زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
وزیر اعظم 5 اکتوبر 2024 کو واشیم، مہاراشٹر میں پی ایم ۔کسان اسکیم کی 18ویں قسط جاری کریں گے
20,000 کروڑ روپئے سے زیادہ کی براہ راست منتقلی سے 9.4 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوگا
نمو شیتکاری مہاسنمان ندھی یوجنا (مہاراشٹر کی حکومت) کی پانچویں قسط تقسیم
ایگری انفراسٹرکچر فنڈ کے تحت 7516 مکمل شدہ پراجیکٹس کو وقف کیا جائے گا
تقریباً 9,200 ایف پی اوز قوم کے نام وقف
مویشیوں کے لیے یونیفائیڈ جینومک چپ اور دیسی جنس کی ترتیب شدہ سیمین ٹیکنالوجی کا آغاز
گرام پنچایت کو سماجی ترقیاتی گرانٹ کی ای ۔تقسیم
ایم ایس کے وی وائی 2.0 کے تحت 19 میگاواٹ کے 5 سولر پارکس قوم کو وقف
Posted On:
04 OCT 2024 1:27PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی 5 اکتوبر 2024 کو مہاراشٹر کے واشیم میں پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم-کسان) اسکیم کی 18ویں قسط جاری کریں گے۔ اس اہم پروگرام میں، ملک بھر میں 9.4 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو کسی بھی بچولیے کی شمولیت کے بغیر ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر(ڈی بی ٹی ) کے ذریعے 20000کروڑ روپئے سے زیادہ کے براہ راست مالی فوائد حاصل ہوں گے۔
اس موقع پر مہاراشٹر کے گورنر جناب سی پی رادھا کرشنن سمیت وزیر زراعت، حکومت ہند، شری شیوراج سنگھ چوہان، مرکزی وزیر برائے ماہی پروری، حیوانات اور ڈیری، راجیو رنجن سنگھ، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ جناب ایکناتھ شندے، نائب وزرائے اعلیٰ اجیت پوار اور شری دیویندر فڑنویس اور مٹی اور پانی کے تحفظ کے وزیر، جناب سنجے راٹھوڑ، جو واشیم اور یاوتمال اضلاع کے سرپرست وزیر بھی ہیں ،جیسی اہم شخصیات شرکت کریں گی۔اس پروگرام میں تقریباً 2.5 کروڑ کسان شامل ہوں گے۔ جن میں 732 زراعتی سائنس مرکز (کے وی کے) ، ملک بھر میں 1 لاکھ سے زیادہ بنیادی زرعی کوآپریٹو سوسائٹیاں اور 5 لاکھ کامن سروس سینٹرز ویب کاسٹ کے ذریعے شامل ہوں گے ۔ ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے اس موقع پر پی ایم-کسان اُتسو دیوس کے طور پر خصوصی پروگرام بھی منعقد کریں گے۔
24 فروری 2019 کو شروع کی گئی پی ایم-کسان اسکیم کے تحت، زمیندار کسانوں کو تین مساوی قسطوں میں سالانہ 6,000 روپے دیے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم 5 اکتوبر کو پی ایم کسان کی 18ویں قسط جاری کریں گے۔ 18ویں قسط کے اجراء کے ساتھ ہی، اسکیم کے تحت کل تقسیم 3.45 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر جائے گی، جس سے ملک بھر کے 11 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ پہنچے گا اور دیہی ترقی اور زرعی خوشحالی کے تئیں حکومت کے عزم کا اعادہ ہوگا۔
مہاراشٹر میں، تقریباً 1.20 کروڑ کسانوں کو اسکیم کی 17 قسطوں میں تقریباً 32,000 کروڑ روپے منتقل کیے گئے ہیں جو کہ ہندوستان کی تمام ریاستوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔ 18ویں قسط میں، تقریباً 91.51 لاکھ کسانوں کو 1900 کروڑ روپے سے زیادہ کے فوائد حاصل ہوں گے۔
پی ایم ۔ کسان اسکیم کی قسطوں کی تقسیم کے ساتھ ساتھ، وزیر اعظم مہاراشٹر کے کسانوں کو نمو شیتکاری مہاسنمان ندھی یوجنا کی 5ویں قسط کے تحت تقریباً 2,000 کروڑ روپے کا اضافی فائدہ بھی جاری کریں گے، تاکہ ان کی کوششوں کو مزید تعاون فراہم کیا جا سکے۔
مزید برآں، زراعت کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر، یہ تقریب نئی حکومت کے پہلے 100 دنوں میں ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ قرض سہولت (اے آئی ایف) ہے، کے تحت مکمل کیے گئے کئی پروجیکٹوں کے وقفے کا مشاہدہ کرے گی۔ زرعی انفراسٹرکچر فنڈ جو 2020 میں شروع کیا گیا،ایک درمیانی سے مالی طویل مدتی قرض کی مالی اعانت کی سہولت ہے جس کا مقصد فصل کے بعد کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے اور کمیونٹی کے زرعی اثاثوں کو بڑھانا ہے۔ یہ اسکیم اہل قرض دہندگان کو 3 فیصد سود کی امداد اور کریڈٹ گارنٹی کی سہولت کے ساتھ 1 لاکھ کروڑ روپے کے قرض فراہم کرتی ہے۔