وزیراعظم کا دفتر
ماریشس میں ہندوستانی برادری سے وزیر اعظم کا خطاب
Posted On:
12 MAR 2025 6:07AM by PIB Delhi
نمستے!
کی مانیر مورِس؟
آپ لوگ ٹھیک ہوو جا نا؟
آج ہم کے ماریشس کی دھرتی پر
آپ لوگن کے بیچ آ کے بہت خوشی ہوت باتے!
ہم آپ سب کے پرنام کرت ہئی!
ساتھیو،
جب 10 سال پہلے آج کی ہی تاریخ کو میں ماریشس آیا تھا... اُس سال تب ہو لی ایک ہفتہ پہلے ہی گزر چکی تھی... تب میں ہندوستان سے پھگوا کی اُمنگ اپنے ساتھ لایا تھا... اب اس بار ماریشس سے ہو لی کے رنگ اپنے ساتھ لے کر ہندوستان جاؤں گا... ایک دن بعد ہی وہاں بھی ہو لی ہے... 14 تاریخ کو ہر طرف رنگ ہی رنگ ہوگا...
رام کے ہاتھے ڈھولک سوہے
لکشمن ہاتھ منجیرہ
بھرت کے ہاتھ کنک پچکاری
شترگھن کے ہاتھ ابیرا
جوگیرا۔۔۔
اور جب ہو لی کی بات آئی ہے... تو گوجھیا کی مٹھاس ہم کیسے بھول سکتے ہیں؟ ایک وقت تھا... جب ہندوستان کے مغربی حصے میں مٹھائیوں کے لیے ماریشس سے بھی چینی آتی تھی۔ شاید یہ بھی ایک وجہ رہی کہ گجراتی میں چینی کو 'مورس' بھی کہا گیا۔ وقت کے ساتھ ہندوستان اور ماریشس کے رشتوں کی یہ مٹھاس اور بڑھتی جا رہی ہے۔ اسی مٹھاس کے ساتھ... میں ماریشس کے تمام باشندوں کو قومی دن کی بہت-بہت مبارکبادپیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
جب میں ماریشس آتا ہوں، تو ایسا لگتا ہے کہ اپنوں کے درمیان ہی آیا ہوں۔ یہاں کی ہوا میں، یہاں کی مٹی میں، یہاں کے پانی میں... اپنے پن کا احساس ہے... گیت گوئی میں... ڈھولک کی تھاپ میں... دال پوری میں... کچھا میں اور گاتو پیما میں ہندوستان کی خوشبو ہے... اور یہ فطری بھی ہے... یہاں کی مٹی میں کتنے ہی ہندوستانیوں کا... ہمارے بزرگوں کا خون پسینہ ملا ہوا ہے۔ ہم سب ایک خاندان ہی تو ہیں... اسی جذبے کے ساتھ ہی وزیراعظم نوین رام غلام جی اور کابینہ کے ساتھی، یہاں ہم سب کے درمیان موجود ہیں۔ میں آپ سب کاخیر مقدم کرتا ہوں۔ وزیراعظم نوینن جی نے ابھی جو کہا... وہ باتیں دل سے ہی نکل سکتی ہیں۔ دل سے نکلی ان کی بات کا میں دل سے شکرگزار ہوں۔
ساتھیو،
ماریشس کے لوگوں نے یہاں کی حکومت نے اور جیسے اب وزیراعظم جی نے اس کا اعلان کیا، مجھے اپنا سب سے اعلیٰ شہری اعزاز دینے کا فیصلہ کیا ہے... میں آپ کے فیصلے کوعاجزی کے ساتھ قبول کرتا ہوں۔ یہ ہندوستان اور ماریشس کے تاریخی رشتوں کا احترام ہے۔ یہ ان ہندوستانیوں کے لیے اعزازہے، جنہوں نے نسل در نسل، اس سرزمین کی بھرپور خدمت کی... آج ماریشس کو اس بلند مقام پر پہنچایا ہے۔ میں ماریشس کے ہر شہری کا، یہاں کی حکومت کا ،اس اعزاز کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ساتھیو،
