محنت اور روزگار کی وزارت
ای پی ایف اونے اپنے ممبران پر زور دیا ہے کہ وہ غیر مجاز ایجنٹوں سے رابطہ کرنے سے گریز کریں اور مفت اور محفوظ آن لائن خدمات کے لیے صرف ای پی ایف او کے سرکاری پورٹلز کا استعمال کریں
Posted On:
16 JUN 2025 1:42PM by PIB Delhi
ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) نے اپنی خدمات کو تیز تر،شفاف اور صارف دوست بنانے کے لیے کئی اصلاحاتی اقدامات کیے ہیں۔ یہ اقدامات ای پی ایف او کے اس عزم کا حصہ ہیں کہ وہ اپنے تمام شراکت داروںکو آسان، محفوظ اور مؤثر خدمات فراہم کرے۔
حالیہ دنوںمیں ای پی ایف او نے چند اہم سرکلرز جاری کیے ہیں جن میں کے وائی سی یا ممبر کی تفصیلات میں اصلاح کو آسان بنانے، ٹرانسفر کلیمز کے اندراج، ایک لاکھ روپے تک کی ایڈوانس کلیمز کا خود کار تصفیہ کی سہولت اور پنشن کی ادائیگی کے عمل کو سادہ بنانے کے لیے سنٹرلائزڈ پنشن پیمنٹ سسٹم (سی پی پی ایس) کا نفاذ شامل ہے۔
ایڈوانس کلیمز کا خودکار تصفیہ کی حد کو ایک لاکھ روپے تک بڑھا دیا گیا ہے جو بیماری، رہائش، شادی اور تعلیم کے تحت دی جاتی ہے۔ اس سہولت کے تحت مالی سال 25-2024 میں 2.34 کروڑ کلیمز خودکار طریقے سے تصفیہ کیا گیا ہے۔اسی طرح ٹرانسفر کلیمز کے عمل کو بھی 15 جنوری 2025 سے آسان بنا یا گیا ہے، جس میں زیادہ تر معاملوںمیں آجر کی منظوری کی ضرورت کو ختم کر دیا گیا ہے۔
ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او)نے ممبر پروفائل کی اصلاح کے لیے فراہم کردہ آن لائن سہولت کو آدھار تصدیق کے ذریعہ مزید آسان بنا یا گیا ہے۔ اب زیادہ تر معاملات میں پروفائل میں تبدیلی کے لیے آجر یا ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) پر انحصار ختم کر دیا گیا ہے۔ آن لائن ڈی-لنکنگ کی سہولت کے ذریعے ممبران غلط ممبر آئی ڈی کو اپنے یونیورسل اکاؤنٹ نمبر( یو اے این) سے علیحدہ کر سکتے ہیں، جس سے شکایات میں نمایاں کمی آئی ہے۔
یونیورسل اکاؤنٹ نمبر(یو اے این) کے اجراء اور فعال ہونے کا عمل اب چہرے سے تصدیق کرنے والی ٹیکنالوجی (ایف اے ٹی )کے ذریعہ اُمنگ ایپ پر کیا جا رہا ہے۔ اس سہولت سے فائدہ اٹھا کر ممبران فوری طور پر ای پی ایف او خدمات جیسے پاس بک دیکھنا، کے وائی سی کی تجدید، کلیم جمع کرانا وغیرہ انجام دے سکتے ہیں۔
ای پی ایف او نے آن لائن کلیمز کے جلد تصفیے اورنامنظوری کو کم کرنے کے لیے چیک لیف یا تصدیق شدہ بینک پاس بک کی تصویر اپلوڈ کرنے کی شرط ختم کر دی ہے۔ مزید یہ کہ اپریل 2025 سے یونیورسل اکاؤنٹ نمبر( یو اے این) کے ساتھ بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات جوڑنے کے لیے آجر کی منظوری کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔
تاہم یہ مشاہدے میں آیا ہے کہ متعدد سائبر کیفے آپریٹرز اور فِن ٹیک کمپنیاں امپلائیز پرویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن(ای پی ایف او) کے ممبران سے ایسی خدمات کے لیے بڑی رقم وصول کر رہی ہیں، حالانکہ جو سرکاری طور پر بالکل مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ بہت سے معاملات میں یہ آپریٹرز صرف ای پی ایف او کے آن لائن شکایتی پورٹل کا استعمال کرتے ہیں جو کہ ہر ممبر خود اپنے گھر بیٹھے مفت میں استعمال کر سکتا ہے۔
ای پی ایف او سے متعلق خدمات کے لیے تیسرے فریق اداروں یا ایجنٹوں سے رجوع کرنے یا ان کے ساتھ لین دین کرنے سے پرہیز کی سختی سے ہدایت کی جاتی ہے، کیونکہ اس سے مالیاتی معلومات غیر متعلقہ اداروں کے ہاتھ لگ سکتی ہیں۔ یہ بیرونی ادارے ای پی ایف او کی طرف سے مجاز نہیں ہیں اور یہ غیر ضروری فیس وصول کر سکتے ہیں یا ممبران کی ذاتی معلومات کے تحفظ کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
ای پی ایف او نے شکایات کی نگرانی اور ازالے کے لیے ایک مؤثر نظام قائم کیا ہے، جس کے تحت شکایات سی پی جی آر اے ایم ایس یاای پی ایف آئی جی ایم ایس پورٹلز پر رجسٹر کی جاتی ہیں اور انہیں وقت مقررہ کے اندر حل کیا جاتا ہے۔ مالی سال 25-2024 کے دوران ای پی ایف آئی جی ایم ایس پر 16,01,202 شکایات موصول ہوئیں جبکہ سی پی جی آراے ایم ایس پر 1,74,328 شکایات درج کی گئیں۔ ان میں سے 98 فیصد شکایات مقررہ مدت میں حل کی گئیں۔
ای پی ایف او تمام ممبران، آجرین اور پنشنروں کو اہم مشورہ دیتا ہے کہ وہ ای پی ایف او کی آن لائن خدمات، جیسے یو اے این پورٹل اور اُمنگ ایپ، کا استعمال کریں۔ یہ تمام خدمات جن میں کلیم فائل کرنا، ٹرانسفرز، کے وائی سی کی تازہ کاری اور شکایات کا اندراج شامل ہےمکمل طور پر مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ ممبران کو چاہیے کہ وہ ان خدمات کے لیے کسی بھی تیسرے فریق یا سائبر کیفے کو کوئی فیس ادا نہ کریں۔
اس تعلق سےمزید مدد کے لیے ممبران ای پی ایف او کی سرکاری ویب سائٹ (www.epfindia.gov.in) پر درج علاقائی دفاتر کے ہیلپ ڈیسک یا پبلک ریلیشن آفیسرز (پی آر او ز) سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
ای پی ایف او ہندوستان کی ورک فورس کو عالمی معیار کی ٹیکنالوجی سے لیس سوشل سکیورٹی خدمات فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
*****
( ش ح ۔ م ح۔اش ق)
U. No. 1777
(Release ID: 2136632)