وزارت خزانہ

عالمی سطح پر باد مخالف کے باوجود ہندوستان کے بینکنگ اور مالیاتی شعبے کی شاندار کارکردگی


بینکوں کےمنجمد اثاثے کئی سال کی کم شرح پر

مجموعی گھریلو پیداوار کے تناسب سے بازاری سرمایہ میں ہندوستان اب عالمی سطح پر 5ویں مقام پر ہے

بنیادی بازاروں نے مالی سال 2023 میں9.3 لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے مالی سال2024 میں10.9 لاکھ کروڑروپے کی سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کی

مالی سال 2024 میں آئی پی اوز کی تعداد 66 فیصد سے بڑھ کر 272 ہو گئی

ہندوستان کے نِفٹی 50 اشاریے میں مالی سال 2023 کے دوران منفی8.2 فیصد کے مقابلے

 مالی سال 2024 کے دوران 26.8 فیصد اضافہ ہوا

نیشنل اسٹاک ایکسچینج(این ایس ای) میں سرمایہ کاروں کی تعداد مارچ 2020 سے مارچ 2024 تک تقریباً تین گنا بڑھ کر 9.2 کروڑ ہوگئی

حکومت پائیدار اقتصادی ترقی، عدم مساوات میں کمی اور غربت کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے مالیاتی شمولیت پر توجہ مرکوز کرتی ہے

ہندوستان آنے والی دہائی میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بیمہ بازاروں میں سے ایک کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے

ہندوستانی مائیکرو فنانس سیکٹر چین کے بعد دوسرے سب سے بڑے شعبے کے طور پر ابھرا ہے

Posted On: 22 JUL 2024 3:15PM by PIB Delhi

 آج پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر خزانہ و کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پیش کردہ اقتصادی جائزہ24-2023 میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی معیشت کے مالیاتی اور بینکنگ شعبوں نے عالمی سطح پر مسلسل جغرافیائی اور سیاسی چیلنجوں کے باوجود مضبوط کارکردگی دکھائی ہے۔اقتصادی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی بینک نے سال بھر میں ایک مستحکم پالیسی ریٹ کو برقرار رکھا، مجموعی افراط زر کی شرح کنٹرول میں ہے۔ روس-یوکرین تنازعہ کے بعد مالیاتی دشواری کے اثرات بینکوں کے درمیان قرض دینے اور جمع پونجی کی شرح سود میں اضافے پر واضح ہیں۔ بینک کے قرضوں نے مختلف شعبوں میں نمایاں اور وسیع ترقی دیکھی ہے، جس میں ذاتی قرضے اور خدمات سرفہرست ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002AGGX.jpg

 

مالیاتی پالیسی

مالیاتی پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے مالی سال 2024 میں پالیسی ریپو ریٹ کو 6.5 فیصدجوں کا توںرکھا ہے۔ موجودہ مالیاتی  پریشانی کے دوران، یعنی مئی 2022 سے مئی 2024 تک بیرونی معیارات پر مبنی قرضے کی شرح اور ایک سال کے درمیانی معمولی لاگت کے فنڈز پر مبنی قرضے کی شرح میں بالترتیب 250 بی پی ایس اور 175بی پی ایس کا اضافہ ہوا۔

مالی سال 2024کے دوران مالیات اور قرض کے حالات کے ارتقاء پر اثر انداز ہونے والے اہم عوامل میں 2,000  روپے کے بینک نوٹوں کی واپسی(مئی 2023)، ایچ ڈی ایف سی بینک کے ساتھ ایک غیر بینک ایچ ڈی ایف سی کا انضمام،(جولائی 2023) اور اضافی سی آر آر(آئی-سی آر آر) کا عارضی نفاذ(اگست 2023) شامل ہیں۔

ایچ ڈی ایف سی بینک کے ساتھ ایچ ڈی ایف سی کے انضمام کے اثرات کو چھوڑ کر براڈ منی (ایم 3) میں اضافہ (یکم جولائی 2023 سے لاگو)22 مارچ 2024 تک 11.2 فیصد(سال بہ سال) تھا، جو ایک سال پہلے 9 فیصد تھا۔

