وزارت اطلاعات ونشریات
azadi ka amrit mahotsav

متحدہ قوت کی تعمیر


بھارت کی مسلح افواج کی ہم آہنگی

Posted On: 18 MAY 2025 5:42PM by PIB Delhi

تعارف 

 

اس کثیرجہتی جنگ کے دور میں جہاں خطرات سرحدوں کے بدلنے سے کہیں زیادہ تیزی سے ابھرتے ہیں، بھارت کے قومی سلامتی کے ڈھانچے نے مشترکہ اور اسٹریٹجک دور اندیشی کی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے جس میں 26 بے گناہ شہریوں کی جانیں گئیں، کے بعد 7 مئی 2025 کو شروع کیا گیا آپریشن سندور تینوں افواج کے ایک منظم جوابی کارروائی تھی جس میں درستگی، پیشہ ورانہ مہارت اور مقصد کا مظاہرہ کیا گیا۔آپریشن سندور کو لائن آف کنٹرول کے پار اور پاکستان کے اندر دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے ایک تادیبی اور نشانہ بند مہم کے طور پر تصور کیا گیا تھا۔

ملٹی ایجنسی انٹیلی جنس نے ان نو بڑے کیمپوں کی تصدیق کی جنہیں آخر کار آپریشن میں نشانہ بنایا گیا۔ بھارت کی جوابی کارروائی محتاط منصوبہ بندی اور انٹیلی جنس پر مبنی اپروچ پر مبنی تھی، جس نے یہ یقینی بنایا کہ کارروائیاں کم سے کم نقصان کے ساتھ انجام دی جائیں۔ آپریشنل اخلاقیات کی مشن میں مرکزی حیثیت تھی، اور شہری نقصان سے بچنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔

آپریشن سندور کے بعد پاکستان نے انتقامی ڈرون اور یو سی اے وی حملوں کا سلسلہ شروع کیا جس میں اہم بھارتی ایئر بیس اور لاجسٹک انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم، ان کوششوں کو بھارت کے جامع اور کثیر جہتی فضائی دفاعی ڈھانچے نے مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا۔ اس کامیابی کا مرکز انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول اسٹریٹجی (آئی سی سی ایس) تھا، جس نے متعدد شعبوں میں حقیقی وقت میں خطرے کی شناخت، تشخیص اور انٹرسیپشن کی سہولت فراہم کی۔آپریشن سندور کے ہر شعبے میں افواج کے درمیان آپریشنل ہم آہنگی تھی اور حکومت، ایجنسیوں اور محکموں کی مکمل حمایت حاصل تھی۔

یہ آپریشن زمینی، فضائی اور سمندری راستے سے ہوا جو بھارتی فوج، فضائیہ اور بحریہ کے درمیان ہم آہنگی کا ایک ہموار مظاہرہ تھا۔ بھارتی فضائیہ (آئی اے ایف) نے پاکستان بھر میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے پر درست حملے کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس نے نور خان ایئر بیس اور رحیم یار خان ایئر بیس جیسے اہداف پر اعلی اثر والے فضائی آپریشن کیے، جس میں سرکاری بریفنگ کے دوران نقصان کے بصری ثبوت پیش کیے گئے۔ سرحد پار سے جوابی ڈرون اور یو اے وی حملوں کے دوران بھارتی فضائی حدود کی حفاظت میں فضائیہ کا مضبوط فضائی دفاعی ماحول اہم ثابت ہوا۔ اندرون ملک تیار کردہ آکاش میزائل سسٹم اور پیچورا اور او ایس اے-اے کے جیسے لیگیسی پلیٹ فارم کو ایک تہ دار دفاعی گرڈ میں مؤثر طریقے سے تعینات کیا گیا۔ آئی اے ایف کے انٹیگریٹڈ ایئر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم نے فضائی اثاثوں کی ریئل ٹائم کوآرڈینیشن کو ممکن بنایا، جس سے بھارتی افواج کو فضائی خطرات کو موثر طریقے سے بے اثر کرنے اور پورے تنازعے کے دوران نیٹ سینٹرک آپریشنز کو برقرار رکھنے میں مدد ملی۔

