پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
حکومت پہل اور آدھار تصدیق کے ذریعے ایل پی جی سبسڈی کی منتقلی کو مضبوط کر رہی ہے: وزیر پیٹرولیم ہردیپ ایس پوری
غلط استعمال کو روکنے کے لیے 4 کروڑ سے زیادہ ڈوپلیکیٹ ایل پی جی کنکشن بند کیے گئے
Posted On:
05 AUG 2025 1:10PM by PIB Delhi
حکومت گھریلو ایل پی جی صارفین کے لیے ایل پی جی کی تقسیم اور سبسڈی کی منتقلی کو مؤثر، شفاف اور جامع بنانے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔ یہ بات وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی گیس جناب ہردیپ سنگھ پوری نے راجیہ سبھا میں ایک ستارے والے سوال کے تحریری جواب میں کہی۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پہل(ڈی بی ٹی ایل) اسکیم، آدھار پر مبنی تصدیق، بایومیٹرک توثیق اور نااہل یا ڈپلیکیٹ کنیکشنز کو ختم کرنے جیسے اقدامات کے نفاذ نے ہدفی سبسڈی کی منتقلی کے نظام کو نمایاں طور پر بہتربنایا گیا ہے۔ جناب پوری نے آگاہ کیا کہ صارفین کو بااختیار بنانے اور خدمات میں شفافیت میں بہتر ی کے لیے آئی وی آر ایس؍ ایس ایم ایس ریفل بُکنگ نظام کو ملک بھر کے تمام ایل پی جی تقسیم ڈسٹر(ی بیوشن )مراکز میں نافذ کیا گیا ہے۔ اس نظام کے تحت صارفین کو ریفل بُکنگ، کیش میمو کی تیاری اور ریفل کی ترسیل کے اہم مراحل پر ایس ایم ایس سےاطلاعات موصول ہوتی ہیں، جس سے وہ اپنی لین دین کو ٹریک کر سکتے ہیں اور کسی بھی غلط یا عدم ترسیل کے واقعات کی اطلاع دے سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں(او ایم سی ایز) نے ڈیلیوری آتھنٹیکیشن کوڈ (ڈی اے سی) متعارف کروایا ہے، جو کیش میمو تیار ہونے پر صارف کوایس ایم ایس کے ذریعے بھیجا جاتا ہے اور ڈیلیوری کے وقت ڈلیوری کرنے والے کو فراہم کرنا لازمی ہوتا ہے، تاکہ تصدیق کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ تعمیل کو یقینی بنانے اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے ایل پی جی تقسیم کاروں کے باقاعدہ اور اچانک معائنہ دونوں او ایم سی کے فیلڈ افسران کے ذریعے کیے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ، علاقائی دفاتر ، زونل دفاتر ، ڈویژنل دفاتر اور علاقائی دفاتر کے افسران ، اینٹی ایڈولٹریشن سیل ، کوالٹی ری اشورینس سیل اور محکمہ ویجیلنس کے عہدیداروں کے ساتھ، ایل پی جی کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے تقسیم کاروں کے گوداموں ، شو رومز ، ڈیلیوری پوائنٹس اور راستے میں اچانک جانچ پڑتال کرتے ہیں ۔
جناب پوری نے سبسڈی کی منتقلی اور نظام کو مضبوط بنانے میں کی گئی کلیدی اصلاحات کا خاکہ پیش کیا ، جن میں درج ذیل شامل ہیں:
1.ایل پی جی کی براہ راست فائدے کی منتقلی (ڈی بی ٹی ایل)-پہل اسکیم: سبسڈی کی شفاف اور موثر تقسیم کے لیے پہل اسکیم کو ملک بھر میں جنوری 2015 سے نافذ کیا جارہا ہے ۔ جناب پوری نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت تمام گھریلو ایل پی جی سلنڈر غیر سبسڈی والی قیمتوں پر فروخت کیے جاتے ہیں اور قابل اطلاق سبسڈی براہ راست صارفین کے بینک کھاتے میں منتقل کی جاتی ہے ۔ سبسڈی جمع ہونے کے بعد صارف کو ایک ایس ایم ایس موصول ہوتا ہے، جس میں سبسڈی جمع ہونے کی تصدیق ہوتی ہے ۔ لین دین ناکام ہونے کی صورت میں صارف کو ایس ایم ایس کے ذریعے ضروری اصلاحی کارروائی کے ساتھ مسئلے سے آگاہ کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہل نے 'فرضی کھاتوں’ ، متعدد کھاتوں اور غیر فعال ایل پی جی کنکشنوں کی شناخت کرنے اور انہیں بلاک کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ، اس طرح گھریلو سبسڈی والے ایل بی جی کوتجارتی استعمال سے روکا گیا ہے ۔ 01.07.2025 تک 4.08 کروڑ ڈپلیکیٹ ، جعلی/غیر موجود اور غیر فعال ایل پی جی کنکشن کو بلاک ، معطل یا غیر فعال کر دیا گیا ہے ۔
2.مشترکہ ایل پی جی ڈیٹا بیس پلیٹ فارم (سی ایل ڈی پی) کے ذریعے نقل شدہ ریکارڈز کو ختم کرنا:جناب پوری نے آگاہ کیا کہ حکومت نےسی ایل ڈی پی متعارف کروایا ہے، جس کے ذریعے ایل پی جی ڈیٹا بیس سے ڈپلیکیٹ (نقل شدہ) کنیکشنز کی نشاندہی کی جاتی ہے اور انہیں ہٹا دیا جاتا ہے۔نقل شدہ ریکارڈز کوختم کرنے کا عمل آدھار نمبر، بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات،اے ایچ ایل – ٹی آئی این نمبر، راشن کارڈ کی تفصیلات، نام اور پتہ جیسے اہم عوامل کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
3.بایومیٹرک آدھار تصدیقی مہم:وزیر موصوف نےبتایا کہ ڈی بی ٹی اسکیموں کے لیے آدھار پر مبنی توثیق سے مستحقین کی درست، بروقت اور کم لاگت شناخت، تصدیق اور ڈپلیکیشن کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے، جس سے فوائد کی ہدفی ترسیل کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ حکومت نے عوامی شعبے کی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں(او ایم سی ایز) کو ہدایت دی تھی کہ وہ پی ایم یو وائی اور پہل (PAHAL) اسکیموں کے مستحقین کی بائیومیٹرک آدھار تصدیق کا عمل مکمل کریں۔01.07.2025 تک موجودہ پی ایم یو وائی مستحقین میں سے 67؍فیصدکی بائیومیٹرک آدھار تصدیق مکمل کی جا چکی ہے۔ مزید یہ کہ تمام نئے پی ایم یو وائی صارفین کی کنیکشن جاری کرنے سے قبل بائیومیٹرک توثیق کی جاتی ہے۔
4.نااہل صارفین کو ہٹانا:جناب پوری نے کہا کہ پہل پی ایم یو وائی صارفین کو ٹارگیٹڈ سبسڈی فوائد کی تقسیم کے قابل بناتا ہے ۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں کہ یہ فوائد اہل اور ہدف شدہ مستفیدین تک مؤثر طریقے سے اور بروقت پہنچ جائیں ۔ آغاز سے لے کر اب تک 8.49 لاکھ پی ایم یو وائی کنکشن ختم کیے جا چکے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوری 2025 میں پی ایم یو وائی صارفین کو ہٹانے کے لیے ایک معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) جاری کیا گیا تھا ،جنہوں نے اپنا کنکشن لگانے کے بعد کوئی ریفل نہیں لیا تھا ۔ اس ایس او پی کے تحت تقریبا 12,000 غیر فعال پی ایم یو وائی کنکشن ختم کر دیے گئے ہیں ۔
5.آدھار کی مطابقت کو بہتر بنا کر لین دین میں ناکامی کو کم کرنا:وزیر موصوف نے بتایا کہ اگرچہ زیادہ تر سبسڈی کی لین دین ڈیلیوری کے دو دن کے اندر کامیابی سے مکمل ہو جاتی ہے، لیکن کچھ مسائل کی وجہ سے لین دین میں ناکامی بھی ہوئی ہے، جن میں بینک اکاؤنٹس سے آدھار کو ہٹایا جانا، بینکوں کا انضمام، غیر فعال آدھار نمبرز اور اکاؤنٹس کا بند یا منتقل ہونا شامل ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی کوششیں کی گئی ہیں کہ تمام صارفین آدھار ٹرانسفر سے ہم آہنگ (Aadhaar Transfer Compliant) بن جائیں۔01.07.2025 تک، کل 33.05 کروڑ فعال ایل پی جی صارفین میں سے 92.44 فیصد کے آدھار نمبرز آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی ایز) کے ڈیٹا بیس میں موجود ہیں۔ اسی طرح، کل 30.63 کروڑڈی بی ٹی ایل صارفین میں سے تقریباً 86.78 فیصد آدھار ٹرانسفر سے ہم آہنگ ہیں۔
ایل پی جی کی تقسیم کو منظم کرنے کے لیے جناب پوری نے آگاہ کیا کہ حکومت نے ‘مائع پیٹرولیم گیس (فراہمی اور تقسیم کے ضابطے) آرڈر، 2000’ کو مطلع کیا ہے۔ اس کے علاوہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں(او ایم سی ایز) نےم’ارکیٹنگ ڈسپلن گائیڈلائنز‘ مرتب کی ہیں، جن پر ایل پی جی تقسیم کاروں کو عمل کرنا لازم ہے۔ ان رہنما خطوط میں اُن تقسیم کاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی گنجائش موجود ہے جو کسی قسم کی بے ضابطگی یا بدعنوانی میں ملوث پائے جائیں۔ ایل پی جی کی مارکیٹنگ میں پائی جانے والی تمام ثابت شدہ بے ضابطگیوں پر ‘مارکیٹنگ ڈسپلن گائیڈلائنز’ یا تقسیم کاری کے معاہدے کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ ڈی بی ٹی ایل پہل اسکیم کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کئی مطالعات کیے گئے ہیں۔ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (آر ڈی آئی) کی جانب سے کی جانے والی ایک جامع تیسری پارٹی کی جانچ میں پایا گیا کہ 90 فیصد سے زائد جواب دہندگان سبسڈی کی واپسی کے طریقہ کار سے مطمئن تھے۔ رپورٹ میں سبسڈی کی ادائیگی کے نظام اور شکایات کے ازالے کے نظام کو مزید مضبوط بنانے اور سبسڈی کو صرف اقتصادی طور پر کمزور طبقات تک محدود رکھنے کے ذریعے ٹارگٹنگ کو بہتر بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایل پی جی کے محفوظ استعمال کو یقینی بنانے اور اس کے بہتر استعمال کو فروغ دینے کے لیے مسلسل حفاظتی آگاہی مقامی زبان میں اور بڑے پیمانے پر میڈیا مہمات کے ذریعےپہنچانے کی ضرورت ہے۔ان نتائج کی بنیاد پر جناب پوری نے بتایا کہ پہل اسکیم کی کارکردگی، شفافیت، ور رسائی کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
سال25-2024 کے دوران تقریباً 194 کروڑ ایل پی جی ریفلز صارفین کو فراہم کیے گئے اور ان میں سے صرف تقریباً 0.08 فیصد پر شکایات موصول ہوئیں — جن میں زیادہ تر شکایات سبسڈی کی منتقلی یا ترسیل میں تاخیر سے متعلق تھیں — جو نظام کی مجموعی کارکردگی کی عکاسی کرتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایل پی جی صارفین کے لیے شکایات کے ازالے کا نظام بتدریج مضبوط اور بہتر بنایا گیا ہے تاکہ صارفین کے مجموعی تجربے اور خدمات کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ صارفین درج ذیل ذرائع سے اپنی شکایات یا مسائل درج کروا سکتے ہیں:
- ٹول فری ہیلپ لائن: 1800 2333 555 (سبسڈی سے متعلق مسائل سمیت صارفین سے متعلق تمام سوالات کے لیے)
- آئل مارکیٹنگ کمپنیوں(او ایم سی ایز) کی سرکاری ویب سائٹس اور موبائل ایپلیکیشنز
- مرکزی شکایات ازالہ و نگرانی نظام(سی پی جی آر اے ایم ایس)
- چیٹ بوٹس، واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (ٹوئٹر، فیس بک، انسٹاگرام) جس میں MoPNGeSEVA شامل ہے۔
- ہیلپ لائن 1906: ایل پی جی حادثات اور گیس لیکیج کے لیے مخصوص
- ڈسٹری بیوٹر کے دفتر میں شکایت کابراہ راست اندراج
****
U.N-4072
(ش ح۔ م ع ن۔رض)
(Release ID: 2152441)