پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کا اختتام سال 2024 کا جائزہ  


پی ایم یو وائی کے تحت 10.33 کروڑ کنکشن جاری کیے گئے۔

ایل پی جی کنکشن کی تعداد 2014 میں 14.52 کروڑ سے بڑھ کر 2024 میں 32.83 کروڑ ہو گئی، جو کہ 100 فیصد سے زیادہ اضافہ ہے۔

ملک میں آپریشنل قدرتی گیس پائپ لائن کی لمبائی 2014 میں 15,340 کلومیٹر سے بڑھ کر 2024 میں 24,945 کلومیٹر ہو گئی۔

ملک بھر میں 17,400 سے زیادہ ریٹیل مراکز  پر E20 پٹرول فراہم کیا جا رہا ہے

Posted On: 07 JAN 2025 1:24PM by PIB Delhi

وزارتِ پٹرولیم و قدرتی گیس ،تیل اور قدرتی گیس کی تلاش و پیداوار، ریفائننگ، تقسیم اور مارکیٹنگ، درآمد، برآمد، اور پٹرولیم مصنوعات کے تحفظ کے امور سے متعلق ہے۔ تیل اور گیس ہماری معیشت کے لیے اہم درآمدات ہیں، اس لیے وزارت نے ملکی پٹرولیم وسائل کی پیداوار میں اضافے اور ان کے بہتر استعمال کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں تاکہ توانائی تک  رسائی، توانائی کی کارکردگی، توانائی کی پائیداری، اور توانائی کی یقینی فراہمی جیسی  اہم ترجیحات کا ازالہ کیا جا سکے۔ پچھلے ایک سال کے دوران وزارت کی جانب سے شروع  کی گئی مختلف اسکیموں کی پیشرفت درج ذیل ہے:

  1. پردھان منتری اجوالا یوجنا (PMUY) 
  • اجوالا یوجنا آج ایک مضبوط 10.33 کروڑ کنبوں  پر مشتمل ہے۔ 
  • اس اسکیم کے آغاز سے لے کر اب تک تقریباً 222 کروڑ ایل پی جی سلینڈرس اجوالا یوجنا کے مستفیدین کے گھروں تک پہنچائے جا چکے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 13 لاکھ ریفلز دی جا رہی ہیں۔ 
  • تمام اجوالا یوجنا کے مستفیدین کو فی سلنڈر 300 روپے کی سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے۔ 
  • حکومت کی کوششوں کی بدولت اجوالا کنبوں کے ایل پی جی کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ فی کس استعمال جو 20-2019میں 14.2 کلوگرام گھریلو ایل پی جی سلنڈر کے حساب سے 3.01 تھا، وہ 24-2023 میں بڑھ کر 3.95 ہو گیا ہے۔ رواں سال، جو ابھی جاری ہے،  اس میں فی کس استعمال (تناسب کی  بنیاد پر، اکتوبر 2024 تک ریفلز کے حساب سے) 4.34 تک پہنچ چکا ہے۔ 

 

  1. ایل پی جی کوریج 
  • اپریل 2014 سے ایل پی جی کنیکشنز کی تعداد 14.52 کروڑ سے بڑھ کر 32.83 کروڑ ہو گئی ہے (01.11.2024 تک)، جو کہ 100 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے۔ 
  • 01.11.2024 تک تقریباً 30.43 کروڑ ایل پی جی صارفین کو پہل اسکیم کے تحت شامل کیا گیا ہے۔ اب تک، ’گیو اٹ اپ‘ مہم کے تحت 1.14 کروڑ سے زائد صارفین نے اپنی ایل پی جی سبسڈی کی سہولت نہیں لی ہے ۔ 
  • 2014 کے بعد سے، ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز کی تعداد 13,896 سے بڑھ کر 25,532 ہو گئی ہے (01.11.2024 تک)، جس سے ایل پی جی کی رسائی اور دستیابی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 90 فیصد سے زیادہ نئے ڈسٹری بیوٹرز دیہی علاقوں میں خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ 

 

