وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گنگائی کونڈا چولاپورم، تمل ناڈو میں ”آدی تھروتھرائی“ فیسٹیول سے خطاب کیا
وزیر اعظم نے بھارت کے عظیم ترین راجاؤں میں سے ایک، راجندر چولا اول کی عزت افزائی میں یادگاری سکہ جاری کیا
راجہ راج چولا اور راجندر چولا بھارت کی شناخت اور فخر کی علامت ہیں: وزیر اعظم
چولا سلطنت کی تاریخ اور وراثت ہمارے عظیم ملک کی طاقت اور اصل صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے: وزیر اعظم
چولا دور ہندوستانی تاریخ کے سنہری ادوار میں سے ایک تھا؛ یہ دور اپنی زبردست فوجی طاقت کی وجہ سے ممتاز رہا: وزیر اعظم
راجندر چولا نے گنگائی کونڈا چولاپورم مندر قائم کیا؛ آج بھی یہ مندر ایک شاندار فن تعمیر کا نمونہ ہے جسے دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے: وزیر اعظم
چولا راجاؤں نے بھارت کو ثقافتی اتحاد کی ایک ڈور میں پرو دیا تھا، آج ہماری حکومت اسی چولا دور کے وژن کو آگے بڑھا رہی ہے؛ کاشی-تمل سنگم اور سوراشٹر-تمل سنگم جیسے اقدامات کے ذریعے ہم ان صدیوں پرانے رشتوں کو مضبوط کر رہے ہیں: وزیر اعظم
جب نیا پارلیمنٹ ہاؤس افتتاح کے لیے تیار ہوا، تو ہمارے شیویت آدھینم کے سنتوں نے روحانی طور پر اس رسم کی قیادت کی؛ ”سینگول“ جو تمل ثقافت میں گہرائی سے جڑا ہوا ہے، اسے رسمی طور پر نئی پارلیمنٹ میں نصب کیا گیا: وزیر اعظم
ہماری شیویت روایت نے بھارت کی ثقافتی شناخت کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور چولا راجا اس وراثت کے کلیدی معمار تھے۔ آج بھی تمل ناڈو اس زندہ روایت کا ایک اہم مرکز ہے جہاں یہ مسلسل پروان چڑھ رہی ہے: وزیر اعظم
چولا دور میں بھارت نے جو معاشی اور عسکری ترقی حاصل کی، وہ آج بھی ہمیں متاثر کرتی ہے: وزیر اعظم
راجہ راج چولا نے ایک طاقتور بحری بیڑا تشکیل دیا، جسے راجندر چولا نے مزید مضبوط کیا: وزیر اعظم
Posted On:
27 JUL 2025 4:18PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تمل ناڈو کے گنگائی کونڈہ چولاپورم مندر میں آدی تھروتھرائی فیسٹیول سے خطاب کیا۔ بھگوان شیو کے سامنے جھکتے ہوئے، جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ راجہ راج چولا کی مقدس سرزمین میں شیو درشن کے ذریعے حاصل ہونے والی گہری روحانی توانائی کی عکاسی کرتے ہوئے، جناب الیاراجا کی موسیقی اور اودھوروں کے مقدس منتروں کے ساتھ اس روحانی ماحول نے روح کو گہرائی سے متاثر کیا ہے۔
ساون کے مقدس مہینے کی اہمیت اور بریہدیسورا شیو مندر کی تعمیر کے ایک ہزار سال مکمل ہونے کے تاریخی موقع کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب مودی نے اس غیر معمولی لمحے میں بھگوان بریہدیسورا شیو کے چرنوں میں موجود ہونے کو اپنے لیے باعث فخر قرار دیا۔ انہوں نے اس مقدس مندر میں پوجا کی اور 140 کروڑ بھارتیوں کی فلاح و بہبود اور ملک کی مسلسل ترقی کے لیے دعا کی، اور یہ تمنا ظاہر کی کہ بھگوان شیو کی برکتیں ہر فرد تک پہنچیں۔ انہوں نے بھگوان شیو کے مقدس منتر کا جاپ کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
جناب مودی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ثقافت کی مرکزی وزارت کی جانب سے منعقد کردہ اس نمائش کو ضرور دیکھیں جو ہمارے آبا و اجداد کے انسانیت کی فلاح و خوشحالی کے نقشے پر مبنی ہزار سالہ تاریخ پر روشنی ڈالتی ہے۔ انہوں نے چنمیہ مشن کے تحت تیار کردہ ”تمل گیتا“ البم کے اجرا میں بھی شرکت کی اور کہا کہ یہ پہل ملک کے ورثے کو محفوظ رکھنے کے عزم کو تقویت دیتی ہے۔ انہوں نے اس کوشش سے جڑے تمام افراد کو مبارکباد دی۔
اس کے بعد وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چولا حکمرانوں نے اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات سری لنکا، مالدیپ اور جنوب مشرقی ایشیا تک پھیلائے تھے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ وہ کل ہی مالدیپ سے واپس آئے ہیں اور آج تمل ناڈو میں اس پروگرام کا حصہ بن رہے ہیں، جو ایک خاص اتفاق ہے۔
جناب مودی نے مذہبی صحیفوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بھگوان شیو کا دھیان کرتے ہیں وہ خود بھی اُن کی طرح امر ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی چولا وراثت، جو بھگوان شیو کے لیے غیر متزلزل عقیدت میں جَڑی ہوئی ہے، خود بھی لافانی ہو چکی ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا: ”راجہ راج چولا اور راجندر چولا کی وراثت بھارت کی شناخت اور فخر کی علامت ہے۔“ انہوں نے کہا کہ چولا سلطنت کی تاریخ اور ورثہ بھارت کی اصل طاقت اور قابلیت کی گواہی دیتا ہے۔ جناب مودی نے یہ بھی کہا کہ یہ شاندار وراثت ایک ترقی یافتہ بھارت کی قومی امنگ کو نئی تحریک دیتی ہے اور عظیم راجندر چولا کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی دائمی وراثت کا اعتراف کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ”آدی تھروتھرائی“ تہوار حال ہی میں منایا گیا اور آج کا یہ عظیم الشان پروگرام اس کا اختتام ہے۔ انہوں نے اس پروگرام کو کامیاب بنانے والے تمام افراد کو مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نے کہا، ”مورخین چولا دور کو بھارت کے سنہری ادوار میں شمار کرتے ہیں، ایک ایسا دور جو اپنی عسکری طاقت کے لیے مشہور ہے۔“ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چولا سلطنت نے بھارت کی جمہوری روایات کو فروغ دیا، جنہیں اکثر عالمی بیانیے میں نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مورخین جمہوریت کے تناظر میں برطانیہ کے ”میگنا کارٹا“ کا ذکر کرتے ہیں، لیکن چولا سلطنت نے صدیوں پہلے ”کُڈوولائی امیپو“ نظام کے ذریعے جمہوری انتخابات کا نفاذ کر رکھا تھا۔ جناب مودی نے کہا کہ آج دنیا بھر میں پانی کے انتظام اور ماحولیاتی تحفظ پر بحث ہوتی ہے، لیکن بھارت کے آبا و اجداد ان موضوعات کی اہمیت کو بہت پہلے ہی سمجھ چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بہت سے بادشاہ سونے، چاندی یا مال مویشی کو دوسری سرزمینوں سے لانے کے لیے جانے جاتے ہیں، لیکن راجندر چولا کو مقدس گنگا کے پانی کو لانے کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ راجندر چولا نے شمالی بھارت سے گنگا کا پانی لا کر جنوبی بھارت میں قائم کیا تھا جسے آج پونیری جھیل کے نام سے جانا جاتا ہے۔
راجندر چولا کے قائم کردہ گنگائکونڈا چولاپورم مندر کو عالمی سطح پر ایک فنِ تعمیر کے عجوبے کے طور پر تسلیم کیے جانے کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ ماں کاویری کی دھرتی پر گنگا کا جشن بھی چولا سلطنت کی وراثت کا حصہ ہے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ اس تاریخی واقعے کی یاد میں کاشی سے دوبارہ گنگا جل تمل ناڈو لایا گیا، اور اس مقام پر باقاعدہ مذہبی رسم ادا کی گئی۔ کاشی کے منتخب نمائندے کے طور پر وزیر اعظم نے ماں گنگا سے اپنی گہری جذباتی وابستگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چولا راجاؤں سے وابستہ کوششیں اور پروگرام ایک مقدس کوشش کے مترادف ہیں — ”ایک بھارت، شریشٹھ بھارت“ کا جیتا جاگتا مظہر، جو اس پہل کو نئی تحریک دے رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا، ”چولا حکمرانوں نے بھارت کو ثقافتی یکجہتی کے دھاگے میں پرو دیا تھا۔ آج ہماری حکومت چولا دور کے انہی اصولوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔“ انہوں نے نشاندہی کی کہ کاشی-تمل سنگم اور سوراشٹرا-تمل سنگم جیسے پروگرام صدیوں پرانی اتحاد کی ڈور کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔ جناب مودی نے مزید بتایا کہ تمل ناڈو میں واقع گنگائکونڈا چولاپورم جیسے قدیم مندروں کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ذریعے محفوظ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح ہوا، تو شیو آدھینم کے سنتوں نے روحانی رہنمائی کے ساتھ تقریب کی قیادت کی تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تمل روایت سے جڑا مقدس سینگول پارلیمنٹ میں رسمی طور پر نصب کیا گیا، اور یہ لمحہ آج بھی اُن کے لیے بے حد فخر کا باعث ہے۔
جناب مودی نے چدمبرم نٹراج مندر کے دکشتروں سے اپنی ملاقات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھگوان شیو کے نٹراج روپ کی پوجا گاہ سے حاصل کیا گیا مقدس پرساد انہیں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ نٹراج کا یہ روپ بھارت کے فلسفے اور سائنسی بنیادوں کی علامت ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اسی طرح کا ایک ”آنند تھانڈو“ کا نٹراج مجسمہ دہلی کے بھارت منڈپم میں بھی نصب ہے، جہاں 2023 کے جی-20 اجلاس کے دوران عالمی قائدین اکٹھا ہوئے تھے۔
وزیر اعظم نے کہا، ”بھارت کی شیو مت روایت نے ملک کی ثقافتی شناخت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چولا بادشاہ اس ثقافتی ترقی کے اہم معمار تھے، اور تمل ناڈو آج بھی شیو مت وراثت کا ایک زنده مرکز ہے۔“ انہوں نے مقدس نینمار سنتوں کی وراثت، ان کی بھکتی پر مبنی ادبی تخلیقات، تمل ادبی خدمات، اور آدھینم کی روحانی اثر انگیزی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام عناصر نے سماجی و روحانی زندگی میں ایک نئے دور کی بنیاد رکھی۔
جناب مودی نے کہا، ”آج بھارت ’ترقی بھی، وراثت بھی‘ کے منتر پر گامزن ہے، اور جدید بھارت اپنی تاریخ پر فخر کرتا ہے۔“ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں ملک نے اپنی ثقافتی وراثت کے تحفظ کے لیے مشن موڈ میں کام کیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ قدیم مجسمے اور نوادرات، جو چوری ہو کر بیرون ملک فروخت ہو گئے تھے، انہیں واپس بھارت لایا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ 2014 کے بعد سے دنیا بھر کے مختلف ممالک سے 600 سے زائد نوادرات بھارت واپس لائے جا چکے ہیں، جن میں سے 36 صرف تمل ناڈو سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بہت سی قیمتی ثقافتی اشیا، جن میں نٹراج، لنگودبھور، دکشنامورتی، اردھناریشور، نندیشور، اوما پارمیشوری، پاروتی اور سمبندر شامل ہیں، ایک بار پھر بھارتی دھرتی کی زینت بن رہی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی وراثت اور شیو مت فلسفے کا اثر اب جغرافیائی سرحدوں تک محدود نہیں رہا۔ جناب مودی نے یاد دلایا کہ جب بھارت چاند کے جنوبی قطب پر پہنچنے والا پہلا ملک بنا، تو اس مقام کا نام ”شیو شکتی“ رکھا گیا اور آج یہ نام عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ”چولا دور میں حاصل کی گئی معاشی اور اسٹریٹجک ترقی آج کے بھارت کے لیے ایک تحریک کا ذریعہ ہے؛ راجاراج چولا نے ایک طاقتور بحریہ قائم کی، جسے راجندر چولا نے مزید مضبوط کیا۔“ انہوں نے کہا کہ چولا دور میں اہم انتظامی اصلاحات ہوئیں جن میں مقامی حکمرانی کے نظام کو بااختیار بنانا اور ایک مضبوط محصولات کا ڈھانچہ شامل تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت نے تجارتی ترقی، سمندری راستوں کے استعمال اور فن و ثقافت کے فروغ کے ذریعے ہر سمت میں تیز رفتاری سے پیش رفت کی اور چولا سلطنت کو نئے بھارت کی تعمیر کے لیے ایک مشعل راہ قرار دیا۔ جناب مودی نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ قوم بننے کے لیے بھارت کو اتحاد کو اولین ترجیح دینی ہوگی، اپنی بحریہ اور دفاعی افواج کو مضبوط کرنا ہوگا، نئے مواقع تلاش کرنے ہوں گے اور اپنی بنیادی اقدار کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ ملک اسی وژن سے تحریک لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا بھارت اپنی قومی سلامتی کو سب سے زیادہ ترجیح دیتا ہے۔ انہوں نے ”آپریشن سندور“ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا نے بھارت کا سخت، فیصلہ کن اور خودمختار ردعمل دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ اس آپریشن نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ دہشت گردوں اور ملک کے دشمنوں کے لیے دنیا میں کہیں کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں بچی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”آپریشن سندور“ نے بھارت کے عوام میں ایک نیا اعتماد پیدا کیا ہے اور ساری دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔ جناب مودی نے راجندر چولا کی وراثت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے گنگائی کونڈا چولا پورم کی تعمیر کا ذکر کیا۔
جناب مودی نے بھارت کی وراثت پر فخر کے جذبے کو آگے بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ راجہ راج چولا اور ان کے بیٹے راجندر چولا اول کے عظیم مجسمے تمل ناڈو میں نصب کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مجسمے بھارت کی تاریخی شعور کے جدید ستون بنیں گے۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ آج بھارت کے سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی برسی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ بھارت کی قیادت کے لیے ملک کو ڈاکٹر کلام اور چولا بادشاہوں جیسے لاکھوں نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے نوجوان، جو طاقت اور عقیدت سے بھرپور ہوں، 140 کروڑ بھارتیوں کے خوابوں کو پورا کریں گے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم سب مل کر ”ایک بھارت، شریشٹھ بھارت“ کے عزم کو آگے بڑھائیں گے اور اس موقع پر ملک کو مبارکباد پیش کی۔
اس موقع پر معزز سنت، تمل ناڈو کے گورنر جناب آر این روی، مرکزی وزیر ڈاکٹر ایل مرگن اور دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔
******
ش ح۔ ف ش ع
U: 3404
(Release ID: 2149126)