وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے دہلی میں چیف سکریٹریوں کی چوتھی قومی کانفرنس کی صدارت کی
پرو پیپل پرو ایکٹیو گڈ گورننس(پی2 جی 2) ہمارے کام کا محور ہے، جس کے ذریعے ہم وکست بھارت کے ہدف کو حاصل کر سکتے ہیں: وزیر اعظم
وزیر اعظم نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ کام کاج کو آسان بنائیں جو اکثر شہریوں کی تکلیف کا باعث ہوتے ہیں
وزیر اعظم نے ریاستوں کو ای ویسٹ کی ری سائیکلنگ کے لیے وائبلٹی گیپ فنڈنگ کے تصورات کو تلاش کرنے کی ہدایت کی
وزیر اعظم نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ چھوٹے شہروں میں کاروباریوں کے لیے موزوں مقامات کی نشاندہی کریں اور انہیں سہولت فراہم کرنے کے لیے پہل کریں
پی ایم گتی شکتی گڈ گورننس کا کلیدی معاون رہا ہے؛ باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جائے اور ماحولیاتی اثرات کے اشارے، قدرتی آفات کے شکار علاقوں کو بھی اس میں شامل کیا جائے: وزیراعظم
وزیر اعظم نے پرانے مخطوطات کی اہمیت اور انہیں ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا
اصلاح، کارکردگی، تبدیلی اور معلومات پر توجہ مرکوز کریں: وزیراعظم
Posted On:
15 DEC 2024 10:15PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج دہلی میں چیف سکریٹریوں کی چوتھی قومی کانفرنس سے خطاب کیا۔ تین روزہ کانفرنس دہلی میں 13 سے 15 دسمبر 2024 تک منعقد ہوئی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس کانفرنس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ٹیم انڈیا کھلے ذہن کے ساتھ بات چیت کے لیے اکٹھی ہوئی اور وکست بھارت کے لیے مل کر کام کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پرو پیپل پرو ایکٹیو گڈ گورننس (پی2 جی2) ہمارے کام کاج کا محورہے، جس کے ذریعے ہم وکست بھارت کے ہدف کو حاصل کر سکتے ہیں۔
کانفرنس میں ’انٹرپرینیورشپ، ایمپلائمنٹ اور اسکلنگ کو فروغ دینا – ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کا فائدہ اٹھانا‘ کے مرکزی موضوع پر تبادلہ خیال شامل تھا۔
وزیر اعظم نے خاص طور پر ٹائر 2/3 شہروں میں اسٹارٹ اپس کے آغاز کی تعریف کی۔ انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ ایسی اختراعات کی حوصلہ افزائی کریں اور ایسا ماحول فراہم کرنے کی سمت کام کریں، جہاں اسٹارٹ اپس پنپ سکیں۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ چھوٹے شہروں میں کاروباریوں کے لیے موزوں مقامات کی نشاندہی کریں اور انہیں بینکنگ سسٹم سے جوڑنے، رسد فراہم کرنے اور انہیں سہولت فراہم کرنے کے لیے پہل کریں۔
وزیر اعظم نے ریاستوں سے کام کاج کو آسان بنانے کے لیے بھی کہا جو اکثر شہریوں کے لیے مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے شرکا پر زور دیا کہ ریاستوں کو گورننس ماڈل میں اس طرح اصلاح کرنی چاہئے کہ شہریوں کی شرکت یا جن بھاگیداری کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اصلاحات، کارکردگی اور تبدیلی پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے اور حکومت کے مختلف اقدامات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا بھی ضروری ہے۔
سرکلر اکانومی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، پی ایم نے اس بات کی تعریف کی کہ گوبردھن پروگرام کو اب توانائی کے ایک بڑے وسائل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام فضلے کو اثاثے میں تبدیل کرتا ہے اور بوڑھے مویشیوں کو ذمہ داری کے بجائے اثاثہ بنا دیتا ہے۔
وزیر اعظم نے ریاستوں کو ہدایت دی کہ وہ ای ویسٹ کی ری سائیکلنگ کے لیے وائبلٹی گیپ فنڈنگ کے تصورات کو تلاش کریں۔ یہ خاص طور پر اہم ہے، کیونکہ بڑھتے ہوئے ڈیٹا اور ٹیکنالوجی سے چلنے والے معاشرے کے ساتھ، ڈیجیٹل فضلہ مزید بڑھے گا۔ اس ای ویسٹ کو ایک مفید وسیلہ میں تبدیل کرنے سے اس طرح کے مواد کی درآمد پر ہمارا انحصار کم ہو جائے گا۔
صحت کے شعبے میں، وزیراعظم نے زور دیا کہ فٹ انڈیا مہم کے تحت بھارت میں موٹاپے کو ایک بڑے چیلنج کے طور پر لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک فٹ اور صحت مند ہندوستان ہی وکست بھارت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی رائے دی کہ 2025 کے آخر تک بھارت کو ٹی بی سے پاک بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مقصد کو پورا کرنے میں آشا اور آنگن واڑی کارکنان ایک بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پرانے مخطوطات بھارت کا خزانہ ہیں اور اسے ڈیجیٹل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ ریاستوں کو اس کی طرف قدم اٹھانا چاہیے۔ اس بات کی تعریف کرتے ہوئے کہ پی ایم گتی شکتی اچھی حکمرانی کے لیے کلیدی معاون رہے ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ایم گتی شکتی کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جانا چاہیے اور ماحولیاتی اثرات کے اشارے اور قدرتی آفات کے شکار علاقوں کو بھی اس میں شامل کیا جانا چاہیے۔
ترقی کے آرزو مند اضلاع اور بلاکس پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ان بلاکس اور اضلاع میں تعینات قابل افسران زمینی سطح پر بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ اس سے بے پناہ سماجی و اقتصادی فوائد بھی حاصل ہوں گے۔
شہروں کی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے انسانی وسائل کی ترقی کی بھرپور حوصلہ افزائی کی، تاکہ شہروں کو اقتصادی ترقی کے مراکز کے طور پر تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے اربن گورننس، پانی اور ماحولیات کے انتظام میں مہارت کے لیے اداروں کو ترقی دینے پر زور دیا۔ بڑھتی ہوئی شہری نقل و حرکت کے ساتھ، انہوں نے مناسب شہری رہائش فراہم کرنے پر بھی زور دیا جس کے نتیجے میں نئے صنعتی مراکز میں مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بہتر پیداوارکی صلاحیت پروان چڑھےگی۔
وزیر اعظم نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں تمام سرکاری ملازمین کے لیے ایک مشعل راہ قرار دیا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ آج ان کی برسی ہے اور اس سال ان کی 150 ویں یوم پیدائش بھی ہے، وزیراعظم مودی نے کہا کہ اسےاگلے دو سال مزیدمنایا جانا چاہئے اور ہمیں ان کے ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
وکست بھارت کے مقصد کو حاصل کرنے میں ہر ہندوستانی کو ایک فعال حصہ دار بنانے کے لئے، انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ تحریک آزادی کی مثال پر عمل کریں۔ جس طرح زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے مرد، خواتین اور بچوں نے اپنے مختلف حالات، نظریاتی اختلافات اور مختلف ذرائع کے باوجود جدوجہد آزادی میں حصہ لیا، اسی طرح ہر ہندوستانی کو 2047 تک وکست بھارت بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ اس زمانے میں ایک بہت بڑا انقلاب تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ اسی طرح اگر ہم یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ ہم 2047 تک وکست بھارت بن جائیں گے، تو ہم بھی یقینی طور پر وکست بن جائیں گے۔
تین روزہ کانفرنس میں خصوصی موضوعات پر زور دیا گیا، جس میں مینوفیکچرنگ، خدمات، دیہی غیر زرعی، شہری، قابل تجدید توانائی اور سرکلر اکانومی شامل تھے۔
کانفرنس کے دوران گفتگو
اجلاس میں ایسے موضوعات پر کام کرنے پر غور کیا گیا جو انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے، ہنر مندی کے اقدامات کو بڑھانے اور دیہی اور شہری دونوں آبادیوں کے لیے روزگار کے پائیدار مواقع پیدا کرنے میں تعاون کریں گے اور اس طرح ہندوستان کو درمیانی آمدنی سے اعلی آمدنی والے ملک میں منتقل کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ اقدامات خواتین کی زیرقیادت ترقی کی بنیاد کے ساتھ معیشت کے لیے ڈرائیونگ وہیل کے طور پر ابھر سکتے ہیں۔
کانفرنس کے دوران اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ ہندوستان کے سروس سیکٹر کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے، خاص طور پر چھوٹے شہروں میں۔ اس میں پالیسی مداخلتوں، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، مہارت میں اضافہ اور کاروبار کے لیے دوستانہ ماحول بنانے پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔ ہنر مندی اور غیر رسمی شعبے کو باضابطہ بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسی طرح دیہی غیر زرعی شعبے میں اس بات پر بھی بات کی گئی کہ مخصوص ہنر مندی کے کورسز کے ذریعے دیہی صنعت کاری کو فروغ دیا جائے۔ یہ بھی محسوس کیا گیا کہ خواتین اور پسماندہ گروہوں کی غیر زرعی ملازمتوں میں شرکت کی بھی خصوصی مراعات کے ذریعے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔
کانفرنس میں پرگتی پلیٹ فارم پر بھی غور کیا گیا، جس کا حتمی مقصد سسٹم میں تبدیلی کو آگے بڑھانا اور سخت جائزوں کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے کی تکمیل کو تیز کرنا ہے۔
کانفرنس میں فرنٹیئر ٹیکنالوجیز پر ایک خصوصی سیشن ہوا، جو مختلف شعبوں کے ہم آہنگی کی نمائندگی کرتا ہے اور عالمی چیلنجوں کا حل فراہم کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ یہ ہندوستان کو اس میدان میں قیادت کرنے کا موقع بھی فراہم کر سکتا ہے اور اس کے پاس جامع اور پائیدار ترقی کا راستہ ہے۔ کرم یوگی پر ایک اور خصوصی سیشن میں، یہ مشاہدہ کیا گیا کہ یہ ریاستوں کو سیکھنے کی جمہوریت سازی میں، شہری مرکوز پروگراموں میں مدد کر سکتا ہے، جس سے صلاحیت سازی کے ماحولیاتی نظام کو تقویت ملتی ہے۔
کانفرنس میں چیف سکریٹری، تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینئر حکام، ڈومین کے ماہرین اور مرکز کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
*********
ش ح ۔ ٖع و۔ ت ع
U. No.4051
(Release ID: 2084694)
Visitor Counter : 9