وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

مالی سال 15 اور مالی سال 22 کے درمیان کل صحت کے اخراجات میں حکومتی صحت کے اخراجات کا حصہ 29.0فیصد سے بڑھ کر 48.0فیصد ہو گیا ہے: اقتصادی جائزہ 25-2024


آیوشمان یوجنا کے نتیجے میں جیب خرچ میں نمایاں کمی واقع  ہوئی، 1.25 لاکھ  روپے کروڑ سے زیادہ کی بچت درج کی گئی

آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے تحت 72.81 کروڑ کے آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹس بنائے گئے

34 فیصد صحت کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیمیں اے آئی  پروجیکٹس کا تجربہ کررہی ہیں

مالیاتی اخراجات کی حصہ داری میں صحت کے بنیادی ڈھانچے پر ہونے والے اخراجات میں مالی سال 16 سے مالی سال 22 کے درمیان خاطر خواہ اضافہ ہوا

ای سنجیونی پرائمری ہیلتھ کیئر میں دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی میڈیسن پہل کے طور پر ابھری

Posted On: 31 JAN 2025 1:36PM by PIB Delhi

ہندوستان کی اقتصادی ترقی کی حکمت عملی اپنے تمام شہریوں کے لیے شمولیت اور بہبود پر زور دیتی ہے۔ حکومت کی توجہ تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، مہارت کی ترقی اور سماجی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ذریعے شہریوں کو بااختیار بنانے پر ہے۔ وکست بھارت 2047 کے وژن میں جامع اقتصادی ترقی مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔

آج پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے اقتصادی جائزے  25-2024 کے مطابق احتیاطی اقدامات، اعلیٰ معیار کی صحت کی دیکھ بھال تک مجموعی رسائی، صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور طبی تعلیم میں پیشرفت سمیت حکومتی اقدامات نے اجتماعی طور پر ہندوستان میں صحت کی دیکھ بھال کو سب کے لیے زیادہ قابل رسائی اور سستی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

صحت کے اخراجات:

اقتصادی سروے کے مطابق، مالی سال 22 میں صحت کے کل اخراجات (ٹی ایچ ای) کا تخمینہ 9,04,461 کروڑروپے (جی ڈی پی کا 3.8 فیصد اور موجودہ قیمتوں پر 6,602  روپے فی کس) ہے۔ صحت کے کل اخراجات فی کس (مستقل قیمتوں پر) نے مالی سال 19 سے  اضافہ کا رجحان ظاہر کیا ہے۔

مالی سال 15 اور مالی سال 22 کے درمیان ملک کے کل صحت کے اخراجات میں، حکومتی صحت کے اخراجات کا حصہ 29.0 فیصد سے بڑھ کر 48.0 فیصد ہو گیا ہے۔

ٹی ایچ ای  میں سے، صحت کے موجودہ اخراجات (سی ایچ ای) 7,89,760 کروڑ روپے (ٹی ایچ ای کا 87.3 فیصد) ہیں اور سرمایہ خرچ 1,14,701 کروڑ روپے (ٹی ایچ ای کا 12.7 فیصد) ہے۔ مالی سال 16 میں 6.3 فیصد سے لے کر مالی سال 22 میں 12.7 فیصد تک ٹی ایچ ای میں سرمائے کے اخراجات کے حصہ میں اضافہ ایک مثبت اشارہ ہے، جوکہ وسیع تر اور بہتر صحت کے انفرا اسٹرکچر کا باعث بنے گا۔

آیوشمان بھارت- پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا ( اے بی- پی ایم جے اے وائی)

اے بی- پی ایم جے اے وائی نے ہندوستان کی سب سے زیادہ کمزور آبادی کے زمینی سطح کے 40 فیصد لوگوں کو ہیلتھ کوریج فراہم کرکے صحت کی دیکھ بھال میں انقلاب برپا کردیا ہے۔

صحت پر حکومتی اخراجات میں اضافہ کنبوں کی مالی مشکلات میں کمی کے لیے ایک اہم اثر رکھتا ہے۔

15 جنوری 2025 تک، 40 لاکھ سے زیادہ بزرگ شہریوں کو اسکیم میں شامل کیا گیا ہے۔

اے بی- پی ایم جے اے وائی نے سماجی تحفظ اور بنیادی صحت کے اخراجات میں اضافے کے ذریعے جیب خرچ (او او پی ای) میں نمایاں کمی میں ایک فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے، جس میں 1.25 لاکھ کروڑ  روپے سے زیادہ کی بچت درج  کی گئی ہے۔

