صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی بجٹ 25-2024


کینسر کے سستے علاج پر توجہ دینے کے ساتھ، کینسر کی مزید تین ادویات کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ

میڈیکل ایکسرے مشینوں میں استعمال کے لیے ایکس رے ٹیوب اور فلیٹ پینل ڈٹیکٹر پر کسٹم ڈیوٹی پر نظر ثانی کی گئی

این ایچ ایم  کے تحت مالی سال 25-2024 کے بجٹ کے اخراجات میں تقریباً 4000 کروڑ روپے  کااضافہ ہوا جوکہ 31,550 کروڑ سے 36000 کروڑ روپےہوگیا

وسیع پیمانے پر پیداوری اور اختراع کے لیےڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) ایپلی کیشنز کی تجویز

منتخب شہروں میں 100 ہفتہ وار ‘‘ہاٹ’’ یا اسٹریٹ فوڈ ہب شروع کیے جائیں گے، جس کا مقصد مقامی معیشتوں کو فروغ دینا اور اسٹریٹ فوڈ کے تجربات کو بڑھانا ہے

Posted On: 24 JUL 2024 9:24AM by PIB Delhi

مرکزی وزیر خزانہ، محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 25-2024 پیش کرتے وقت کینسر کی مزید تین دواؤوں — ٹرسٹوزوماب ڈیرکسٹیکن، اوسیمرٹینیب اور ڈُروالومب — کو کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ کرنے کا اعلان کیا۔ یہ درخواست وزارت صحت اور خاندانی بہبود (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) نے ملک میں کینسر کے 27 لاکھ مریضوں کے پیش نظر وزارت خزانہ کو بھیجی تھی۔ ان ادویات کو قابل استطاعت بنانے کے لیے وزارت خزانہ نے انہیں کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

کینسر کی یہ تین دوائیں ٹرسٹوزوماب ڈیرکسٹیکن، اوسیمرٹینیب ، اوسیمرٹینیب اور ڈُروالومب مختلف طرح کے ٹیومر کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ یعنی

  1. ٹرسٹوزوماب ڈیرکسٹیکن - چھاتی کا کینسر
  2. اوسیمرٹینیب - پھیپھڑوں کا کینسر؛ اور
  3. ڈُروالومب - پھیپھڑوں کا کینسر اور بلاری ٹریکٹ کا کینسر

مرکزی وزیر خزانہ نے ایکس رے ٹیوب اور فلیٹ پینل ڈٹیکٹر پر کسٹم ڈیوٹی کی شرحوں پر بھی نظر ثانی کی۔ ان نظرثانی شدہ نرخوں سے توقع کی جاتی ہے کہ کم قیمتوں پر آلات کی دستیابی  بڑھنے سے  ایکسرے مشین کی صنعت پر مثبت اثر پڑے گا۔ توقع ہے کہ اس  تبدیلی سے گھریلو طبی آلات کے شعبے کو فروغ دینے، کم قیمتوں پر آلات کی دستیابی اور صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے، جدید طبی امیجنگ کو زیادہ قابل رسائی اور کفایتی بنانے  میں مدد ملے گی۔

قومی صحت مشن (این ایچ ایم) کے تحت مالی سال 25-2024کے بجٹ کے اخراجات میں بھی تقریباً 4000 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔  جو کہ 31,550 کروڑ سے 36000 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔ این ایچ ایم مرکزکی حمایت یافتہ  اسکیم ہے جو بنیادی طور پر ملک میں پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر سروس کی فراہمی کو پورا کرتی ہے۔ حکومت کی توجہ پرائمری اور سیکنڈری پبلک ہیلتھ کیئر سہولیات میں سرمایہ کاری کرنا ہے تاکہ صحت کے احتیاطی اور علاج کے پہلوؤں کو لاگو کیا جا سکے تاکہ عوام کے غیرتلافی شدہ اخراجات کو کم کیا جا سکے۔

پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعہ پیداواری فوائد، کاروباری مواقع اور اختراعات کو آگے بڑھانے کے لیے، بجٹ میں آبادی کے پیمانے پر ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) ایپلی کیشنز کی ترقی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد مختلف شعبوں کو بڑھانا ہے،جس میں کریڈٹ ای کامرس، تعلیم، صحت، قانون و انصاف، لاجسٹکس،ایم ایس ایم ای خدمات، ترسیل اور شہری نظم و نسق شامل ہیں۔

مزید برآں، مرکزی بجٹ 25-2024 میں، منتخب شہروں میں 100 ہفتہ وار ‘‘ہاٹ’’یا اسٹریٹ فوڈ ہب تیار کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد مقامی معیشتوں کو متحرک کرنا اور اسٹریٹ فوڈ کے تجربے کو بڑھانا ہے، اور اس کے ذریعے  شہری ترقی اور کمیونٹی کی شمولیت میں مزید تعاون فراہم کرنا ہے۔

