زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ریاستوں میں دالوں کی پیداوار پر زیادہ زور


زراعت اور کسانوں کی بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے تور ،  اُڑد اور مسور پیدا کرنے والے کسانوں  کو 100 فیصد خریداری کا یقین دلایا

جناب چوہان نے دال پیدا کرنے والی بڑی ریاستوں کے زراعت کے وزرائے کے ساتھ پہلی ویڈیو کانفرنس کی

ریاستوں پر اِس بات کے لیے  زور دیا گیا کہ وہ مرکز کے ساتھ ایک ٹیم کے طور پر کام کریں تاکہ ہندوستان کو نہ صرف غذائی اجناس کی پیداوار میں خود کفیل بنایا جا سکے بلکہ  بھارت دنیا کی فوڈ باسکٹ بھی بن سکے

Posted On: 21 JUN 2024 5:07PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے کہا ہے کہ مرکز فصلوں کے تنوع کو یقینی بنانے اور دالوں کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنے کے لیے کم از  کم امدادی قیمتوں (ایم ایس پی) پر تور ،  اُڑد اور مسور کی خریداری کے لیے عہد بستہ ہے ۔  آج نئی دلی کے کرشی بھون میں مختلف ریاستوں کے وزرائے زراعت کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے جناب چوہان نے کہا کہ ای-سمریدھی پورٹل کو نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ (این اے ایف ای ڈی) اور نیشنل کوآپریٹو کنزیومر فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ کے ذریعے شروع کیا گیا ہے ۔  کسانوں کے رجسٹریشن کے لیے (این سی سی ایف) اور حکومت پورٹل پر رجسٹرڈ کسانوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی ) پر ان دالوں کی خریداری کے لیے حکومت پرعزم ہے ۔  انہوں نے ریاستی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ کسانوں کو اس پورٹل پر رجسٹر کرنے کی ترغیب دیں تاکہ وہ یقینی خریداری کی سہولت کو حاصل کر سکیں ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0017Y0D.jpg

 

مرکزی وزیر نے کہا کہ ملک ان تینوں فصلوں کی پیداوار میں خود کفیل نہیں ہے اور اس کا مقصد 2027 تک خود کفالت حاصل کرنا ہے ۔  جناب چوہان نے 16-2015  سے دالوں کی پیداوار میں 50 فیصد اضافہ کرنے کی ریاستوں کی کوششوں کی تکمیل کی بات کہی ،  لیکن فی ہیکٹر پیداوار بڑھانے اور کاشتکاروں کو دالوں کی کاشت کے لیے ترغیب دینے کے لیے مزید کوششیں کیے جانے کی بات بھی کہی  ۔  انہوں نے اس حقیقت کو بھی  سراہا کہ ملک نے سبز چنے (مونگ) اور چنے (چنا) میں خود کفالت حاصل کی ہے اور انہوں نے کہا کہ ملک نے گزشتہ 10 برسوں کے دوران درآمدات پر انحصار 30 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردیا ہے ۔  جناب چوہان نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ مرکز کے ساتھ ایک ٹیم کے طور پر کام کریں تاکہ ہندوستان کو نہ صرف غذائی اجناس کی پیداوار میں خود کفیل  بنایا جا سکے بلکہ بھارت کو دنیا کی فوڈ باسکٹ بھی بنایا جاسکے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002UTR1.jpg

 

انہوں نے نئی ماڈل پلسز ولیج اسکیم کے بارے میں بتایا جو موجودہ خریف سیزن سے شروع کی جارہی ہے ۔  وزیر موصوف نے ریاستی حکومتوں سے درخواست کی کہ چاول کی فصل کی کٹائی کے بعد پڑی زمینوں کو استعمال کریں جو دالوں کے لیے دستیاب ہیں۔   جناب چوہان نے ریاستی حکومتوں سے بھی کہا کہ وہ تور کی انٹر کراپنگ کو بھرپور طریقے سے شروع کریں ۔  انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو اپنے بہترین طریقوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مشترک کرنا چاہئے اور اس کے لئے دورے کئے جانے چاہئیں ۔  انہوں نے اِس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ منتخب نمائندوں جیسے ممبر پارلیمنٹ ( ایم پی) ، ممبر آف لیجسلیٹیو اسمبلی ( ایم ایل اے) کو  کرشی وگیان کیندروں (کے وی کیز)  میں فعال طور پر شامل ہونا چاہئے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0033YKS.jpg

 

وزیر موصوف نے نقد فصلوں کے ضمن میں فصلوں کے تنوع کی ضرورت اور زمین کی زرخیزی کو بحال کیے جانے کی ضرورت پر بھی بات کی۔  انہوں نے کاشتکاروں کو پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے لیے اچھے معیار کے بیج جیسی بروقت اور معیاری معلومات فراہم کیے جانے  کی ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں زیادہ سے زیادہ تعاون کا یقین دلایا ۔  انہوں نے بتایا کہ اچھے معیار کے بیجوں کی دستیابی کے لیے بھارتی حکومت نے 150 پلس سیڈ مراکز کھولے ہیں اور کم پیداوار والے اضلاع میں آئی سی اے آر کی طرف سے کلسٹر فرنٹ لائن ڈیموسٹریشن (سی ایف ایل ڈیز) دیے جا رہے ہیں ۔  انہوں نے موسمیاتی لچکدار اقسام اور مختصر دورانیے کی اقسام تیار کرنے کی ضرورت کا ذکر کیا تاکہ ماحولیات سے متعلق ہونے والی  موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کیا جا سکے ۔  انہوں نے ریاستی حکومتوں سے درخواست کی کہ وہ ریاستی بیج کارپوریشنوں کو مضبوط بنا کر اپنے بیج کی ترسیل کے نظام کو مضبوط کریں ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004TYJT.jpg

یہ اجلاس درآمدات کو کم کرنے کے لیے ملک میں دالوں کی پیداوار بڑھانے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے بلایا گیا تھا ۔  دالیں پیدا کرنے والی بڑی ریاستوں جیسے مدھیہ پردیش ،  مہاراشٹر ،  راجستھان ،  اتر پردیش ،  گجرات ،  کرناٹک ،  بہار ،  تلنگانہ کے زراعت کے ریاستی وزیر میٹنگ میں موجود تھے ۔  ریاستی حکومتوں نے خوراک کے تحفظ سےمتعلق قومی مشن (این ایف ایس ایم) کے ذریعے مرکز کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی ستائش کی اور مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔  انہوں نے بتایا کہ چونکہ مانسون کی پیش گوئی معمول سے بڑھ کر کی گئی ہے ،  اس لیے بھارتی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ اہداف کے حاصل ہونے کا بہت امکان ہے ۔  ریاستوں نے بیجوں کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کی تقسیم میں اضافہ کرنے کی ضرورت اور دالوں کے زیر کاشت رقبہ کو فوری بنیادوں پر بڑھانے کی ضرورت کو تسلیم کیا ۔  مرکزی وزیر نے ریاستوں کو ہر طرح کی حمایت کا یقین دلایا اور تمام ریاستی وزرائے زراعت کو ریاست کے زرعی منظر نامے کی تفصیلی میٹنگ کرنے اور کسی بھی مسائل کو اجتماعی طور پر حل کرنے کے لیےمدعو کیا ۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر اور جناب بھاگیرتھ چودھری ،  زراعت کے سکریٹری جناب منوج آہوجا اور زرعی تحقیق اور تعلیم کے محکمے کے سکریٹری اور انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر  ہمانشو پاٹھک بھی  میٹنگ میں موجود تھے ۔

 

ش ح     ۔     ش م   ۔    ت ح

U. No.7692


(Release ID: 2027670)