امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اورامداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں این سی او آر ڈی کی ساتویں اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی اور نشہ آور اشیاء سے متعلق نیشنل نارکوٹکس ہیلپ لائن ’مانس‘ کا آغاز کیا


مانس کے تحت ایک ٹول فری نمبر 1933، ایک ویب پورٹل، ایک موبائل ایپ اور اُمنگ ایپ ہوگی تاکہ ملک کے شہری 24 گھنٹے گمنام طور پر اور اپنی شناخت ظاہر کئے بغیر این سی بی سے رابطہ کر سکیں تاکہ وہ نشے کی لت  سے چھٹکارا حاصل کرنے اور بازآبادکاری کے بارے میں مشورہ کر سکیں، اورمنشیات  اور نشہ آور اشیاء کی اسمگلنگ سے متعلق معلومات کا اشتراک کر سکیں

وزیر اعظم مودی نے 2047 تک ہندوستان کو ہر میدان میں اولین  ملک بنانے کا ہدف رکھا ہے، جو نوجوان نسل کو منشیات کی لعنت سے دور رکھ کر ہی ممکن ہے

مودی حکومت نے پچھلے 5 سالوں میں اس جنگ کو ’مکمل حکومت کے نقطہ نظر‘ اور ڈھانچہ جاتی، ادارہ جاتی اور معلوماتی اصلاحات کے تین ستونوں  کی بنیاد پر لڑنے کی کوشش کی ہے

منشیات کا سارا کاروبار اب نارکو ٹیرر سے وابستہ ہے، منشیات سے حاصل ہونے والی رقم ملکی سلامتی کے لیے سنگین ترین خطرہ بن گئی ہے

تمام ایجنسیوں کا مقصد صرف منشیات استعمال کرنے والوں کو پکڑنا نہیں بلکہ اس کے پورے نیٹ ورک کو ختم کرنا ہونا چاہیے

ہم کہیں سے ایک گرام منشیات بھی بھارت میں نہیں آنے دیں گے اور نہ ہی بھارت کی سرحدوں کو منشیات کی تجارت کے لیے استعمال ہونے دیں گے

منشیات کی سپلائی کے لیے ایک نہایت سخت طریقہ کار ،مانگ  میں کمی لانے کے لیے ایک اسٹریٹجک نقطہ نظر، اور نقصان میں کمی کے لیے ایک انسانی نقطہ نظر ہونا چاہیے

این سی او آر ڈی میٹنگز حصولیابی پر مبنی اور نتیجہ پر مبنی ہونی چاہئیں

پہلے ہماری ایجنسیوں کا نصب العین تھا’جاننے کی ضرورت ہے‘ لیکن اب ہمیں ’ڈیوٹی ٹو شیئر‘ کی طرف پیشرفت کرنی چاہیے اور اس بڑی تبدیلی کو تمام ایجنسیوں کو اپنانا ہو گا

جلد ہی حکومت  نشہ آور اشیاء اورمنشیات کی ابتدائی جانچ کے لیے سستے داموں پر کٹس فراہم کرنے جا رہی ہے جس سے مقدمات درج کرنے میں بہت آسانی ہو گی

Posted On: 18 JUL 2024 8:22PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں نارکو کوآرڈینیشن سینٹر (این سی او آر ڈی) کی ساتویں اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔اس موقع پر وزیر داخلہ نے نشہ آوراشیاء سے متعلق نیشنل نارکوٹکس ہیلپ لائن ’مانس‘ (مادک پدارتھ نشید اسوچنا کیندر) کا آغاز کیا اور سری نگر میں نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے زونل آفس کاورچوئل طور پر افتتاح کیا۔ جناب امت شاہ نے این سی بی کی ’سالانہ رپورٹ 2023‘ اور ’نشہ مکت بھارت‘ پر ​​ایک کتابچہ بھی جاری کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001ROMP.jpg