اقتصادی جائزے میں کہاگیا ہے کہ مالی سال 2024 کے دوران 17 پندرہ روزہ متغیر شرح ریورس ریپو(وی آر آر آر) نیلامی اور سات متغیر شرح ریپو(وی آر آر) نیلامی بنیادی کارروائی کے طور پر کی گئیں۔ اس کے علاوہ مالیاتی پالیسی کے موقف کے ساتھ موافقت میں نقدی کے حالات کو موڈیول کرتے ہوئے 49  بہترین کارکردگی والے آپریشنز(25 وی آر آر آر اور 24 وی آر آر) وقفے وقفے سے کئے گئے۔

بینک قرضہ

بنیادی طور پر خدمات اور ذاتی قرضے فراہم کرنے سےقرض کی شرح نمو مضبوط رہتی ہے۔

غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں(این بی ایف سی) کی طرف سے قرض دینے کے عمل  میں تیزی آئی ہے، جس کی قیادت ذاتی قرضے اور صنعت کو قرضوں کی وجہ سے ہوئی اور ان کے اثاثوں کا معیار بہتر ہوا۔ایس سی بی کے ذریعے قرض کی تقسیم164.3 لاکھ کروڑ روپے رہی، جو مارچ 2024 کے آخر میں 20.2 فیصد بڑھ گئی، جبکہ مارچ 2023 کے آخر میں اس میں15 فیصد کا اضافہ ہوا۔

مالی سال 2021 میں زرعی قرضہ 13.3 لاکھ کروڑروپے سے مالی سال 2024 میں20.7 لاکھ کروڑروپے  تک تقریباً 1.5 گنا بڑھ گیا۔ کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی)اسکیم نے 2023 کے آخر تک 7.4 کروڑ آپریٹو کے سی سی اکاؤنٹس کے ساتھ کسانوں کو بروقت اور پریشانی سے پاک قرض فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

مالی سال 2024 کی دوسرے نصف میں صنعتی قرضوں کی نمو میں اضافہ ہوا۔ مارچ 2024 میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ ایک سال پہلے 5.2 فیصد تھا، جو چھوٹی اور بڑی صنعتوں کے لیے بینک قرضے میں اضافے کی وجہ سے ہے۔

ایم ایس ایم ای سیکٹر کو کم لاگت پر قرض کی فراہمی کو بہتر بنانا حکومت اور آر بی آئی کی ترجیحی پالیسی رہی ہے۔این بی ایف سی کے لیے قرض کی  نمو میں سست روی کے باوجود خدمات کے شعبے میں بینک قرض کی تقسیم لچکدار رہی، ہاؤسنگ قرضوں کے لیے قرض کی تقسیم مارچ 2023 میں 19.9 لاکھ کروڑ  روپےسے بڑھ کر مارچ 2024 میں 27.2 لاکھ کروڑ  روپے ہو گئی۔

بینکنگ سیکٹر

بینکوں کے اثاثہ جات کے معیار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کی قیادت بہتر قرض دہندگان کے انتخاب، زیادہ مؤثر قرض کی وصولی اور بڑے قرض دہندگان میں قرض کے بارے میں آگاہی میں اضافہ ہوا ہے۔ انضباطی اثاثے اور نقدی رقوم کی ضروریات کے علاوہ معیاری اشاریے جیسے اضافہ شدہ  شفافیت، مضبوط ضابطہ اخلاق اور شفاف گورننس ڈھانچے نے بھی بینکنگ کی کارکردگی کو بہتر کیا۔

ایس سی بی کے مجموعی منجمد اثاثہ جات (جی این پی اے) کےتناسب نے نیچے کا رجحان جاری رکھا، مارچ 2024 کے آخر میں یہ12 سال کی کم ترین سطح 2.8 فیصد تک پہنچ گیا، جو مالی سال 2018 میں 11.2 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا۔

آر بی آئی اور حکومت کے میکرو اور مائیکرو پرڈینشل اقدامات نے حالیہ برسوں میں خطرے کو کم کرنے کی صلاحیت کو بڑھایا ہے، جس سے بینکاری نظام کے استحکام میں بہتری آئی ہے۔ اثاثہ جات کے حجم میں سرفہرست 10 ہندوستانی بینکوں کے لیے، قرض ان کے کل اثاثوں کا 50 فیصد سے زیادہ بنتے ہیں، جس سے بینک شرح سود کے بڑھتے ہوئے چکر سے محفوظ رہتے ہیں۔