  1. سہولیات 
  • ریٹیل آؤٹ لیٹس (ROs) پر ڈیجیٹل ادائیگی کے بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے تحت، 01.12.2024 تک ملک بھر کے 84,203 ریٹیل آؤٹ لیٹس پر 1,03,224 ای-والٹ کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔  مزید برآں، 84,203 ریٹیل آؤٹ لیٹس پر  بھیم یو پی آئی (BHIM UPI)   کی سہولت دستیاب کرائی گئی ہے ۔ 
  • سوچھ بھارت مشن کے تحت ہر ریٹیل آؤٹ لیٹ پر بیت الخلا کی سہولت کو یقینی بنایا گیا ہے۔01.12.2024 تک، 83,618 ریٹیل آؤٹ لیٹس پر بیت الخلا کی سہولت دستیاب ہے، جن میں 66,026 آؤٹ لیٹس پر مرد اور خواتین کے لیے علیحدہ بیت الخلا شامل ہیں۔ 
  • 01.12.2024 تک، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) نے ڈیلرز اور اسٹارٹ اپس کے ذریعے کل 3,097 ڈور ٹو ڈور ڈیلیوری (DDD) باؤزرز کمیشن کیے ہیں۔ 
  • آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کے ریٹیل آؤٹ لیٹس پر الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز (EVCS) فراہم کیے جا رہے ہیں۔ 01.12.2024 تک، OMCs نے بھارت بھر میں 17,939 الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز اور 206 بیٹری سویپنگ اسٹیشنز نصب کیے ہیں۔ 
  1. قدرتی گیس پائپ لائنس
  • ملک میں فعال قدرتی گیس کی پائپ لائنز کی لمبائی 2014 میں 15,340 کلومیٹر تھی، جو کہ 30.09.2024 تک بڑھ کر 24,945 کلومیٹر ہو گئی ہے۔مزید یہ کہ، تقریباً 10,805 کلومیٹر قدرتی گیس پائپ لائن کی تعمیر کا کام جاری ہے۔  پی این جی آر بی/حکومتِ ہند کے ذریعے مجاز ان پائپ لائنز کی تکمیل کے ساتھ، نیشنل گیس گرڈ مکمل ہو جائے گا، جو بھارت کے تمام بڑے مانگ اورسپلائی کے مراکز کو مربوط کرے گا ۔یہ نیٹ ورک ملک کے تمام علاقوں میں قدرتی گیس کی آسان دستیابی کو یقینی بنائے گا اور یکساں اقتصادی و سماجی ترقی کے حصول میں مددگار ثابت ہوگا۔ 
  1. پائپ لائن  کی  یکساں نرخ
  • پیٹرولیم اور قدرتی گیس ریگولیٹری بورڈ (PNGRB) نے قدرتی گیس کی پائپ لائن نرخ  کے تعین سے متعلق قوانین میں ترمیم کی ہے تاکہ ’’ایک  ملک ، ایک گرڈ، ایک ٹیرف‘‘کے مشن کے تحت قدرتی گیس پائپ لائنز کے لیے یکساں شرح کے ضوابط شامل کیے جا سکیں۔ 
  • پی این جی  آر بی نے 01.07.2024 سے 80 روپے 97 پیسے فی MMBTU کے یکساں ٹیرف کا اعلان کیا ہے اور یکساں ٹیرف کے لیے تین زونز بنائے ہیںپہلا زون گیس کے مرکز سے 300 کلومیٹر تک کے فاصلے کے لیے، دوسرا زون 300-1200 کلومیٹر کے فاصلے کے لیے، تیسرا زون 1200 کلومیٹر سے زائد فاصلے کے لیے ہے ۔ 
  • نیشنل گیس گرڈ  میں تمام منسلک پائپ لائن نیٹ ورکس شامل ہیں ، جن میں  مختلف  ملکیت والے ادارے  موجود ہیں جو سر گرم ہیں ۔  ان میں انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ، آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن لمیٹڈ، گیل (انڈیا) لمیٹڈ، پائپ لائن انفراسٹرکچر لمیٹڈ، گجرات اسٹیٹ پیٹرو نیٹ لمیٹڈ، گجرات گیس لمیٹڈ، ریلائنس گیس پائپ لائنز لمیٹڈ، جی ایس پی ایل انڈیا گیس نیٹ لمیٹڈ، اور جی ایس پی ایل انڈیا ٹرانسکو لمیٹڈ شامل ہیں ۔ 
  • یہ اصلاح خاص طور پر دور دراز علاقوں میں رہنے والے صارفین کے لیے فائدہ مند ہوگی، جہاں اس وقت ایڈِیٹو ٹیرف لاگو ہےاور گیس مارکیٹوں کی ترقی کو آسان بنائے گی۔ یہ حکومت کے اس وژن کی تکمیل میں مدد دے گی جس کے تحت ملک میں گیس کے استعمال کو بڑھانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ 
  1. شہر میں گیس کی تقسیم (CGD) کی کوریج 
  • پیٹرولیم اور قدرتی گیس ریگولیٹری بورڈ (PNGRB) نے 307 جغرافیائی علاقوں کو CGD بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے لیے اجازت دی ہے، جس میں ملک کے 100 فیصد رقبے اور 100 فیصد آبادی کا احاطہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ 30.09.2024 تک، ملک میں کل PNG (D) کنیکشنز کی تعداد 1.36 کروڑ اور CNG اسٹیشنز کی تعداد 7,259 تھی۔ 
  1. ایس اے ٹی اے ٹی اقدامات 
  • ایس اے ٹی اے ٹی اقدام یکم اکتوبر 2018 کو کمپریسڈ بائیو گیس (CBG) کی پیداوار اور استعمال کے لیے ایک ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ 