میٹنگ کے دوران اپنے خطاب میں جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں منشیات کے خلاف جنگ انتہائی سنجیدگی سے لڑی جارہی ہے اور ہم اسے ایک مہم کے طور پر آگے لے جانے میں کامیاب رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اصل لڑائی اب شروع ہوئی ہے کیونکہ اب ہم اس لڑائی کے اہم موڑ پرپہنچ گئے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ جب تک ملک کا 35 سال سے کم عمر کا ہر شہری اس جنگ کو لڑنے کا عہد نہیں کرتا اور 35 سال سے زیادہ عمر کا ہر شہری ان کی رہنمائی کا عہد نہیں کرتا، ہم یہ جنگ نہیں جیت سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ حکومتیں بھی اس جنگ کو نہیں جیت سکتیں، بلکہ اس جنگ کو ملک کے 130 کروڑ عوام تک لے جانے کا طریقہ  کار اختیار کیا جانا چاہیے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے 2047 تک ہندوستان کو ہر میدان میں اولین ملک  بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے جو کہ نوجوان نسل کو منشیات کی لعنت سے دور رکھ کر ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے خلاف یہ جنگ بہت اہم ہے اور اسے سنجیدگی اور ترجیح کے ساتھ لڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اس لڑائی کو اولین ترجیح نہ دی تو ہم اسے جیت نہیں سکیں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ’منشیات سے مبرا ہندوستان ‘کا وزیر اعظم مودی کا وژن ایک بہت بڑا چیلنج اور ایک عہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم باشعور ہو چکے ہیں اور اس نازک موڑ پر اگر ہم مل کر بہادری سے لڑیں تو یہ جنگ جیت سکتے ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ پچھلے 5 سالوں میں مودی حکومت نے اس جنگ کومکمل حکومت کے نقطہ نظر کی بنیاد پر اور تین ستونوں – ڈھانچہ  جاتی ، ادارہ جاتی اور معلوماتی اصلاحات  کی بنیاد پر لڑنے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سال 2004 سے 2023 تک 5,933 کروڑ روپے مالیت کی ایک لاکھ 52 ہزار کلوگرام منشیات پکڑی گئی، جب کہ 2014 سے 2024 کے دس سالوں میں یہ مقدار بڑھ کر 5,43,000 کلوگرام تک پہنچ گئی جس کی مالیت 22,000 کروڑروپے سے زائد ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی حکومت کی کوششوں  کی وجہ سے منشیات کے بہت سے نیٹ ورکس کو کامیابی  کے ساتھ ختم کیا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0029GG5.jpg

