ یہ حکومت کی شہریوں کے مفادات کے تئیں گہری حساسیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
حالیہ مانسون اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے، جس میں کان کنی سے متعلق قوانین میں نمایاں ترامیم کی گئیں، جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جہاز رانی اور بندرگاہوں سے متعلق قوانین، جو نوآبادیاتی دور کے تھے — کو بھی ترمیم کر کے نیا روپ دیا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ اصلاحات بھارت کی بلیو اکانومی کو مضبوط کریں گی اور پورٹ لیڈ ڈیولپمنٹ کو فروغ دیں گی۔ وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ کھیلوں کے شعبے میں بھی نئی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو بڑے بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کے لیے تیار کیا جا رہا ہے اور ایک جامع اسپورٹس اکانومی ماحولیاتی نظام تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت نے اس ویژن کی تکمیل کے لیے ایک نئی قومی اسپورٹس پالیسی — کھیلو بھارت نیتی — متعارف کرائی ہے۔
’’میری فطرت میں یہ شامل نہیں کہ جو اہداف حاصل ہو گئے ہیں انہی پر مطمئن ہو جاؤں۔ یہی رویہ اصلاحات پر بھی نافذ ہوتا ہے اور حکومت مزید آگے بڑھنے کے لیے پرعزم ہے‘‘، وزیر اعظم نے کہا اور اجاگر کیا کہ اگلی نسل کی اصلاحات کا ایک جامع پیکیج تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے کئی محاذوں پر کام جاری ہے۔ وزیر اعظم نے اہم اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ غیر ضروری قوانین کو منسوخ کیا جا رہا ہے، اصولوں اور ضابطوں کو آسان بنایا جا رہا ہے، طریقہ کار اور منظوری کے عمل کو ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے، جبکہ کئی دفعات کو غیر فوجداری بنایا جا رہا ہے۔ ’’جی ایس ٹی فریم ورک میں ایک بڑی اصلاح کی جا رہی ہے اور یہ عمل دیوالی تک مکمل ہو جائے گا‘‘، جناب مودی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی نظام مزید آسان ہوگا اور قیمتیں نیچے آئیں گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نئی نسل کی اصلاحات بھارت بھر میں مینوفیکچرنگ میں اضافہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کی طلب بڑھے گی اور صنعتوں کو نئی توانائی ملے گی۔ مودی نے اجاگر کیا کہ نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور یقین دلایا کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں ’’زندگی میں آسانی اور تجارت میں آسانی‘‘ دونوں میں بہتری آئے گی۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت 2047 تک ایک ترقی یافتہ قوم بننے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ بھارت کی بنیاد ایک خود انحصار بھارت ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آتم نربھر بھارت کو تین اہم پیمانوں پر پرکھا جانا چاہیے: رفتار، وسعت اور دائرہ کار۔ جناب مودی نے یاد دلایا کہ عالمی وبا کے دوران بھارت نے ان تینوں — رفتار، وسعت اور دائرہ کار — کا عملی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اچانک ضروری اشیاء کی مانگ میں اضافہ ہوا جبکہ عالمی سپلائی چین رک گئی، تب بھارت نے فیصلہ کن قدم اٹھاتے ہوئے ضروری سامان ملک میں ہی تیار کیا۔
وزیر اعظم نے اجاگر کیا کہ بھارت نے تیزی سے بڑی تعداد میں ٹیسٹنگ کٹس اور وینٹی لیٹر تیار کیے اور ملک بھر کے اسپتالوں میں آکسیجن پلانٹس لگائے — یہ بھارت کی رفتار کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں 220 کروڑ سے زیادہ میڈ اِن انڈیا ویکسین شہریوں کو مفت لگائی گئیں، یہ بھارت کے پیمانے کو ظاہر کرتا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ لاکھوں افراد کو تیزی سے ویکسین دینے کے لیے بھارت نے کوون پلیٹ فارم تیار کیا، جو بھارت کے دائرہ کار کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کو وِن عالمی سطح پر ایک منفرد نظام تھا جس نے بھارت کو ریکارڈ وقت میں ویکسینیشن مکمل کرنے میں مدد دی۔
