وزارت خزانہ

زرعی شعبے کی مجموعی سرمایہ جاتی  تشکیل (جی سی ایف) 2022-23 میں 19.04 فیصد کی شرح سے بڑھی: اقتصادی جائزہ


زرعی سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے، خاص طور پر کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے تناظر میں

زراعت کے تئیں حکومت کی ترجیح نے غیر ادارہ جاتی قرضے کے حصہ کو 1950 میں 90 فیصد سے کم کر کے 22-2021  میں 23.40 فیصد کرنے میں مدد کی ہے

مشترکہ ذمہ داری گروپس (جے ایل جی ایس) کرایہ دار کسانوں کے لیے کریڈٹ کے ایک لازمی ذریعہ کے طور پر ابھرے ہیں

Posted On: 22 JUL 2024 3:01PM by PIB Delhi

اقتصادی جائزہ 24 – 2023 آج پارلیمنٹ میں خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے پیش کیا۔ اقتصادی جائزے  میں کہا گیا ہے کہ زرعی شعبے کی مجموعی سرمایہ جاتی تشکیل (جی سی ایف) اور  جی سی ایف کا حصہ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) کے فیصد کے طور پر مسلسل بڑھ رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ عوامی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔ 23 - 2022  میں زرعی شعبے کے جی سی ایف میں 19.04 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا، اور جی وی اے کے فیصد کے طور پر جی سی ایف 22 - 2021 میں 17.7 فیصد سے بڑھ کر 23 - 2022 میں 19.9 فیصد ہو گیا، جس سے  زراعت میں سرمایہ کاری میں اضافے کا اظہار ہوتا ہے ۔ 17 - 2016 سے  23 – 2022  تک جی سی ایف میں اوسط سالانہ نمو 9.70 فیصد تھی۔  جائزے  میں کہا گیا ہے کہ جی سی ایف میں بڑھتے ہوئے رجحان کے باوجود، زراعت میں سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے، خاص طور پر کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے تناظر میں۔ ڈی ایف آئی 2016 کی رپورٹ نے اشارہ کیا کہ 17 - 2016 سے 23 – 2022  کے دوران کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے لیے فارم سیکٹر میں سالانہ 10.4 فیصد کی شرح سے آمدنی بڑھنے کی ضرورت ہوگی، جس کے  لیے زرعی سرمایہ کاری میں 12.5 فیصد سالانہ شرح نمو  درکار ہوگی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001HXJU.jpg

حکومت کی ترجیح بروقت، کم لاگت  والا اور مناسب کریڈٹ فراہم کرنا رہی ہے جس سے غیر ادارہ جاتی قرضوں پر انحصار کم ہوتا ہے اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان اقدامات سے غیر ادارہ جاتی قرضے کا حصہ 1950 میں 90 فیصد سے کم ہو کر 22-2021 میں 23.40 فیصد رہ گیا ہے۔ 31 جنوری 2024 تک، زراعت کے لیے تقسیم کیے گئے کل قرضے کی رقم  22.84 لاکھ کروڑ  روپے تھی، جس میں  13.67 لاکھ کروڑ  روپے فصلی قرضوں (مختصر مدت) اور  9.17 لاکھ کروڑ  روپے  مدتی قرضوں  (ٹرم لون) کے لیے مختص کیے گئے تھے۔

کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی):

اقتصادی جائزے  میں کہا گیا ہے کہ کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) نے زرعی قرض تک رسائی کو ہموار کیا ہے اور 31 جنوری 2024 تک، بینکوں نے  9.4 لاکھ کروڑ روپے کی حد کے ساتھ 7.5 کروڑ کے سی سی جاری کیے ہیں۔ مزید اقدام کے طور پر، کے سی سی کو  19 -2018  میں ماہی گیری اور  مویشی پروری کی سرگرمیوں کی ورکنگ کیپیٹل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بڑھایا گیا، ساتھ ہی بغیر ضمانتی قرضوں کی حد کو 1.6 لاکھ روپے تک بڑھایا گیا۔ قرض دہندگان، دودھ کی یونینوں اور بینکوں کے درمیان سہ فریقی معاہدے (ٹی پی اے) کی صورت میں، 31 مارچ 2024 تک بالترتیب ماہی گیری اور مویشی پروری  کی سرگرمیوں کے لیے 3.49 لاکھ کے سی سی اور 34.5 لاکھ کے سی سی جاری کیے گئے تھے۔ اقتصادی جائزے  میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ ذمہ داری گروپ (جے ایل جیز) کرایہ دار کسانوں کے لیے قرض کا ایک لازمی ذریعہ بن کر ابھرے ہیں۔ جے ایل جی اکاؤنٹس نے پچھلے پانچ سالوں میں 43.76 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح (سی اے جی آر) سے ترقی کی ہے، جو کرایہ دار کسانوں اور پسماندہ طبقات کی قرض کی ضروریات کو پورا کرنے میں ایک اہم ذریعہ کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔

زراعت کا بنیادی ڈھانچہ:

اقتصادی جائزے  سے پتہ چلتا ہے کہ 30 اپریل 2024 تک، 48357 پروجیکٹوں کو اسٹوریج کے بنیادی ڈھانچے کے لیے منظور کیا گیا تھا جس میں 4570 کروڑ  روپے سبسڈی کے طور پر جاری کیے گئے تھے، اور 20878 دیگر پروجیکٹوں پر بھی کام جاری ہے جس میں 2084 کروڑ روپے سبسڈی کے طور پر جاری کیے گئے ۔ فارم گیٹ کے بنیادی ڈھانچے کو مزید تقویت دینے اور نجی شعبے کو مزید فعال طور پر شامل کرنے کے لیے، ایگریکلچر انفرااسٹرکچر فنڈ ( اے آئی ایف) کو 1 لاکھ کروڑ  روپے کی فنانسنگ سہولت کے ساتھ شروع کیا گیا جو مالی سال 21 - 2020سے مالی سال 2025 – 26  کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔  اسے مالی سال 33 - 2032 تک بڑھا دیا گیا ہے۔

اقتصادی جائزے  میں کہا گیا ہے کہ ایگریکلچر انفرا اسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف) فصل کے بعد کے انتظام اور کمیونٹی کاشتکاری کے منصوبوں کے لیے درمیانی مدت کے قرض کی مالی امداد فراہم کرتا ہے، سود میں رعایت اور کریڈٹ گارنٹی سپورٹ کی پیشکش کرتا ہے۔ 5 جولائی 2024 تک، اے آئی ایف  نے 17196 کسٹم ہائرنگ سینٹرز، 14868 پرائمری پروسیسنگ یونٹس، 13165 گوداموں، 2942 سورٹنگ اینڈ گریڈنگ یونٹس، 1792 کولڈ اسٹوریج پروجیکٹس اور 1881 دیگر پروجیکٹس کے لیے 73194 کروڑ  روپے کی سرمایہ کاری کو متحرک کیا۔ اس کے علاوہ، پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) نے گرانٹ ان ایڈ کے ذریعے کریڈٹ سے منسلک مالی اعانت متعارف کرائی تاکہ خراب ہونے والی پیداوار کے ضیاع کو کم کرنے اور کھانے کی شیلف لائف کو بڑھانے کے لیے فارم سے خوردہ فروشی تک موثر سپلائی چین کا انتظام بنایا جا سکے۔ پی ایم کے ایس وائی کے تحت 1044 پروجیکٹ مارچ 2024 کے آخر تک مکمل کیے گئے تھے۔ مارچ 2024 کے آخر تک کل 1685 پروجیکٹوں کی لاگت 32.78 ہزار کروڑ روپے ہے اور 9.3 ہزار کروڑ کی منظور شدہ سبسڈی کو منظوری دی گئی ہے۔

*******

ش ح۔ م م ۔ت ح

Uno-8547



(Release ID: 2035117) Visitor Counter : 13


Read this release in: Gujarati , English , Hindi