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ منشیات کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس سے ہماری آنے والی نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں اور نشے کے عادی افراد اپنے پورے خاندان کو انتہائی مایوسی اور احساس کمتری کا شکاربنا دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب ایک نیا خطرہ سامنے آیا ہے کہ اس سارے کاروبار کو نارکو ٹیرر سے جوڑا جا رہا ہے اور منشیات سے حاصل ہونے والا پیسہ ملک کی سلامتی کے لیے سنگین ترین خطرہ بن کر ابھر رہا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ منشیات کی تجارت کی وجہ سے ہماری معیشت کو کمزور کرنے والے اقتصادی لین دین کے دیگروسیلوں کوبھی مضبوط بنایا گیا ہے ۔ایسی بہت سی تنظیمیں بن چکی ہیں جو نہ صرف منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں بلکہ غیر قانونی حوالوں کے لین دین اور ٹیکس چوری میں بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ اب ایک کثیر الجہتی اور کثیر سطحی جرم بن چکی ہے جس سے ہمیں مضبوطی اور سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ تمام ایجنسیوں، خاص طور پر ریاستی پولیس کا مقصد نہ صرف منشیات کا استعمال کرنے والوں کو پکڑنا ہونا چاہئے بلکہ اس کے کاروبار میں ملوث افراد کو پکڑنا اور پورے نیٹ ورک کو ختم کرنا بھی ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ’ٹاپ ٹو باٹم‘ اور ’باٹم ٹو ٹاپ‘ تحقیقات  اور چھان بین پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی سرحد پر منشیات کا ذخیرہ پکڑا جاتا ہے تو اس کی تحقیقات کرنے اور اس کے پیچھے موجود پورے نیٹ ورک کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ گجرات نے ’ٹاپ ٹو باٹم‘ اور ’باٹم ٹو ٹاپ‘ طریقہ کار  کے ساتھ منشیات کے بہت سے بڑے معاملات کی تحقیقات کا بہت اچھا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ادویات کا مسئلہ اب بھارت میں بھی سامنے آرہا ہے اور حال ہی میں کئی غیر قانونی لیبارٹریزپکڑی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کی تحقیقاتی اور دیگر ایجنسیوں کو چاہئے کہ وہ این سی بی سے اس بارے میں تفصیلی معلومات لیں اور اپنی اپنی ریاستوں میں اس طرح کی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے کام کریں۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ ہم کہیں سے ایک گرام بھی منشیات کو ہندوستان میں داخل نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی ہم ہندوستان کی سرحدوں کو کسی بھی طرح سے منشیات کی تجارت کے لئے استعمال ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے جہاں سے وہ آئے یا جہاں بھی جائے اور جب تک پوری دنیا مل کر نہیں لڑے گی ہم یہ جنگ نہیں جیت سکتے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ انہوں نے 2014 سے این سی او آر ڈی کے نفاذ پر بہت زیادہ زور دیا ہے اور اس سے حوصلہ افزا نتائج حاصل کرنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ضلعی سطح پراین سی او آر ڈی کام نہیں کرے گا، یہ لڑائیاں کامیابی سے نہیں لڑی جائیں گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضلعی سطح کے این سی او آر ڈیز کو نہ صرف بحث و مباحثہ اورتبادلہ خیال  کا ایک فورم ہونا چاہیے بلکہ فیصلہ کرنے  اور جائزہ لینے کا  بھی فورم بننا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کو اپنے اہداف کا تعین کرنا چاہئے اور ان کا جائزہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ این سی او آر ڈی کے اجلاس  حصولیابی پر مبنی اور نتیجہ خیز ہونے چاہئیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ ایک مقررہ ہدف مقرر کرنا، اس کا جائزہ لینا اور مقامی حالات کے مطابق حکمت عملی بنانا اس کا ایک اہم حصہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے تمام ایجنسیوں سے بھی کہا کہ وہ پی آئی ٹی این ڈی پی ایس کا استعمال بڑھائیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے ہماری ایجنسیوں کا نصب العین تھا ’جاننے کی ضرورت ہے‘ لیکن اب ہمیں ’ڈیوٹی ٹو شیئر‘ یعنی ساجھا کرنے کی ذمہ داری  کی طرف بڑھنا چاہیے اور اس بڑی تبدیلی کو تمام ایجنسیوں کو اپنانا ہو گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ منشیات کی سپلائی کے لیے ایک  نہایت سخت طریقہ کار ،مانگ میں کمی کے لیے حکمت عملی اور نقصان میں کمی کے لیے ایک انسانیت پر مبنی نقطہ نظر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں مختلف ہیں لیکن جب تک وہ ایسا نہیں کریں گے وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج مانس پورٹل بھی شروع کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بہت سے دوسرے اقدامات بھی کئے گئے ہیں جن کو ریاستوں اور اضلاع کی ہر اکائی تک پہنچانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو اپنے بجٹ کا ایک حصہ نارکوٹکس فورنسک  یعنی نشہ آور اشیاء اور منشیات  سے متعلق عدالتی امور پر خرچ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی حکومت منشیات کی ابتدائی جانچ کے لیے سستے داموں پر کٹس فراہم کرنے جا رہی ہے جس سے مقدمات کا اندراج بہت آسان ہو جائے گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ سماجی انصاف اور اختیارات کی وزارت نے نشہ مکت بھارت مہم کو اچھی طرح سے  چلایا ہے اور تمام مذہبی، نوجوانوں کی اور روٹری تنظیموں کو اس میں شامل ہونا چاہئے۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ ہمیں منشیات کے خلاف اس جنگ میں بہت طویل سفر طے کرنا ہے اور اب ہمیں اس کی رفتار اور دائرہ کار کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رفتار بڑھانے اور جامعیت بڑھانے کے لیے ہمیں بہت سے ساتھیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003K3UG.jpg