گزشتہ برس نیشنل ڈے کے موقع پرصدر جمہوریہ ہند جی چیف گیسٹ تھیں۔ یہ ماریشس اور ہندوستان کے رشتے کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔ اور 12 مارچ کو نیشنل ڈے کے طور پر منتخب کرنا... اپنے آپ میں ہم دونوں ممالک کے مشترکہ تاریخ کا عکس ہے۔ یہ وہی دن ہے، جب مہاتما گاندھی نے غلامی کے خلاف ڈانڈی ستیہ گرہ شروع کی تھی۔ یہ دن دونوں ممالک کی آزادی کے جدوجہد کو یاد کرنے کا دن ہے۔ کوئی بھی بیرسٹر منی لال ڈاکٹر جیسے عظیم شخصیت کو نہیں بھول سکتا، جنہوں نے ماریشس آ کر لوگوں کے حقوق کی لڑائی شروع کی۔ ہمارے چاچا رام غلام جی نے نتاجی سبھاش اور دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر غلامی کے خلاف بے مثال جدوجہد کی۔ بہار میں پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں سیوساگر جی کا مجسمہ ہمیں اسی روایت کی یاد دلاتا ہے۔ یہاں بھی مجھے نوین جی کے ساتھ مل کر سیوساگر جی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
ساتھیو،
جب میں آپ کے درمیان آتا ہوں... آپ سے ملتا ہوں... آپ سے بات کرتا ہوں... تو دو سو سال پہلے کی ان باتوں میں بھی کھو جاتا ہوں... جن کے بارے میں ہم نے صرف پڑھا ہے... وہ ان گنت ہندوستانی جو غلامی کے دور میں یہاں جھوٹ بول کر لائے گئے... جنہیں درد ملا، تکلیف ملی... دھوکہ ملا... اور مشکلات کے اس دور میں ان کا حوصلہ تھے... بھگوان رام... رام چرت مانس... بھگوان رام کی جدوجہد... ان کی فتح... ان کی حوصلہ افزائی... ان کی تپسیا... بھگوان رام میں وہ خود کو دیکھتے تھے... بھگوان رام سے انہیں اعتماد ملتا تھا...
رام بنیں ہیں تو بن جائی ہے،
بگڑی بنت بنت بن جاہی۔
چودہ برس رہے بنواسی،
لوٹے پُنی ایودھیا ماہیں۔
ایسے دن ہمارے پھر جاہیں ہیں،
بندھُوؤن کے دن جاہیں بیت۔
پناہ! ملن ہمرو ہوئی جائی ہے،
جائیہے رات بھینکر بیت۔
ساتھیو،
مجھے یاد ہے... سال 1998 میں 'بین الاقوامی رامائن کانفرنس' کے لیے مجھے یہاں آنے کا موقع ملا تھا... تب تو میں کسی سرکاری عہدے پر نہیں تھا... ایک عام کارکن کے طور پر آیا تھا۔ اور اتفاق دیکھیں... نوین جی، اُس دوران بھی وزیراعظم تھے۔ پھر جب میں وزیراعظم بنا... تو نوین جی میری حلف برداری کی تقریب میں حصہ لینے دہلی آئے تھے۔
ساتھیو،
پربھو رام اور رامائن کے تئیں جو(اعتماد) آستھا، جو بھاؤنا(جذبہ) میں نے سالوں پہلے یہاں محسوس کیا تھا، وہی آج بھی تجربہ کرتا ہوں۔ جذبات کی وہی لہر، گزشتہ سال جنوری میں بھی دیکھا، جب ایودھیا میں پران پرستھا کا انعقاد ہوا... ہمارا 500 سال کا انتظار ختم ہوا... تب ہندوستان میں جو جوش، جو جشن تھا... یہاں ماریشس میں بھی اتنا ہی بڑا مہوتسو ہم نے دیکھا۔ آپ کی آستھاؤں کو سمجھتے ہوئے تب ماریشس نے آدھے دن کی چھٹی کابھی اعلان کیا تھا۔ ہندوستان اور ماریشس کے درمیان آستھا کا یہ رشتہ... ہماری دوستی کی بہت بڑی بنیاد ہے۔
ساتھیو،