  • 30.11.2024تک، 80 CBG پلانٹس کمیشن کیے جا چکے ہیں، جبکہ 72 پلانٹس مختلف مراحل میں زیر تعمیر ہیں۔ 
  • وزارت نے CGD نیٹ ورک میں CBG اور CNG کو ہم آہنگ کرنے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔ 
  • سی بی جی  پلانٹ سے شہر کی گیس کی تقسیم کے نیٹ ورک تک پائپ لائن کنیکٹیویٹی کو بڑھانے کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کے لیے ’’پائپ لائن انفراسٹرکچر (DPI) اسکیم‘‘ شروع کی گئی ہے۔ 
  • ڈی پی آئی اسکیم کے تحت درخواستوں کے لیے ایک آن لائن پورٹل یکم ستمبر 2024 سےشروع  کیا گیا ہے۔ 
  • 2 فروری 2024 کو وزارت نے بایوماس ایگریگیشن مشینری (BAM) کی خریداری کے لیے تفصیلی رہنما اصول جاری کیے ہیں، جس کے تحت سی بی جی پیدا کرنے والوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ 
  • حکومت نے سی جی ڈی  نیٹ ورک کے سی این جی (T) اور پی این جی (D) شعبے میں سی بی جی کی مرحلہ وار لازمی فروخت کا اعلان کیا ہے تاکہ سی بی جی  کی پیداوار اور استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ مالی سال 25-2024 تک سی بی او رضاکارانہ ہوگا، اور مالی سال 26-2025 سے لازمی ہو جائے گا۔  مالی سال 26-2025 کے لیے سی بی او کی شرح کل سی این جی / پی این جی کھپت کا 1%، مالی سال 2026-27 کے لیے 3%، اور مالی سال 28-2027 کے لیے 4 فیصد ہوگی۔ مالی سال 29-2028 سے یہ شرح 5 فیصد ہوگی۔ 
  1. سی جی ڈی اداروں کے لیے گھریلو گیس کی الاٹمنٹ کا جائزہ 
  • شہری گیس کی تقسیم (CGD) کے شعبے کی بڑھتی ہوئی مانگ  کو پورا کرنے اور عوام کو قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے بچانے کے لیے حکومت نے  نئی گیس الاٹمنٹ کے سلسلے میں رہنما خطوط جاری کئے ہیں۔ ان رہنما خطوط کے تحت، PNG (گھریلو) شعبے کے لیے الاٹمنٹ میں اضافہ کیا گیا ہے (یعنی گزشتہ سہ ماہی کی PNGD کھپت کا 105 فیصد اور باقی دستیاب گیس کو CNG (ٹرانسپورٹ) شعبے میں  تناسب کی بنیاد پر فراہم کیا جائے گا۔ 
  • نظرثانی شدہ طریقہ کار سے CGD اداروں کو فائدہ ہوا ہے کیونکہ الاٹمنٹ اور حوالہ جاتی مدت کے درمیان وقفہ اوسطاً 6 ماہ سے کم ہو کر 3 ماہ ہو گیا ہے، جس سے کھپت کا زیادہ حقیقت پسندانہ ڈیٹا ظاہر ہوتا ہے۔ 
  1. گھریلو گیس کی قیمتوں کا تعین 
  • اپریل 2023 میں ONGC/OIL کے نامزدگی والے فیلڈز، نیو ایکسپلوریشن لائسنسنگ پالیسی (NELP) بلاکس، اور پری-NELP بلاکس سے پیدا ہونے والی گیس کے لیے نظرثانی شدہ رہنما اصول جاری کیے گئے ہیں، جہاں پروڈکشن شیئرنگ کنٹریکٹ (PSC) کے تحت حکومت کی قیمتوں کی منظوری شامل ہے۔ 
  • ایسی قدرتی گیس کی قیمت انڈین کروڈ باسکٹ کے ماہانہ اوسط کا 10 فیصد ہوگی اور یہ ماہانہ بنیاد پر نوٹیفائی کی جائے گی۔ اس قیمت کے لیے کم از کم اور زیادہ سے زیادہ حد مقرر کی گئی ہے۔ 
  • کم خرچ  والی گیس کا گھریلو صارفین، کھاد کی صنعت، اور پاور سیکٹر پر مثبت اثر پڑے گا۔ 
  1. بائیو فیولز اور ایتھانول بلینڈنگ 
  • ایتھانول  کو پیٹرول میں شامل کئے جانے کے پروگرام (EBP) کے تحت ایتھانول کی سپلائی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو ایتھانول سپلائی سال (ESY) 2013-14 کے 38 کروڑ لیٹر سے بڑھ کر ESY 2023-24 میں 707.40 کروڑ لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ اس طرح پیٹرول میں ایتھانول کی اوسط بلینڈنگ 14.60 فیصد تک حاصل کی گئی۔  موجودہ  ESY (2024-2025) کے دوران، ایتھانول بلینڈنگ مزید بہتر ہو کر 29.12.2024 تک 16.23 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ سرکاری شعبے کی  OMCs نے ملک بھر کے 17,400 سے زائد ریٹیل آؤٹ لیٹس پر E20 پیٹرول (پیٹرول میں 20 فیصد ایتھانول) فراہم کرنا شروع کر دیا ہے۔ 
  • گزشتہ دس سالوں میں، ای بی پی پروگرام  کے سبب زرمبادلہ میں تقریباً 1,08,600 کروڑ روپے کا ،مثبت اثر ہوا ہے ،کاربن ڈائی آکسائڈ میں   557 لاکھ میٹرک ٹن (LMT)  کی کمی اور  کسانوں کو 92,400 کروڑ روپے سے زائد کی تیز رفتار ادائیگی ممکن ہو پائی ہے۔ 
  • بایوڈیزل بلینڈنگ پروگرام کے تحت اپریل سے نومبر 2024 کے دوران OMCs نے 36.68 کروڑ لیٹر بایوڈیزل خریدا، جو کہ اپریل سے نومبر 2023 کے 29.25 کروڑ لیٹر سے زیادہ ہے۔ 

