وزیراعظم کا دفتر
دربھنگا، بہار میں مختلف پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھے جانے، افتتاح کیے جانے اور قوم کے نام وقف کیے جانے کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
13 NOV 2024 1:56PM by PIB Delhi
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
راجا جنک، سیتا میاّ کوی راج ودیاپتی کے ای پاون متھلا بھومی کے نمن کریں چھی۔ گیان۔ دھان۔ پان۔ مکھان۔۔۔ یہ سمردھ گوروشالی دھرتی پر اپنے سب کے ابھی نندن کرے چھی۔
بہار کے گورنر جناب راجیندر ارلیکر جی، یہاں کے مقبول عام وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی ، بہار کے نائب وزیر اعلیٰٰ وجے کمار سنہا اور جناب سمراٹ چودھری جی، دربھنگہ کے رکن پارلیمنٹ بھائی گوپال جی ٹھاکر، دیگر سبھی ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی، دیگر معززین، متھیلا کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو، آپ سبھی کو پرنام۔
ساتھیو،
پڑوسی ریاست جھارکھنڈ میں آج پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہو رہی ہے۔ جھارکھنڈ کے لوگ ترقی یافتہ جھارکھنڈ کے خواب کو پورا کرنے کے لیے ووٹ دے رہے ہیں۔ میں جھارکھنڈ کے تمام ووٹروں سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹنگ میں حصہ لینے کی درخواست کروں گا۔
ساتھیو،
میں متھیلا کی سرزمین کی بیٹی ’سوَر کوکیلا‘ شاردا سنہا جی کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ شاردا سنہا جی نے بھوجپوری اور میتھلی موسیقی کی جو خدمت کی ہے وہ بے مثال ہے۔ خاص طور پر جس طرح انہوں نے اپنے گیتوں کے ذریعے مہاپرو چھٹھ کی شان کو پوری دنیا میں پھیلایا، وہ حیرت انگیز ہے۔
ساتھیو،
آج بہار سمیت پورا ملک ترقی کے بڑے بڑے اہداف حاصل ہوتے دیکھ رہا ہے۔ جن سہولیات اور پروجیکٹوں پر پہلے صرف بحث ہوتی تھی، آج وہ حقیقت بن کر زمین پر آ رہے ہیں۔ ہم تیزی سے ترقی یافتہ ہندوستان کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ہماری نسل خوش قسمت ہے کہ ہم اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور اسے پورا کرنے میں تعاون بھی کررہے ہیں۔
ساتھیو،
ہماری حکومت ہمیشہ ملک کی خدمت اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم رہی ہے۔ خدمت کے اس جذبے کے ساتھ 12,000 کروڑ روپے کے ایک ہی ترقیاتی پروگرام میں 12,000 کروڑ روپے کے مختلف پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے اور ان کا افتتاح کیا گیا ہے۔ سڑک، ریل اور گیس کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق بہت سے پروجیکٹ ہیں۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ دربھنگہ میں ایمس کے خواب کو پورا کرنے کی طرف ایک بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔ دربھنگہ ایمس کی تعمیر سے بہار کے صحت کے شعبے میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔ اس سے متھیلا، کوسی اور ترہوت علاقوں کے علاوہ، مغربی بنگال اور آس پاس کے کئی علاقوں کے لوگوں کو سہولت ملے گی۔ نیپال سے آنے والے مریض بھی اس ایمس اسپتال میں علاج کروا سکیں گے۔ ایمس یہاں روزگار اور خود روزگار کے بہت سے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ میں ان ترقیاتی کاموں کے لیے دربھنگہ، متھیلا اور پورے بہار کو مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
ہمارے ملک کی سب سے بڑی آبادی غریب اور متوسط طبقے کی ہے اور بیماری بھی انہیں طبقات کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔ جس کی وجہ سے ان کے علاج پر آنے والے اخراجات بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ہم سب اسی پس منظر سے آتے ہیں، غریب اور عام گھرانوں سےنکلے ہیں۔ اس لیے گھر کا کوئی فرد شدید بیمار ہو جائے تو پورا گھر پریشانی میں مبتلا ہو جاتا ہے، ہم اس پریشانی کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ اور پہلے زمانے میں حالات بھی بہت مشکل ہوا کرتے تھے۔ اسپتال بہت محدود تھے، ڈاکٹروں کی تعداد بہت کم تھی، ادویات بہت مہنگی تھیں، بیماریوں کی جانچ کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا اور حکومتیں صرف وعدوں اور دعووں میں ہی الجھی رہتی تھیں۔ یہاں بہار میں جب تک نتیش جی اقتدار میں نہیں آئے تھے، تب تک غریبوں کی اس فکر کو لے کر کوئی سنجیدگی نہیں تھی۔ غریب آدمی کے پاس بیماری کو خاموشی سے برداشت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ ایسے میں ہمارا ملک کیسے ترقی کر تا ، اس لیے پرانی سوچ اور نقطہ نظر دونوں کو تبدیل کیا۔
ساتھیو،
ہماری حکومت ملک میں صحت کے حوالے سے ایک جامع نقطہ نظر کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ہمارا پہلا فوکس بیماری کی روک تھام پر ہے، دوسرا فوکس بیماری کی صحیح طریقے سے جانچ پر ہے، تیسرا فوکس لوگوں کو مفت اور سستا علاج اور سستی ادویات ملنا ہے، ہماری چوتھی توجہ چھوٹے شہروں میں بھی علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنا ہے۔ ملک میں ڈاکٹروں کی کمی کو دور کرنا اور ہمارا پانچواں فوکس ہیلتھ سروسز میں ٹیکنالوجی کو وسعت دینا ہے۔
بھائیو اور بہنو،
کوئی بھی خاندان نہیں چاہتا کہ ان کے گھر میں کوئی بیمار پڑے، جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے لوگوں کو آیوروید اور غذائیت سے بھرپور خوراک کی اہمیت بتائی جاتی ہے۔ فٹ انڈیا موومنٹ چلایا جا رہا ہے۔ زیادہ تر عام بیماریاں گندگی، آلودہ خوراک اور خراب طرز زندگی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس لیے سووچھ بھارت ابھیان، ہر گھر میں بیت الخلا، نل کا پانی جیسی مہمات چلائی جا رہی ہیں۔ ایسے پروگراموں سے نہ صرف شہر صاف ہوتا ہے بلکہ بیماریاں پھیلنے کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔ اور مجھے معلوم ہوا کہ دربھنگہ میں اس پروگرام کے بعد ہمارے چیف سکریٹری نے خود قیادت کی اور پچھلے تین چار دنوں سے دربھنگہ میں صفائی مہم چلائی۔ میں اس صفائی مہم کو طاقت دینے کے لیے ان کا ،حکومت بہار کے تمام ملازمین اور دربھنگہ کے شہریوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور میں چاہوں گا کہ یہ پروگرام اگلے 5-7-10 دنوں میں مزید تیزی سے چلایا جائے۔
ساتھیو،
اگر زیادہ تر بیماریوں کا علاج بروقت شروع کر دیا جائے تو ان کو سنگین ہونے سے بچایا جا سکتا ہے، لیکن مہنگی جانچ کی وجہ سے اکثر لوگوں کو بیماری کا علم نہیں ہوتا، اسی لیے ہم نے ملک بھر میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ آیوشمان آروگیہ مندر بنائے ہیں۔ اس سے کینسر اور ذیابیطس جیسی کئی بیماریوں کا جلد پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
ساتھیو،
آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت اب تک ملک میں 4 کروڑ سے زیادہ غریب مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔ اگر آیوشمان بھارت اسکیم نہ ہوتی تو ان میں سے زیادہ تر لوگوں کو اسپتال میں داخل ہی نہیں کیا جاتا۔ میں مطمئن ہوں کہ این ڈی اے حکومت کے منصوبے سے ان کی زندگی کی ایک بڑی پریشانی دور ہو گئی۔ اور ان غریبوں کا علاج سرکاری اسپتالوں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی ہوتا رہا ہے۔ آیوشمان اسکیم سے کروڑوں خاندانوں کو تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے،یہ سوا لاکھ کروڑ روپے اگر حکومت نے یہ دینے کا اعلان کیا ہوتا ، تو مہینے بھر ہیڈ لائن میں ذکر ہوتا کہ ایک اسکیم سے ملک کے شہریوں کی جیب میں سوا لاکھ کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔
بھائیو اور بہنو،
انتخابات کے وقت میں نے آپ کو گارنٹی دی تھی کہ 70 سال سے زیادہ عمر کے تمام بزرگوں کو بھی آیوشمان اسکیم کے دائرے میں لایا جائے گا۔ میں نے اپنی یہ گارنٹی پوری کر دی ہے۔ بہار میں بھی خاندان کی آمدنی سے قطع نظر 70 سال سے زیادہ عمر کے تمام بزرگوں کے لیے مفت علاج کی سہولت شروع کی گئی ہے۔ بہت جلد تمام بزرگوں کو آیوشمان وئے وندنا کارڈ ملے گا۔ آیوشمان کے ساتھ ساتھ جن اوشدھی مراکز پر دوائیں بھی بہت کم قیمت پر دی جارہی ہیں۔
ساتھیو،
بہتر صحت کی طرف ہمارا چوتھا قدم چھوٹے شہروں میں بھی علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنا اور ڈاکٹروں کی کمی کو دور کرنا ہے۔ آپ دیکھئےآزادی کے 60 سالوں تک ملک میں صرف ایک ہی ایمس تھا اور وہ بھی دہلی میں۔ ہر سنگین بیماری میں مبتلا لوگ دہلی ایمس کا رخ کرتے تھے۔ کانگریس حکومت کے دوران جن چار پانچ ایمس بنانے کا اعلان کیا گیا تھا، ان میں کبھی بھی مناسب علاج شروع نہیں ہو سکا۔ ہماری حکومت نے اسپتالوں کی ان بیماریوں کو بھی دور کیا اور ملک کے کونے کونے میں نئے ایمس بھی بنائے۔ آج ملک بھر میں تقریباً دو درجن ایمس ہیں۔ گزشتہ 10 سالوں میں ملک میں میڈیکل کالجز کی تعداد تقریباً دوگنی ہو گئی ہے، جس نے نہ صرف علاج کی سہولیات فراہم کی ہیں بلکہ نوجوان ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد بھی پیدا کی ہے۔ ہر سال بہار کے کئی نوجوان دربھنگہ ایمس سے ڈاکٹر کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے باہر آئیں گے۔ ایک اور اہم بات ہوئی کہ پہلے ڈاکٹر بننا ہے تو انگریزی جاننا ضروری تھا۔ اب متوسط طبقے کے غریب گھرانوں کے بچے اسکول میں انگریزی میں کہاں سے پڑھیں گے، اتنے پیسے کہاں سے لائیں گے اور اسی لیے ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ چاہے وہ ڈاکٹری پڑھنا چاہتے ہیں یا انجینئرنگ، وہ اپنی مادری زبان میں ڈاکٹر بن سکتے ہیں۔ اپنی مادری زبان میں پڑھ کر انجینئر بن سکتے ہیں۔ اور ایک طرح سے، میرا یہ کام کرپوری ٹھاکر جی کو سب سے بڑا خراج عقیدت ہے، وہ ہمیشہ سے یہ خواب دیکھتے تھے۔ ہم نے وہ کام کیا ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں، ہم نے ایک لاکھ نئی میڈیکل سیٹیں شامل کی ہیں۔ ہم آنے والے 5 سالوں میں ملک میں 75000 نئی میڈیکل سیٹیں شامل کرنے جا رہے ہیں۔ ہماری حکومت نے ایک اور بڑا فیصلہ لیا ہے، جس سے بہار کے نوجوانوں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ ہم ہندی اور دیگر ہندوستانی زبانوں میں میڈیکل اسٹڈیز کا آپشن بھی پیش کر رہے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ غریب، دلت، پسماندہ اور قبائلی خاندانوں کے بچے بھی ڈاکٹر بن سکیں۔
ساتھیو،
ہماری حکومت نے کینسر سے لڑنے کے لیے بھی ایک بڑی مہم چلائی ہے۔ مظفر پور میں بننے والے کینسر اسپتال سے بہار کے کینسر کے مریضوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ اس اسپتال میں کینسر کے علاج کی تمام سہولیات ایک ہی چھت کے نیچے دستیاب ہوں گی۔ اب تک جن مریضوں کو علاج کے لیے دہلی اور ممبئی جانا پڑتا تھا وہ یہاں بہتر علاج کروا سکیں گے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ آنے والے وقت میں بہار کو آنکھوں کا ایک بڑا اسپتال ملنے والا ہے۔ ابھی ہمارے منگل جی بتا رہے تھے کہ کچھ دن پہلے جب میں کاشی میں تھا تو وہاں کانچی کامکوٹی کے شنکراچاریہ جی کے آشیرواد سے وہاں آنکھوں کا ایک بڑا اسپتال بنا ہے۔ کاشی میں ابھی ایک بہت اچھا اسپتال بنایا گیا ہے۔ جب میں گجرات میں تھا تو پہلے یہ میرے گجرات میں بنا تھا، تو میں نے محسوس کیا کہ جو اسپتال میں نے اپنے گجرات میں دیکھا، جو کاشی کا ایم پی بننے پر وہاں بنایا گیا تھا، اس کی خدمات بھی اچھی تھیں… اس لیے میں نے ان سے درخواست کی کہ اپنے بہار میں بھی مجھے ایسا ہی اسپتال چاہئے۔ اور انہوں نے میری تجویز مان لی ہے اور اب وزیر اعلیٰ مجھے بتا رہے تھے کہ یہ عمل بہت تیزی سے جاری ہے اس لیے ایک اچھا آنکھوں کا اسپتال مل جائے گا۔ آنکھوں کا یہ نیا اسپتال بھی اس علاقے کے لوگوں کے لیے بہت مددگار ثابت ہو گا۔
ساتھیو،
نتیش بابو کی قیادت میں بہار نے جو گڈ گورننس کا ماڈل تیار کیا ہے وہ حیرت انگیز ہے۔ بہار کو جنگل راج سے آزاد کرانے میں ان کے رول کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ این ڈی اے کی ڈبل انجن والی حکومت بہار میں ترقی کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ بہار کی تیز رفتار ترقی اس کے بہترین انفراسٹرکچر اور یہاں کے چھوٹے کسانوں اور چھوٹی صنعتوں کی حوصلہ افزائی سے ہی ممکن ہونے والی ہے۔ این ڈی اے حکومت اسی روڈ میپ پر کام کر رہی ہے۔ آج یہاں انفراسٹرکچر کی تعمیر، ہوائی اڈے اور ایکسپریس وے سے بہار کی شناخت مضبوط ہو رہی ہے۔ دربھنگہ میں اڑان اسکیم کے تحت ایک ہوائی اڈہ شروع کیا گیا ہے، جس نے دہلی-ممبئی جیسے شہروں کو براہ راست پرواز کی سہولت فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔ بہت جلد یہاں سے رانچی کے لیے پروازیں بھی شروع ہو جائیں گی۔ آمس دربھنگہ ایکسپریس وے پر بھی کام جاری ہے، جو 5500 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا۔ آج 3400 کروڑ روپے کی لاگت سے سٹی گیس ڈسٹری بیوشن کے کام کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ اور جس طرح گھر میں نل سے پانی آتا ہے، اسی طرح نل سے گیس آنا شروع ہو جائے گی اور سستی بھی ہو گی۔ ترقی کا یہ مہایگیہ بہار میں بنیادی ڈھانچے کو ایک نئی بلندی پر لے جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
ساتھیو،
دربھنگہ کے بارے میں کہا جاتا ہے - پگ پگ پوکھری ماچ مکھان، مدھر بول مسکی مکھ پان۔ اس خطے کے کاشتکاروں، مکھانا پیدا کرنے والوں اور ماہی پروری کرنے والوں کی فلاح و بہبود بھی ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ بہار کے کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت 25,000 کروڑ روپے سے زیادہ ملے ہیں۔ متھیلا کے کسانوں کو بھی اس اسکیم کا فائدہ ملا ہے۔ ہماری ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ اسکیم کے ذریعے، یہاں کے مکھانا پروڈیوسرز کو ملک اور دنیا کی منڈیوں تک رسائی حاصل ہو رہی ہے۔ مکھانا پروڈیوسروں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مکھانا ریسرچ سنٹر کو قومی ادارہ کا درجہ دیا گیا ہے۔ مکھانا کو جی آئی ٹیگ بھی ملا ہے۔ اسی طرح، متسیہ سمپدا یوجنا کے تحت، ہم اپنے ماہی پروری کرنے والے ساتھیوں کی ہر سطح پر مدد کر رہے ہیں۔ ماہی پروری کرنے والوں کو کسان کریڈٹ کارڈ کے فوائد ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہاں جو میٹھے پانی کی مچھلی ہے اس کا بھی بہت بڑا بازار ہے اور انہیں پی ایم متسیہ سمپدا یوجنا سے بھی کافی مدد مل رہی ہے۔ ہم ہندوستان کا دنیا میں مچھلی برآمد کرنے والے ایک بڑے ملک کے طور پر فروغ کررہے ہیں۔ دربھنگہ کے ماہی پروروں کو اس سے کافی فائدہ ملنے کا یقین ہے۔
ساتھیو،
کوسی اور متھیلا کو سیلاب کی وجہ سے درپیش مسائل کو دور کرنے کے لیے بھی ہم خلوص نیت سے کام کر رہے ہیں۔ اس سال کے بجٹ میں ہم نے بہار کے سیلاب کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک تفصیلی پلان کا اعلان کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ نیپال کے ساتھ مل کر ہم اس مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ ہماری حکومت اس سے متعلق 11,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹ پر بھی کام کر رہی ہے۔
ساتھیو،
ہمارا بہار ہندوستان کے ورثے کا ایک بڑا مرکز ہے۔ اس ورثے کو سنبھالنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ لہٰذا، این ڈی اے حکومت ترقی بھی اور وراثت بھی کے منتر پر عمل پیرا ہے۔ آج نالندہ یونیورسٹی اپنی پرانی شان کو دوبارہ حاصل کرنے کی طرف ایک بار پھر آگے بڑھ رہی ہے۔
ساتھیو،
تنوع سے بھرے ہمارے ملک میں مختلف زبانیں بھی ہمارا قیمتی ورثہ ہیں۔ انہیں بولنا بھی ضروری ہے، انہیں بچانا بھی ضروری ہے۔ حال ہی میں ہم نے پالی زبان کو کلاسیکی زبان کا درجہ دیا ہے۔ اس زبان میں بھگوان بدھ کے پیغام اور بہار کی قدیم شان و شوکت کا تفصیلی بیان ہے۔ یہ معلومات نوجوان نسل تک پہنچانا ضروری ہے، اور میں آپ کو یاد دلانا چاہوں گا کہ یہ این ڈی اے حکومت ہی ہے جس نے میتھلی زبان کو آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل کیا تھا۔ جھارکھنڈ میں بھی میتھلی کو دوسری ریاستی زبان کا درجہ دیا گیا ہے۔
ساتھیو،
ہماری ثقافتی ورثے کو یہاں دربھنگہ میں متھیلانچل میں قدم قدم پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ماں سیتا کے سنسکار اس دھرتی کو مالا مال کرتے ہیں۔ این ڈی اے حکومت ملک بھر کے ایک درجن سے زیادہ شہروں کو رامائن سرکٹ سے جوڑ رہی ہے جس میں ہمارا دربھنگہ بھی شامل ہے۔ اس سے علاقے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔ دربھنگہ، سیتامڑھی، ایودھیا روڈ پر امرت بھارت ٹرین سے بھی لوگوں کو کافی مدد ملی ہے۔
ساتھیو،
آج آپ سے بات کرتے ہوئے، میں دربھنگہ ریاست کے مہاراجہ کامیشور سنگھ جی کی خدمات کو بھی یاد کر رہا ہوں۔ انہوں نے آزادی سے پہلے اور بعد میں ہندوستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ میرے پارلیمانی حلقہ کاشی میں بھی ان کے کام کا بہت چرچا ہے۔ مہاراجہ کامیشور سنگھ کا سماجی کام دربھنگہ کا فخر اور ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے۔
ساتھیو،
دہلی میں مرکز میں میری حکومت اور یہاں بہار میں نتیش جی کی حکومت بہار کے ہر خواب کو پورا کرنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ بہار کے لوگوں کو ہماری ترقیاتی اور عوامی بہبود کی اسکیموں کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ملے۔ ایمس دربھنگہ کے دیگر ترقیاتی پروجیکٹوں کے لیے میں ایک بار پھر آپ سب کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ آنے والے نرمان پرو کے لیے آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات۔ میرے ساتھ بولئے-
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بہت بہت شکریہ
*********************
UR-2417
(ش ح۔ اگ۔ش ہ ب)
(Release ID: 2073030)
Visitor Counter : 30
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam