زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
ملک گیر سطح پر‘وکست کرشی سنکلپ ابھیان’ 29 مئی سے شروع ہوگا: مرکزی وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان
ترقی یافتہ زراعت، جدید کھیتی اور اختراعی کسان ایک ترقی یافتہ بھارت کے لیے لازمی ہیں: جناب شیو راج سنگھ چوہان
زراعت کی وزارت اور آئی سی اے آرکی پہل کے ذریعے مذکورہ مہم تحقیق اور ٹیکنالوجی کو ملک بھر کے کسانوں تک پہنچانے کا ذریعہ بنے گی
مذکورہ مہم وزیر اعظم نریندر مودی کے ویژن ‘ لیب سے زمین تک ’ کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک مؤثر قدم ہے: جناب چوہان
مذکورہ مہم ہر سال خریف اور ربیع کی فصلوں کی بوائی سے پہلے چلائی جائے گی: مرکزی وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان
Posted On:
19 MAY 2025 4:18PM by PIB Delhi
زراعت، کسانوں کی بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان نے آج نئی دلّی کے نیشنل میڈیا سینٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے 29 مئی سے 12 جون ، 2025 ء تک جاری رہنے والی قومی سطح کی مہم ‘‘ وکست کرشی سنکلپ ابھیان ’’ کے آغاز کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ترقی یافتہ بھارت کے ویژن پر سرگرمی سے کام ہو رہا ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ترقی یافتہ زراعت، جدید کھیتی کے طریقے اور خوشحال کسانوں کی بنیاد رکھنا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت، جو بھارتی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، نہ صرف ملک کی تقریباً نصف آبادی کو روزگار فراہم کرتی ہے بلکہ قومی غذائی تحفظ کی بھی ضامن ہے۔

وزیر موصوف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کا بنیادی مقصد ملک کی 1.45 ارب عوام کے لیے خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی تغذیہ بخش خوراک کی دستیابی کو یقینی بنانا ، کسانوں کی آمدنی میں بہتری لانا اور آئندہ نسلوں کے لیے قدرتی وسائل کا تحفظ کرنا بھی اس کے اہداف میں شامل ہے۔ لہٰذا ، ان اہداف کے حصول کے لیے، مذکورہ وزارت نے پیداوار میں اضافہ، پیداوار کی لاگت میں کمی، پیداوار کے لیے منصفانہ قیمت کو یقینی بنانا، قدرتی آفات کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنا، فصلوں کی تنوع پذیری کو فروغ دینا، ویلیو ایڈیشن اور خوراک کی پروسیسنگ کے ساتھ اور قدرتی اور نامیاتی کھیتی کی حوصلہ افزائی جیسی چھ نکاتی حکمتِ عملی وضع کی ہے ۔

جناب چوہان نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت نے اس سال زرعی پیداوار کے شعبے میں ریکارڈ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اس کے تحت خریف چاول کی پیداوار 1206.79 لاکھ میٹرک ٹن، گندم 1154.30 لاکھ میٹرک ٹن، خریف مکئی 248.11 لاکھ میٹرک ٹن، مونگ پھلی 104.26 لاکھ میٹرک ٹن اور سویا بین 151.32 لاکھ میٹرک ٹن رہی۔ زرعی پیداوار میں یہ اضافہ بلند ترین اعداد و شمار پیداوار میں نمایاں اضافے کی عکاسی کرتا ہے، جس سے ملک کے غذائی ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ۔ یہ مہم ‘‘ دنیا کی فوڈ باسکٹ ’’ بننے کے ویژن اور پائیدار اور اضافی پیداوار کے فروغ کے ذریعے بین الاقوامی غذائی تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش ہے۔

‘‘ وکست کرشی سنکلپ ابھیان ’’کے ذریعے آئی سی اے آر کے 113 تحقیقی اداروں، زرعی یونیورسٹیوں، ریاستی حکومت کے محکموں، اختراعی کسانوں اور کسان پیدا کرنے والی تنظیموں (ایف پی اوز ) سمیت مختلف زرعی اداروں کی کوششوں کو بروئے کار لایا جائے گا ۔ اس باہمی تعاون کا مقصد سائنسی تحقیق کو بر وقت کاشت کاری کی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ غذائی اجناس کی کل پیداوار 24-2023 ء میں 3157.74 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 25-2024 ء میں 3309.18 لاکھ ٹن ہو گئی ہے ۔ اس کے علاوہ ، دالوں کی پیداوار 221.71 سے بڑھ کر 230.22 لاکھ ٹن ، جب کہ تلہن کی پیداوار 384 سے بڑھ کر 416 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے ۔
مذکورہ مہم ہر سال خریف اور ربیع دونوں فصلوں کی بوائی کے موسم سے پہلے شروع کی جائے گی۔ حال ہی میں منعقدہ ایک خریف کانفرنس کے دوران ، جس میں ریاستی زراعت کے وزراء نے شرکت کی تھی، اس اقدام کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ زرعی تحقیق کی زمینی سطح پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس وقت، تقریباً 16000 زرعی سائنسداں تحقیقی سرگرمیوں میں مصروف ِ عمل ہیں اور اس مہم کا مقصد کسانوں کے لیے ، ان کے کام کو براہ راست قابل رسائی اور مفید بنانا ہے۔
اس اقدام کے ایک حصے کے طور پر، 2170 ماہرین کی ٹیمیں ، جس میں ہر ٹیم میں کم از کم چار سائنسدان شامل ہیں ،29 مئی سے 12 جون کے درمیان 723 اضلاع کے 65000 سے زیادہ گاؤوں کا دورہ کریں گے۔ ان ٹیموں میں زرعی یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں، سرکاری محکموں، اختراعی کسانوں اور ایف پی اوز کے اہلکار شامل ہوں گے۔ وہ یومیہ صبح، دوپہر اور شام کا اجلاس منعقد کریں گے ، جس میں کسان براہ راست شامل ہوں گے۔ یہ ٹیمیں مقامی زرعی موسمی حالات، مٹی کے غذائی اجزاء، پانی کی دستیابی اور بارش کے نمونوں کا جائزہ لیں گی۔ سوائل ہیلتھ کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے، یہ ٹیمیں مناسب فصلوں، زیادہ پیداوار والے بیجوں کی اقسام، بوائی کی مثالی تکنیک اور کھاد کے متوازن استعمال کی سفارش کریں گی اور لاگت کو کم کرنے اور مٹی کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے سائنسی اعتبار سے کاشتکاری پر زور دیں گی۔
اس میں اہم بات یہ ہے کہ مذکورہ مہم کو آمنے سامنے بات چیت کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے ، جس میں کسان اپنے چیلنجوں کا اشتراک کریں گے، سوالات پوچھیں گے اور فیلڈ سطح کے مسائل جیسے کیڑوں کے انفیکشن کے بارے میں بتائیں گے ، جس سے مستقبل کی تحقیق سے آگاہی حاصل ہوگی۔ اس پہل کے ذریعے 731 کرشی وگیان کیندروں ( کے وی کے ) اور آئی سی اے آر سائنسدانوں کی اجتماعی طاقت کو بروئے کار لایا جا سکے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے گا کہ باہمی تعاون سے سائنس اور کھیتی باڑی کو فروغ حاصل ہو۔ یہ اختراعی اور جامع مہم 1.3 کروڑ سے زیادہ کسانوں کی متوقع براہ راست شمولیت کے ساتھ، بھارت میں زرعی تبدیلی اور بیداری میں ایک نیا معیار قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔
*****
( ش ح ۔ ش م ۔ ع ا )
U. No. 899
(Release ID: 2129670)
Visitor Counter : 3