گزشتہ 100 دنوں میں ملک بھر میں 10,066 سے زیادہ زرعی بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹ کو منظوری دی گئی ہے، جن کے لیے 6,541 کروڑ روپئے کی منظوری شامل ہے (ان میں 97.67 کروڑ روپئے کی منظور شدہ رقم کے ساتھ ایف پی اوز کے 101 منصوبے شامل ہیں(۔ اس کے علاوہ ، 1929 کروڑ روپئے کی کل منظوری کے ساتھ 7516 پروجیکٹس مکمل ہو چکے ہیں، جن کو قوم کے نام وقف کیا جائےگا۔ ان میں 13.82 کروڑ کی لاگت کی 35 ایف پی او منصوبے بھی شامل ہیں۔ یہ منصوبے زراعتی بنیادی ڈھانچوں کو مضبوط کر رہے ہیں۔مزید برآں1,929 کروڑ کی کل منظوری کے ساتھ 7,516 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، جن میں 13.82 کروڑ روپئے کی مالیت کے 35 ایف پی او پروجیکٹ بھی شامل ہیں۔پچھلے 100 دنوں میں، ملک بھر میں 10,066 سے زیادہ زرعی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو منظوری دی گئی ہے، جس میں 6,541 کروڑ روپئے کی منظوری شامل ہے (جس میں ایف پی اوز کے لیے 101 منصوبے شامل ہیں جن کی منظور شدہ رقم 97.67 کروڑ روپئے ہے۔ مزید برآں، 1,929 کروڑ روپے کی کل منظوری کے ساتھ 7,516 پروجیکٹ مکمل کیے گئے ہیں، جن میں سے 13.82 کروڑ روپے کے 35 ایف پی او پروجیکٹس وقف کیے جائیں گے)۔ یہ منصوبے زرعی انفراسٹرکچر کو مضبوط کر رہے ہیں۔ اسٹوریج اور پروسیسنگ اور لاجسٹکس کی سہولیات کو بہتر بنا رہے ہیں اور ایف پی او کو چلانے کی سہولت کی توسیع کرنے میں اہل بنا رہے ہیں، جس سے کسانوں اور تمام زرعی میدانوں میں کافی فائدہ ہو رہا ہے۔
ایک مضبوط ویلیو سپلائی چین قائم کرنے اور چھوٹے، پسماندہ اور بے زمین کسانوں کی مدد کرنے کے لیے، حکومت ہند نے ملک کے ہر بلاک پر مشتمل 10,000 ایف پی اوز کی تشکیل اور فروغ کے لیے سینٹرل سیکٹر اسکیم (سی ایس ایس) ایف پی او کے قیام اور حوصلہ افزائی کے لیے سینٹرل سیکٹر اسکیم کا آغاز کیا تھا۔آج تک تقریباً آغاز کیا تھا۔ آج تک، تقریباً 9,200 ایف پی اوز قائم کئے گئے ہیں، جس سے 24 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہونچا ہے، جن میں 8.3 لاکھ خواتین اور5.77 لاکھ ایس ٹی اور ایس سی استفادہ کنندگان شامل ہیں۔ ان ایف پی او کا اب مشترکہ سالانہ کاروبار 1300 کروڑ روپئے سے زیادہ ہے، اور انہیں بھی پروگرام کے دوران وزیر اعظم کے ذریعے قوم کے نام وقف کیا گیا ہے۔
'میک ان انڈیا' اور 'آتم نر بھر بھارت' کے وزیر اعظم کے وژن کے ساتھ ہم آہنگی میں، اس تقریب میں ایک دیسی جنس کے مطابق سیمین پروڈکشن ٹیکنالوجی کو بھی لانچ کیا جائے گا۔ اس سستی ٹیکنالوجی کا مقصد کاشتکاروں کے لیے جنس کے مطابق سیمین کی دستیابی کو بڑھانا ہے، جس سے لاگت میں تقریباً 200 روپے فی خوراک کی کمی واقع ہوتی ہے۔ مزید برآں، وزیر اعظم ایک یونیفائیڈ جینومک چپ لانچ کریں گے - مویشیوں کے لیے 'گاؤ چپ' اور بھینسوں کے لیے 'مہیش چپ' - جسے محکمہ مویشی پروری اور ڈیرینگ( ڈی اے ایچ ڈی )نے تیار کیا ہے۔ یہ چپ، ہندوستانی نسلوں کے لیے تیار کی گئی ہے، ہندوستان میں ڈیری فارمنگ کی کارکردگی کو بہتر بنانے، کم عمری میں ہی نوجوان، اعلیٰ معیار کے بیلوں کی شناخت کرکے کاشتکاروں کو جانوروں کے انتخاب کے بارے میں باخبر فیصلے کرنے کے لیے قابل بنائے گی۔
وزیر اعظم کسم ۔ سی ( ایم ایس کے وی وائی 2.0 ) اسکیم کے تحت تقریباً 300 میگا واٹ کے لیے لیٹرز آف ایوارڈ کی ای۔ تقسیم اور گرام پنچایتوں کو سماجی ترقیاتی گرانٹس کی ای۔ تقسیم بھی کریں گے۔ 19 میگا واٹ صلاحیت والے پانچ سولر پارک (ایم ایس کے وی وائی 2.0) کے تحت ملک کے نام وقف کیے جائیں گے، جو مستقل طور پر بجلی کےپائیدار حل میں تعاون دیں گے اور کسانوں کو دن میں بجلی کی دستیابی کی سہولت دیں گے اور زمین کی لیز کے ذریعے اضافی آمدنی کا ذریعہ فراہم کریں گے۔
5 سولر پارکس درج ذیل ہیں:
(i) دھونڈلگاؤں، چھترپتی سمبھاجی نگر-3 میگاواٹ
(ii) بامنی بی کے۔ ناندیڑ - 5 میگاواٹ
(iii) کونڈگیری، کولہاپور – 3 میگاواٹ
(iv) جلال آباد، اکولا – 3میگا واٹ
(v) پالشی بی. کے بلڈھانہ - 5 میگاواٹ
*******
(ش ح۔ ش ت ۔ش ا )
UR No 969
(Release ID: 2062885)
Visitor Counter : 35