جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
ہندوستان خوب چمک رہا ہے!
شمسی توانائی میں ایک نیا دور: بین الاقوامی شمسی اتحاد کی طرف سے پیش رفت
Posted On:
07 NOV 2024 3:36PM by PIB Delhi
تعارف
انٹرنیشنل سولر الائنس،بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) ایک عالمی پہل ہے جسے 2015 میں ہندوستان اور فرانس نے پیرس میں سی او پی21سربراہی اجلاس میں شروع کیا تھا تاکہ شمسی توانائی کو توانائی تک رسائی اور موسمیاتی تبدیلی کے پائیدار حل کے طور پر فروغ دیا جا سکے۔ ہندوستان میں موجود اپنے ہیڈ کوارٹرکے ساتھ آئی ایس اے ملک میں قائم ہونے والی پہلی بین الاقوامی تنظیم ہے، جو کثیرالجہتی اور کاربن پاک مستقبل کے لیے ہندوستان کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ 120 رکن اور دستخط کنندہ ممالک کے ساتھ آئی ایس اے عالمی شمسی تعاون کو آگے بڑھانے، توانائی کی سلامتی کو بڑھانے اور صاف توانائی کے نظاموں میں منتقلی کی حمایت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
آئی ایس اے کا ساتواں اجلاس
بین الاقوامی سولر الائنس (آئی ایس اے) کا 7 واں اجلاس، جو کہ 3 سے 6 نومبر 2024 کو نئی دہلی میں منعقد ہوا، اپنے رکن ممالک میں، خاص طور پر محدود توانائی تک رسائی والے خطوں میں شمسی توانائی کی تعیناتی کو تیز کرنے پر مرکوز تھا۔ اس اجلاس کے دوران شمسی توانائی کے منصوبوں کی حمایت اور عالمی تعاون کو فروغ دینے کے مقصد سے کئی اہم اقدامات، پروگرام اور فنڈنگ اسکیمیں پیش کی گئیں اور ان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آئی ایس اے نے عالمی شمسی توانائی کو اپنانے کو آگے بڑھانے کے لیے کئی اہم اقدامات شروع کیے ہیں۔ سولر ایکس اسٹارٹ اپ چیلنج سی او پی27 میں متعارف کرایا گیا، جس نے آئی ایس اے کے رکن ممالک میں اختراعی شمسی کاروباروں کی حمایت کی۔ اسٹار-سی انیشی ایٹو نے ترقی پذیر معیشتوں میں شمسی ٹیکنالوجی کی مہارتوں کو تقویت بخشی، جبکہ گلوبل سولر فسیلٹی نے کم خدمات والے علاقوں، خاص طور پر افریقہ میں سرمایہ کاری کو متحرک کیا۔ وائبلٹی گیپ فنڈنگ اسکیم نے کم ترقی یافتہ ممالک اور چھوٹے جزیرے کی ترقی پذیر ریاستوں میں شمسی منصوبوں کو گرانٹ فراہم کی اور مالی رکاوٹوں کو کم کیا۔ سولر ڈیٹا پورٹل نے سرمایہ کاری کو مطلع کرنے کے لیے ریئل ٹائم ڈیٹا پیش کیا۔
فیصلے، اور بین الاقوامی سولر فیسٹول نے شمسی حل پر عالمی تعاون کو فروغ دیا۔ مزید برآں، گرین ہائیڈروجن انوویشن سینٹر نے شمسی توانائی اور ہائیڈروجن کے درمیان ہم آہنگی کی کھوج کی اور آئی ایس اے نالج سیریز اور ورلڈ سولر رپورٹس نے تحقیق، بصیرت اور مارکیٹ کے رجحانات کو فروغ دیا، جس سے آئی ایس اےکو دنیا بھر میں شمسی توانائی کے لیے ایک سرکردہ وکیل کی حیثیت دی گئی۔ آئی ایس اے اسمبلی کے ساتویں اجلاس نے ہندوستان سے جناب آشیش کھنہ کو اپنا تیسرا ڈائریکٹر جنرل منتخب کیا۔ انٹرنیشنل سولر الائنس (آئی ایس اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے تنظیم کے مینڈیٹ کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس میں مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے رکن ممالک کی حمایت کرنا اور شمسی توانائی کی عالمی تعیناتی کو تیز کرنے کے لیے مربوط کوششوں کو فروغ دینا شامل ہے۔ ساتویں اجلاس نے 2026-2024کے لیے اپنے صدر اور شریک صدر کا انتخاب بھی کیا۔ ہندوستان صدر کے لیے واحد امیدوار تھا، جب کہ فرانس نے گریناڈا کے مقابلے شریک صدارت جیت لی۔
آئی ایس اےاسمبلی کے ضابطوں کے طریقہ کار کے تحت صدر، شریک صدر اور نائب صدور کا انتخاب آئی ایس اےکے اراکین کے چار علاقائی گروپوں: افریقہ، ایشیا اور بحر الکاہل، یورپ اور دیگر، اور لاطینی امریکہ اور کیریبین میں مساوی جغرافیائی نمائندگی کے لیے کیا گیا۔قائمہ کمیٹی کے 8 نائب صدور، ہر علاقے سے دو، آئی ایس اے کے فریم ورک معاہدے کی توثیق میں سنیارٹی کی بنیاد پر منتخب کیے گئے ۔
آئندہ مدت کے لیے نائب صدور یہ تھے:
- افریقی خطہ: گھانا اور سیشلز
- ایشیا اور بحر الکاہل کا خطہ: آسٹریلیا اور سری لنکا
- یورپ اور دیگر خطہ: جرمنی اور اٹلی
- لاطینی امریکہ اور کیریبین کا خطہ:گریناڈا اور سورینام
آئی ایس اےکے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارے کے طور پر، اسمبلی نے آئی ایس اےکے فریم ورک معاہدے کے نفاذ اور اس کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے کارروائیوں کو مربوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد نے، ہندوستان کی وزارت برائے نئی اور قابل تجدید توانائی، ایشیائی ترقیاتی بینک اور بین الاقوامی شمسی توانائی سوسائٹی کے ساتھ مل کر، ساتویں آئی ایس اےاسمبلی کے ساتھ ساتھ صاف توانائی کی منتقلی کے لیے نئی ٹیکنالوجیز پر تیسری اعلیٰ سطحی کانفرنس کی بھی میزبانی کی۔ کانفرنس کا مقصد مکالمے کو عملی شکل دینا تھا، جس میں جدید شمسی ٹیکنالوجیز، ابھرتے ہوئے اسٹوریج کے حل اور مساوی معاشی، سماجی اور ماحولیاتی ترقی کےشمسی توانائی کی امکانات پر سیشنز شامل تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ورلڈ سولر رپورٹ سیریز کا تیسرا ایڈیشن بھی شروع کیا گیا، جس میں چار اہم رپورٹیں شامل ہیں: ورلڈ سولر مارکیٹ رپورٹ، ورلڈ انوسٹمنٹ رپورٹ، ورلڈ ٹیکنالوجی رپورٹ اور افریقی ممالک کے لیے گرین ہائیڈروجن ریڈی نیس اسسمنٹ۔ یہ رپورٹس عالمی شمسی ترقی، سرمایہ کاری کے رجحانات، تکنیکی ترقی اور سبز ہائیڈروجن میں افریقہ کی صلاحیت پر مرکوز تھیں، جس میں سے ہر ایک پائیدار توانائی کی عالمی منتقلی کے ایک اہم پہلو کو اجاگر کرتی ہے۔
آئی ایس اے کا جائزہ
آئی ایس اےکی ابتدا ہندوستان اور فرانس کے درمیان شمسی توانائی کی ٹیکنالوجیز کو وسیع پیمانے پر اپنانے کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے مشترکہ وژن سے ہوئی ہے۔ آئی ایس اےکی بنیادی کانفرنس 11 مارچ 2018 کو ہندوستان میں منعقد ہوئی، جس نے شمسی توانائی کی تعیناتی کی جانب بین الاقوامی کوششوں کو متحرک کرنے میں ایک اہم قدم قرار دیا۔ آئی ایس اےکا مقصد پائیدار ترقی کے اہداف کو خاص طور پر سستی اور صاف توانائی (ایس ڈی جی7) اور موسمیاتی کارروائی (ایس ڈی جی 13) کے شعبوں میں،حاصل کرنا ہے۔
ابتدائی طور پر ترقی پذیر ممالک پر توجہ مرکوز کرتے ہوئےآئی ایس اےکے فریم ورک معاہدے میں 2020 میں ترمیم کی گئی تھی تاکہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو شامل ہونے کی اجازت دی جائے اور اس کی رسائی کو مزید وسیع کیا جائے اور اتحاد کی عالمی نوعیت کو تقویت ملے۔ آج آئی ایس اے120دستخط کنندہ ممالک کی نمائندگی کرتا ہے، بشمول 102 مکمل طور پر توثیق شدہ رکن ممالک، جو اسے قابل تجدید توانائی کے منظر نامے میں ایک اہم عالمی اتحاد بناتا ہے۔ شمسی توانائی کی تعیناتی، کارکردگی، بھروسہ، لاگت اور مالیاتی پیمانے پر پروگراموں اور سرگرمیوں کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے اسمبلی کا اجلاس ہر سال آئی ایس اےکے ہیڈکوارٹر میں ہوتا ہے۔
مقصد:
انٹرنیشنل سولر الائنس (آئی ایس اے) کا مقصد اپنی 'ٹوورڈز 1000' حکمت عملی کے ذریعے 2030 تک ایک ٹریلین امریکی ڈالر کی شمسی سرمایہ کاری کو کھولنا ہے اور ٹیکنالوجی اور مالیاتی اخراجات دونوں کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ اس اُمنگوں سے پر منصوبے کا مقصد ایک بلین لوگوں کو توانائی تک رسائی فراہم کرنا اور 1,000 گیگا واٹ شمسی توانائی کی صلاحیت کو نصب کرنا ہے۔ ان اہداف کو حاصل کرنے سے عالمی کاربن کے اخراج کو نمایاں طور پر کم کیا جائے گا، جس سے سالانہ 1,000 ملین ٹن سی او 2 کم ہو جائے گا۔
آئی ایس اے کے پاس فی الحال نو جامع پروگرام ہیں، جن میں سے ہر ایک شمسی توانائی کے حل کی تعیناتی کو فروغ دینے کے لیے مخصوص ایپلی کیشن کو ہدف بناتا ہے۔
1 https://isa.int/membership/membership_country_list?type=mcl
یہ پروگرام تین ترجیحی شعبوں پر مرکوز ہیں: تجزیات اور وکالت، صلاحیت کی تعمیر اور پروگرامیٹک سپورٹ، جن کا مقصد ملک کے اندر شمسی توانائی کی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دینا ہے۔ یہ اقدامات شمسی توانائی کی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے اور رکن ممالک کے درمیان بہترین طریقوں کو مشترک کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
زراعت، صحت، نقل و حمل اور بجلی کی پیداوار جیسے شعبوں میں شمسی توانائی کو فروغ دے کرآئی ایس اے کے رکن ممالک پالیسیاں بناتے ہیں اور تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے بہترین طریقوں کا اشتراک کرتے ہیں۔ اتحاد نے شمسی منصوبوں کے لیے اختراعی کاروباری ماڈلز تیار کیے ہیں اور ان کا تجربہ کیا ہے اورشمسی توانائی کے تجزیات میں آسانی اور کم لاگت کے لیے شمسی ٹیکنالوجی کی مانگ کو بڑھانے کے ذریعے شمسی توانائی سے متعلق قانون سازی میں حکومتوں کی حمایت کی۔مزید برآں آئی ایس اے خطرات کو کم کرکے اور اس شعبے کو نجی سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بنا کر مالیات تک رسائی کو بڑھاتا ہے اور بالآخر توانائی کے پائیدار مستقبل کو فروغ دیتا ہے۔
آئی ایس اے میں ہندوستان کی قیادت
قابل تجدید توانائی اور آب و ہوا کی کارروائی کے لیے ہندوستان کے عزم نے آئی ایس اے کی تشکیل کی بنیاد رکھی۔ ہندوستان کے اُمنگوں سے پُر قابل تجدید توانائی کے اہداف، بنیادی طور پر 2030 تک 500 جی ڈبلیو غیرفوسل ایندھن پر مبنی توانائی حاصل کرنے کا ہدف، دنیا بھر میں شمسی توانائی کو اپنانے کے آئی ایس اے کے مشن کے ساتھ مل کر ہم آہنگ ہے۔ یہ مقصد وسیع تر پنچ امرت اقدام کا حصہ ہے، جس کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنا اور پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔ مزید برآں ہندوستان آئی ایس اے کے اقدامات کو تشکیل دینے اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ شمسی منصوبوں اور پالیسی فریم ورک کی پیمائش میں ملک کا وسیع تجربہ دوسرے رکن ممالک کے لیے ایک نمونہ کے طور پر کام کرتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جنہیں اضافی توانائی تک رسائی کی ضرورت ہے۔ بہترین طریقوں اور تکنیکی مہارت کا اشتراک کرکے، ہندوستان کا مقصد دیگر ممالک کو ان کے شمسی توانائی کے سفر میں بااختیار بنانا ہے۔
ہندوستان کے سولر سیکٹر کا جائزہ
ہندوستان کا سولر سیکٹر تیزی سے پھیل رہا ہے اور ملک شمسی توانائی کی صلاحیت میں عالمی سطح پر پانچویں نمبر پر ہے۔ ستمبر 2024 تک ہندوستان کی نصب شدہ شمسی صلاحیت تقریباً 90.76 جی ڈبلیو ہے، جس میں گزشتہ نو سالوں میں 30 گنا اضافہ ہوا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سولر انرجی نے ہندوستان کی شمسی توانائی کی صلاحیت 748 گیگاواٹ کا تخمینہ لگایا ہے۔
پنچ امرت کے پانچ اہداف میں شامل ہیں (i) ہندوستان 2030 تک اپنی غیر فوسل توانائی کی صلاحیت کو 500 جی ڈبلیو تک پہنچائے گا، (ii) ہندوستان 2030 تک اپنی توانائی کی ضروریات کا 50 فیصد قابل تجدید توانائی سے پورا کرے گا، (iii) ہندوستان کل متوقع کاربن اخراج کو اب سے لے کر 2030 تک ایک بلین ٹن تک کم کرے گا، (iv ) 2030تک ہندوستان اپنی معیشت کی کاربن کی شدت کو 45 فیصد سے کم کر دے گا اور (v) سال 2070 تک ہندوستان نیٹ زیرو کا ہدف حاصل کر لے گا۔
پچھلے ساڑھے 8سالوں میں اپنے نصب شدہ غیر فوسل ایندھن کی صلاحیت میں 396 فیصد اضافہ کے ساتھ ملک نے قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔
ملک کی توانائی کی کل صلاحیت کا تقریباً 46.3 فیصد اب غیر فوسل ذرائع سے آتا ہے۔ یہ ترقی پائیدار توانائی، جیسا کہ بین الاقوامی آب و ہوا کے مباحثوں کے دوران اس کے اُمنگوں سے پُر ہدف میں بیان کیا گیا ہے، کے تئیں ہندوستان کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
ہندوستانی حکومت کی فعال پالیسیاں، بشمول قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں 100فیصد غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی اجازت، اس شعبے کی ترقی اور سرمایہ کاروں کے لیے کشش کو مزید تقویت بخشتی ہے۔ جاری تکنیکی ترقیات اور ایک مضبوط ریگولیٹری فریم ورک شمسی توانائی کے منصوبوں کے لیے ایک سازگار منظر نامہ پیدا کرتا ہے۔
نتیجہ
انٹرنیشنل سولر الائنس پائیدار توانائی کے مستقبل کی جانب ایک تبدیلی کی تحریک کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہندوستان کے اس اقدام کی قیادت کے ساتھ، آئی ایس اے کا مقصد نہ صرف توانائی کی رسائی اور سیکورٹی کو بڑھانا ہے بلکہ عالمی سطح پر کاربن کے اخراج کو نمایاں طور پر کم کرنا ہے۔ آنے والی اسمبلی ممالک کے درمیان تعاون کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی، جس سے شمسی توانائی کی تعیناتی میں فوری کارروائی کی ضرورت کو تقویت ملے گی۔
جیسے جیسے ممالک آئی ایس اے کے مشن کے تحت متحد ہو رہے ہیں، شمسی توانائی کے عالمی توانائی کے منظر نامے کا سنگ بنیاد بننے کی صلاحیت مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ آئی ایس اے کا کام، شمسی توانائی کے لیے ہندوستان کے عزم کے ساتھ، آنے والی نسلوں کے لیے ایک صاف ستھری، زیادہ پائیدار دنیا کا وعدہ کرتا ہے۔ بین الاقوامی تعاون اور اختراعی حلوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آئی ایس اے عالمی آب و ہوا کے اہداف کو حاصل کرنے اور سب کے لیے توانائی کو یقینی بنانے کی جانب اہم پیش رفت کرنے کے لیے تیار ہے۔
References:
https://isolaralliance.org/about/background https://www.mea.gov.in/Speeches-Statements.htm?dtl/29601
https://pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=152130&ModuleId=3®=3&lang=1 https://www.investindia.gov.in/sector/renewable-energy https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2065532 https://sansad.in/getFile/annex/257/AU529.pdf?source=pqars
https://mnre.gov.in/solar-overview/ https://isa.int/internationalsolarfestival https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2010757 https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1989815 https://mnre.gov.in/development-of-solar-parks-and-ultra-mega-solar-power-projects/ https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1983203 https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2070655 https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2070660 https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2070661 https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2071028
پی ڈی ایف دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں:
************
U.No:2214
ش ح۔ ا ک۔ع ر
(Release ID: 2071547)
Visitor Counter : 17