میں جانتا ہوں کہ ماریشس کے کئی خاندان حالیہ مہاکمبھ میں بھی شریک ہوئے ہیں۔ دنیا کو حیرت ہو رہی ہے ، انسانی تاریخ کا، دنیا کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔ 65 - 66 کروڑ لوگ۔ اور اس میں ماریشس کے لوگ بھی آئے تھے۔ لیکن مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ ماریشس کے میرے کئی خاندان والے چاہتے ہوئے بھی ایکتا کے مہاکمبھ میں نہیں آ پائے۔ مجھے آپ کے جذبات کاخیال ہے۔ اس لیے... میں آپ کے لیے پاک سنگم کا اور مہاکمبھ کے اُسی وقت کا پاک پانی(پوتر جل) ساتھ لے کر آیا ہوں۔ اس پوتر جل کو کل، یہاں گنگا تالاب میں اَپرِت کیا جائے گا۔ 50 سال پہلے بھی... گومکھ سے گنگاجل یہاں لایا گیا تھا اور اُسے گنگا تالاب میں اَپرِت کیا تھا۔ اب کچھ ایسا ہی کل پھر سے ہونے جا رہا ہے۔ میری دعا ہے کہ گنگا مایہ کے آشیرواد سے مہاکمبھ کے اس پرساد سے ماریشس خوشحالی کی نئی اونچائیوں کو چھوئے۔
ساتھیو،
ماریشس کو بھلے ہی 1968 میں آزادی ملی... لیکن جس طرح یہ ملک سب کو ساتھ لے کر آگے بڑھا... یہ دنیا کے لیے ایک بہت بڑی مثال ہے۔ یہاں دنیا کے مختلف حصوں سے لوگ آ کرآباد ہیں۔ یہ ایک طرح سے مختلف ثقافتوں کا خوبصورت باغ ہے۔ یہاں ہمارے آباو اجدداد، بہار ہو، یو پی ہو، ہندوستان کے دوسرے حصوں سے لائے گئے تھے۔ زبان، بولی، کھانے پینے کے لحاظ سے دیکھیں، تو ماریشس میں چھوٹا ہندوستان بستا ہے۔ یہ چھوٹا ہندوستان ہے۔ ہندوستان کی کئی نسلوں نے ماریشس کو فلمی پردے پر بھی دیکھا ہے۔ آپ ہندی کے ہٹ گانے دیکھیں گے... تو ان میں... انڈیا ہاؤس نظر آئے گا... آئرل اوکس سیرفس دکھے گا... گریس-گریس بیچ کے منظر نظر آئیں گے.... کاڈن واٹر فرنٹ نظر آئے گا... روچیٹر فالز کی آواز سنائی دے گی... ماریشس کا شاید ہی کوئی گوشہ ہو، جوہندوستانی فلموں کا حصہ نہ بنا ہو۔ یعنی دھن ہندوستانی ہو اور شوٹنگ کی جگہ ماریشس ہو... تو فلم کے ہٹ ہونے کی گارنٹی بڑھ ہی جاتی ہے۔
ساتھیو،
پوری بھوجپوری بیلٹ کے ساتھ... بہار کے ساتھ آپ کا جذباتی رشتہ بھی میں سمجھتا ہوں۔ پُوروانچل کے رکن پارلیمنٹ ہونے کے ناتے ہم جانتے ہیں کہ بہار کی طاقت کتنی زیادہ ہے... ایک وقت تھا، جب بہار دنیا کی خوشحالی کا مرکز تھا... اب ہم مل کر بہار کے فخر کو پھر سے واپس لانے کا کام کر رہے ہیں۔
ساتھیو،
دنیا کے کئی حصے جب پڑھائی لکھائی سے کوسوں دور تھے، تب نالندہ جیسا علم کا مرکز گلوبل انسٹیٹیوٹ ہندوستان میں تھا، بہار میں تھا۔ ہماری حکومت نے پھر سے نالندا یونیورسٹی کو اور نالندا اسپریٹ کو زندہ کیا ہے۔ بھگوان بدھ کے پیغامات آج دنیا کو عالمی امن کے لیے تحریک دیتے ہیں۔ اپنی اس وراثت کو بھی ہم ہندوستان میں، پوری دنیا میں مستحکم کر رہے ہیں۔ بہار کا مکھانہ، یہ آج ہندوستان میں سرخیوں میں ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ وہ دن دور نہیں، بہار کا یہ مکھانہ، دنیا بھر میں اسنیکس مینیو کا حصہ ہوگا۔
ہم جانیلا کہ ہیاں مکھانہ کے کتنا پسند کرل جا لا....
