وزارت اطلاعات ونشریات
iffi banner
0 9

منیشا کوئرالا اور وکرمادتیہ موٹوانے 55ویں آئی ایف ایف آئی(افی) میں‘فرام بگ اسکرین ٹو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز تک’پر کھل کر بات چیت کی


اداکاروں کو اس سانچے کو توڑنا چاہئے اور نئے میڈیم کے ساتھ تجربہ کرنا چاہئے: منیشا کوئرالا

‘‘اچھی سیریز میں ایک الگ قسم کا جادو ہوتا ہے، فارمیٹ کی لچک شاندار ہو سکتی ہے:’’ وکرمادتیا موٹوانے

کلا اکیڈمی کے ایک کھچا کھچ بھرے آڈیٹوریم نے تجربہ کار اداکار منیشا کوئرالا اور بصیرت افروز فلم ساز وکرمادتیہ موٹوانے کازوردار تالیوں کے ساتھ والہانہ استقبال کیا۔‘ہیرامنڈی’کی مشہور ملکہ جان اور‘اڑان’، ‘لوٹیرا’ جیسی مشہور فلموں کے پیچھے ہدایت کار اور سیریز‘اسیکرڈ گیمز’ کے درمیان بہت سے لوگوں کے بیچ بہت سی متوقع ملاقاتیں آج بھارت کے55ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول (افی) میں ہوئیں۔فلم صنعت کے دو تجربہ کاروں نے‘فرام دی بگ اسکرین ٹواسٹریمنگ پلیٹ فارمز’ پر ایک گہرے‘ان-کنورسیشن’اجلاس میں حصہ لیا، جس میں فلم کے شائقین، طلباء، میڈیا کے عملے، اور پورے بھارت کے شائقین نے شرکت کی، اس پروگرام کے لیے سبھی گوا میں جمع ہوئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/24-6-1NK8K.jpg

واضح گفتگو میں منیشا کوئرالہ نے اس بارے میں بتایا کہ اوٹی ٹی پلیٹ فارمز پر تھیٹر میں ریلیز اور سیریز یا فلموں کے لیے  اداکاروں کی یکساں کوشش، تیاری، خلوص اور فکروخیال کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ‘‘میرے تیس سال کے کیریئر میں، ہیرامنڈی سب سے بڑا سیٹ تھا جس پر میں نے کام کیا ،’’ ۔ انہوں نے دونوں تجربات کے لیے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ‘‘مجھے تھیٹر جانا پسند ہے، لیکن مجھے گھر میں بیٹھ کر اچھا مواد دیکھنے میں بھی بے حدمزہ آتا ہے۔’’ ان کے مطابق دونوں کی اپنی اپنی اہمیت ہے اوراوٹی ٹی پر بہترین مواد دستیاب ہے۔ پلیٹ فارم کی اپیل کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا،‘‘میں اوٹی ٹی مواد کو بہت زیادہ دیکھتی ہوں۔’’

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/24-6-29UOE.jpg

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اداکار اب بھی او ٹی ٹی شوز میں کام کرنے سے ہچکچاتے ہیں تو منیشا نے واضح طورپر جواب دیا کہ صنعت میں اس بارے میں بات چیت جاری ہے۔’’انہوں نے وضاحت کی کہ کوئی بھی نئی اور ناواقف چیز اکثر ابتدائی طور پر شک وشبہ پیداکرتی ہے،’’۔‘‘لیکن اچھے نتائج لوگوں کو اسے اپنانے کی ترغیب دیتے ہیں۔’’ انہوں نے تسلیم کیا کہ فلم صنعت میں اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر پروجیکٹوں کے حوالے سے ابھی بھی کچھ خدشات ہیں۔ تاہم انہوں نے اس امید کااظہار کیا کہ‘‘آئندہ چند نسلوں میں یہ ختم ہو جائے گا۔’’ منیشا کوئیرالہ اور وکرمادتیہ موٹوانے دونوں نے اس بات کابھی تذکرہ کیا کہ شاہد کپور، عالیہ بھٹ اور ورون دھون سمیت بہت سے اداکار پہلے ہی اوٹی ٹی پلیٹ فارمز پر ریلیز ہونے والی فلموں میں کام کر چکے ہیں، جو اس میڈیم کی بڑھتی ہوئی قبولیت کاواضح ثبوت ہے۔

جب وکرمادتیہ موٹوانے نے پوچھا کہ کیااوٹی ٹی پلیٹ فارمز کے لیے کام کرنا بڑی اسکرین سے‘کم درجے’ کی طرح محسوس ہوتا ہےتو منیشا نے جواب دیاکہ ‘‘اداکاروں کو اس سانچے کو توڑنا چاہیے، میں صرف ایک صنف تک محدود نہیں رہنا چاہتی تھی،انہوں نے مزید کہا کہ ایک اداکار کی حیثیت سے آپ چاہتے ہیں کہ آپ مختلف پہلوؤں کو تلاش کریں’’۔انہوں نے کہا کہ‘‘اسٹریمنگ ایک گیم چینجر ثابت ہونے والی ہے،یہ نئے مواقع کھول رہا ہے اور ابھرتے ہوئے فلم سازوں، مصنفین اور اداکاروں کو اسپاٹ لائٹ میں قدم رکھنے کی ترغیب دے رہا ہے’’۔

منیشا نے یہ بھی کہاکہ ماضی کی سینئر اداکاراؤں کی پیشکش کے مقابلے بڑی عمر کی خواتین کے لیے کردار تیار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سامعین کااس بات کے لئے شکریہ،اوٹی ٹی بتدریج اس سانچے کو توڑ رہا ہے۔ تجربہ کار اداکارہ نے مزید کہاکہ‘‘سینما میں بھی پرانے اداکاروں کو اب موافق کردار عطا کیے جا رہے ہیں۔90 اور 2000 کی دہائی کے بعد سے بہت کچھ بدل گیا ہے، سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے’’ ۔

بات چیت میں ہدایتکار کے نقطہ نظر کو سامنے لاتے ہوئےجناب وکرمادتیہ موٹوانے، نے جنہیں دونوں فارمیٹس میں کامیاب پروجیکٹس کا سہرا دیا جاتا ہے، کہاکہ‘‘اچھی سیریز میں الگ قسم کا جادو ہوتا ہے، تخلیقی نقطہ نظر سے متعدد موسموں کو برقرار رکھنا مشکل ہے، بہاؤ کو برقرار رکھنابھی مشکل ہے اور یہ ضروری ہے کہ اس مدت کے دوران کاسٹ اور عملے کی توانائی برقرار رہے۔

دونوں فارمیٹس میں اپنے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئےنظریہ ساز ہدایت کار نے کہاکہ‘‘میں توڑنے والی انواع سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ میری پہلی چار فلمیں سنیما کے لیے تھیں۔ جب زبان کی بات آتی ہے تو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز آپ کو تھوڑی بہت آزادی دیتے ہیں جبکہ اوٹی ٹی پلیٹ فارمز زیادہ آزادی دیتے ہیں۔ تھیٹر کی ریلیز کے لیے بجٹ اور طوالت محدود ہے، بڑے پیمانے پرزیادہ داستانیں ہونی چاہئیں۔ تاہم پروڈکشن اور پوسٹ پروڈکشن تقریباً یکساں ہے۔ انہوں نے بتایاکہ‘‘شوٹنگ کا عمل تیز تر ہوتا جا رہا ہے۔ جوبلی کی 10قسطیں 90 دنوں میں شوٹ کی گئیں،‘اسیکرڈ گیمز’ کو 80 دنوں میں شوٹ کیا گیا۔ ہدایت کارنے یہ خیال ظاہرکیا کہ شوٹنگ کے دوران آپ کو زیادہ فطری انتخاب کرنا پڑتا ہے۔

او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے لیے تحریرکئے جانے پر بات کرتے ہوئےجناب وکرمادتیہ نے بتایا،کہ یہ مکمل طور پر ایک مختلف عمل ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگرکیا کہ لکھتے وقت قسطوں اور ٹائمنگ کوبھی ذہن میں رکھنا پڑتا ہے۔ منیشا اور وکرم دونوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ بڑی اسکرین اور او ٹی ٹی ریلیز کے درمیان توازن ہونا چاہیے۔

جناب وکرم نے کھلےطورپر اس حقیقت سے اتفاق کیا کہ‘‘ سیریز کی ہدایت کاری تھوڑا ی شکل ہے۔نمائش کرنے والوں کے لیے یہ مشکل ہے۔ بہت سی بین الاقوامی سیریز میں مختلف سیزن کے لیے مختلف شو رنرس ہوتے ہیں۔انہوں نے اپنی اس رائے کابھی اظہارکیاکہ اوٹی ٹی ہندوستان میں بالکل نئی چیز ہے، ہمیں اس اس سلسلے میں تھوڑا تھوڑا کام کرنے کی ضرورت ہے،یہ ہو جائے گا’’۔

اپنے اختتامی کلمات میں جناب وکرمادتیہ نے یہ رائے بھی دی کہ تھیٹروں میں فلم دیکھنے کے تجربے میں بہتری کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ غیر ضروری وقفے اور لمبے لمبے اشتہار ناظرین کو اکثر ناپسند ہوتے ہیں،تاہم بڑی اسکرین پر سنیما کا جادو ہمیشہ رہے گا’’۔ دوسری طرف انہوں نے اس بات کوبھی کہا کہ اوٹی ٹی پلیٹ فارم معیاری خاندانی تفریح ​​اور نجی طورپر دیکھنے کی آزادی پیش کرتے ہیں’’۔جناب وکرمادتیہ موٹوانے نے کہاکہ دونوں فارمیٹس کامکمل امتزاج سنیما کی دنیا میں ایک معجزہ پیدا کرے گا’’۔

بڑی اسکرین بمقابلہ اوٹی ٹی کی بحث میں صنعت کے یہ  دونوں ہی نامور ماہرین اس بات پرمتفق رہے کہ‘‘جب حدود کو آگے بڑھایا جاتا ہے تو بہت سی نئی حیرت انگیز چیزیں سامنے آتی ہیں’’۔

 

****************

 

PIB IFFI CAST AND CREW | Rajith/Supriya/Sriyanka/Darshana | IFFI 55 - 74

 

 (ش ح۔ش م۔ م ا)

UNO-2883

iffi reel

(Release ID: 2076737) Visitor Counter : 7