زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر زراعت نے وکست کرشی سنکلپ ابھیان کے 8 ویں دن پنجاب کے کسانوں سے بات چیت کی
‘وکست کرشی سنکلپ ابھیان ’ کا کامیابی کے ساتھ آدھا مرحلہ مکمل، اب تک لاکھوں کسانوں سے بات چیت
تحقیق کے ذریعے نئی طریقوں کی ترقی، براہِ راست بیج سے دھان کی بوائی فائدہ مند :جناب چوہان
وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں پیداوار کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے :جناب شیو راج سنگھ چوہان
مہم کے بعد جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مزید پالیسیاں بنائی جائیں گی: مرکزی وزیر جناب چوہان
سبز انقلاب نے ہمیں خراب معیار کا اناج کھانے سے نجات دلائی :جناب شیو راج سنگھ چوہان
پنجاب میں باغبانی کے لیے بھی بے پناہ امکانات ہیں:جناب شیو راج سنگھ چوہان
Posted On:
05 JUN 2025 4:28PM by PIB Delhi
‘وکست کرشی سنکلپ ابھیان’ تقریباً اپنا نصف سفر مکمل کر چکاہے۔ اب تک لاکھوں کسان اس مہم سے جُڑ چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ اسی کے تحت آج اس مہم کے آٹھویں دن مرکزی زرعی و کسان بہبود وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان نے پنجاب کے کسانوں سے بات چیت کی۔ اس موقع پر پنجاب کے زرعی وزیر جناب گرمیٹ سنگھ کھڈیاں، بھارتی زرعی تحقیقاتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایم۔ ایل۔ جاٹ، پنجاب زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، سائنسدان اور افسران بھی پروگرام میں موجودتھے۔

اس موقع پر جناب شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ کسانوں تک سائنس اور تحقیق کی معلومات پہنچانے اور ‘لیب ٹو لینڈ’ کو جوڑنے کے لیے ہی وکست کرشی سنکلپ ابھیان کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس مہم کے تحت جب بھی سائنسدان کسی گاؤں کا دورہ کرتے ہیں، تو وہ اس علاقے کی پہلے سے معلومات لے کر جاتے ہیں اور اسی کے مطابق کسانوں سے بات چیت کی جاتی ہے۔ مٹی میں موجود غذائی اجزاء، آب و ہوا کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ معلومات دی جاتی ہیں کہ کس قسم کی فصل سے پیداوار میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی وائرس کے حملے اور کیڑے مار ادویات کے بارے میں درست معلومات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ اس مہم کے ذریعے کھیت کی ضرورت کے مطابق تحقیق کی سمت متعین کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔
جناب شیوراج سنگھ نے کہا کہ آج میں نے ٹریکٹر چلا کر کسانوں کے عملی مسائل کو سمجھنے کی کوشش کی۔ اس مہم کے بعد ہر علاقے سے جو معلومات جمع ہوں گی، انہی کی بنیاد پر آئندہ کی زرعی پالیسیاں بنائی جائیں گی۔
جناب چوہان نے کہا کہ پنجاب کی اس دھرتی کو میں بار بار دل سے سلام پیش کرتا ہوں۔ یہ وہ سرزمین ہے جس نے کئی سالوں تک پورے ہندوستان کے اناج کے ذخیرے بھرنے کا کام کیا ہے۔ ایک وقت تھا جب ہمیں امریکہ کا خراب معیار والا گندم پی ایل -480 کھانے پر مجبور تھت ۔ لیکن سبز انقلاب ہی ہے جس نے ہمیں اس سے نجات دلائی۔ پنجاب کے کسانوں، ان کے جذبے اور جنون کو میں سلام پیش کرتا ہوں۔ پنجاب کے کسانوں کو ان کی قیمتی کوششوں کے لیے بہت بہت مبارکباد دیتاہوں۔
جناب شیوراج سنگھ نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آج ملک میں گیہوں کی پیداوار میں ریکارڈ سطح پر اضافہ ہوا ہے۔ گندم کی پیداوار بلند ترین سطح پر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چاول، مکئی، مونگ پھلی اور سویابین کی پیداوار میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ دالوں اور تیل کے بیجوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آج ملک اناج کے لیے کسی پر منحصر نہیں ہے۔
جناب چوہان نے کہا کہ دھان کی پیوند کاری کے پرانے روایتی طریقے میں پانی کے ساتھ ساتھ مزدوری اور لاگت بھی بہت زیادہ تھی۔ لیکن اب نئی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے براہ راست بیج کے ذریعے بوائی کا طریقہ بھی تیار کر لیا گیا ہے۔ گندم کی طرح اب چاول بھی مشینوں کے ذریعے بیج کے ذریعے بویا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں کئی کسانوں نے اپنے تجربات بھی مجھ سے شیئر کیے ہیں۔ پنجاب کے کسانوں نے بتایا کہ نئے طریقہ کار سے پیداوار کی سطح میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ دھان کی پیداوار روایتی پیوند کاری سے اتنی ہی ہوتی ہے جتنی براہ راست بیج بونے سے ہوتی ہے اور اس طریقے کو اپنانے سے محنت اور لاگت میں کافی بچت ہوتی ہے۔
جناب چوہان نے کہا کہ ہمیں کیڑے مار ادویات کا متوازن استعمال بھی کرنا ہوگا۔ غیر ضروری اور حد سے زیادہ کیڑے مار ادویات کے استعمال سے زراعت کی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے اور فصل کے معیار پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔ پنجاب کی سرزمین پر ہر قسم کی کاشت ممکن ہے۔ باغبانی کے لیے بھی وسیع امکانات موجود ہیں۔ برآمدی معیار کے پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کے لیے بھی کوششیں کرنا ہوں گی۔
زراعت کے لیے ہمارے چھ اہم مقاصد ہیں: پیداوار میں اضافہ، پیداوار کی لاگت میں کمی، پیداوار کی مناسب قیمت کو یقینی بنانا، فصلوں کو نقصان پہنچنے کی صورت میں معاوضہ، متنوع کاشتکاری اور مستقبل کی نسلوں کے لیے زمین کو محفوظ رکھنا۔
انہوں نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے سندھ آبی معاہدے کو منسوخ کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا، اور اسے ایک درست اور بروقت اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پنجاب، ہریانہ، راجستھان، ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر کے کسانوں پر منفی اثر ڈال رہا تھا، اور امید ظاہر کی کہ اب بھارت کے آبی وسائل اپنے ہی کسانوں کے فائدے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
اپنے اختتامی کلمات میں، وزیر نے کسانوں کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خدمت کرنا ان کا سب سے بڑا فرض ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بطور وزیر زراعت ان کے کردار کی اصل تکمیل زرعی پیداوار میں اضافہ کرنے اور کسان برادری کی خوشحالی کو یقینی بنانے میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح۔ ش آ۔ ع ر)
U. No.1483
(Release ID: 2134302)