وزارت خزانہ
دنیا کی سب سے تیزی سےترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہونے کے باوجود، ہندوستان کا سالانہ فی کس کاربن کا اخراج عالمی اوسط کا صرف ایک تہائی ہے
جی20 ممالک میں ہندوستان 2 ڈگری سینٹی گریڈ حرارت والا واحد ملک ہے: آئی ایف سی کی رپورٹ
ہندوستان نے سال 2030 تک کے ہدف سے 11 سال پہلے ہی کاربن اِخراج کی شدت کو کم کرنے کا اپنا این ڈی سی ہدف حاصل کر لیا
ہندوستان نے اپنی اقتصادی ترقی کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے کامیابی سے کم کیا
مشن لائف: آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے اور پائیدار زندگی کو فروغ دینے کے لیے بڑے پیمانے پر عوامی تحریک
ہندوستان آب و ہوا کی تبدیلیوں کو کم کرنے اور لچک پیدا کرنے کی سمت میں کئی بین الاقوامی اقدامات کی قیادت کر رہا ہے
Posted On:
22 JUL 2024 2:21PM by PIB Delhi
آج پارلیمنٹ میں خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پیش کئے گئےاقتصادی جائزے 24-2023 میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہونے کے باوجود، ہندوستان کا سالانہ فی کس کاربن کا اخراج عالمی اوسط کا صرف ایک تہائی ہے۔
آب وہوا کی تبدیلیوں سے نمٹنے کے سلسلے میں ہندوستان کی کامیابیوں کا مزید تذکرہ کرتے ہوئے اقتصادی جائزے میں بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا گیا، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ جی 20 ممالک میں ہندوستان 2 ڈگری سینٹی گریڈ حرارت والا واحد ملک ہے۔ اقتصادی جائزے میں مزید بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی ترقی کی حکمت عملی کا خاصہ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کو منظم کرنا اور ساتھ ہی ساتھ ترقیاتی ترجیحات پر مطلوبہ توجہ مرکوز کرنا ہے۔
آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق کارروائی پر ہندوستان کی اہم پیش رفت
ہندوستان نے پہلے ہی این ڈی سی کے زیادہ تر اہداف حاصل کر لیے ہیں۔ملک نے2030 تک کے ہدف سے 9 اور 11 سال پہلے، بالترتیب 2021 میں غیر فوسل ایندھن پر مبنی توانائی کے ذرائع سے 40 فیصد مجموعی الیکٹریکل پاور کی تنصیب کی صلاحیت حاصل کی۔ اسی طرح ہندوستان نے مجموعی گھریلو پیداوار( جی ڈی پی) کی2005 کی سطح سے اخراج کی شدت کو 2019 میں33 فیصد تک کم کر دیا۔
مزیدبرآں31 مئی 2024 تک نصب شدہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں غیر فوسل ذرائع کا حصہ اپریل 2014 میں32 فیصد سے بڑھ کر 45.4 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ ہندوستان بھی1.97 بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی کاربن اِخراج کے ساتھ جو 2005 سے 2019 تک پہلے ہی بنائے جا چکے ہیں،2030 تک درختوں اور جنگلات کے رقبے کے ذریعے2.5 سے 3.0 کا اضافی کاربن سنک بننے کی راہ پر گامزن ہے۔
2005 اور 2019 کے درمیان ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار( جی ڈی پی) تقریباً سات فیصد کی مجموعی سالانہ شرح نموع (سی اے جی آر) کے ساتھ بڑھی ہے، جبکہ کاربن اخراج تقریباً چار فیصد کی سی اے جی آر سے بڑھی ہے، یعنی کاربن اخراج کی شرح نمو ہماری مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) کی شرح نمو سے کم ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان نے اپنی اقتصادی ترقی کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے کامیابی کے ساتھ دوگنا کیا ہے، جس سے اس کے جی ڈی پی کے اخراج کی شدت میں کمی آئی ہے۔
ہندوستان کے کل موافقت سے متعلقہ اخراجات 16-2015 میں جی ڈی پی کے 3.7 فیصد سے بڑھ کر 2022-2021 میں جی ڈی پی کے 5.60 فیصد ہو گئے ہیں، جو ماحولیاتی لچک کے انضمام اور ترقیاتی منصوبوں میں موافقت کی نشاندہی کرتا ہے۔
کم کاربن کی نشوونما اور توانائی کی ساخت
بڑھتی ہوئی معیشت کی ترقیاتی ترجیحات اور خواہشات کو پورا کرنے کے لیے 2047 تک ہندوستان کی توانائی کی ضروریات 2 سے 2.5 گنا بڑھنے کی توقع ہے۔ اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ وسائل محدود ہیں،اقتصادی جائزے نے نشاندہی کی ہے کہ توانائی کی منتقلی کی رفتار کو آب و ہوا کی تبدیلیوں کے لیے لچک کو بہتر بنانے اور پائیدار سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے وسائل کے متبادل مطالبات میں شامل کرنے کی ضرورت ہوگی۔
توانائی کی منتقلی اور آگے بڑھنے کے لیے چیلنجز
ہندوستان کے کم کاربن والے راستے کی ترقی کے لیے مختلف چیلنجوں کو اُجاگر کرتے ہوئے، اقتصادی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ قابل تجدید توانائی اورآلودگی سے پاک ایندھن کو پھیلانے سے زمین اور پانی کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔ زیادہ تر قابل تجدید ذرائع زمین پر ہوتے ہیں اور توانائی کے مختلف ذرائع میں زمین کے استعمال کی سب سے زیادہ ضروریات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مزید برآں قابل تجدید توانائی کی توسیع کے لیے بیٹری اسٹوریج ٹیکنالوجیز کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں اہم معدنیات کی دستیابی کی ضرورت ہوتی ہے اور اس طرح کے معدنیات کا ذریعہ جغرافیائی طور پر مرتکز ہوتا ہے۔
توانائی کی حفاظت کی حمایت کرتے ہوئے صاف توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے میں توانائی کی بچت کے اقدامات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اقتصادی جائزے نے توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے کیے گئے کئی اقدامات پر روشنی ڈالی۔ ان میں سے کچھ میں عمارتوں کے لیے توانائی تحفظ عمارت کوڈ (ای سی بی سی) کا نفاذ،اَپلائنسز کے لیے اسٹینڈرڈز اینڈ لیبلنگ (ایس اینڈ ایل)اور اسٹار ریٹیڈ پروگرام، پائیدار طرز زندگی کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کے لیے لائف اسٹائل فار انوائرنمنٹ (لائیف)، صنعتی شعبے کے لیے کارکردگی، حصول اور تجارت کی اسکیم ، نیز ٹرانسپورٹ سیکٹر کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ انفراسٹرکچر وغیرہ امور شامل ہیں۔
مذکورہ بالا تمام اقدامات تقریباً1,94,320 کروڑ روپے کی کل سالانہ لاگت کی بچت اور تقریباً 306 ملین ٹن کی سالانہ کاربن ڈائی آکسائیڈ(سی او 2) کے اخراج میں کمی کرتے ہیں۔
پائیدار ترقی کے لیے مالیات
اقتصادی جائزے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے کہ ملک نے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور وسائل کی زیادہ مقدار کو متحرک کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ حکومت نے جنوری-فروری 2023 میں16,000 کروڑ روپے کے سوورین گرین بانڈز کا اجراء کیا، تاکہ سرکاری سیکٹر کے پروجیکٹوں کے لیے رقم اکٹھی کی جا سکے، جو معیشت کے اخراج کی شدت کو کم کرنے کی کوششوں میں تعاون کریں گے، اس کے بعد اکتوبر-دسمبر 2023 میں سوورین گرین بانڈز کے ذریعے 20,000 کروڑ روپے اکٹھے کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) نے ملک میں گرین فنانس ایکو سسٹم کو فروغ دینے اور تیار کرنے کے لیے انضباطی اداروں کے لیے گرین ڈپازٹس کی قبولیت کے لیے لائحہ عمل کو نافذ کیا ہے۔ اس کے علاوہ آر بی آئی اپنے ترجیحی شعبے کے قرضے (پی ایس ایل)کے قوانین کے ذریعے قابل تجدید توانائی کو فروغ دیتا ہے۔
ہندوستان کا اختراعی گرین کریڈٹ پروگرام
یہ اقتصادی جائزہ حکومت ہند کے مشن لائیف کے بارے میں بات کرتا ہے، جس کا تصور آب و ہوا کی تبدیلیوں سے نمٹنے، نیز تحفظ اور اعتدال کے اصولوں پر مبنی پائیدار زندگی کو فروغ دینے کے لیے ایک عوامی تحریک کے طور پر کیا گیا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ لائیف کی کوششوں کو تقویت دینے اور ماحول دوست طرز عمل کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت رضاکارانہ ماحولیاتی اقدامات جیسے کہ گرین کریڈٹ پروگرام (جی سی پی) کی بھی حمایت کرتی ہے، جو افراد، کمیونٹیز، نجی شعبے کی صنعتوں اور کمپنیوں کوانعامات کے طور پر سبز کریڈٹ کی پیشکش کرکے ماحولیاتی مثبت سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیتی ہے۔
ہندوستان آب و ہوا کی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی قیادت کر رہا ہے
اقتصادی جائزے میں بڑے پیمانے پر ہندوستان کے بارے میں بات کی گئی ہے، جو آب و ہوا کی تبدیلیوں کو کم کرنے اور لچک پیدا کرنے کے لیے کئی بین الاقوامی اقدامات کی قیادت کر رہا ہے۔بین الاقوامی شمسی اتحاد(آئی ایس اے)، ایک دنیا، ایک سورج، ایک گرِڈ(او ایس او ڈبلیو او جی)، قدرتی آفات سے نمٹنے کے بنیادی ڈھانچے کے لیے اتحاد(سی ڈی آر آئی)، لچکدار جزیرہ نما ممالک کے لیے بنیادی ڈھانچے (آئی آر آئی ایس)اور صنعتی تبدیلی کے لیے قائدانہ گروپ (لیڈ آئی ٹی) ایسی ہی چند اہم مثالیں ہیں۔
****
ش ح۔ م ع۔ن ع
U:8525
(Release ID: 2035054)
Visitor Counter : 47