دیگر پہل، جیسے مفت ڈائیلاسز اسکیم سے تقریباً 25 لاکھ افراد مستفید ہوئے ہیں۔ او او پی ای میں کمی صحت کی دیکھ بھال میں عوامی اخراجات میں اضافے کے ساتھ ساتھ عالمگیر صحت کی کوریج کی طرف پیش رفت کا مظاہرہ کرتی ہے۔

اس اسکیم کے تحت، ذیلی صحت مراکز (ایس ایچ سیز) اور بنیادی صحت مراکز (پی ایچ سیز) کو تبدیل کرکے، آیوشمان آروگیہ مندر (اے اے ایم) (سابقہ ​​صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز) کو دیہی اور شہری علاقوں میں فعال کیا گیا ہے، جو یونیورسل، مفت اور حفاظتی،تشہیری، علاج ومعالجے، افزائش اور بحالی کی خدمات کا توسیع شدہ پیکیج کمیونٹیز کو فراہم کررہی ہے۔

Annotation 2025-01-30 152046.png

تصویر 1: آیوشمان آروگیہ مندر کی حقائق نامہ

صحت کی دیکھ بھال میں ٹیکنالوجی

اقتصادی جائزے  میں بتایا گیا ہے کہ آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈی ایم) کے تحت 72.81 کروڑ آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹس بنائے گئے ہیں۔

اس نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ ای-سنجیونی - نیشنل ٹیلی میڈیسن سروس، بنیادی صحت کی دیکھ بھال میں دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی میڈیسن کے نفاذ کے طور پر ابھری ہے۔ اس نے 1.29 لاکھ اے اے ایم کے ذریعے 31.19 کروڑ سے زیادہ مریضوں کی بطور ترجمان خدمت کی ہے، جن کی خدمت 16,447 مرکزوں اور 676 آن لائن او پی ڈیز کے ذریعے کی جاتی ہے۔

اقتصادی سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ یو-ون  پورٹل پر 1.7 کروڑ سے زیادہ حاملہ خواتین اور 5.4 کروڑ بچوں نے ڈیجیٹل طور پر اندراج کیا ہے اور حقیقی وقت میں 26.4 کروڑ سے زیادہ ویکسین کی خوراک کی نشاندہی کی ہے۔

اقتصادی جائزہ  بتاتا ہے کہ ڈرونز زندگی بچانے والی ادویات کی تیزی سے فراہمی کو یقینی بنا کر اور دور دراز اور ناقابل رسائی علاقوں سے سمپل اکٹھا کرکے، ہنگامی حالات میں ناگزیر ثابت ہو کر ہندوستان میں صحت کی دیکھ بھال کو تبدیل کر رہے ہیں۔

پروجیکٹ ‘آئی-ڈرون’ اکتوبر 2021 میں ایم او ایچ ا یف ڈبلیو کے زیراہتمام شروع کیا گیا تھا تاکہ ویکسین اور طبی سامان کی فراہمی کے لیے ڈرون کے استعمال کی کامیابی کا جائزہ لیا جا سکے۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں صحت کی دیکھ بھال میں مصنوعی ذہانت کو اپنانے کی بڑی صلاحیت ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2023 میں، ہندوستان میں 34 فیصد صحت کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیمیں اے آئی  پروجیکٹس کا تجربہ  کررہی تھیں  اور 16 فیصد نے اپنے تخلیقی اے آئی  اقدامات کو نتیجہ خیز پہل  میں منتقل کر دیا تھا۔

اقتصادی جائزے  25-2024میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 24 کے لیے قومی سطح پر 93.5 فیصد کے لیے حفاظتی ٹیکوں کی مکمل کوریج کے ساتھ، یونیورسل امیونائزیشن پروگرام صحت عامہ کی حفاظت اور ضروری ٹیکہ کاری  تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہے۔ کوئی  بچہ  جسے  بیسل کیلمیٹ گیورن (بی سی جی) ، اورل پولیو ویکسین (او پی وی) کی تین خوراکیں،پینٹاویلنٹ کی تین خوراکیں اور خسرہ روبیلا (ایم آر)   کی ایک خوراک پہلے سال کی عمر تک ملی ہے، مکمل طور پر حفاظتی ٹیکے لگانے والا بچہ کہلاتا ہے۔

سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سستی ادویات فراہم کرنے کے لیے شروع کی گئی جن اوشدھی اسکیم نے 2024 میں ریکارڈ فروخت حاصل کرتے ہوئے کم لاگت والی دوائیوں تک رسائی کو بہتر بنایا ہے اور ملک بھر میں 14,000 سے زیادہ کیندروں تک اس کی توسیع ہوچکی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م ش۔ ع ر

 (U: 5840)


(Release ID: 2097980) Visitor Counter : 18