اس کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج نے دفاعی اور ضربی دونوں کرداروں میں اپنی تیاری اور تاثیر کا مظاہرہ کیا۔ فوج کے ایئر ڈیفنس یونٹوں نے فضائیہ کے ساتھ مل کر کام کیا، کندھے پر رکھ کر چلائے جانے والے مین پیڈس اور ایل ایل اے ڈی گنوں سے لے کر طویل فاصلے تک مار کرنے والی ایس اے ایم تک کے وسیع پیمانے پر نظام بروئے کار لائے گئے۔ ان یونٹوں نے پاکستان کے ذریعے داغے جانے والے ڈرونز کی لہروں اور گولہ باری کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ نقصان پہنچانے کی پاکستان کی انتھک کوششوں کے باوجود بھارتی افواج فوجی اور شہری انفراسٹرکچر کی حفاظت کو یقینی بنانے میں کامیاب رہیں۔

بھارتی بحریہ نے آپریشن سندور کے دوران سمندری غلبہ حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ایک مشترکہ نیٹ ورک فورس کے طور پر کام کرتے ہوئے، بحریہ نے اپنے کیریئر بیٹل گروپ (سی بی جی) کو مگ -29 کے لڑاکا طیاروں اور ہوائی پیشگی وارننگ ہیلی کاپٹروں کو تعینات کیا۔ اس سے سمندری علاقے میں خطرات کی مسلسل نگرانی اور حقیقی وقت کی شناخت کو یقینی بنایا گیا۔ سی بی جی نے ایک طاقتور فضائی دفاعی ڈھال برقرار رکھی جس نے دشمن کی فضائی دراندازی کو روکا، خاص طور پر مکران کے ساحل سے۔ بحریہ کی موجودگی نے ایک مضبوط رکاوٹ پیدا کی اور پاکستانی فضائی عناصر کو ان کے مغربی ساحل کے ساتھ مؤثر طریقے سے مسدود کردیا، جس سے انھیں کسی بھی آپریشنل مقام سے محروم کردیا گیا۔ بحریہ کے پائلٹوں نے چوبیس گھنٹے پروازیں کیں، جس سے خطے میں بھارت کی تیاری اور اسٹریٹجک رسائی کا مزید مظاہرہ ہوا۔ سمندروں پر بلا مقابلہ کنٹرول قائم کرنے کی بحریہ کی صلاحیت نے ایک پیچیدہ خطرے کے ماحول میں اس کی میزائل شکن اور ایئرکرافٹ شکن دفاعی صلاحیتوں کی توثیق بھی کی۔

آپریشن سندور کے دوران بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے جموں و کشمیر کے سانبا ضلع میں بین الاقوامی سرحد پر دراندازی کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ بی ایس ایف کے جوانوں نے صبح سویرے مشکوک نقل و حرکت دیکھی اور فوری طور پر جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں بھاری فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس تصادم میں بی ایس ایف نے کم از کم دو دراندازوں کو کامیابی سے مار گرایا اور اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر جنگی سازوسامان برآمد کیا۔ اس آپریشن میں بی ایس ایف کی نگرانی، آپریشنل تیاریوں اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران سرحدی سلامتی کو برقرار رکھنے میں اس کے اہم کردار کو اجاگر کرتی ہے۔[4]

