جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے گرین ہائیڈروجن کے لیے انڈیا کو عالمی مرکز بنانے کے وژن کی نقاب کشائی: پائیدار ایندھن کی پیداوار، استعمال اور برآمدات میں قیادت کرنے کے عزائم سے پر منصوبوں کا خاکہ
حکومت گرین ہائیڈروجن صنعت کو مضبوط پالیسیوں، جدید ترین تحقیق، اور اسٹریٹجک بین الاقوامی تعاون کے ساتھ آگے بڑھائے گی
وزیر پرہلاد جوشی نےگرین ہائیڈروجن کے شعبہ میں بھارت کے وژن پر روشنی ڈالی : 8 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری اور 6 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کا منصوبہ
وزیر ہردیپ پوری کی جانب سے گرین ہائیڈروجن کے لیے عزائم سے پر اہداف کی رونمائی: 100 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری اور 2030 تک 5 ملین میٹرک ٹن پیداوار کا ہدف
Posted On:
11 SEP 2024 2:33PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے ذریعہ دہلی میں گرین ہائیڈروجن پر بین الاقوامی کانفرنس (آئی سی جی ایچ -2024) کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کیا، جہاں انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور دنیا کی توانائی کے منظر نامے میں ایک امید افزا اضافے کے طور پر گرین ہائیڈروجن کے ظہور میں ہندوستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا ، "بھارت ایک صاف ستھرے، ہرے بھرے سیارے کی تعمیر کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ ہم جی20 ممالک میں سرفہرست تھے جنہوں نے گرین انرجی پر اپنے معاہدے پیرس کے وعدوں کو طے شدہ وقت سے بہت پہلے مکمل کیا۔ موجودہ حل کومستحکم کرتے ہوئے، ہم نے نئے اور اختراعی نقطہ نظر کو اپنانے پر بھی توجہ مرکوز کی ہے۔ گرین ہائیڈروجن ایسی ہی ایک پیش رفت ہے، جس میں ریفائنریز، کھاد، اسٹیل، اور ہیوی ڈیوٹی ٹرانسپورٹیشن جیسےبجلی بنانے والےمشکل ترین شعبوں کو ڈیکاربنائز کرنے کی صلاحیت ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا ، "ہم بھارت کو گرین ہائیڈروجن کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے ایک عالمی مرکز کی حیثیت میں لانا چاہتے ہیں۔ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن، جو 2023 میں شروع کیا گیا، ان عزائم کو پورا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ اختراع کو فروغ دے گا، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرے گا، صنعت کی ترقی کومتحرک کرے گا اور گرین ہائیڈروجن سیکٹر میں سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔"
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے قابل تجدید توانائی کی ترقی میں بھارت کی قیادت پر زور دیتے ہوئے کہا، "پچھلی دہائی میں بھارت کی غیر فوسل ایندھن کی صلاحیت میں تقریباً 300 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ہماری شمسی توانائی کی صلاحیت میں اسی مدت میں حیران کن طور پر 3000 فیصد اضافہ ہوا ہے۔"
اس موقع پر، نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد وینکٹیش جوشی نے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو بڑھانے اور گرین ہائیڈروجن کی ترقی کو فروغ دینے کے مقصد سے حکومت کے اسٹریٹجک اقدامات کی تفصیل بتائی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بھارت گرین ہائیڈروجن کے شعبہ میں عالمی رہنما بننے کی طرف گامزن ہے۔
نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے تعلق سے، وزیر موصوف نے کہا کہ این جی ایچ ایم کو اس ابھرتے ہوئے شعبے میں بھارت کو ایک اہم مقام پر لانے کے مقصد کے ساتھ شروع کیا گیا تھا، جس سے توانائی کی خود انحصاری اور اقتصادی ترقی دونوں کو یقینی بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا "یہ مشن نہ صرف 8 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور 6 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ درآمد شدہ قدرتی گیس اور امونیا پر انحصار کو بھی نمایاں طور پر کم کرے گا، جس سے 1 لاکھ کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔ جیسے جیسے ہم آگے بڑھیں گے، ہماری کوششیں 2030 تک کاربن کے اخراج کو 5 ایم ایم ٹی تک کم کرنے میں بھی رول ادا کریں گی، جس سے بھارت کو عالمی سطح پر پائیدار ترقی کے راہ نما کے طور پر جگہ ملے گی"۔
جناب ہردیپ ایس پوری، پٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر نے بھارت کے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے ذریعہ متعین کردہ دوراندیش اہداف پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "2070 تک کاربن کے صفر اخراج کے ہدف کو حاصل کرنے کے بھارت کے عزم میں ایک کثیر جہتی نقطہ نظر شامل ہے، جس میں گرین ہائیڈروجن پر بھرپور توجہ بھی ہے۔ 2030 تک 5 ملین میٹرک ٹن گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے کا ہمارا ہدف ہماری معیشت کو ڈیکاربونائز کرنے کا ایک اہم قدم ہے۔ 100 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری اور 125 گیگا واٹ نئی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کی ترقی کی ضرورت ہوگی۔
یہ مشن نہ صرف سالانہ 15 ملین میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو کم کرے گا بلکہ درآمدات میں بھی خاطر خواہ بچت پیدا کرے گا۔ ہم اس شعبے میں جدت لانے کے لیے پائلٹ پروجیکٹس، ہائیڈروجن ہبس، اور تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی )کے اقدامات نافذ کر رہے ہیں، جس کوایک مضبوط مالیاتی اخراجات اور ایک جامع ترغیبی فریم ورک کی مدد حاصل ہے۔ اس مشن کی کامیابی کا انحصار مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ ساتھ صنعتی شراکت داروں کی مشترکہ کوششوں پر ہوگا۔"
نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے سکریٹری جناب بھوپندر ایس بھلا نےبھارت کی قابل تجدید توانائی کی کامیابیوں اور مستقبل کے اہداف پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کاربن کے صفر اخراج کے ساتھ ایک صاف توانائی کے ذریعہ کے طور پر گرین ہائیڈروجن کے کردار اور متعدد شعبوں میں اس کے متنوع اطلاق پر روشنی ڈالی۔ جناب بھلا نے وزیر اعظم کے پنچ امرت منصوبے کے مطابق بھارت کے پرعزم گرین ہائیڈروجن مقاصد پر مزید زور دیا۔ اس میں 2030 تک 500 گیگا واٹ غیر فوسل توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے اور 2070 تک خالص صفر اخراج تک پہنچنے کے اہداف شامل ہیں۔
جناب بھوپندر ایس بھلا نے ٹرانسپورٹیشن اور جہاز رانی کے شعبوں میں پائلٹ پروجیکٹوں کے لیے مختص بجٹ، گرین ہائیڈروجن مراکز کی تشکیل، تحقیق اور ترقی، مہارت کی ترقی کے ساتھ ساتھ اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن جیسے اجزاء پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ بھارت میں ہائیڈروجن کی مانگ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، 2050 تک 29 ایم ایم ٹی سالانہ تک پہنچنے کا منصوبہ ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ 152 معیارات تجویز کیے گئے ہیں،ان میں سے81 پہلے ہی شائع ہو چکے ہیں۔
حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے کے سود نے گرین ہائیڈروجن ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے میں سائنسی تحقیق کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے زور دے کر کہا "جدید تحقیق اور تکنیکی ترقی گرین ہائیڈروجن کو سستی اور قابل توسیع بنانے کے لیے اہم ہے۔ ہمیں چیلنجوں پر قابو پانے اور گرین ہائیڈروجن کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے تحقیق و ترقی کو تعاون دینا جاری رکھنا چاہیے‘‘۔
اس سیشن میں ایک ویڈیو پریزنٹیشن بھی پیش کیا گیا جس کا عنوان تھا "ایک گرین ہائیڈروجن مشن کی طرف بھارت کا سفر "، جس میں گرین ہائیڈروجن سیکٹر میں بھارت کی ترقی اور مستقبل کی خواہشات کی منظر کشی کی گئی۔
افتتاحی سیشن ڈاکٹر این کلائیسیلوی، ڈائریکٹر جنرل سی ایس آئی آر اور سکریٹری،محکمہ سائنسی اور صنعتی تحقیق (ڈی ایس آئی آر) کےاظہار تشکر کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ڈاکٹر کلیسیلوی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور گرین ہائیڈروجن کے شعبہ میں بھارت کے قائدانہ رول پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا "بھارت گرین ہائیڈروجن میں تبدیلی کے دور میں سب سے آگے ہے۔ وافر قابل تجدید وسائل اور نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن جیسےدوررس نتائج کے حامل اقدامات کے ساتھ، ہمارا ملک عالمی سطح پر قیادت کرنے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے"۔
گرین ہائیڈروجن 2024 (آئی سی جی ایچ 2024) کی دوسری بین الاقوامی کانفرنس کا نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت اور حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر کا دفتر، وزارت پٹرولیم اور قدرتی گیس، سائنس اور ٹیکنالوجی اور سائنسی اور صنعتی تحقیق کے محکمے کے ساتھ مل کر انعقاد کر رہے ہیں۔ سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا (ایس ای سی آئی) اور ای وائی بالترتیب عملی اور علمی پارٹنر ہیں۔ فکی انڈسٹری پارٹنر ہے۔
************
ش ح-ع و-ا ک
U.No:10772
(Release ID: 2053843)
Visitor Counter : 65