پس منظر:

کینسر کی دوائیں:

ٹرسٹوزوماب انجکشن 440 ایم جی/ 50 ایم ایل  این ایل ای ایم 2022  اور این پی پی اے کے تحت ایک شیڈولڈ دوا ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کی ہے۔ موجودہ قابل اطلاق حد کی قیمت 54725.21روپے فی شیشی ہے۔بموجب ایس او 1547 (ای) مورخہ 26.03.2024۔ تاہم، اس کی دیگر اسٹرینتھ اقسام شیڈول فہرست میں نہیں ہیں۔ ٹرسٹوزوماب مختلف اسٹرینتھ اور خوراکوں میں آتی ہے جس کا مشترکہ سالانہ کاروبار 276 کروڑروپے سے زیادہ ہے۔

دیگر دو دوائیں یعنی اوسیمرٹینیب اور ڈُروالومب  ڈی پی سی او 2013 کے تحت غیر شیڈول ادویات ہیں۔ اس لیے،این پی پی اے غیر شیڈول فارمولیشن کی زیادہ سے زیادہ خردہ قیمت(ایم آر پی) کی نگرانی کرتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پہلے بارہ مہینوں کے دوران اس ڈوز  میں 10فیصد سے زیادہ اضافہ نہ ہو۔ ڈُروالومب کا سال 24-2023 کے لیےسالانہ کاروبار 28.8 کروڑروپے تھا۔

اوسیمرٹینیب کینسر کی روک تھام کی 42 ادویات کی فہرست میں شامل ہے جن کے لیے ٹریڈ مارجن ریشنلائزیشن بموجب ایس او 1041 (ای) مورخہ 27.02.1019 کے تحت منضبط کیا گیا تھا۔  این پی پی اے کے پاس دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، اوسیمرٹینیب کا سال 24-2023 کے لیے سالانہ کاروبار 52.26 کروڑروپے تھا۔

میڈیکل ایکس رے مشین کی تیاری:

میڈیکل ایکس رے مشینوں کی گھریلو مینوفیکچرنگ اور مخصوص ذیلی اسمبلیز/پرزوں/ذیلی پرزوں کو فروغ دینے کے لیے، 22 جنوری 2021 کو ڈی او پی کے ذریعے ایک فیزڈ مینوفیکچرنگ پروگرام (پی ایم پی) کو نوٹیفائی کیا گیا تھا، جس کے تحت بڑھی ہوئی شرح پرمیڈیکل ایکس رے مشینوں اور ایکس رے مشینوں کی تیاری میں استعمال ہونے والی مخصوص ذیلی اسمبلیز / پرزوں / ذیلی پرزوں پر ٹیرف میں تبدیلیاں مرحلہ وار تجویز کی گئی تھیں۔

پی ایم پی کا مقصد میڈیکل ایکس رے مشینوں اور متعلقہ ذیلی اسمبلی / پرزوں / ذیلی پرزوں کی صنعت کو ایکس رے مشین پر بڑھتے ہوئے ڈیوٹی ڈھانچے اور متعلقہ ذیلی اسمبلی / پرزوں / ذیلی پرزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس شعبے میں اپنی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کرنے اور گھریلو پیداوار کو بڑھانے کے قابل بنانا تھا۔ اس سے توقع تھی کہ گھریلو قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور ہندوستان میں ایک مضبوط میڈیکل ایکس رے مشینیں تیار کرنے والا ایکو سسٹم قائم ہوگا۔

تاہم، صنعت نے محکمہ دواسازی کے سامنے سفارش کی کہ ملک میں ایکس رے ٹیوب اور فلیٹ پینل ڈٹیکٹرز کی تیاری کی صلاحیت ابھی تیار نہیں ہوئی ہے اور ان اشیاء سے متعلق فیزڈ مینوفیکچرنگ پروگرام (پی ایم پی) کے شیڈول میں نظر ثانی کی درخواست کی۔ اس سلسلے میں بغور جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ گھریلو ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایکس رے ٹیوبوں اور فلیٹ پینل ڈٹیکٹر کے لئے کافی گھریلو صلاحیت قائم ہونے سے پہلے کم از کم دو سال لگیں گے۔ اس کے بعد، محکمہ بموجب  او ایم مورخہ 24.5.2024 کو محکمہ محصولات سے نظرثانی شدہ نرخوں کی درخواست کی۔ وزارت خزانہ نے بموجب نوٹیفکیشن نمبر2024/30کسٹمز مورخہ 23 جولائی 2024 (نمبر شمار71) کے ذریعے مذکورہ اشیاء کے لیے ڈیوٹی کی شرحوں میں نظر ثانی کی ہے جیسا کہ محکمہ نے تجویز کیا ہے۔

********

ش ح۔ ف ا۔م  ص

 (U: 8623)


(Release ID: 2036197) Visitor Counter : 78