ساتھیو،
آج ہندوستان ماریشس کے ساتھ اپنے پرانے تعلقات کو نئی نسل کے لیے محفوظ کر رہا ہے، ان کو سنبھال رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ماریشس میں ہندوستانی تاریک وطن کی ساتویں نسل کو او سی آئی کارڈ ایکسٹینڈ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ مجھے ماریشس کے صدر صاحب اور ان کی اہلیہ برِندا جی کو او آئی سی کارڈ پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ وزیراعظم صاحب اور ان کی اہلیہ، وینا جی کو بھی او سی آئی کارڈ دینے کا موقع مجھے ملا ہے۔ اس سال ‘پرواسی بھارتی دن ’کے دوران میں نے دنیا بھر میں آبادگِرمیٹیا کمیونٹی کے لیے بھی کچھ اقدامات اٹھانے کی درخواست کی تھی۔ آپ کو جان کر خوشی ہوگی کہ ہندوستانی حکومت گِرمیٹیا ساتھیوں کا ایک ڈیٹا بیس بنانے پر کام کر رہی ہے۔ گِرمیٹیا کمیونٹی کے لوگ کس کس گاؤں سے، کس شہر سے بیرون ممالک گئے... اس کی معلومات جمع کی جا رہی ہے۔ وہ کہاں کہاں آباد ہیں، ہم ان مقامات کی بھی شناخت کر رہے ہیں۔ ماضی سے لے کر حال تک گِرمیٹیا ساتھیوں کی پوری تاریخ، ان کے پورے سفر کو ایک جگہ لایا جا رہا ہے۔ ہمارا مقصد ہے کہ گِرمیٹیا کی وراثت پر ایک تحقیق ہو... کسی یونیورسٹی کو اس سے جوڑا جائے... اور وقتاً فوقتاً عالمی گِرمیٹیا کانفرنس بھی منعقد کی جائے۔ ماریشس اور گِرمیٹیا کمیونٹی سے جڑے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر ہندوستان‘انڈینچرڈ لیبر روٹس’ کو نشان زد کرنے پر بھی کام کرے گا۔ ان روٹس سے وابستہ وراثتی مقامات، جیسے کہ ماریشس کا غیر پرواسی گَھاٹ ہے، ہم انہیں محفوظ کرنے کی کوشش کریں گے۔
دوستو،
ماریشس صرف ایک شریک ملک نہیں ہے۔ ہمارے لیے ماریشس ایک خاندان کی طرح ہے۔ یہ رشتہ گہرا اور مضبوط ہے، جو تاریخ، وراثت اور انسانی جذبے میں جڑا ہوا ہے۔ ماریشس ہندوستان کو وسیع عالمی جنوب سے جوڑنے والا ایک پل بھی ہے۔ ایک دہائی قبل، جب میں 2015 میں پہلی بار وزیرِاعظم کے طور پر ماریشس آیا تھا، تو میں نے ہندوستان کے ایس اے جی اے آرویژن کا اعلان کیا تھا۔ایس اے جی اے آر کا مطلب ہے ‘علاقے میں سب کے لیے سیکورٹی اور ترقی’۔ آج بھی ماریشس اس ویژن کے مرکز میں ہے۔ چاہے وہ سرمایہ کاری ہو یا انفراسٹرکچر، تجارت ہو یا ہنگامی صورت میں مدد، ہندوستان ہمیشہ ماریشس کے ساتھ کھڑا ہے۔ ماریشس وہ پہلا ملک ہے، جو افریقی یونین سے ہے، جس کے ساتھ ہم نے 2021 میں جامع اقتصادی تعاون اور شراکت داری معاہدہ( سی ای سی پی اے) پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے نے نئے مواقع کھولے ہیں اور ماریشس کو ہندوستانی بازاروں تک ترجیحی رسائی فراہم کی ہے۔ ہندوستانی کمپنیوں نے ماریشس میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ہم نے ماریشس کے عوام کے لیے اہم انفراسٹرکچر منصوبوں کی تعمیر میں شراکت کی ہے۔ یہ ترقی کو بڑھا رہا ہے، روزگار پیدا کر رہا ہے اور صنعتوں کو تبدیل کر رہا ہے۔ ماریشس میں صلاحیت سازی میں شامل ہو نے پر ہندوستان کو فخر ہے۔
دوستو،
ماریشس ایک وسیع سمندری علاقے رکھتا ہے۔ اس ملک کو غیر قانونی ماہی گیری، قزاقی اور جرائم سے اپنے وسائل کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ ایک قابل اعتماد اور بھروسے کے لائق دوست کے طور پر ہندوستان ماریشس کے ساتھ مل کر آپ کے قومی مفادات کا تحفظ کرتا ہے اور ہندوستانی بحر اوقیانوس کے علاقے کو محفوظ بناتا ہے۔ بحران کے اوقات میں ہندوستان ہمیشہ ماریشس کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ جب کووڈ-19 نے حملہ کیا، ہندوستان پہلا ملک تھا، جس نے ایک لاکھ ویکسین اور ضروری ادویات فراہم کیں۔ جب ماریشس کو بحران کا سامنا ہوتا ہے، ہندوستان پہلے ردعمل دینے والا ملک ہوتا ہے۔ جب ماریشس خوشحال ہوتا ہے، ہندوستان پہلے خوشی منانے والا ہوتا ہے۔ آخرکار جیسا کہ میں نے پہلے کہا، ہمارے لیے ماریشس خاندان کی طرح ہے۔
ساتھیو،
ہندوستان اور ماریشس صرف تاریخ سے ہی نہیں منسلک ہیں... ہم مستقبل کی ممکنات سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔ ہندوستان جن شعبوں میں تیز رفتاری سے ترقی کر رہا ہے، ان میں ماریشس کو بھی ترقی کرنے میں تعاون مل رہا ہے۔ ماریشس کی میٹرو... الیکٹرک بسیں... سولر پاور پروجیکٹ... یو پی آئی اور روپے کارڈ کارڈ جیسی جدید سہولتیں... نئی پارلیمنٹ عمارت... ہندوستان ، دوستی کے جذبے سے ماریشس کو تعاون فراہم کر رہا ہے۔ آج ہندوستان دنیا کی پانچویں نمبر کی اقتصادی طاقت ہے۔ بہت جلد ہندوستان ، دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے والا ہے۔ ہندوستان ہمیشہ چاہتا ہے کہ ہندوستان کی ترقی سے ماریشس کو بھی مکمل فائدہ ملے۔ اس لیے جب بھارت کو جی-20 کی صدارت ملی تو ہم نے ماریشس کو خصوصی مہمان کے طور پر شامل کیا تھا۔ ہندوستان میں ہونے والی اس سمٹ میں ہی پہلی بار افریکن یونین کو جی -20 کا مستقل رکن بنایا گیا۔ سالوں سے یہ مطالبہ چل رہا تھا، لیکن یہ تب ممکن ہوا، جب ہندوستان کو جی -20 کی صدارت ملی۔
ساتھیو،
یہاں کا ایک مشہور نغمہ ہے...
تار باندھی دھرتی اوپر
آسمان گے مائی...
گھومی پھری باندھلا
دیو آستھان گے مائی...
گور توہر لاگیلا
دھرتی ہو مائی...
ہم دھرتی کو ماں مانتے ہیں۔ میں 10 سال پہلے جب ماریشس آیا تھا، تب میں نے پوری دنیا کو کہا تھا... کہ موسمیاتی تبدیلی جیسے موضوع پر ماریشس کو ضرور سنا جائے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج ماریشس اور ہندوستان مل کر اس سمت میں دنیا کوبیدارکر رہے ہیں۔ ماریشس... ہندوستان انٹرنیشنل سولر الائنس، گلوبل بایوفیول الائنس جیسے اقدامات کا اہم رکن ہے۔ آج ماریشس ‘ایک پیرماں کے نام’ مہم سے بھی جڑا ہے۔ آج میں نے اور وزیراعظم نووین رام غلام جی نے، ایک پیرماں کے نام مہم کے تحت درخت بھی لگایا ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے، جس میں اپنی حقیقی ماں اور دھرتی ماں دونوں سے تعلق ظاہر ہوتا ہے۔ میں ماریشس کے تمام لوگوں سے بھی درخواست کروں گا کہ آپ بھی اس مہم کا حصہ بنیں۔
ساتھیو،
21ویں صدی میں ماریشس کے لیے بے شمار امکانات پیدا ہورہے ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہندوستان ہر قدم پر ماریشس کے ساتھ ہے۔ میں ایک بار پھر وزیراعظم جی کا، ان کی حکومت کا اور ماریشس کےعوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
آپ کو ایک بار پھر نیشنل ڈے کی بہت-بہت مبارکباد۔
بہت-بہت شکریہ۔ نمسکار۔
*********
ش ح۔ م ع ن-ت ع
Urdu No. 8168
(Release ID: 2110668)
Visitor Counter : 23