امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

فورٹیفائیڈ چاول: مائیکرو نیوٹرینٹ کی کمی سے نمٹنے کے لیے مرکز کی شاندار پہل


سائنسی شواہد تمام افراد کے لیےآئرن فورٹیفائیڈ چاول کے محفوظ ہونے  کی حمایت کرتے ہیں

فورٹیفکیشن، عالمی سطح پر تسلیم شدہ عمل؛ ہندوستان عالمی ادارہ صحت کے رہنما خطوط پر عمل پیرا ہے

چاول کی 30ہزار آپریشنل ملوں میں  21  ہزار سے زیادہ بلینڈنگ کے آلات نصب ہیں، جن کی کل صلاحیت 223 ایل ایم ٹی ماہانہ ہے

Posted On: 17 OCT 2024 5:15PM by PIB Delhi

مرکزی کابینہ نے حکومت کی تمام اسکیموں بشمول پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا(پی ایم جی کے اے وائی) اور دیگر فلاحی اسکیموں وغیرہ کے تحت اس کی موجودہ شکل میں، جولائی 2024 سے دسمبر 2028 تک فورٹیفائیڈ چاول فراہم کرنے کی پہل کو جاری رکھنے کی منظوری کے ساتھ، مرکز ملک میں مائیکرو نیوٹرینٹ کی کمی سے نمٹنے کے لیے ایک تکمیلی حکمت عملی کے طور پر شاندار اقدام کو جاری رکھے گا۔

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ سائنسی شواہد اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ فورٹیفائیڈ چاول کا استعمال سب کے لیے محفوظ ہے جن میں  تھیلیسیمیا اور سکل سیل انیمیا جیسے ہیموگلوبینو پیتھیز میں مبتلا افراد شامل ہیں۔

فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز (فورٹیفیکیشن آف فوڈز) ریگولیشنز، 2018 کے مطابق، ہندوستان میں فورٹیفائیڈ چاول کی پیکیجنگ کے لیے ابتدائی طور پر تھیلیسیمیا اور سکل سیل انیمیا کے شکار افراد کے لیے ہیلتھ ایڈوائزری کی ضرورت تھی۔  ایک سائنسی کمیٹی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کوئی دوسرا ملک پیکیجنگ پر اس طرح کے صحت ایڈوائزری لیبل کو لازمی نہیں قرار دیتا،  اس ایڈوائزی کی ضرورت پر سوال اٹھایا تھا۔ اس کے جواب میں، محکمہ خوراک اور عوام نظام تقسیم(ڈی ایف پی ڈی)، نے 2023 میں ایک ورکنگ گروپ قائم کیا، تاکہ ان ہیموگلوبینو پیتھیوں میں مبتلا لوگوں کے لیے آئرن  فورٹیفائیڈ چاول کے محفوظ ہونے کا اندازہ لگایا جا سکے۔

ورکنگ گروپ کی رپورٹ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ موجودہ شواہد ایسے افراد کے لیے حفاظتی خدشات کی حمایت نہیں کرتے۔ تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لیے خون کی منتقلی کے دوران جذب ہونے والے آئرن کے مقابلے میں فورٹیفائیڈ چاولوں سے آئرن کی مقدار کم ہوتی ہے اور لو آئرن کے زیادہ بوجھ کو کنٹرول کرنے کے لیے چیلیشن کے ساتھ علاج کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سکل سیل انیمیا سے متاثر افراد میں قدرتی طور پر ہیپسیڈن کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے اضافی آئرن جذب کرنے کا امکان نہیں ہوتا ہے، یہ ایک ہارمون ہے جو آئرن کے جذب کو منظم کرتا ہے۔

اس تشخیص کے بعد ڈائریکٹر جنرل، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر) کی سربراہی میں ایک کمیٹی کے ذریعے ایک وسیع جائزہ لیا گیا۔ ہیماتولوجی، غذائیت اور صحت عامہ کے ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے آئرن میٹابولزم، فورٹیفائیڈ چاولوں سے آئرن کی خوراک کی حفاظت، اور عالمی لیبلنگ کے طریقوں پر ایک مکمل  لٹریچر جائزہ لیا۔

اس عالمی سائنسی جائزے کی بنیاد پر، کمیٹی کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس میں یہ تجویز کیا گیا ہو کہ آئرن فورٹیفائیڈ چاول ان ہیموگلوبینو پیتھیز والے افراد کے لیے صحت کے لیے خطرہ ہیں۔ ہندوستان میں ایک بڑی کمیونٹی اسٹڈی، جس میں قبائلی علاقوں سے 8 ہزار سے زیادہ شرکاء شامل تھے، سے پتہ چلتا ہے کہ سکل سیل کی بیماری کے تقریباً دو تہائی مریضوں کو آئرن کی کمی کا سامنا ہے۔ سکیل سیل انیمیا یا تھیلیسیمیا کے لیے فورٹیفائیڈ چاول کھانے سے ہونے والے نقصان کے بارے میں کوئی خاص ثبوت موجود نہیں ہے۔

یہ قابل ذکر ہے کہ ڈبلیو ایچ او اور یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) جیسی تنظیمیں بھی پیکیجنگ پر اس طرح کے مشورے کو لازمی قرار نہیں دیتیں۔

ہندوستان میں، جہاں جھارکھنڈ اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں سے،جہاں پہلے ہی بڑے پیمانے پر  فورٹیفائیڈ چاول کی تقسیم ہو چکی ہے ( ہر ریاست میں 2,64,000 سے زیادہ استفادہ کنندگان )، آئرن اوورلوڈ سے متعلق صحت کے کسی منفی نتیجے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ اس سے کمیٹی کی ایڈوائزری کو چھوڑنے کی سفارش کو مزید تقویت ملتی ہے۔

کمیٹی نے ایڈوائزری کو ہٹانے کی سفارش کی جسے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) نے قبول کر لیا۔ فوڈ اتھارٹی کی 44ویں میٹنگ میں منظوری کے بعد ایڈوائزری کو جولائی 2024 میں باضابطہ طور پر ہٹا دیا گیا تھا۔

ہندوستان کا چاول کے فورٹیفکیشن کا پروگرام 2019 میں ایک پائلٹ پروگرام کے طور پر شروع ہوا اور اسے 3 مرحلہ وار انداز میں بڑھایا گیا۔ فورٹیفکیشن ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ عمل ہے، اور ہندوستان ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کے رہنما خطوط پر عمل کرتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی 2018 کی سفارشات کے مطابق، چاول کا آئرن سے فورٹیفکیشن ان ممالک میں ضروری ہے جہاں چاول ایک اہم غذا ہے۔ ہندوستان کی  65فیصد آبادی روزانہ چاول کھاتی ہے،اس کے لئے فورٹیفائیڈ چاول خاص طور پر موزوں ہے۔

پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا کے تحت سالانہ 520 لاکھ میٹرک ٹن  چاول کی خریداری کی جانی ہے۔ اس وقت ملک بھر میں 1,023 ایف آر کے مینوفیکچررز ہیں، جن کی سالانہ پیداواری صلاحیت 111 ایل ایم ٹی ہے، جو پروگرام کے لیے درکار 5.20 ایل ایم ٹی سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ ، 75 ایل ایم ٹی سالانہ کی صلاحیت والے 232 پریمکس سپلائرز ہیں، جو 0.104 ایل ایم ٹی  کی ضرورت سے کہیں زیادہ ہیں۔

ہندوستان میں فورٹیفائیڈ چاول کے ایکو سسٹم میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے۔ چاول کی 30,000 آپریشنل ملوں میں سے 21,000 سے زیادہ نے بلینڈنگ کا سامان نصب کیا ہے، جس کی کل صلاحیت 223 ایل ایم ٹی   ماہانہ چاول کی ہے۔ جانچ کے بنیادی ڈھانچے میں بھی اضافہ ہوا ہے، ہندوستان بھر میں این اے بی ایل سے منظور شدہ متعدد لیبز فورٹیفائیڈ چاولوں کے معیار کی کڑی جانچ کر رہی ہیں۔

فورٹیفائیڈچاول ایک منظور شدہ عالمی عمل ہے۔ گلوبل فورٹیفیکیشن ڈیٹا ایکسچینج کے مطابق، 18 ممالک فورٹیفائیڈچاول کو فعال طور پر اجازت دیتے ہیں، 147 نے نمک کے فورٹیفیکشن کی حمایت  کرتے ہیں۔ ، 105  ممالک نے گندم کے آٹے کے فورٹیفیکشن کو اپنایا، 43 نے تیل  کے فورٹیفیکشن کی حمایت کی، اور 21 نے مکئی کے آٹے کے فورٹیفیکشن کو  فروغ دیا۔ ان ممالک میں تھیلیسیمیا یا سکل سیل انیمیا سے متاثر افراد کے لیے ایڈوائزری لیبلز کی ضرورت نہیں ہے۔

******

 ش ح۔ا گ۔  ج

UNO-1414



(Release ID: 2065883) Visitor Counter : 13