امور داخلہ کی وزارت
داخلی امور اور امداد باہمی کےمرکزی وزیرجناب امت شاہ نے نئی دہلی میں بھارت وکاس پریشد کے 63ویں یوم تاسیس کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا
مودی جی نے رام مندر کی تعمیر کو یقینی بنا نے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو ریہڑی پٹری والوں تک پہنچا کر ترقی اور وراثت دونوں کو ایک ساتھ آگے بڑھایا ہے
‘بھارت وکاس پریشد ’ خدمت کرنے والوں اور ضرورت مندوں کے درمیان ایک پل کا کام کر رہا ہے
بھارت وکاس پریشد نے خدمت کو تنظیم کے ساتھ، تنظیم کو اقدار کے ساتھ اور اقدار کو ملک کی تعمیر سے جوڑنے کا کام کیا ہے
بھارت وکاس پریشد ایک خیال ہے جس کا مقصد ہر ہندوستانی کو ان کی ہندوستانی شناخت سے جوڑنا ہے
سوامی وویکانند کے نظریات کی پیروی کرتے ہوئے ‘لگن’‘تنظیم’ اور ‘اقدار’ کی خوبیوں کو اپناتے ہوئے، بھارت وکاس پریشد معاشرے میں بہبود کی تخلیقی طاقت کی تعمیر کر رہا ہے
جب مودی حکومت نے ہندوستانی بحریہ میں برطانوی نشان کی جگہ چھترپتی شیواجی مہاراج کی تلوار کا نشان لگایا، تو ہر ہندوستانی کوانتہائی فخر کا احساس ہوا
نئی تعلیمی پالیسی کے ذریعے مادری زبان میں تعلیم کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مودی حکومت نے قوم کے لئے اے آئی اور سائبر سکیورٹی کے شعبوں کو بھی نئی رفتار دی ہے
Posted On:
14 JUL 2025 9:23PM by PIB Delhi
داخلی امور اور امداد باہمی کےمرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں بھارت وکاس پریشد (بی وی پی) کے 63ویں یوم تاسیس کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے سابق جج اور بھارتیہ وکاس پریشد کے قومی صدر ریٹائرڈ جسٹس جناب آدرش کمار گوئل سمیت کئی دیگر معززین موجود تھے۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے، مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ بھارت وکاس پریشد کا 63 واں یوم تاسیس ان لوگوں کے لیے بہت اہم دن ہے، جو ہندوستانی نقطہ نظر سے ہندوستان کی ترقی کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ادارہ 63 سال تک بلا مقابلہ چلتا ہے تو یہ اپنے آپ میں ایک اہم کامیابی ہے۔ تاہم جب تخلیقی توانائی کے ساتھ عوام کی خدمت کے لیے وقف کوئی ادارہ 63 سال اور اس سے آگے چلتا ہے تو اس کے پیچھے لاتعداد مخلص افراد کی بے پناہ لگن اور قربانیاں ہوتی ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ جہاں ایک شخص کی زندگی میں 63 سال بڑھتی عمر کی علامت سمجھا جاتا ہے، وہیں ایک منظم اور مؤثر ادارے کے لیے 63 سال اس کے تیزی سے گامزن ہونے کی علامت ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ بھارت وکاس پریشد نے سوامی وویکانند کی زندگی اور نظریات سے رہنمائی حاصل کی ہے۔ پریشد نے سماج کی تخلیقی توانائی کو بروئے کار لانے کے لئے لگن (سمرپن)، تنظیم (سنگٹھن) اور اقدار (سنسکار) کو اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیمی طاقت کے ذریعے پیدا ہونے والی توانائی نے لاکھوں ہندوستانیوں کی زندگیوں میں اُجالالانے کا کام کیا ہے اور ان لوگوں کی زندگیوں کو چھو لیا ہے جنہیں سماجی تنظیم کی طاقت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ بھارت وکاس پریشد نے خدمت کرنے والوں اور ضرورتمندوں کے درمیان ایک پل کا کام کیا ہے۔ بھارت وکاس پریشد صرف ایک تنظیم نہیں ہے بلکہ ایک آئیڈیا ہے۔ یہ ہر ہندوستانی کو ہندوستان کے جوہر سے جوڑنے کی کوشش ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اپنے قیام کے چھ دہائیوں بعد بھی بھارت وکاس پریشد مطابقت اور مناسبیت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ تنظیم نے ایک قابل ذکر کام کا کلچر تیار کیا ہے جو خدمت کو تنظیم، تنظیم کو اقدار سے اور اقدار کو ملک کی تعمیر سے جوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت وکاس پریشد نے شہرت کی خواہش کے بغیر 63 سالوں سے ضرورت مندوں کی خدمت کی ہے اور آج دنیا کو ایسی تنظیموں کی ضرورت ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ آج کی تقریب میں منی پور سے تعلق رکھنے والے مجاہد آزادی جناب ہیمم نیل منی سنگھ کو بعد از مرگ اعزاز سے نوازا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہیمم نیل منی سنگھ 1944 میں نیتا جی سبھاش چندر بوس کی کال سے متاثر ہوئے اور انڈین نیشنل آرمی (آزاد ہند فوج) میں شامل ہوئے۔ انہوں نے اپنے تمام وسائل نیتا جی کے لئے وقف کر دیئے اور 1945 تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ 1946 میں جیل سے رہا ہونے کے بعد وہ مویرانگ واپس آئے اور بعد میں خدمت، تعلیم اور تعاون کو اپنی زندگی کی بنیاد بنایا۔ جناب شاہ نے یاد کیا کہ جب وہ پہلی بار منی پور گئے تو انہوں نے وہاں کے نوجوانوں کو روانی سے ہندی بولتے دیکھا۔ جب انہوں نے نوجوانوں سے پوچھا کہ وہ اتنی اچھی ہندی کیسے بولتے ہیں تو انہوں نے اس کا سہرا جناب ہیمم نیل منی سنگھ کو دیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جناب ہیمم نیل منی سنگھ نے اپنی پوری زندگی لسانی اتحاد کے لیے کام کیا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج بھارت وکاس پریشد ایک بہت بڑی تنظیم بن چکی ہے۔ ملک کے 412 اضلاع میں اس کی 1,600 سے زیادہ شاخیں ہیں اور 84,000 سے زیادہ خاندان اس سروس سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم نے ان لوگوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جو خدمت کے جذبے کے ساتھ کام کرتے ہیں، ان کے ساتھ مضبوط تعلق قائم کرتے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ بھارت وکاس پریشد کے کارکن آفات کے دوران راحت فراہم کرنے، مریضوں کی مدد کے لیے خون کے عطیہ کیمپوں کا انعقاد، گاؤں میں اقدار پر مبنی کیمپ لگانے اور کئی اسکولوں میں اقدار کے چراغ جلانے کے لیے آگے آتے ہیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہم وطنوں کے سامنے سال 2047 تک ہندوستان کو ایک وکست بھارت اور ہر میدان میں دنیا کا لیڈر بنانے کا عہد کیا ہے۔ اس عہد میں تخیل اور عزم کے ساتھ ساتھ عہد کو ثابت کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی نے پانچ اہداف سب کے سامنے رکھے ہیں جن میں وکست بھارت کا مقصد، ہر طرح کی غلامی سے آزادی، اپنی وراثت پر فخر، اتحاد اور یکجہتی کا جذبہ اور شہریوں میں فرض کا احساس پیدا کرنا شامل ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ بھارت وکاس پریشد طویل عرصے سے ان پانچ مقاصد پر ایک ‘سیوک’ کی طرح کام کر رہا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ جناب نریندر مودی کا وزیر اعظم کے طور پر 11 واں سال ہے۔ مؤرخین مودی جی کے ان 11 سالوں کے دور کو سنہری حروف میں لکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں 55 کروڑ سے زائد لوگوں کے بینک اکاؤنٹس کھولے گئے، 15 کروڑ گھروں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا گیا، 12 کروڑ سے زائد گھروں میں بیت الخلاء بنائے گئے۔ جناب شاہ نے کہا کہ 10 کروڑ سے زیادہ گھروں کو گیس سلنڈر فراہم کئے گئے اور 4 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو ان کے اپنے گھر فراہم کئے گئے۔ مدرا یوجنا کے تحت کروڑوں کے قرضے دیئے گئے، جن میں سے دو تہائی قرض خواتین کی طاقت کو ملک کی ترقی سے جوڑنے کے لئے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘لکھ پتی دیدی’ کے ذریعے خواتین کی طاقت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ گزشتہ 11 برسوں میں وزیر اعظم مودی کی حکومت نے بڑے بڑے نعرے لگائے بغیر خدمت کے جذبے اور خدمت کے عزم کے ساتھ خاموشی سے ‘سیوک’ کی طرح کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی نے نوآبادیاتی وراثت سے نجات حاصل کرنے کے لیے کافی کام کیا ہے۔ راج پتھ کا نام بدل کر کرتویہ پتھ رکھ کر، یہ کروڑوں شہریوں کو آئین ہند میں درج فرائض کی یاد دلاتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ جمہوریت میں، حقوق کو اپنی سیاست کا ذریعہ بنانے والوں کے درمیان اگر کوئی فرض کی یاد دلاتا ہے، تو آئین کی روح زمین پر اتر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک کی بحریہ برطانوی فوج کے نشان کو شیواجی مہاراج کے نشان سے بدلتی ہے تو ہر ہندوستانی کو فخر محسوس ہوتا ہے۔ آزادی کے بعد شہید ہونے والے فوجیوں کی یاد میں ایک جنگی یادگار تعمیر کی گئی۔ پارلیمنٹ میں سینگول کے قیام کے ذریعے ایک ویژن پیش کیا گیا ہے کہ ہندوستان کس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ جب وزیر اعظم مودی جی کے ہاتھوں پارلیمنٹ میں سینگول لگایا جا رہا تھا تو کروڑوں ہندوستانیوں کے ذہنوں میں یہ بات آئی کہ ہم اس ہندوستان کے راستے پر آگے بڑھے ہیں ، جس کا ہمارے بزرگوں نے تصور کیا تھا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ انگریزوں نے انڈمان نکوبار جزائر کو جو نام دیے تھے ان کو بدل کر سبھاش دیپ اور شہید دیپ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ ریس کورس روڈ کا نام بدل کر لوک کلیان مارگ کرنا بھی ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی نے بغیر کسی ٹکراؤ کے وراثت اور ترقی دونوں کو ایک ساتھ آگے بڑھایا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ بائیں بازو کے نظریات کے لوگ پوچھتے ہیں کہ رام مندر کی تعمیر سے ملک کو کیا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نہیں سمجھیں گے کہ اس سے کیا فائدہ ہوگا۔جناب مودی نے رام مندر کی تعمیر کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو ریہڑی پٹری والوں تک پہنچا کرترقی اور وراثت دونوں کو آگے بڑھایا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ایک طرف کاشی، اجین، شاردا پیٹھ میں مندروں کی تزئین و آرائش کی گئی ہے اور کرتار پور کوریڈور بنایا گیا ہے، وہیں دوسری طرف آئی آئی ایم، آئی آئی ٹی اور ایمس کی تعداد میں بھی تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ جہاں نئی تعلیمی پالیسی نے مادری زبان میں تعلیم کو سہارا دیا ہے وہیں ہندوستان آج مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکورٹی کے میدان میں بھی سب سے آگے رہنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف مودی حکومت نے یوگ کو عالمی سطح پر پہچان دی ہے وہیں دوسری طرف بھارت نے گرین ہائیڈروجن، ڈرون سمیت کئی خلائی ٹیکنالوجیز کو اپنایا ہے۔ آزادی کا امرت مہوتسو منا کر، ہم 140 کروڑ ہندوستانیوں کو تحریک آزادی کی قیادت کے تصور کی یاد دلاتے ہیں اور پی ایم گتی شکتی کا ماسٹر پلان بھی بناتے ہیں۔ ہم آرٹیکل 370 کو ختم کرکے کشمیر کو دہشت گردی سے آزاد کرنے کے لئے کام کرتے ہیں، سی اے اے لاتے ہیں اور ملک سے نکسل ازم کے خاتمے کی جانب گامزن ہیں۔ اس کے ساتھ، تعاون کی وزارت شروع کرکے، ہم چھوٹے کسانوں اور گاؤں کے غریبوں کے لیے کام کرنے کی سمت میں بھی آگے بڑھ رہے ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے ورثے کو فراموش کیے بغیر ترقی کی بنیاد پر آگے بڑھیں اورایک ایسے ہندوستان کی تعمیر کریں جس کا تصور ہمارے تمام مجاہدین آزادی نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صرف حکومتیں تمام مسائل حل نہیں کر سکتیں جب تک خدمت کرنے والے ادارے اسی مقصد کے ساتھ اس راستے پر نہیں چلیں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ بھارت وکاس پریشد موجودہ دور کے آغاز کے پہلے سے ہی اس راستے پر چلی ہے، آج بھی اس پر چل رہی ہے اور مستقبل میں بھی چلتی رہے گی۔
***
ش ح۔ ک ا۔ م ش
U.NO.2755
(Release ID: 2144763)