وزیراعظم کا دفتر

روس میں ہندوستانی برادری سے وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 09 JUL 2024 2:25PM by PIB Delhi

ہیلو، پیارے پریویت مسکا! کاک دیلا؟

آپ کی یہ محبت ، آپ کا  یہ پیار، آپ نے یہاں آنے کے لیے وقت نکالا، میں آپ کا بہت مشکور ہوں۔ میں اکیلا نہیں آیا ہوں۔ میں اپنے ساتھ بہت کچھ لایا ہوں۔ میں ہندوستان کی مٹی کی خوشبو اپنے ساتھ لایا ہوں۔ میں اپنے ساتھ 140 کروڑ ہم وطنو کی محبت لے کر آیا ہوں۔ میں آپ کے لیے ان کی نیک خواہشات لے کر آیا ہوں اور یہ بہت خوش آئند ہے کہ تیسری بار حکومت میں آنے کے بعد، یہاں ماسکو میں ہندوستانی تارکین وطن کے ساتھ میری پہلی بات چیت ہو رہی ہے۔

ویسے ساتھیوں،

آج 9 جولائی ہے اور مجھے حلف اٹھائےآج ایک مہینہ ہو گیا ہے۔ آج سے ٹھیک ایک ماہ قبل، 9 جون کو، میں نے تیسری بار ہندوستان کے وزیر اعظم کے عہدے کاحلف لیا، اور اسی دن میں نے عہد کیا تھا کہ اپنی تیسری مدت میں تین گنی طاقت سے کام کروں گا۔ میں تین گنا رفتار سے کام کروں گا۔ اور یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ حکومت کے بہت سے اہداف میں نمبر تین چھایا ہوا ہے۔ حکومت کا ہدف ہے تیسری مدت میں ہندوستان کو دنیا کی تیسری بڑی معیشت بنانا ، حکومت کا ہدف ہے  تیسری مدت میں غریبوں کے لئے  تین کروڑ رہائش بنانا، تین کروڑ گھر بنانا، حکومت کا ہدف ہےتیسری مدت میں  تین کروڑ   لاکھ پتی دیدی بنانا۔ شاید یہ لفظ بھی آپ کے لیے نیا ہوگا۔

ہندوستان کے دیہاتوں میں خواتین کے سیلف ہیلپ گروپ چل رہے ہیں۔ ہم انہیں اتنا بااختیار بنانا چاہتے ہیں، اتنی زیادہ مہارت کی ترقی کرنا چاہتے ہیں، بہت زیادہ تنوع کرنا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ میرے تیسرے دور میں دیہات کی غریب خواتین میں سے تین کروڑ دیدیاں لکھ پتی بن جائیں۔ یعنی  ان کی سالانہ آمدنی 1 لاکھ روپے سے زیادہ ہو اور ہمیشہ کے لیے  ہو، جو ایک بڑا ہدف ہے۔ لیکن جب آپ جیسے ساتھیو کا آشیرواد ہو تو بڑے سے بڑے اہداف بھی آسانی سے پورے ہو جاتے ہیں۔ اور آپ سب جانتے ہیں کہ آج کا ہندوستان ہمیشہ اپنے جو بھی اہداف طے کرتا ہے ، اسے حاصل کرتا ہے۔ آج بھارت وہ ملک ہے جس نے چندریان کو چاند پر بھیجا جہاں دنیا کا کوئی اور ملک نہیں پہنچ سکا۔ آج ہندوستان وہ ملک ہے جو دنیا کو ڈیجیٹل لین دین کا سب سے قابل اعتماد ماڈل دے رہا ہے۔ آج ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو سماجی شعبے میں بہترین پالیسیوں کے ساتھ اپنے شہریوں کو بااختیار بنا رہا ہے۔ آج ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم والا ملک ہے۔ 2014 میں پہلی بار آپ لوگوں نے مجھے ملک کی خدمت کا موقع دیا۔ اس وقت چند سیکڑوں اسٹارٹ اپ ہوا کرتے تھے، آج ان کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ آج ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو ریکارڈ تعداد میں پیٹنٹ فائل کر رہا ہے اور تحقیقی مقالے شائع کر رہا ہے اور یہی میرے ملک کے نوجوانوں کی طاقت ہے، یہ ان کی طاقت ہے اور دنیا بھی ہندوستان کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیکھ کر حیران ہے۔

ساتھیو،

گزشتہ 10 سالوں میں ملک نے جو ترقی کی رفتار  پکڑی ہے اسے دیکھ کر دنیا حیران ہے۔ جب دنیا کے لوگ ہندوستان آتے ہیں… وہ کہتے ہیں… ہندوستان بدل رہا ہے۔ جب آپ بھی آتے ہیں تو ایسا ہی لگتا ہے نا نا؟ وہ ایسا  کیا دیکھ رہے ہیں؟ وہ ہندوستان کی انقلابی تبدیلی، ہندوستان کی تعمیر  نودیکھ رہے ہیں، وہ اسے صاف طور پر دیکھ رہے ہیں۔ جب ہندوستان G-20 جیسے کامیاب ایونٹس کا انعقاد کرتا ہے تو دنیا ایک آواز میں بول اٹھتی ہے،  ارے ہندوستان  تو بدل رہا ہے۔ جب ہندوستان نے صرف دس سالوں میں اپنے ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی کردی تو دنیا کہتی ہے کہ ہندوستان واقعی بدل رہا ہے۔ جب بھارت 40 ہزار کلومیٹر سے زائد (، یہ اعداد و شمار یاد رکھیں)ریلوے لائنوں کا ایکٹری فیکشن کردیتا ہے تو  دنیا کو بھی ہندستان کی طاقت کا احساس ہو جاتا ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ ملک بدل رہا ہے۔ آج جب ہندوستان ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نئے ریکارڈ بنا رہا ہے، آج جب ہندوستان ایل ون پوائنٹ سے سورج کے گرد چکر مکمل کر رہا ہے... آج جب ہندوستان دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل بنا رہا ہے، آج جب ہندوستان دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ بنا تا ہے۔ دنیا کہتی ہے کہ ہندوستان واقعی بدل رہا ہے۔ اور ہندوستان کیسے بدل رہا ہے؟ یہ کیسے بدل رہا ہے؟ ہندوستان بدل رہا ہے، کیونکہ ہندوستان اپنے 140 کروڑ شہریوں کی صلاحیت پر یقین رکھتا ہے۔ دنیا بھر میں پھیلے ہندوستانیوں کی صلاحیت پر یقین رکھتا ہے اور اس پر فخر کرتا ہے۔ ہندوستان بدل رہا ہے، کیونکہ 140 کروڑ ہندوستانی اب  ترقی یافتہ بننے کا خواب عزم کے ساتھ پورا کرنا چاہتے ہیں۔ پورا ہندوستان محنت کر رہا ہے، ہر کسان کر رہا ہے، ہر نوجوان کر رہا ہے، ہر غریب کر رہا ہے۔

آج میرے ہندوستانی بھائی اور بہنیں دنیا کے مختلف حصوں میں رہتے ہیں۔ آپ سبھی ہندوستانیوں کو اپنی بھارت وطن کی کامیابیوں پر اپنا سینہ  تان کر سر بلند کرکے فخر  ہوتا ہے۔ آپ فخر سے بتاتے ہیں کہ آج آپ کا ہندوستان کن بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ جیسے ہی آپ کے غیر ملکی دوستوں کے سامنے ہندوستان کا ذکر ہوتا ہے، آپ ملک کی کامیابیوں کی مکمل فہرست رکھ دیتے  ہیں اور وہ سنتے ہی رہ جاتے ہیں۔ میں آپ سے صرف یہ پوچھتا ہوں کہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں وہ سچ ہے یا نہیں؟ آپ  ایسا کرتے ہیں نا؟ آپ کو فخر ہوتاہے یا نہیں ہوتا؟ کیا دنیا کا آپ کو دیکھنے کا نظریہ بھی بدلا ہے  کہ نہیں بدلا ؟یہ  140 کروڑ ہم وطنو نے کرکے دکھایا ہے۔ آج 140 کروڑ ہندوستانی دہائیوں سے چل رہے ہیں مسائل کو حل کرنے میں یقین رکھتے ہیں ۔ دوستو، کارپیٹ کے نیچے دبا کرکے گذارا کرنا ملک کو گوارہ نہیں  ہے۔

آج 140 کروڑ ہندوستانی ہر میدان میں سب سے آگے رہنے کی تیاری میں مصروف رہتے ہیں۔ آپ نے بھی دیکھا کہ ہم نے نہ صرف اپنی معیشت کو کووڈ بحران سے نکالا… بلکہ ہندوستان نے اپنی معیشت کو دنیا کی مضبوط ترین معیشتوں میں سے ایک بنا دیا۔ ہم نہ صرف اپنے بنیادی ڈھانچے کی خامیوں کو دور کر رہے ہیں بلکہ ہم عالمی معیار کے سنگ میل بھی بنا رہے ہیں۔ ہم نہ صرف اپنی صحت کی خدمات کو بہتر بنا رہے ہیں، بلکہ ہم ملک کے ہر غریب کو مفت علاج کی سہولیات بھی فراہم کر رہے ہیں اور ہم دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ ایشورنس اسکیم، آیوشمان بھارت چلا رہے ہیں۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی اسکیم ہے۔ یہ سب کیسے ہو رہا ہے دوستو؟ اسے کون کررہا ہ ے؟ میں پھر کہتا ہوں کہ 140 کروڑ ہم وطن۔ وہ خواب بھی  دیکھتے ہیں، عزم بھی  کرتے ہیں اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے جی جان سے جٹے رہتے ہیں۔ یہ ہمارے شہریوں کی محنت، لگن اور ایمانداری کی وجہ سے ممکن ہو رہا ہے۔

ساتھیو،

ہندوستان میں یہ تبدیلی صرف نظام اور بنیادی ڈھانچے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ تبدیلی ملک کے ہر شہری اور ہر نوجوان کے خود اعتمادی میں بھی نظر آتی ہے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ کامیابی کی پہلی سیڑھی آپ کا خود اعتمادی ہے۔ 2014 سے پہلے ہم مایوسی کی گہرائی میں ڈوب چکے تھے۔ مایوسی اور ناامیدی نے ہم کو جکڑ لیا تھا ۔ آج ملک  خوداعتمادی سے بھرا ہوا ہے۔ اگر ایک ہی مرض کے دو مریض ہسپتال میں ہوں تو ڈاکٹر بھی اتنے ہی قابل ہوتے ہیں لیکن ایک مایوسی کا مریض ہو اور دوسرا  خوداعتماد سے بھرا  ہوا مریض ہو تو آپ نے  دیکھا ہوگا خود اعتمادی سے بھرا ہو ا مریض کچھ ہی ہفتوں میں ٹھیک ہوکر اسپتال سے باہر آتا ہے۔مایوسی میں ڈوبے ہوئے مریض کو کسی اور اٹھاکر لے کر جانا پڑتا ہے۔  آج ملک خود اعتمادی سے بھرا  ہوا ہے اور یہ ہندستان کا  سب سے بڑا سرمایہ ہے۔

آپ نے بھی حال ہی میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں، اب مجھے پختہ یقین ہے کہ یہاں بھی آپ نے اس فتح کا جشن منایا ہوگا،یہ منایا تھا کہ نہیں منایا تھا ؟ فخرمحسوس ہورہا تھا یا نہیں؟ ورلڈ کپ جیتنے کی اصل کہانی فتح کے سفر بھی ہے۔ آج کا نوجوان اور آج کا نوجوان ہندوستان آخری گیند اور آخری لمحے تک ہار  نہیں مانتا ہے، اور فتح ان کے قدم چومتی ہے جو ہار ماننے کو تیار نہیں ہوتے۔ یہ جذبہ صرف کرکٹ تک محدود نہیں ہے بلکہ دیگر کھیلوں میں بھی نظر آتا ہے۔ گزشتہ سالوں میں ہمارے کھلاڑیوں نے ہر بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں تاریخی مظاہرہ کیا ہے۔ اس بار پیرس اولمپکس میں بھی ہندوستان  کی طرف سے ایک شاندار ٹیم بھیجی جارہی ہے۔ آپ دیکھیں گے... پوری ٹیم، تمام کھلاڑی، کیسااپنا دم  دکھائیں گے۔ ہندوستان کے نوجوان طاقت کی یہی خود اعتمادی ہندوستان کا اصل سرمایہ ہے۔ اور یہی  نوجوان طاقت 21ویں صدی میں ہندوستان کو نئی بلندیوں پر لے جانے کی سب سے بڑی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔

ساتھیو،

آپ نے الیکشن کا ماحول دیکھا ہوگا اور یہ بھی دیکھا ہوگا کہ ٹی وی پر کیسا چل رہا ہے۔ کون کیا کہہ رہا ہے، کون کیا کر رہا ہے۔

ساتھیو انتخابات کے دوران میں کہتا تھا کہ ہندوستان نے پچھلے 10 سالوں میں جو ترقی کی ہے وہ  تو صرف ایک ٹریلر ہے۔ آنے والے 10 سال اس سے بھی تیز تر ترقی کے ہونے والے ہیں۔سیمی کنڈکٹر سے لے کر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ تک، گرین ہائیڈروجن سے لے کر الیکٹرک وہیکلز اور ورلڈ کلاس انفراسٹرکچر تک، ہندوستان کی نئی رفتار دنیا کی ترقی کا اور میں یہ بڑی ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں دنیا کی ترقی کا  باب لکھے گی ۔ آج ہندوستان عالمی معیشت کی ترقی میں 15 فیصد حصہ ڈال رہا ہے۔ آنے والے وقت میں اس میں مزید توسیع یقینی ہے۔ عالمی غربت سے لے کر موسمیاتی تبدیلی تک ہر چیلنج کو چیلنج کرنے میں ہندوستان سب سے آگے رہے گا اور میرے ڈی این اے میں ہے چیلنج کو چیلنج کرنا ۔

ساتھیو،

مجھے خوشی ہے، بس یہی پیار ہے نا دوستو، جب وطن سے دوری نہ ہو، لیڈر کے ذہن میں وہی سوچیں چلتی ہیں، وہی سوچیں جب عوام کے ذہنوں میں دوڑتی ہیں، تو بے پناہ توانائی پیدا ہوتی ہے۔ دوستو، اور میں یہی دیکھ رہا ہوں، دوستو۔

دوستو

مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان اور روس عالمی خوشحالی کو نئی توانائی دینے کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کام کر رہے ہیں۔ یہاں موجود آپ سبھی لوگ  ہندوستان اور روس کے تعلقات کو نئی بلندیوں  تک پہنچا رہے ہیں۔ آپ نے اپنی محنت اور ایمانداری سے روسی معاشرے میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔

ساتھیو!

میں نے کئی دہائیوں سے ہندوستان اور روس کے درمیان جو منفرد تعلق ہے ، اس کا قائل رہا ہوں۔ روس کا لفظ سنتے ہی... پہلا لفظ جو ہر ہندوستانی کے ذہن میں آتا ہے... خوشی اور غم میں ہندوستان کا ساتھی... ہندوستان کا قابل اعتماد دوست۔ ہمارے روسی دوست اسے درزبہ کہتے ہیں اور ہم اسے ہندی میں دوستی کہتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ روس میں سردیوں کے موسم میں درجہ حرارت مائنس تک کتنا ہی مائنس میں نیچے کیوں نہ   چلاجائے... بھارت اور روس کی دوستی ہمیشہ پلس میں رہی ہے ، گرمجوشی سے بھرپور رہی ہے۔ یہ رشتہ باہمی اعتماد اور باہمی احترام کی مضبوط بنیاد پر استوار ہے۔ اور وہ گاناتو یہاں کے گھر گھر میں کبھی  گایا جاتا تھا۔ سر پر لالٹوپی روسی، پھر بھی؟ پھربھی؟پھر بھی؟ دل ہے ہندوستانی... یہ گانا پرانا ہو سکتا ہے، لیکن جذبات سدا بہار ہیں۔ پرانے وقتوں میں، مسٹر راج کپور، مسٹر متھن دا، ایسے فنکاروں نے ہندوستان اور روس کے درمیان ثقافتی دوستی کو مضبوط کیا... ہمارے سنیما نے ہندوستان اور روس کے تعلقات کو آگے بڑھایا... اور آج آپ سب نے ہندوستان اور روس کے درمیان دوستی کو نئی بلندیوں پر لے جارہے ہیں۔ ہمارے تعلقات کی مضبوطی کو کئی بار آزمایا گیا ہے۔ اور ہر بار، ہماری دوستی بہت مضبوط ہوکر کے ابھری ہے۔

ساتھیو،

ہندوستان اور روس کی اس دوستی کے لیے میں خاص طور پر اپنے عزیز دوست صدر پوتن کی قیادت کی تعریف کروں گا۔ انہوں نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اس شراکت داری کو مضبوط بنانے میں بہت شاندار کام کیا ہے۔ میں گزشتہ 10 سالوں میں چھٹی بار روس آیا ہوں۔ اور ان سالوں میں ہم ایک دوسرے سے 17 بار ملے ہیں۔ یہ تمام ملاقاتیں اعتماد اور احترام کو بڑھانے والی  رہی ہیں۔ جب ہمارے طلباء بحران میں پھنس گئے  تھے تو صدر پوتن نے انہیں ہندوستان واپس لانے میں ہماری مدد کی تھی۔ میں اس کے لیے ایک بار پھر روس کے عوام اور اپنے دوست صدر پوتن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج ہمارے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد تعلیم کے لیے روس آتی ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ مختلف ریاستوں کی انجمنیں بھی ہیں۔ اس کی وجہ سے یہاں ہر ریاست کے تہواروں، کھانوں، زبانوں، بولیوں، گانوں اور موسیقی کا تنوع بھی  یہاں برقرار  رہتی ہے۔ یہاں آپ ہولی سے لے کر دیوالی تک ہر تہوار بڑی شان و شوکت سے مناتے ہیں۔ ہندوستان کا یوم آزادی یہاں بھی جوش و خروش اور امنگ  سے منایا جاتا ہے۔ اور میں امید کرونگا کہ اس بار 15 اگست اور بھی شاندار ہونا چاہئے۔ گزشتہ ماہ بھی بین الاقوامی یوگا ڈے پر یہاں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی تھی۔ مجھے ایک اور چیز دیکھ کر اور بھی اچھا لگتا ہے۔ یہاں  جو ہماے روسی دوست  ہیں، وہ بھی ان تہواروں کو منانے کے لئے  اتنے ہی جوش کے ساتھ آپ کےساتھ شامل ہوتے ہیں۔ یہ عوام سے عوام کا رابطہ حکومتوں کے دائرہ کار سے بہت اوپر ہے اور ایک بہت بڑی طاقت بھی  ہوتا ہے۔

اور ساتھیوں،

اس مثبتیت کے درمیان، میں آپ کے ساتھ ایک اور خوشخبری بھی شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کیا اچھی خبر آئی؟ کازان اور یکاترنبرگ میں دو نئے قونصل خانے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے آمدورفت اور تجارت  اور آسان ہو جائے گی۔

ساتھیو،

ہمارے تعلقات کی  ایک علامت آستراخان کا انڈیا ہاؤس بھی ہے۔ گجرات کے تاجر 17ویں صدی میں وہاں آباد ہوئے تھے۔ جب میں گجرات کا نیا نیا وزیر اعلیٰ بنا تھا تب میں وہاں گیا تھا۔ نارتھ-ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور سے پہلی تجارتی کھیپ بھی دو سال قبل یہاں پہنچی تھی۔ یہ راہداری ممبئی اور بندرگاہی شہر آستراخان کو جوڑتی ہے۔ اب ہم چنئی-ولادیوستوک ایسٹرن میری ٹائم کوریڈور پر بھی کام کر رہے ہیں۔ ہمارے دونوں ملک گنگا -وولگا تہذیب کی ڈائیلاگ کے ذریعے ایک دوسرے کو دوبارہ دریافت کر رہے ہیں۔

دوستو

جب میں 2015 میں یہاں آیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ 21ویں صدی ہندوستان کی ہوگی۔ تب میں کہہ رہا تھا، آج دنیا کہہ رہی ہے۔ دنیا کے تمام ماہرین کے درمیان اس موضوع پر اب کوئی اختلاف نہیں ہے۔ سب کہتے ہیں کہ اکیسویں صدی ہندوستان کی صدی ہے۔ آج ایک عالمی دوست کے طور پر ہندوستان دنیا کو نیا اعتماد دے رہا ہے۔ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں نے پوری دنیا کو استحکام اور خوشحالی کی امید دلائی ہے۔ ہندوستان کو نئے ابھرتے ہوئے کثیر قطبی ورلڈ آرڈر میں ایک مضبوط ستون کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بھارت جب امن، ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کی بات کرتا ہے تو پوری دنیا سنتی ہے۔ دنیا میں جب بھی کوئی بحران آتا ہے تو ہندوستان سب سے پہلے پہنچنے والا ملک بن جاتا ہے۔ اور ہندوستان دنیا کی توقعات پر پورا اترنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ ایک طویل عرصے سے دنیا نے انفلوئنس اورینٹڈ گلوبل آرڈر دیکھا ہے۔ آج کی دنیا کو Confluence کی ضرورت ہے، Influence کی نہیں۔ یہ  پیغام اجتماعوں اور سنگموں کو پوجنے والے ہندستان سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے؟کون دے سکتا ہے؟

ساتھیو،

آپ سبھی روس میں ہندوستان کے برانڈ ایمبیسیڈر ہیں۔ جو یہاں مشن میں بیٹھے ہیں وہ نہ سفیر ہیں اور نہ ہی جو مشن سے باہر ہیں وہ سفیر ہیں۔ آپ ایسے ہی  روس اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرتے رہیں۔

ساتھیو

ہندستان میں 60 سال کے بعد تیسری بارکسی  حکومت کا منتخب ہونا اپنے آپ میں بڑی بات ہے۔ لیکن ان انتخابات میں سب کی توجہ اور کیمرے مودی پر مرکوز تھے، جس کی وجہ سے لوگوں نے دیگر کئی اہم واقعات پر توجہ نہیں دی۔ اسی طرح اس الیکشن کے دوران بھی چار ریاستوں میں انتخابات ہوئے۔ اروناچل پردیش، سکم، آندھرا، اڑیسہ اور ان چار ریاستوں میں این ڈی اے نے کلین سویپ اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ اور ابھی ابھی مہا پربھو جگن ناتھ جی کا سفر جاری ہے، جئے جگن ناتھ۔ اڑیسہ نے ایک بہت بڑا انقلاب برپا کیا ہے اور اسی لیے میں آج آپ کے درمیان اڑیہ اسکارف پہن کر آیا ہوں۔

ساتھیو،

آپ سب پر مہا پربھو جگن ناتھ جی کے آشیرواد بنے رہیں، آپ صحت مند رہیں، آپ خوشحال رہیں... اس خواہش کے ساتھ میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں! اور یہ لافانی محبت کی کہانی ہے دوستو۔ یہ روز بروز بڑھتی  رہے گی، خوابوں کو عزم  میں بدلتہ رہے گی اور ہماری سخت محنت سے ہر عزم  کی تکمیل ہوگی۔ اس یقین کے ساتھ، میں ایک بار پھر آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میرے ساتھ بولئے۔

بھارت ماتا کی جئے!

بھارت ماتا کی جئے!

بھارت ماتا کی جئے!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

وندے ماترم!

بہت بہت شکریہ!

******

 

ش  ح۔ ا ک   ۔ ج

UNO-8169



(Release ID: 2031751) Visitor Counter : 38