 

  • گرین ہائیڈروجن: تیل اور گیس کی  سرکاری شعبے کی کمپنیوں  (PSUs) نے 2030 تک 900 کے ٹی پی اے گرین ہائیڈروجن منصوبوں EPC  اور BOO موڈ میں کی منصوبہ بندی کی ہے۔  PSU ریفائنریز نے 42 کے ٹی پی اے کے ٹینڈرز جاری کیے ہیں، جنہیں مارچ 2025 تک منظور  کیے جانے کی توقع ہے۔ موجودہ ٹینڈرز کے نتائج کی بنیاد پر تقریباً 128 کے ٹی پی اے کے ٹینڈرز جاری کیے جائیں گے۔ 
  • حکومت نے 2027، 2028، اور 2030 سے بین الاقوامی پروازوں کے لیے SAF (Sustainable Aviation Fuel) کی بالترتیب 1فیصد, 2فیصد, اور 5فیصد بلینڈنگ کا ہدف مقرر کیا ہے۔ 
  • 21.08.2024 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے ذریعے پی ایم جی ون یوجنا میں اہم تبدیلیاں شامل کی گئی ہیں جیسے ’’2G ایتھانول‘‘کی جگہ جدید بائیو فیولز کو شامل کیا گیا ہے۔ بولٹ آن اور براؤن فیلڈ منصوبوں کے لیے اہلیت اور  اسکیم کی مدت کو مالی سال 2029-2028 تک بڑھا دیا گیا ہے۔ 
  1. ریفائننگ کی صلاحیت 
  • ملک میں 22 سر گرم  ریفائنریز ہیں جن کی مجموعی ریفائننگ صلاحیت 256.8 ملین میٹرک ٹن سالانہ (MMTPA) ہے۔ 
  •  18 ریفائنریز سرکاری  شعبے میں ہیں، 3 نجی شعبے میں، اور 1 مشترکہ منصوبے کے طور پر کام کر رہی ہے۔  مجموعی ریفائننگ صلاحیت میں سے 157.3 ایم ایم ٹی پی اے سرکاری شعبے میں، 11.3 ایم ایم ٹی پی اے مشترکہ منصوبے میں، اور باقی 88.2 ایم ایم ٹی پی اے نجی شعبے میں ہے۔ 

 

  • مزید یہ کہ، ریفائننگ کی صلاحیت  ایم ایم ٹی پی اے256.80 سے بڑھ کر  ایم ایم ٹی پی اے309.50 ہونے کا امکان ہے، جو 2028 تک سرکاری  شعبے کی 11 ریفائنریز میں توسیعی منصوبوں اور نئی بنیادی ریفائنری کے قیام کی بدولت ممکن ہوگا۔ 
  1.  تیل کی تلاش اور پیداوار

ہائڈروکاربن ایکسپلوریشن لائسنسنگ پالیسی (HELP):

بھارتی سیڈمینٹری بیسنز میں تیل اور گیس کی وسیع صلاحیت  کو بروئے کار لانے کے لیے، حکومت نے مارچ 2016 میں ہائڈروکاربن ایکسپلوریشن لائسنسنگ پالیسی (HELP) کے تحت اوپن ایکریج لائسنسنگ پروگرام (OALP) شروع کیا۔ اس نئی ایکسپلوریشن پالیسی کے تحت پروڈکشن شیئرنگ کنٹریکٹ (PSC) کے نظام سے ریونیو شیئرنگ کنٹریکٹ (RSC) کے نظام کی طرف ایک نیا رخ اختیار کیا گیا ہے۔ اب تک 8 مکمل شدہ او اے ایل پی بولی راؤنڈز میں 144 بلاکس کو کمپنیوں کو الاٹ کیا گیا ہے، جن کا رقبہ 2,42,056 مربع کلومیٹر ہے اور ان میں تقریباً 3.137 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ او اے ایل پی کے تحت الاٹ کیے گئے بلاکس میں اب تک 13 ہائڈروکاربن دریافتیں کی گئی ہیں اور ایک دریافت (گجرات میں) پہلے ہی گیس پیدا کر رہی ہے (0.44 MMSCMD)جبکہ  دیگر دریافتیں اپریزل مرحلے میں ہیں۔ او اے ایل پی کے راؤنڈ IX میں تقریباً 1,36,596 مربع کلومیٹر کا رقبہ پیش کیا گیا تھا جو 8 سیڈمینٹری بیسنز میں پھیلا ہوا ہےاور اس پر  بولی دہندگان سے بہت اچھا ردعمل رہا ۔ اس وقت بولیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور بلاکس جلد ہی کامیاب بولی دہندگان کو الاٹ کر دیے جائیں گے۔ مزید برآں، او اے ایل پی بولی راؤنڈ-X میں عالمی سطح پر مقابلے کے لیے 1,91,986.21 مربع کلومیٹر کا رقبہ حتمی طور پر منتخب کیا گیا ہے۔ 