اس طرح آپریشن سندور نہ صرف ایک حکمت عملی کی کامیابی تھی بلکہ ایک اسٹریٹجک اسٹیٹمنٹ بھی تھا۔ اس نے زمینی، فضائی اور سمندری راستوں پر انتہائی درست، مربوط فوجی کارروائی کے لیے بھارت کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ یہ آپریشن دفاعی تیاریوں میں برسوں کی سرمایہ کاری اور بھارت سرکار کی غیر متزلزل پالیسی اور بجٹ سپورٹ کی وجہ سے ممکن ہو سکا۔ پیغام واضح تھا: جب عقل اور سفارتکاری کی اپیلوں کو مسلسل جارحیت کا سامنا کرنا پڑے، تو فیصلہ کن جواب جائز اور ضروری ہوتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ آپریشن سندور کو بھارت کی دفاعی تاریخ میں ایک فیصلہ کن لمحے کے طور پر یاد کیا جائے گا – جو فوجی درستگی، انٹر سروس تعاون اور قومی عزم کی علامت ہے۔ اس نے دہشت گردی کے خطرات کا کامیابی سے سدباب کیا، بھارت کے علاقائی غلبے کا اعادہ کیا، اور ایک مضبوط پیغام بھیجا کہ سرحد پار سے کی جانے والی دہشت گردی کا منظم لیکن ٹھوس جواب دیا جائے گا۔

مسلح افواج کے درمیان حکومت کی قیادت میں کوآرڈینیشن کی اہم کوششیں

 

چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کی تشکیل[5]

 

24 دسمبر 2019 کو، مرکزی کابینہ نے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کی تشکیل کو منظوری دی تھی، جو ایک چار ستارہ جنرل اور فوجی امور کے محکمے (ڈی ایم اے) کے سربراہ نیز تینوں افواج کے امور پر وزیر دفاع کے پرنسپل ملٹری ایڈوائزر کے طور پر فرائض انجام دیتے ہیں۔

سی ڈی ایس کے کلیدی کرداروں میں شامل ہیں:

  • آرمی، بحریہ، فضائیہ اور علاقائی فوج کی نگرانی کرنا۔
  • اسلحہ کا حصول، تربیت، عملے اور کمانڈ کی تنظیم نو میں مشترکہ عمل کو فروغ دینا۔
  • سائبر اور خلائی کمانڈز سمیت تینوں مسلح افواج کے معروف اداروں کی سربراہی کرنا۔
  • جوہری کمانڈ اتھارٹی کو مشورہ دینا اور دفاعی منصوبہ بندی کے اداروں میں حصہ لینا۔
  • وسائل کو بہتر بنانے، جنگی صلاحیتوں کو بڑھانے اور فضلے کو کم کرنے کے لیے اصلاحات کو آگے بڑھانا۔
  • متعدد سالہ دفاعی حصول کے منصوبوں پر عمل درآمد اور انٹر سروسز کی ضروریات کو ترجیح دینا۔

سی ڈی ایس متحد قیادت کو مضبوط کرتا ہے اور زیادہ مربوط اور جدید بھارتی فوج کے انضمام کو فروغ دیتا ہے۔

 

2. انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈز (آئی ٹی سیز)[6]

 

مسلح افواج کو جدید بنانے کے لیے انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈز (آئی ٹی سیز) اور انٹیگریٹڈ بیٹل گروپس (آئی بی جیز) کے قیام کے ذریعے افواج کی تنظیم نو کی کوششیں جاری ہیں۔ ان اصلاحات کا مقصد جغرافیہ اور فعل کی بنیاد پر آرمی، بحریہ اور فضائیہ کی صلاحیتوں کو یکجا کرکے آپریشنل تیاریوں کو بہتر بنانا ہے۔ سروس ہیڈ کوارٹرز کی سطح پر ہونے والے مطالعات زمینی سرحدوں، سمندری اور مشترکہ / مربوط فضائی دفاع کے لیے تھیٹر کمانڈز کی فعال طور پر جستجو کر رہے ہیں [7] تاکہ ہم آہنگی اور حربی اثراندازی کو بڑھایا جا سکے۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انل چوہان نے زور دیا ہے کہ آئی ٹی سیز کے لیے مشترکہ اور انضمام ضروری شرطیں ہیں، جو آپریشنل کرداروں کو انتظامی ریز - ٹرین - سسٹین (آر ٹی ایس) افعال سے واضح طور پر الگ کردے گی، جس سے کمانڈروں کو سیکورٹی اور آپریشنز پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع ملے گا۔ آئی ٹی سیز ملٹی ڈومین آپریشنز کی جانب وسیع تر اصلاحات کے آغاز کی نمائندگی کرتے ہیں، روایتی ڈومینز کے ساتھ خلا اور سائبر اسپیس کو مربوط کرتے ہیں، اور ڈیجیٹلائزیشن اور ڈیٹا پر مبنی جنگ کو آگے بڑھاتے ہیں۔

 

3. فوجی امور کے محکمہ (ڈی ایم اے) کی تشکیل[8]

 

 وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو آسان بنانے اور تینوں افواج کے درمیان مشترکہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے 2020 میں سی ڈی ایس کے ساتھ ملٹری افیئرز ڈپارٹمنٹ (ڈی ایم اے) قائم کیا گیا تھا۔ ڈی ایم اے کے مختص کردہ کاموں میں شامل ہیں:

  •  یونین کی مسلح افواج، یعنی، آرمی، بحریہ اور فضائیہ۔
  • وزارت دفاع کے مربوط ہیڈ کوارٹرز میں آرمی ہیڈ کوارٹرز، نیول ہیڈ کوارٹرز، ایئر ہیڈ کوارٹرز اور ڈیفنس اسٹاف ہیڈ کوارٹرز شامل ہیں۔
  • آرمی، بحریہ اور فضائیہ سے متعلق کام۔
  • مشترکہ منصوبہ بندی اور ان کی ضروریات کے انضمام کے ذریعے خدمات کے لیے خریداری، تربیت اور عملے میں اشتراک کو فروغ دینا۔
  • مشترکہ / تھیٹر کمانڈز کے قیام سمیت آپریشنز میں اشتراک لاکر وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لیے ملٹری کمانڈز کی تنظیم نو کی سہولت فراہم کرنا۔

 

انٹر سروسز آرگنائزیشنز (کمانڈ، کنٹرول اینڈ ڈسپلن) ایکٹ، 2023[9]

 

انٹر سروسز آرگنائزیشنز (کمانڈ، کنٹرول اینڈ ڈسپلن) ایکٹ، 2023 تینوں مسلح افواج کے کمانڈروں کو تینوں افواج کے اہلکاروں پر اختیار دے کر بھارتی مسلح افواج میں اتحاد کو فروغ دیتا ہے۔ یہ انضباطی زنجیر کو متحد کرتا، فیصلہ سازی کو تیز کرتا، اور آپریشنل اور ثقافتی انضمام کو فروغ دیتا ہے۔ انفرادی سروس شناختوں کو متاثر کیے بغیر کمانڈ کو ہموار کرکے، یہ ایکٹ مستقبل کے مربوط تھیٹر کمانڈز کے لیے قانونی بنیاد رکھتا ہے۔ اس ایکٹ کے اہم مضمرات یہ ہیں:

  • متحدہ کمانڈ: آئی ایس او کمانڈر سبھی اہلکاروں کو ایک اتھارٹی کے تحت نظم و ضبط دے سکتے ہیں۔
  • تیز رفتار عمل: انٹر سروس کوآرڈینیشن سے تاخیر کو کم کرتا ہے۔
  • مشترکہ کلچر: بین سروس ہم آہنگی اور مشترکہ ذمہ داری کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
  • تھیٹر کمانڈز کے لیے قانونی بنیاد: مستقبل کے مربوط آپریشنز کی حمایت کرتا ہے۔
  • سروس کی شناخت برقرار رکھنا: ہر سروس کے منفرد اصول برقرار رہتے ہیں۔

 

5. مشترکہ لاجسٹک نوڈ (جے ایل این)[10]

 

تین مشترکہ لاجسٹک نوڈ (جے ایل این) قائم کیے گئے ہیں اور تینوں افواج کے درمیان لاجسٹک انضمام کے لیے ممبئی، گوہاٹی اور پورٹ بلیئر میں 2021 سے کام کر رہے ہیں۔[11] یہ جے ایل این مسلح افواج کو ان کے چھوٹے ہتھیاروں کے گولہ بارود، راشن، ایندھن، جنرل اسٹورز، سول کرایہ کی نقل و حمل، ایوی ایشن کپڑوں، اسپیئرز اور انجینئرنگ سپورٹ کے لیے مربوط لاجسٹک کور فراہم کریں گے تاکہ ان کی آپریشنل کوششوں کو ہم آہنگ کیا جاسکے۔ اس اقدام سے مالی بچت کے علاوہ افرادی قوت کی بچت، وسائل کے کم استعمال کے لحاظ سے فوائد حاصل ہوں گے۔

 

6. مشترکہ تربیتی کورسز، سیمینار اور مشقیں

 

  • [12] چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان کے ذریعے شروع کیا گیا یہ کورس میجر جنرلوں سے میجروں اور دیگر سروسز کے ان کے مساوی سطح کے افسران کے لیے رینک ایگنوسٹک کورس ہے۔ اس کورس کا مقصد افسران کو جدید جنگ کے آپریشنل اور تکنیکی پہلوؤں سے واقف کرانا ہے۔ تینوں افواج کے افسران کے لیے فیوچر وارفیئر کورس کی ضرورت جدید جنگ کی تیزی سے بدلتی ہوئی نوعیت سے پیدا ہوئی، جو تکنیکی ترقی، بدلتی ہوئی عالمی حرکیات اور ابھرتے ہوئے خطرات سے متاثر ہے۔ اس کورس کو ہیڈکوارٹرز انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف نے موضوع کے سینیر اور موجودہ ماہرین کی مدد سے ترتیب دیا ہے۔ پہلا ایڈیشن نئی دہلی میں 23 سے 27 ستمبر 2024 تک منعقد ہوا تھا اور دوسرا ایڈیشن 21 اپریل سے 09 مئی 2025 تک نئی دہلی کے مانک شا سینٹر میں منعقد ہوا تھا۔دوسرے ایڈیشن میں خصوصی مضامین اور فوجی کارروائیوں میں ڈومین کے لحاظ سے مخصوص جنگی پیشرفتوں کا احاطہ کرتے ہوئے ایک بہتر نصاب پیش کیا گیا۔[13]

 

  • ڈیفنس سروسز ٹیکنیکل اسٹاف کورس:[14] ڈیفنس سروسز ٹیکنیکل اسٹاف کورس (ڈی ایس ٹی ایس سی) 10 جون 2024 کو ملٹ، پونے میں منعقد ہوا، جس میں آرمی، بحریہ، ایئر فورس، کوسٹ گارڈ اور دوست ممالک کے 166 افسران نے شرکت کی۔ پہلی بار یہ کورس ٹرائی سروسز جوائنٹ ٹریننگ ٹیموں کے ذریعہ منعقد کیا گیا تھا، جو مشترکہ اور ملٹی ڈومین آپریشنل تیاری کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ افسران کو ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں، دفاعی حکمت عملی اور جغرافیائی سیاسی بیداری کے ساتھ ساتھ براہ راست مشقوں، دفاعی آر اینڈ ڈی اور صنعتی راہداریوں کے بارے میں تربیت دی گئی۔

 

  • پریورتن چنتن کانفرنس:[15] 08 اپریل 2024 کو نئی دہلی میں سہ فریقی کانفرنس، ’پریورتن چنتن‘ کا انعقاد کیا گیا۔ ’چنتن‘ کو مسلح افواج میں مشترکہ اور انضمام کو آگے بڑھانے کے لیے نئے اور جدید خیالات، اقدامات اور اصلاحات پیدا کرنے کے لیے ایک غور و فکر اور آئیڈیا انکیوبیشن بحث کے طور پر ترتیب دیا گیا۔ مشترکہ اور انضمام مشترکہ ڈھانچے میں تبدیلی کے سنگ بنیاد ہیں جن کی طرف بھارتی مسلح افواج ’’مستقبل کے لیے تیار‘‘ ہونے کے ارادے سے آگے بڑھ رہی ہیں۔

 

  • 25 فروری 2025 [16] کو ’’فضائی اور بحری افواج میں ہم آہنگی: بحر ہند کے خطے میں حربی طاقت میں اضافہ‘‘ کے موضوع پر سیمینار: ہیڈکوارٹرز سدرن ایئر کمانڈ نے سینٹر فار ایئر پاور اسٹڈیز (سی اے پی ایس) کے تعاون سے ’’فضائی اور بحری افواج میں ہم آہنگی: بحر ہند کے خطے میں حربی طاقت میں اضافہ‘‘ کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار میں دو سیشنز پیش کیے گئے جن میں ہیڈکوارٹرز انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف، ہیڈکوارٹرز سدرن ایئر کمانڈ، انڈین آرمی، انڈین بحریہ اور سی اے پی ایس کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ شرکا نے میری ٹائم ایئر آپریشنز میں ہم آہنگی اور جنگی طاقت میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا، مشترکہ آپریشنل صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے قیمتی بصیرت اور تناظر پیش کیا۔

 

  • مشترکہ مشقیں:
    • نئی دہلی: [17] بھارتی مسلح افواج نے اروناچل پردیش کی شمالی سرحدوں کے ساتھ ہمالیہ کے اونچائی والے علاقے میں تینوں افواج کی مربوط ملٹی ڈومین مشق، پرچند پرہار کا انعقاد کیا۔ 25 سے 27 مارچ 2025 تک منعقد ہونے والی تین روزہ مشقوں میں آرمی، فضائیہ اور بحریہ کے مربوط آپریشنز پر توجہ مرکوز کی گئی۔ پرچنڈ پرہار نومبر 2024 میں منعقد کی گئی اس مشق کے بعد پوروی پرہار مشق منعقد کی گئیجس میں ہوا بازی کے اثاثوں کے مربوط اطلاق پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ اس مشق نے مربوط منصوبہ بندی، کمانڈ اور کنٹرول، اور تینوں مسلح افواج میں نگرانی اور فائر پاور پلیٹ فارمز کی بلا تعطل عملدرآمد کی توثیق کی، جس میں تنازعات کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا۔
    • بھارتی فضائیہ کے ذریعے 24 سے 28[18] فروری 2025 کے دوران جودھ پور فضائیہ اسٹیشن پر مشق ڈیزرٹ ہنٹ 2025 کے نام سے ٹرائی سروس اسپیشل فورسز کی ایک مربوط مشق کا انعقاد کیا گیا۔ اس مشق میں بھارتی فوج کے ایلیٹ پیرا (اسپیشل فورسز)، انڈین بحریہ کے میرین کمانڈوز اور انڈین فضائیہ کے گروڈ (اسپیشل فورسز) نے مل کر مصنوعی جنگی ماحول میں حصہ لیا۔ اس اعلی شدت کی مشق کا مقصد ابھرتے ہوئے سیکورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فوری اور موثر ردعمل کو یقینی بنانے کے لیے اسپیشل فورسز کے تین یونٹوں کے مابین باہمی تعاون، کوآرڈینیشن اور ہم آہنگی کو بڑھانا تھا۔

 

7. ٹیکنالوجی انضمام اور نیٹ ورک مرکوز جنگ

 

  • ڈیفنس کمیونی کیشن نیٹ ورک (ڈی سی این): ڈی سی این ایک اسٹریٹجک، اختصاصی، محفوظ اور جدید ترین مواصلاتی نیٹ ورک ہے۔ ڈی سی این کا نفاذ بھارتی صنعت کی طاقت کا ثبوت ہے اور اس نے میک ان انڈیا پروگرام پر حکومت کے زور کی توثیق کی ہے۔ ڈی سی این تینوں افواج، انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف اور اسٹریٹجک فورسز کمانڈ میں نیٹ ورک سینٹریٹی کو یقینی بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ یہ نیٹ ورک تینوں افواج کو محفوظ نظام کی بنیاد پر صوتی، ڈیٹا اور ویڈیو سروسز فراہم کرتا ہے۔[19]
  • انٹیگریٹڈ ایئر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم (آئی اے سی سی ایس):[20] انڈین فضائیہ کا انٹیگریٹڈ ایئر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم (آئی اے سی سی ایس) ریئل ٹائم کوآرڈینیشن کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، جو آرمی، بحریہ اور فضائیہ کے متعدد یونٹوں میں ہم آہنگ ردعمل کو ممکن بناتا ہے۔ اس نظام نے حال ہی میں آپریشن سندور کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان تناؤ کے دوران اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

 

8. ’دفاعی اصلاحات کا سال‘ – 2025[21]

 

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے وزارت دفاع کے تمام سکریٹریوں کے ساتھ متفقہ طور پر 2025 کو وزارت دفاع میں ’اصلاحات کے سال‘ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔ اس کا مقصد مسلح افواج کو تکنیکی طور پر جدید ترین لڑاکا فورس میں تبدیل کرنا ہے جو ملٹی ڈومین انٹیگریٹڈ آپریشنز کی صلاحیت رکھتی ہے۔ 2025 میں توجہ مرکوز مداخلت کے لیے نشان زد وسیع شعبوں میں شامل ہیں:

  • اصلاحات کا مقصد مشترکہ اور انضمام کے اقدامات کو مزید تقویت دینا اور انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈز کے قیام میں سہولت فراہم کرنا ہو۔
  • انٹر سروس تعاون اور تربیت کے ذریعے آپریشنل ضروریات اور مشترکہ آپریشنل صلاحیتوں کی مشترکہ سمجھ کو فروغ دیا جائے۔

 

اختتامیہ

 

بری، بحری اور فضائی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی بھارت کی صلاحیت اب نظری نہیں ہے - یہ ڈھانچہ، ہم آہنگی اور گہرائی سے مربوط ہے۔ ملک کی تینوں افواج کا ڈھانچہ اب ایک ہم آہنگ قوت کے طور پر کام کرتا ہے۔ جیسا کہ جدید خطرات روایتی سرحدوں سے بالا ہیں، یہ مربوط پوزیشن یہ یقینی بناتی ہے کہ چاہے ہمالیہ کی اونچی سرحدوں پر جارحیت کا مقابلہ کرنا ہو، سمندری سرحدوں کو محفوظ بنانا ہو، یا فضائی دراندازی کو بے اثر کرنا ہو، بھارت تیار، لچکدار اور متحد ہے۔ قومی سلامتی کا مستقبل اتحاد میں مضمر ہے اور بھارت پہلے ہی مقصد اور عزم کے ساتھ اس مستقبل کا خاکہ تیار کر رہا ہے۔

 

حوالے

وزارت اطلاعات و نشریات

 https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2128748

https://www.mea.gov.in/media-briefings.htm?dtl/39482/Transcript_of_Special_briefing_on_OPERATION_SINDOOR_May_09_2025

 https://www.mea.gov.in/media-briefings.htm?dtl/39474/Transcript+of+Special+Briefing+on+OPERATION+SINDOOR+May+07+2025


(Release ID: 2129478)
Read this release in: English , Hindi , Tamil