جموں و کشمیر کے سری نگر میں زونل دفتر ہندوستان کی شمال مغربی سرحد سے منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔ این سی بی کے پاس اب 30 زونل دفاتر اور 7 علاقائی دفاتر ہیں۔این سی بی کی سالانہ رپورٹ-2023 منشیات کی اسمگلنگ اور منشیات کے استعمال کے خلاف جاری جنگ میں این سی بی /دیگر تمام ایجنسیوں کی کوششوں اور کامیابیوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس میں حالیہ برسوں میں تمام ایجنسیوں کی طرف سے کی گئی ضبطیوں کے اعداد و شمار، منشیات کی اسمگلنگ کے تازہ ترین رجحانات، منشیات کی غیر قانونی نقل و حمل کی روک تھام کے لیے کارروائی، منشیات اور سائیکوٹروپک سبسٹینس ایکٹ (پی آئی ٹی این ڈی پی ایس) کے تحت کارروائی، منی لانڈرنگ ایکٹ  یعنی کالے دھن کو جائز بنانے سے متعلق قانون(پی ایم ایل اے) کے تحت کارروائی سمیت مالی تحقیقات  وغیرہ شامل ہیں۔ مانس (مادک پدارتھ نشید اسوچنا کیندر) کے تحت ایک ٹول فری نمبر 1933، ایک ویب پورٹل، ایک موبائل ایپ اور امنگ ایپ ہوگا تاکہ شہری منشیات کے بارے میں معلومات کا اشتراک کرنے کے لیے این سی بی کے ساتھ چوبیس گھنٹے اپنی شناخت ظاہر کئے بغیر گمنامی کے ساتھ رابطہ کر سکیں۔نشہ آور اشیاء کی غیر قانونی فروخت /اسمگلنگ یا منشیات کا غلط استعمال،منشیات کی لت سے چھٹکارا حاصل کرنا اور باز آبادکاری جیسےمسائل سے متعلق مشورہ کرسکیں۔

غیر قانونی کاشتکاری ایک بڑا خطرہ ہے جس سے نمٹنے  کی ضرورت ہے اور این سی بی نے بی آئی ایس اے جی-این کے ساتھ مل کر ایک ویب پورٹل اور موبائل ایپ ’ایم اے پی ڈی آر یو جی ایس‘تیار کیا ہے تاکہ غیر قانونی کاشت کو روکا جا سکے اور درست جی آئی ایس معلومات فراہم کی جا سکیں تاکہ متعلقہ  ایجنسیوں کے ذریعے اس طرح کی غیر قانونی کاشت  کا خاتمہ کیا جاسکے۔

تمام متعلقہ فریقوں - تمام وزارتوں، محکموں، ریاستی حکومت اور تمام ایجنسیوں کے سربراہان، جو نشہ مکت بھارت کے لیے کام کر رہے ہیں نے اس میٹنگ میں شرکت کی ۔ان کے علاوہ مرکزی داخلہ سکریٹری، مالیہ کے سکریٹری، سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کی وزارت (ایم اور ایس جے اینڈ ای)کے سکریٹری ،انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر اوراین سی بی کے ڈائریکٹر جنرل سمیت  مرکزی حکومت کے سینئر عہدیداروں نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز، ڈی جی ایس پی اور انسداد منشیات ٹاسک فورس کے سربراہوں نے ورچوئل طور پر میٹنگ میں حصہ لیا۔ان کے ساتھ ساتھ این سی بی، ڈی آر آئی، ای ڈی، بی ایس ایف، ایس ایس بی، سی آر پی ایف، سی آئی ایس ایف، آر پی ایف، انڈین نیوی، انڈین کوسٹ گارڈ، ایم او ایس جے اینڈ ای وغیرہ کے سینئر نمائندے بھی اس  میٹنگ میں موجود تھے۔

**********

 

ش ح ۔  ع م  - م ش

U. No.8434



(Release ID: 2034217) Visitor Counter : 17