  • مالی سال 2023-24 کے دوران 741 (132 ایکسپلورٹری اور 609 ڈویلپمنٹ) کنویں کھودے گئے ہیں۔گیس کی پیداوار مالی سال 2022-23 میں 34.45 BCM سے بڑھ کر 24-2023 میں 36.44 BCM ہو گئی ہے۔ مالی سال 24-2023 میں کل 12 دریافتیں کی گئی ہیں۔ مالی سال 2023-24 میں 16645.31 LKM 2D سیسمک اور 15701.17 SKM 3D سیسمک سروے کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ، مالی سال 2023-24 میں ایئر بورن گریویٹی گریڈیومیٹری اور گریویٹی میگنیٹک سروے (AGG & GM) کے تحت 42,944 فلائٹ LKM 2D سیسمک ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔ 
  • ڈسکوریڈ اسمال فیلڈ پالیسی (DSF): حکومت نے 2015 میں ڈی ایس ایف پالیسی متعارف کرائی۔ اب تک ڈی ایس ایف بولی کے 3 راؤنڈ مکمل ہو چکے ہیں اور 85 کنٹریکٹس پر دستخط کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 55 کنٹریکٹس ابھی فعال ہیں۔ 5 فیلڈز کی پیداوار شروع ہو چکی ہے اور مارچ 2024 تک کل پیداوار 520 ملین بیرل تیل اور 138 ملین مکعب میٹر گیس ہے۔  ڈی ایس ایف راؤنڈز نے 15 نئی کمپنیوںکو شامل کیا ہے۔
  • بھارت میں سی بی ایم:  15 بلاکس کے ساتھ سی بی ایم کی پیداوار کی شرح 1.8 MMSCMD ہے اور اب تک مجموعی پیداوار تقریباً 6.38 BCM تک پہنچ چکا ہے، جس میں 2.46 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔  مزید بلاکس کی آئندہ بولی راؤنڈز میں پیش کرنے کے لیے  نشاندہی کی جا رہی ہے ۔ 
  • ای ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کے لیے ’’نو گو‘‘علاقے کھولے گئے  : تقریبا  99 فیصد سابقہ ’نو گو‘ علاقے جو دہائیوں تک ایکسپلوریشن کے لیے بند تھے، اب ای ایکسپلوریشن اور پروڈکشن (E&P) کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔’نو گو‘ علاقوں کے کھلنے کے بعد، اب تک 1,52,325 مربع کلومیٹر علاقے کے لیے بولیوں  یا دلچسپیوں کا اظہار کیا جا چکا ہے۔ حال ہی میں، او این جی سی نے مہاندی کے نزدیک ایک بلاک میں گیس کی دو دریافتیں کی ہیں، جس کا 94فیصد  حصہ ’نو گو‘ علاقے میں تھا۔ انڈمان  کے نزدیک علاقے کو بھی طویل عرصے بعد دفاعی اور خلائی ایجنسیوں کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کے ہٹنے کے بعد ای ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کی سرگرمیوں کے لیے کھولا گیا ہے۔ 
  • حکومت  کی مالی مدد کے پروگرامز برائے ای ایکسپلوریشن اور پروڈکشن  : حکومت بھارتی سیڈمینٹری بیسنز میں تلاش کے کام کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔  حال ہی میں آغاز کئے گئے مشن انویشن  اور  توسیع شدہ کانٹینینٹل شیلف سروے  اسکیموں کے تحت نئے سیسمک ڈیٹا کی حصول کے لیے تقریباً 7,500 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جس میں ایکسپلوریشن کے لیے مخصوص اقتصادی زون (EEZ) کا ڈیٹا، اسٹرٹی گرافک ویلز کی مالی مدد اور دشوار گزار علاقوں میں فضائی سروے ڈیٹا شامل ہے۔ 
  • اسٹرٹی گرافک ویلز  : مالی رقم 3200 کروڑ روپے  کے اخراجات والے چار آف شور اسٹرٹی گرافک ویلز، جو مہاندی، بنگال، سؤراشٹر اور انڈمان  میں دوسرے زمرے اور تیسرے زمرے  کے بیسنز میں ہیں ، ان بیسنز میں سب سطحی جیالوجی کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیں گے، جہاں تجارتی طور پر ممکنہ ذخائر ابھی تک قائم نہیں کیے گئے ہیں۔ 
  • نیشنل ڈیٹا رپوزٹری  :  جولائی 2017 میں حکومت نے ای اینڈ پی  ڈیٹا بینک، نیشنل ڈیٹا رپوزٹری (NDR) قائم کی، جو جدید ترین سہولتوں اور بنیا دی ڈھانچےکے ساتھ ڈیٹا کے تحفظ، دیکھ بھال اور ترسیل کو یقینی بناتی ہے تاکہ آئندہ ایکسپلوریشن اور ترقی کے لیے اس کا منظم  طریقے سے استعمال ہو سکے۔ بھارت کے لیے نیشنل ڈیٹا رپوزٹری (NDR) کی موجودگی نے پیٹرولیم ایکسپلوریشن کے امکانات کو بڑھانے اور بولی راؤنڈز کو آسان بنانے میں مدد دی ہے۔ نیشنل ڈیٹا رپوزٹری (NDR) کو کلاؤڈ بیسڈ این ڈی آر میں اپ گریڈ کیا جا رہا ہے تاکہ سیسمک، ویلز اور پیداوار کے ڈیٹا کو فوری طور پر پفراہم کیا جا سکے۔ یہ منصوبہ مالی سال کے اختتام تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ 
  • نیشنل سیسمک پروگرام  : حکومت نے اکتوبر 2016 میں نیشنل سیسمک پروگرام (NSP) ترتیب دیا تھا تاکہ بھارت کے تمام سیڈمینٹری بیسنز میں ان علاقوں کا جائزہ لیا جا سکے جہاں ڈیٹا کم یا دستیاب نہیں تھا۔ اس پروگرام کے تحت، حکومت نے 48,243 لائن کلو میٹر (LKM) کے 2D سیسمک سروے کے لیےتجویزمنظور کی۔48،243  ایل کے ایم کےہدف میں سے  کل     46,960 LKM (97 فیصد) 2D سیسمک ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔ 46،960 ایل کے ایم  ڈیٹا کی پروسیسنگ اور تشریح مکمل کر کے ڈیٹا نیشنل ڈیٹا رپوزٹری (NDR) کو رپورٹوں کے ساتھ جمع کرایا گیا ہے۔ 
  1. بین الاقوامی اشتراک
  • تیل اور گیس کے ذرائع کی توسیع :
  • مالی سال 2023-24 میں، وزارت پیٹرولیم اور قدرتی گیس نے بھارت میں توانائی کی یقینی فراہمی کو مستحکم کرنے کے لیے سر گرم اقدامات کئے ہیں ۔ ہم نے خام تیل کے ذرائع کو بڑھایا اور مخصوص جغرافیائی علاقوں  پر انحصار کم کیا۔ 
  • گیس پر مبنی معیشت کی طرف منتقلی اور تنوع کے لیے، بھارتی پی ایس یوز آئی او سی ایل (IOCL) اور گیل (GAIL) نے یو اے ای کی اے ڈی این او سی (ADNOC) کے ساتھ طویل مدتی ایل این جی سپلائی معاہدے کیے، جس سے ہر سال تقریباً 2.7 ایم ایم ٹی ایل این جی کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔ 

 

  • عالمی بایوفیولز اتحاد:
  • عالمی بایوفیولز اتحاد (GBA)نے شاندار کار کردگی دکھائی ہے ، جس کا ستمبر 2023 میں عزت مآب وزیر اعظم نے G20 سمٹ کے دوران آغاز کیا۔ اس اتحاد میں 28 رکن ممالک اور 12 بین الاقوامی تنظیمیں شامل ہو چکی ہیں اور اس اتحاد میں  مسلسل توسیع ہو رہی ہے۔ 
  • اس کے علاوہ، جی بی اے نے اکتوبر 2024 میں حکومتِ ہند کے ساتھ ہیڈکوارٹرز معاہدہ پر دستخط کیے تاکہ جی بی اے سیکرٹریٹ بھارت میں قائم ہو سکے، جو صاف ستھری  توانائی میں عالمی قیادت کے لیے  ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ 
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطے :
  • بھارت نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ توانائی کو فروغ دینے کے لیے سر گرم  اقدامات کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، بھارت نے مئی 2023 میں نیپال کے ساتھ پیٹرولیم سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے لیے ایک مفاہمت نامے (G2G MoU) پر دستخط کیے، جس کے بعد اکتوبر 2024 میں آئی او سی ایل اور نیپال کے نیشنل آئل کارپوریشن (NOC) کے درمیان ایک تجارتی B2B معاہدہ ہوا۔ 
  • اس کے علاوہ، حکومتِ بھارت نے بھوٹان کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی کے لیے ایک تاریخی  مفاہمت نامے (MoU) پر دستخط کیے۔ 

 

  • صاف ستھری  توانائی اور ہائیڈروکاربن کے شعبے میں بین الاقوامی شراکت داری:
  • بھارت اور امریکہ نے اسٹریٹجک کلین انرجی پارٹنرشپ (SCEP) کے ذریعے اپنی شراکت داری کو مزید مستحکم  کیا، جو بھارت ،امریکہ کلائمٹ اینڈ کلین انرجی ایجنڈا 2030 کے مطابق ہے۔ ستمبر 2024 میں ہونے والی وزارتی ملاقات نے صاف توانائی کے تعاون میں اہم پیش رفت کی۔ 
  • نومبر 2024 میں، عزت مآب وزیر اعظم کے سرکاری دورے کے دوران بھارت اور گیانا نے ہائیڈروکاربن کے شعبے میں اشتراک کو مضبوط بنانے کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے۔ 
  • بھارت کی صاف ستھری  توانائی کے لیے عہد بستگی 2 جی / 3جی  بایوفیولز، گرین ہائیڈروجن اور دیگر ابھرتے ہوئے ایندھن تک محیط   ہے۔ حال ہی میں جون 2024 میں، بھارت نے اٹلی کے ساتھ گرین ہائیڈروجن اور پائیدار بایوفیولز میں تعاون کے لیے ایک دلچسپی کے اظہار کے  خط (LOI) پر دستخط کیے۔ 
  • عزت مآب وزیر پی این جی اور برازیل کے وزیرِ معدنیات و توانائی نے عالمی فورم پر SAF کو فروغ دینے کے لیے ہم آہنگ موقف کے لیے پائیدار ایوی ایشن فیول (SAF) پر مشترکہ بیان جاری کیا۔ 
  1. اسٹرٹیجک پیٹرولیم ذخائر
  • عزت مآب وزیر اعظم نے فروری 2019 میں اسٹرٹیجک خام تیل کی ذخیرہ اندوزی کے 5.33 ملین میٹرک ٹن (MMT) کے اسٹرٹیجک پیٹرولیم ریزرو (SPR) فیز-I کو وقف کیا ۔ اس میں منگلور میں 1.5 ملین میٹرک ٹن کی SPR سہولت، پڈور میں 2.5 ملین میٹرک ٹن کی SPR سہولت اور وشاکھاپٹنم میں 1.3 ملین میٹرک ٹن کی SPR سہولت شامل ہے۔
  • پیٹرولیم ریزرو پروگرام کے فیز II کے تحت، حکومت نے جولائی 2021 میں دو اضافی تجارتی اور اسٹرٹیجک سہولتوں کے قیام کی منظوری دی، جن کی مجموعی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 6.5 ملین میٹرک ٹن ہے (چند ی کھول (4 MMT) اور پڈور (2.5 MMT) میں زیرِ زمین ذخیرہ گاہیں) جو پی پی پی (پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ) موڈ پر ہیں۔

 

  • انڈین اسٹرٹیجک پیٹرولیم ریزرو لمیٹڈ (ISPRL) نے چند ی کھول، ضلع جاج پور، اڈیشہ میں پروجیکٹ سائٹ کے لیے تفصیلی فزیبلٹی رپورٹ (DFR) اور جیوٹیکنیکل سرویز مکمل کر لیے ہیں۔ اس پروجیکٹ کے لیے ماحولیاتی اثرات کا جائزہ (EIA) نیشنل انجینئرنگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (NEERI)، ناگپور نے بھی کیا ہے۔ 
  • دسمبر 2022 میں، حکومتِ اڈیشہ نے ISPRL سے درخواست کی کہ وہ اڈیشہ میں دیگر مقامات پر امکانات تلاش  کرے۔ چونکہ متبادل زمین کی تلاش میں تاخیر متوقع تھی اور دوبارہ فزیبلٹی اسٹڈیز کرنے کی ضرورت تھی، حکومتِ اڈیشہ سے درخواست کی گئی کہ وہ وہی زمین چندی کھول میں مختص کرے جس کے لیے ISPRL نے پہلے درخواست دی تھی اور فزیبلٹی اسٹڈیز مکمل کی تھیں۔
  1. ہائیڈروکاربن پراجیکٹس اور سرمایہ کاری
  • تیل اور گیس کا شعبہ اقتصادی ترقی کا ایک اہم محرک ہے اور اس کے نتیجے میں بنیادی ڈھانچے  کے منصوبے ملک کی معیشت کو فروغ دیتے ہیں اور روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں، ساز و سامان کی نقل و حمل میں مدد کرتے ہیں وغیرہ۔ اکتوبر 2024 تک، تیل اور گیس کے CPSEs کے تحت 283 منصوبے عمل درآمد کے مرحلے میں ہیں، جن کی لاگت5 کروڑ اور اس سے زیادہ ہے اور ان کی کل تخمینہ لاگت 5.70 لاکھ کروڑ ہے۔ ان منصوبوں پر 25-2024 کے مالی سال میں تخمینہ  اخراجات 79,264 کروڑ ہیں، جس میں سے اکتوبر 2024 تک اصل اخراجات  37,138 کروڑ ہیں ۔ ان منصوبوں میں شامل ہیں: ریفائنری پراجیکٹس، بایو ریفائنریز، ای اینڈ پی منصوبے، مارکیٹنگ بنیادی ڈھانچے پراجیکٹس، پائپ لائنز، سی جی ڈی منصوبے، ڈرلنگ/سروے کی سرگرمیاں وغیرہ۔ ان 283 منصوبوں میں سے 89 بڑے منصوبے ہیں جن کی لاگت 500 کروڑ روپے  اور اس سے زیادہ ہے اور ان کی متوقع لاگت 5.51 لاکھ کروڑ  روپے ہے۔ اس مالی سال 25-2024 میں 50 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، جن کی امکانی مجموعی لاگت 4,519 کروڑ  روپے ہے۔
  • توانائی کے معاملے میں انحصار کو کم کرنا:
  • حکومت نے تیل اور گیس کی درآمدی انحصاری کو کم کرنے کے لیے ایک کثیر جہتی حکمت عملی اپنائی ہے جس میں شامل ہیں: قدرتی گیس کو ایندھن/خام مال کے طور پر استعمال کو فروغ دینا، معیشت میں قدرتی گیس کی  حصہ  داری بڑھائی جا سکے اور گیس پر مبنی معیشت کی طرف منتقل ہو سکیں، ایتھنول، دوسرے جنریشن ایتھنول، کمپریسڈ بایو گیس اور بایو ڈیزل جیسے متبادل ایندھن کی ترویج، ریفائنری کے عمل کی بہتری، توانائی کی کارکردگی اور بچت کو فروغ دینا، تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار بڑھانے کے لیے مختلف پالیسی اقامات وغیرہ۔ حکومت نے ایتھنول بلیڈڈ پیٹرول (EBP) پروگرام کے تحت پیٹرول میں ایتھنول  ملائے جانے کو فروغ دیا ہے۔ ایتھنول سپلائی سال (ESY) 2023-24 کے دوران پیٹرول میں 14.6فیصد  ایتھنول  کو ملایا گیا ہے۔ پچھلے دس سالوں میں، ای بی پی پروگرام نے 30.09.2024 تک کسانوں کو تقریباً 92,409 کروڑ روپے  کی فوری ادائیگی میں مدد کی۔ اسی دوران، ای بی پی پروگرام نے تقریباً 1,08,655 کروڑ روپے  کی غیر ملکی زرِ مبادلہ کی بچت، 185 لاکھ میٹرک ٹن خام تیل کی متبادل اور تقریباً 557 لاکھ میٹرک ٹن CO2 کی کمی میں بھی مدد کی۔ یہ توقع کی جارہی ہے کہ پیٹرول میں 20فیصد  ایتھنول ملائے جانے سے کسانوں کو سالانہ 35,000 کروڑ روپے  سے زیادہ کی ادائیگی ہوگی۔ آٹوموٹیو ایندھن کے طور پر کمپریسڈ بایو گیس (CBG) کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ’’پائیدار متبادل  کے طور پر کم خرچ آمدو رفت کے ذرائع کے لیے‘‘ (SATAT) پہل بھی شروع کی گئی ہے۔
  • تیل کی PSUs کی مالی کارکردگی:

وزارت پٹرولیم اور قدرتی گیس کے تحت تیل اور گیس کی CPSEs کے لیے مالی سال 25-2024 کے لیے مجموعی طور پر بجٹ میں داخلی اور اضافی بجٹ سے حاصل ہونے والے وسائل (IEBR) کی مقدار 1,18,499 کروڑ رکھی گئی ہے، جس میں سے 30 نومبر 2024 تک 97,667 کروڑ خرچ ہو چکا ہے، جو کہ بجٹ شدہ IEBR کا 82.4 فیصد ہے۔ اسی مدت میں مالی سال 2023-24 میں 1,06,401 کروڑ کے IEBR کے مقابلے میں اصل خرچ 75,418 کروڑ تھا، جو کہ بجٹ شدہ IEBR کا 70.9 فیصد تھا۔

 

  1. کلیدی  پروگرام
  • اسٹارٹ اپ انڈیا:وزارت پٹرولیم اور قدرتی گیس کے تحت PSUs نے اسٹارٹ اپ فنڈز کے طور پر 547.35 کروڑ روپے  کا فنڈ قائم کیا ہے ۔ اس وقت تیل اور گیس کی PSUs نے کل 303 اسٹارٹ اپس کو فنڈ فراہم کیا ہے، جس کی کل رقم تقریباً 286.36 کروڑ  روپے ہے۔
  • ہنرمندی کا فروغ:

ہائڈروکاربن سیکٹر کے لیے اسکل ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹس (SDIs) چھ شہروں میں قائم کیے گئے ہیں: بھوبنیشور، ویزاگ، کوچی، احمد آباد، گواہاٹی اور رائے بریلی، جنہیں IOCL، HPCL، BPCL، ONGC، OIL اور GAIL نے قائم کیا ہے۔ نومبر 2024 تک ان SDIs میں 41547 سے زیادہ ٹرینیوں کو تربیت دی گئی ہے۔ صنعت کے ارکان کے ساتھ مشاورت میں کئی اہم تجارتی امکانات  کی شناخت کی گئی ہے تاکہ نیشنل آپریشینل اسٹینڈرڈ (NOS) / کوالیفیکیشن پیک (QP) کو فروغ دیا جا سکے ۔ اب تک 55 QPs نیشنل اسکل کوالیفیکیشن کمیٹی (NSQC) سے منظور ہو چکے ہیں۔

 

*********

ش ح ۔  ا ع خ۔  س ع س

U. No.4946


(Release ID: 2090945) Visitor Counter : 15