وزیر اعظم نے توانائی کے شعبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھارت کی رفتار، پیمانے اور دائرہ کار کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت نے 2030 تک اپنی بجلی کی مجموعی صلاحیت کا 50 فیصد غیر فوسل ایندھن سے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن یہ ہدف 2025 میں ہی پانچ سال پہلے حاصل کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی پالیسیوں کا زیادہ تر زور درآمدات پر تھا، جو مخصوص مفادات سے متاثر تھیں، لیکن آج ایک خود انحصار بھارت برآمدات میں نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال بھارت نے زرعی مصنوعات کی 4 لاکھ کروڑ روپے کی برآمدات کیں۔ جناب مودی نے کہا کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں تیار ہونے والی 800 کروڑ ویکسین ڈوزز میں سے 400 کروڑ صرف بھارت میں تیار ہوئیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آزادی کے بعد ساڑھے چھ دہائیوں میں بھارت کی الیکٹرانکس برآمدات تقریباً 35,000 کروڑ روپے تک پہنچی تھیں جبکہ آج یہ بڑھ کر تقریباً 3.25 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہیں۔
جناب مودی نے نشاندہی کی کہ 2014 تک بھارت کی آٹوموبائل برآمدات سالانہ تقریباً 50 ہزار کروڑ روپے تھیں، جبکہ آج بھارت ایک ہی سال میں 1.2 لاکھ کروڑ روپے مالیت کی آٹوموبائلز برآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اب میٹرو کوچز، ریل کوچز اور ریل لوکوموٹیوز بھی برآمد کرنے لگا ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ بھارت ایک اور سنگ میل حاصل کرنے والا ہے — برقی گاڑیوں کو 100 ممالک کو برآمد کرنے کا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس کامیابی سے متعلق ایک بڑا ایونٹ 26 اگست کو منعقد ہوگا۔
وزیر اعظم نے زور دیا کہ تحقیق کسی بھی قوم کی ترقی کا ایک بڑا ستون ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ درآمد شدہ تحقیق بقا کے لیے کافی ہو سکتی ہے، لیکن یہ بھارت کی امنگوں کو پورا نہیں کر سکتی۔ انہوں نے تحقیق کے شعبے میں فوری عمل اور ارتقا کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب مودی نے اجاگر کیا کہ حکومت نے تحقیق کو فروغ دینے کے لیے تیزی سے کام کیا ہے اور مسلسل پالیسیز اور پلیٹ فارمز تیار کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیق و ترقی پر اخراجات 2014 کے مقابلے میں دوگنے سے زیادہ ہو گئے ہیں جبکہ پیٹنٹ فائلنگ کی تعداد 2014 کے مقابلے میں 17 گنا بڑھ گئی ہے۔
وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ تقریباً 6,000 اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تحقیق و ترقی کے سلز قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ون نیشن، ون سبسکرپشن پہل نے طلبہ کے لیے عالمی تحقیقی جرائد تک رسائی کو مزید آسان بنا دیا ہے۔ مودی نے مزید بتایا کہ 50 ہزار کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ ایک نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن قائم کی گئی ہے اور 1 لاکھ کروڑ روپے کی مالیت کی ایک ریسرچ ڈیولپمنٹ اینڈ انوویشن اسکیم بھی منظور کی گئی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ مقصد نجی شعبے میں نئی تحقیق کی بھرپور مدد کرنا ہے، خاص طور پر ان شعبوں میں جو ابھر رہے ہیں اور جنہیں اسٹریٹجک اہمیت حاصل ہے۔
سربراہی اجلاس میں صنعت کے بڑے رہنماؤں کی موجودگی کو سراہتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ موجودہ وقت صنعت اور نجی شعبے کی سرگرم شمولیت کا تقاضا کرتا ہے۔ انہوں نے تحقیق اور سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر ایسے شعبوں میں جیسے صاف توانائی، کوانٹم ٹیکنالوجی، بیٹری اسٹوریج، ایڈوانسڈ مٹیریلز اور بایوٹیکنالوجی۔ وزیر اعظم نے کہا: ’’ایسی کاوشیں ترقی یافتہ بھارت کے ویژن میں نئی توانائی بھریں گی۔‘‘
وزیر اعظم نے کہا: ’’بھارت، اصلاح کرو، عمل کرو اور تبدیلی لاؤ کے منتر سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے، اب اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ دنیا کو سست ترقی کے شکنجے سے آزاد کرانے میں مدد دے سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بھارت وہ ملک نہیں ہے جو ٹھہرے ہوئے پانی میں کنکر پھینک کر خوش ہو، بلکہ وہ قوم ہے جس میں تیز بہتی ہوئی دھاراؤں کا رُخ موڑنے کی طاقت ہے۔
وزیر اعظم نے اپنی لال قلعے کی تقریر کو یاد کرتے ہوئے اختتام کیا اور یقین دلایا کہ آج بھارت کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وقت کی دھارا کو بھی بدل دے۔
*****
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno- 5239
(Release ID: 2160260)
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam