امور داخلہ کی وزارت
امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیرجناب امت شاہ نے گجرات اسمبلی میں ‘قانونی مسودہ سازی کی تربیت’ پروگرام سے خطاب کیا
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، بھارت عالمی امنگوں کا مرکز بن گیا ہے، جس کی جڑیں گجرات کی قانون ساز اسمبلی میں ہیں
قانونی مسودہ سازی آئین کے تحت چلنے والے ملک کے لیے ایک بہت اہم اور ضروری فن ہے
قانونی مسودہ سازی قانون کا جوہر ہے، اس فن کے زوال سے نہ صرف جمہوریت کو نقصان پہنچے گا بلکہ اس سے عوام پر بھی برا اثر پڑے گا
پوری دنیا میں قانونی مسودہ سازی کے لیے اگر کوئی آئیڈیل ہے تو وہ بھارت کے آئین کی تشکیل ہے
اگر قوانین لکھنے کا عمل مکمل طور پر سائنسی انداز میں تیار نہ کیا گیا تو جمہوریت کے کامیاب ہونے کے امکانات کم ہیں
قوانین کو واضح کیا جانا چاہئے کیونکہ عدالتی مداخلت اس وقت ہوتی ہے جہاں عدم وضاحت ہوتی ہے کہ جس میں واضح قانونی تشریحات کا فقدان ہو
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں " قانونی مسودہ سازی " کے لیے ایک تربیتی اسکول شروع کرنے میں اہم کردار ادا کیا
قانونی مسودہ سازی کرنے والوں کے پاس فلسفی کی صلاحیتیں، تاریخی حقائق کا علم اور لسانیات کی گہری سمجھ ہونی چاہیے
Posted On:
22 OCT 2024 9:16PM by PIB Delhi
امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج گجرات قانون ساز اسمبلی میں ' قانونی مسودہ سازی کی تربیت' پروگرام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر گجرات قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر جناب شنکر چودھری اور گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل سمیت کئی معززین موجود تھے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ "قانونی مسودہ سازی " بھارت جیسے ملک کے لئے ایک بہت اہم اور ضروری فن ہے جس کی حکمرانی آئین کے تحت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فن آہستہ آہستہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے 10 سال مکمل کر لیے ہیں، جس کے دوران بھارت عالمی امنگوں کا مرکز بن گیا ہے، جس کی جڑیں گجرات کی قانون ساز اسمبلی میں ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے گزشتہ 10 سالوں میں عوامی فلاح و بہبود میں کئی سنگ میل حاصل کیے ہیں۔
جناب امت شاہ نے ذکر کیا کہ "قانونی مسودہ سازی " قانون کا جوہر ہے اور اس فن کا زوال نہ صرف جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہوگا بلکہ اس سے ریاست اور ملک کے لاکھوں لوگوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر قوانین بناتے وقت قانون سازی کے عمل کو سمجھے بغیر مسودہ تیار کیا جائے تو قوانین کبھی بھی اپنا مطلوبہ مقصد پورا نہیں کر پائیں گے۔ کابینہ کے نوٹ کو بل میں تبدیل کرنے کی ذمہ داری محکمہ قانون ساز پر عائد ہوتی ہے جو بالآخر قانون کی تشکیل کا باعث بنتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اگر" قانونی مسودہ سازی " کے عمل کو مکمل طور پر سائنسی انداز میں تیار نہ کیا جائے تو جمہوریت کی کامیابی کے امکانات کم رہ جائیں گے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ دنیا میں "قانونی مسودہ سازی " کے لیے اگر کوئی آئیڈیل ہے تو وہ بھارت کے آئین کی تشکیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین کی تشکیل سے بڑا کوئی عمل نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وضاحت "قانون سازی کے مسودے" کے فن کا سب سے اہم پہلو ہے۔ قانون ساز اپنے مقاصد کو قانون میں تبدیل کرنے میں جتنا واضح ہوں گے،اتنے ہی عدم وضاحت کے امکانات کم ہوں گے۔ اور عدم وضاحت جتنی کم ہوگی، اتنے ہی عدالتی مداخلتیں بھی کم ہوں گی۔ جناب شاہ نے اس کا ذکر کیا کہ عدالتی مداخلتیں وہاں ہوتی ہیں جہاں واضح قانونی تشریحات کی کمی ہوتی ہے۔ لہٰذا قوانین کو واضح کیا جانا چاہئے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ مثال کے طور پر آئین کی قانون ساز کمیٹی نے آرٹیکل 370 کو بہت واضح طور پر تیار کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ "آئین کی عارضی دفعات" کی اصطلاح بہت اہم تھیں، یعنی یہ کوئی "مستقل التزام " نہیں ہے اور اسے ہٹانے کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کا ذکربھی کیا گیا کہ صدر کسی بھی وقت آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا آئینی حکم جاری کر سکتے ہیں، جس کی توثیق لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں واضح اکثریت سے ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آرٹیکل 370 کو اس وقت عارضی آئین کے طور پر رکھا جاتا تو اسے ہٹانے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی۔ تاہم قانون ساز بہت واضح تھے کہ عارضی انتظام ایک عارضی انتظام تھا اور اس کے نتیجے میں اس کے خاتمے کا حوالہ آرٹیکل 370 (3) میں رکھا گیا تھا۔
جناب امت شاہ نے تمام قانون سازوں اور ارکان پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ قانونی مسودہ سازی ونگ کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھیں اور ان کے ساتھ بات چیت میں مشغول رہیں۔ انہوں نےاس کا ذکر کیا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 2019 میں پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر "قانونی مسودہ سازی" کے لیے ایک تربیتی اسکول قائم کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ ایک باشعور سیاست دان اپنی قانونی سمجھ بوجھ کے ذریعے اہم تبدیلی لا سکتا ہے۔ جی وی ماولنکر کی مثال دیتے ہوئے جناب شاہ نے ذکر کیا کہ اپوزیشن میں ہونے کے باوجود، انہوں نے 16 اصلاحات کی تجویز پیش کی، جن میں سے سبھی کو حکمراں پارٹی کو قبول کرنا پڑا کیونکہ وہ اصلاحات کے لیے اچھی طرح سے سمجھی جانے والی تجاویز تھیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قانونی مسودہ سازی میں شامل افراد کے پاس فلسفی کی صلاحیتیں، تاریخی حقائق کا علم اور لسانیات کی گہری سمجھ ہونی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ک ح ۔ع ر
U-1617
(Release ID: 2067261)
Visitor Counter : 31