صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

صدر جمہوریہ ہند نے انسانی حقوق سے متعلق قومی کمیشن کی جانب سے منعقدہ انسانی حقوق کے دن کی تقریب میں شرکت کی


صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا کہ انسانی حقوق کے دن کے موقع پر، ہمیں انصاف، مساوات اور وقار کی اقدار پر مبنی اپنے اجتماعی عزم کا پھر اعادہ کرنا چاہیے جو ہمارے ملک کی عکاسی کرتا ہے

Posted On: 10 DEC 2024 1:37PM by PIB Delhi

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (10 دسمبر 2024) نئی دہلی میں قومی انسانی حقوق کمیشن کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے دن کی تقریب میں شرکت کی اور خطاب کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان، 5000 سال پر محیط اپنی تہذیبی وراثت کے ساتھ، ایک ہم آہنگ معاشرے میں ہمدردی، رواداری اور باہمی روابط کی قدروں کو طویل عرصے سے برقرار رکھے ہوئے  ہے۔ ان اقدار کی بنیاد پر، این ایچ آر سی اور ایس ایچ آر سی  جیسے ادارے سول سوسائٹی، انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے ، خصوصی نمائندے اور خصوصی نگراں، سب کے لیے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے خلاف ورزیوں سے نمٹنے، بیداری بڑھانے اور پسماندہ افراد کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے پالیسی میں تبدیلی کی سفارش کرنے میں این ایچ آر سی کے فعال کردار کی تعریف کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Presidentpic101220241FI1H.JPG

صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت اپنے تمام شہریوں کو شہری اور سیاسی حقوق کی ضمانت دینے میں ثابت قدم ہے۔ حکومت کئی سماجی، اقتصادی اور ثقافتی حقوق کی ضمانت بھی دیتی ہے، جن میں  رہائش، صاف پینے کا پانی، بہتر صفائی ستھرائی، بجلی، کھانا پکانے کی گیس، مالی خدمات، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم فراہم کرنے سے لے کر تمام بنیادی ضروریات تک شامل  ہیں۔ بنیادی ضروریات کی فراہمی کو ایک حق کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ جیسے جیسے ہم مستقبل کی طرف بڑھتے ہیں، ہمیں نئے چیلنجز کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ سائبر جرائم اور آب و ہو اکی تبدیلی انسانی حقوق کے لیے نئے خطرات بن چکے ہیں۔ ڈیجیٹل دور، جس نے یکسر تبدیلی پیدا کی ہے،مگر اس کے سبب  پیچیدہ مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔ جیسے کہ سائبر بلیئنگ، ڈیپ فیک، پرائیویسی کے مسائل اور غلط معلومات کی فراہمی۔ یہ چیلنجز اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ ایک محفوظ، مضبوط اور مساوی ڈیجیٹل ماحول کی تشکیل کی ضرورت ہے جو ہر فرد کے حقوق اور وقار کی حفاظت کرے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Presidentpic101220242FB6S.JPG

صدر جمہوریہ نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اب ہماری روزمرہ کی زندگی میں شامل ہو چکی ہے، جو کئی مسائل کو حل کر رہی ہے اور کئی نئے مسائل بھی پیدا کر رہی ہے۔ اب تک انسانی حقوق کے مباحثے کا مرکز انسانی ایجنسی رہا ہے، یعنی خلاف ورزی کرنے والا انسان ہی ہوتا تھا، جس کے پاس ہمدردی اور شرمندگی جیسے انسانی جذبات ہوتے ہیں۔ تاہم، مصنوعی ذہانت کے معاملے میں، مجرم ایک غیر انسانی مگر ذہین ایجنٹ بھی ہو سکتا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی ہمیں عالمی سطح پر انسانی حقوق کے حوالے سے سوچ پر نظرثانی کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ ایک مختلف جگہ اور مختلف دور کے آلودگی پھیلانے والے لوگ دوسرے مقام اور دور کے لوگوں کی زندگیوں پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ بھارت نے خطہ عالمی جنوب کی آواز کی حیثیت سے آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق اقدامات کے سلسلے میں صحیح طور پر قیادت کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ حکومت کی کئی اہم پہل قدمیاں، جیسے 2022 کا توانائی تحفظ (ترمیمی) بل، گرین کریڈٹ اقدام، اور ’’ماحولیات کے لیے طرز زندگی‘‘ (لائف) تحریک، بھارت کے اس عزم کا واضح ثبوت ہیں کہ وہ آئندہ نسلوں کے لیے ایک صاف ستھرے اور ماحول کے لئے سازگار کرہ ارض کی تشکیل کےلئے پُرعزم ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Presidentpic101220243CYF4.JPG

صدر جمہوریہ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ذہنی صحت خاص طور پر ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے لیےایک بڑھتا ہوا اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں سے اپیل کی کہ وہ بچوں اور نوجوانوں پر اثرانداز ہونے والے دباؤ کو کم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔ انہوں نے کاروباری رہنماؤں سے درخواست کی کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ بڑھتی ہوئی ’گِگ اکانومی‘ گِگ ورکرز کی ذہنی صحت پر منفی اثرات نہ ڈالے۔ جب ہم نئے اقتصادی ماڈلز کو اپناتے ہیں، تو ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ خاص طور پر ان شعبوں میں کام کرنے والے ہر فرد کی فلاح و بہبودترجیح بنی رہے۔ ہم سب کو ذہنی بیماری سے متعلق کسی بھی بدنامی کو دور کرنے، آگاہی پیدا کرنے اور ضرورت مندوں کو مدد فراہم کرنے کے لیےمل کر کام کرنا ہوگا۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ انسانی حقوق کے دن کے موقع پر ہمیں انصاف، مساوات اور عزت کے اقدار پر مبنی اپنے اجتماعی عزم کا پھر اعادہ کرنا چاہیے، جو ہمارے ملک کی پہچان ہیں۔ جیسے جیسے ہم اپنے وقت کے چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں، ہمیں ہر فرد کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنی ہوگی اور یہ یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر، مستقل کوشش اور یکجہتی کے ذریعے، ایک ایسا مستقبل تعمیر کرنا ہوگا جس میں ہر شخص، چاہے وہ کسی بھی عمر، پس منظر یا حالات سے ہو، عزت، موقع اور تکمیل کی زندگی گزارنے کے لیے بااختیار ہو۔

صدر جمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں-

*********

(ش ح ۔  اع خ ۔ ش ہ ب)

U: 3725


(Release ID: 2082730) Visitor Counter : 22