گزشتہ 8سالوں میں 2016 سے لے کر مارچ 2024 تک 31,394 کارپوریٹ قرض دہندگان، جن کی مالیت 13.9 لاکھ کروڑ روپے ہے (بشمول داخلے سے پہلے کے کیس نمٹائے گئے)۔ داخلے سے پہلے کے مرحلے میں 10.2 لاکھ کروڑ روپے کی بنیادی غلطیوں کا ازالہ کیا گیا۔

حکومت نے دیوالیہ پن کے ایکو سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ اس نے بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے این سی ایل ٹی کو مضبوط کیا ہے، اسامیوں کو پُر کرکے اور ایک مربوط آئی ٹی پلیٹ فارم کی تجویز پیش کرکے اپنی طاقت میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بازاروں کی ضروریات اور عدالتی فیصلوں میں پیش رفت کو مدنظر رکھتے ہوئے ضوابط میں ترمیم کی گئی ہے۔

مضبوط بنیادی بازار

یہ اقتصادی جائزہ ہندوستانی سرمایہ بازاروں کے قابل ذکر توسیع کو نمایاں کرتا ہے۔اثاثہ بازاروں نے متاثر کن نتائج دکھائے ہیں، ہندوستان کی اسٹاک مارکیٹ کیپٹلائزیشن سے مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) کا تناسب عالمی سطح پر پانچویں  مقام پر ہے۔

مالی سال2024 کے دوران بنیادی بازار مضبوط رہے، جس نے مالی سال2023 میں9.3 لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے 10.9 لاکھ کروڑ روپے (جو مالی سال 2023 کے دوران نجی اور سرکاری کارپوریٹس کے مجموعی مقررہ سرمایے کی تشکیل کا تقریباً 29 فیصد ہے) کی سہولت فراہم کی۔ مالی سال 2024 میں پچھلے سال کے مقابلے میں تینوں طریقوں،یعنی حصص، قرض اور ہائی برڈ کے ذریعے فنڈز کو متحرک کرنے میں بالترتیب 24.9 فیصد، 12.1 فیصد اور 513.6 فیصد اضافہ ہوا۔

ابتدائی عوامی پیشکشوں (آئی پی او) کی تعدادمالی سال2024 میں 66 فیصد بڑھ کرمالی سال 2023 میں 164 سےمالی سال 2024 میں272 ہوگئی، جبکہ جمع کی گئی رقم 24 فیصد بڑھ گئی (مالی سال2023 میں54,773 کروڑ روپے سےمالی سال 2024 میں67,995 کروڑ روپے تک)۔ ہندوستان میں کارپوریٹ قرض کی منڈی مضبوط سے مضبوط ہوتی جارہی ہے۔ مالی سال 2024 کے دوران، کارپوریٹ بانڈ کے اجراء کی مالیت گزشتہ مالی سال کے 7.6 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر8.6 لاکھ کروڑروپے ہو گئی۔مالی سال 2024 میں کارپوریٹ بانڈز کے عوامی ایشوز کی تعداد کسی بھی مالی سال کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ تھی، جس میں جمع ہونے والی رقم (19,167 کروڑ روپے) چار سال کی بلند ترین سطح پر تھی۔ سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی  مانگ اور بینکوں سے قرض لینے کی لاگت میں اضافے نے ان بازاروں کو کارپوریٹس کے لیے فنڈنگ ​​کی ضروریات کے لیے زیادہ پرکشش بنا دیا ہے۔

مستحکم ثانوی بازار

ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بازاروں میں شامل تھی، ہندوستان کے نفٹی 50  اشاریے میں مالی سال 2024 کے دوران 26.8 فیصد کا اضافہ ہوا، جو کہ مالی سال 2023 کے دوران منفی8.2 فیصد تھا۔اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے مقابلے ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کی مثالی کارکردگی بنیادی طور پر عالمی سطح پر جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی جھٹکوں کے لیے ہندوستان کی لچک، اس کے ٹھوس اور مستحکم گھریلو میکرو اکنامک آؤٹ لک اور گھریلو سرمایہ کاروں کی بنیاد کی مضبوطی سے منسوب کی جا سکتی ہے۔

ہندوستانی سرمایہ بازاروں نے پچھلے کچھ سالوں کے دوران خوردہ سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔  این ایس ای میں رجسٹرڈ سرمایہ کاروں کی تعداد مارچ 2020 سے مارچ 2024 تک تقریباً تین گنا بڑھ کر 31 مارچ 2024 تک 9.2 کروڑ ہو گئی ہے، ممکنہ طور پر 20 فیصد ہندوستانی گھرانے اب اپنی گھریلو بچت کو مالیاتی بازاروں میں منتقل کر رہے ہیں۔ ڈیمیٹ کھاتوں کی تعداد مالی سال 23 میں 11.45 کروڑ سے بڑھ کر مالی سال 24 میں 15.14 کروڑ ہو گئی۔

مالی سال2024میوچل فنڈز کے لیے ایک شاندار سال رہا ہے، کیونکہ  میوچل فنڈزکے زیر انتظام اثاثے (اے یو ایم) مالی سال 2024 کے آخر میں مارک ٹو مارکیٹ (ایم ٹی ایم)کے فوائد اور صنعت کی توسیع سے 14 لاکھ کروڑ روپے(35 فیصد کی سالانہ ترقی) سے بڑھ کر53.4 لاکھ کروڑ روپے ہو گئے۔

اقتصادی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں خوردہ سرمایہ کاروں میں نمایاں اضافہ احتیاط سے غور کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، کیونکہ قیاس آرائیوں کی وجہ سے زیادہ اعتماد کا امکان ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بینکنگ اورسرمایہ بازاروں میں کام کرنے والی فرموں کو منصفانہ فروخت، انکشاف، شفافیت،اعتماد اور ردعمل کے ذریعے صارفین کے مفادات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

مالی شمولیت کی پیش رفت

اقتصادی جائزہ اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ حکومت نے آخری سرے تک مالی خدمات کی فراہمی کو ترجیح دی ہے۔ باضابطہ مالیاتی ادارے میں اکاؤنٹ رکھنے والے بالغ افراد کی تعداد 2011 میں 35 فیصد سے بڑھ کر 2021 میں 77 فیصد ہوگئی۔ نہ صرف امیر اور غریب کے درمیان رسائی کے فرق میں کمی ہوئی ہے، بلکہ مالیاتی لحاظ سے صنفی تقسیم میں بھی کمی آئی ہے۔

اقتصادی جائزے میں‘ہر گھر’ سے ‘ہر بالغ’ تک، براہ راست فائدہ کی منتقلی (ڈی بی ٹی)کے بہاؤ، روپے کارڈز،یوپی آئی123 وغیرہ کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینےپر اضافی زور دینے کے ساتھ ملک میں مالیاتی شمولیت کی حکمت عملی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

ملک میں مالی شمولیت کی اب تک کی پیشرفت پر روشنی ڈالتے ہوئے اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی مالیاتی ٹیکنالوجی مارکیٹوں میں سے ایک ہے، جو تیسری سب سے بڑی بڑھتی ہوئی مالیاتی ٹیکنالوجی معیشت کے طور پر اُجاگر کرتا ہے۔ اس مالیاتی شمولیت کی مہم کا ایک اہم کارگر مالیاتی نظام کا ڈیجیٹلائزیشن رہا ہے، جسے اقتصادی جائزے میں‘‘تبدیلی’’ کہا گیا ہے۔ ‘ڈیجیٹل مالیاتی شمولیت (ڈی ایف آئی)’ حکومت کا اگلا بڑا ہدف ہے۔ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-19 وبائی مرض نے ڈیجیٹل مالیاتی شمولیت (ڈی ایف آئی) کو مزید رفتار دی، جب سب سے زیادہ کمزور اورمحروم شہری شدید متاثر ہوئے۔ کچھ اہم اسکیمیں جیسے ڈیجیٹل انڈیا مشن، میک ان انڈیا، آدھار، ای-کے وائی سی، آدھار سے چلنے والا ادائیگی کا نظام،یوپی آئی، بھارت کیو آر، ڈیجی لاکر، ای-دستخط، اکاؤنٹ ایگریگیٹر، ڈیجیٹل تجارت کے لیے اوپن نیٹ ورک وغیرہ بچانے کے لیے آگے آئی ہیں۔

31 مارچ 2024 تک 116.5 کروڑ سے زیادہ اسمارٹ فون صارفین کے ساتھ ہندوستان میں اسمارٹ فون کے استعمال کی توسیع سے یوپی آئی کی کامیابی میں اضافہ ہوا ہے۔ یوپی آئی پلیٹ فارم پر کیے گئے لین دین کی مالیت مالی سال 2017 میں0.07 لاکھ کروڑ روپے سے کئی گنا بڑھ کر مالی سال 2024 میں 200 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہے۔

مائیکروفنانس گھر پر آکر سستی خدمات فراہم کر کے کم آمدنی والے گھرانوں کی قرض کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ عالمی سطح پر ہندوستانی مائیکرو فنانس سیکٹر ہندوستان میں قرض لینے والے صارفین کی تعداد کے لحاظ سے چین کے بعد دوسرا سب سے بڑا ہے، جو اگلی سب سے بڑی مارکیٹ، یعنی انڈونیشیا سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔

بیمہ سیکٹر

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بیمہ سیکٹر میں غیر معمولی ترقی ہوئی ہے۔ ہندوستان آنے والی دہائی میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے بیمہ بازاروں میں سے ایک کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے۔اقتصادی ترقی، وسعت پذیر متوسط ​​طبقے، جدت طرازی اور انضباطی تعاون نے ہندوستان میں بیمہ بازار کی نمو کو رفتار فراہم کی ہے۔  غیر لائف پریمیم نمو مالی سال 2022 میں 9 فیصد سے قدرے کم ہو کر اندازاً 7.7 فیصد ہو گئی، کیونکہ وبائی مرض کے بعد بازار مستحکم ہوا۔ حال ہی میں آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی-پی ایم جے اے وائی)نے پورے ہندوستان میں 34.2 کروڑ آیوشمان کارڈ بنانے کا ایک اہم سنگ میل حاصل کیا، جن میں سے 49.3 فیصد آیوشمان بھارت کارڈ خواتین کے پاس ہیں۔

پنشن سیکٹر

پنشن کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ قومی پنشن اسکیم (این پی ایس) اور حال ہی میں، اٹل پنشن یوجنا (اے پی وائی)کے متعارف ہونے کے بعد سے ہندوستان کا پنشن سیکٹر وسیع تر ہوا ہے۔ مارچ 2024 تک پنشن صارفین  کی کل تعداد 735.6 لاکھ تھی، جو مارچ 2023 تک 623.6 لاکھ تھی۔ اس طرح  اس نے 18 فیصد کی سالانہ ترقی درج کی ہے۔ مارچ 2023 سے مارچ 2024 تک اے پی وائی صارفین(بشمول اس کے سابقہ ورژن، این پی ایس لائٹ) کی  کل تعداد مارچ 2023 میں 501.2 لاکھ تھی، جو بڑھ کر مارچ 2024 میں 588.4 ہوگئی۔اے پی آئی صارفین، پنشن صارفین بیس کا تقریباً 80 فیصد ہیں۔اے پی آئی صارفین نے صنفی لحاظ سے شمولیت میں بہتری دیکھی ہے، خواتین صارفین کا حصہ مالی سال 2017 میں 37.2 فیصدتھا جو مالی سال 2023 میں بڑھ کر میں 48.5 فیصد ہو گیا ہے۔

اقتصادی جائزے میں انضباطی تال میل اور مجموعی مالیاتی استحکام کو یقینی بنانے کے طریقہ کار کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، جو غیر متوقع مالیاتی جھٹکوں کو برداشت کرسکیں، تاکہ اعلیٰ درجے کا اعتمادبحال ہو سکے۔ یہ مالیاتی استحکام اور مالیاتی شعبے کی ترقی سے متعلق وسیع مسائل سے نمٹنے کے لیے مالیاتی سیکٹر  ترقیاتی کونسل (ایف ایس ڈی سی)کے کلیدی کردار کو تسلیم کرتا ہے۔

 

****

ش ح۔ م ع۔ن ع

U:8551 



(Release ID: 2035335) Visitor Counter : 6


Read this release in: English , Hindi , Gujarati , Tamil