وزارت خزانہ
صنعت کاری کادرجہ ریاستوں کے درمیان مختلف ہے؛بعض ریاستیں اپنی آبادی کی اعلیٰ آمدنی کی سطح پیدا کرنے کے لیے اپنے صنعتی شعبوں سے فائدہ اٹھانے کی بہتر پوزیشن میں ہیں: اقتصادی جائزہ 25-2024
اقتصادی جائزے میں ریاستوں سے ترجیحی طور پر کاروباری اصلاحات پر توجہ مرکوز کرنے کی اپیل
منفرد جغرافیے کے لیے موزوں صنعتی حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت
Posted On:
31 JAN 2025 2:06PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امورمحترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ آج پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے اقتصادی جائزہ 25-2024 میں کہا گیا ہےکہ صنعت کاری کا درجہ مختلف ریاستوں کے درمیان مختلف ہوتی ہے۔بعض ریاستیں اپنی آبادی کے لیے اعلیٰ آمدنی کی سطح پیدا کرنے کے واسطے اپنے صنعتی شعبوں سے فائدہ اٹھانے کی بہتر پوزیشن میں ہیں۔ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ گجرات، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش جیسی چند ریاستوں کے ذریعے صنعت کاری کی ڈگری میں واضح نمونے پیش ہوئے ہیں، جو اپنے لوگوں کے لیے مناسب آمدنی کی سطح پیدا کرنے کے لیے صنعتی شعبے پر اپنے بے پناہ انحصار کو کم کرنے پر قادر ہوئی ہیں۔
جائزے میں بتایا گیا ہے کہ چار ریاستیں- مغربی ریاستیں گجرات اور مہاراشٹر اور جنوبی ریاستیں کرناٹک اور تمل ناڈو - کل صنعتی جی ایس وی اے کا تقریباً 43 فیصد پیدا کرتی ہیں۔ اس کے برعکس، جائزے میں بتایا گیا ہے، شمال مشرق کی چھ ریاستیں (سکم اور آسام کو چھوڑ کر)، صنعتی جی وی اے کا صرف 0.7 فیصد فراہم کرتی ہیں۔ جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ شمال مشرق جیسے منفرد جغرافیوں کے لیے موزوں صنعتی حکمت عملیوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
نقشہ1: صنعت کاری کی سطحوں میں وسیع بین ریاستی فرق
جائزے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تعمیراتی سرگرمیاں بھی، جو بنیادی ڈھانچے کی ترقی، شہر کاری اور رئیل اسٹیٹ کے رجحانات سے قریبی تعلق رکھتی ہیں، بین ریاستی فرق کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس تناظر میں جائزہ یہ نشان دہی کرتا ہے کہ کیرالہ دیگر کئی ریاستوں کے مقابلے نسبتاً کم صنعتی ہے ،لیکن یہ تعمیراتی سرگرمیوں میں مثبت رجحان کا حامل ہے، جس کے صنعتی جی وی اے کا نصف حصہ تعمیراتی شعبے سے آتا ہے ۔
نقشہ 2: صنعتی سرگرمیوں کے عمومی نمونے سے دیگر تعمیراتی سرگرمی کا نمونہ
جائزے میں یہ بھی تجزیہ کیا گیا ہے کہ کل صنعتی پیداوار میں کان کنی کے شعبے کا تقریباً 8 فیصدحصہ ہوتا ہے۔ اس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ کان کنی کی سرگرمی بہت حد تک سرفہرست پانچ ریاستوں یعنی آسام، چھتیس گڑھ، گجرات، مہاراشٹراور اُڈیشہ میں مرکوز ہے، جو کل ریاستی کان کنی کے جی ایس وی اے کا تقریباً 60 فیصد ہے۔مختلف تحقیقی مقالوں کے حوالے سے اقتصادی جائزہ میں بتایا گیا ہے کہ ریاستی سطح کی پالیساں ہندوستانی ریاستوں میں معاشی ترقی کے نمونوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس میں مزیدبتایا گیا ہے کہ ریگولیٹری ماحول، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ریاستی سطح کی اصلاحات جیسے عوامل صنعتی ترقی کے نمونوں کو نمایاں طور پر متاثر کرتے ہیں۔
مناسب طور پرجائزے میں اس اہم پہلو کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ریاستوں کو ترجیحی طور پر کاروباری اصلاحات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ مخصوص صنعتی یا خدماتی شعبوں میں ترقی حاصل کی جا سکے۔ جائزہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ ریاستوں کو کاروباری اداروں کے لیے اپنے کام کاج شروع کرنے اور آگے بڑھنے میں آسانی پیدا کرنی چاہیے، اس کے نتیجے میں معیار زندگی اور فی کس آمدنی میں تیزی سے موافقت پیدا ہوسکتی ہے۔
********
ش ح۔ م ش ع ۔ن ع
U-5854
(Release ID: 2098155)
Visitor Counter : 6