وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے نیوز9 گلوبل سمٹ سے خطاب کیا


"اگر آج دنیا یہ سمجھتی ہے کہ ہندوستان ایک بڑی چھلانگ لگانے کے لیے تیار ہے، تو اس کے پس پشت 10 سال کا طاقتور لانچ پیڈ ہے"

"آج 21ویں صدی کے ہندوستان نے چھوٹے پیمانے پر سوچنا چھوڑ دیا ہے۔ آج ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ بہترین اور سب سے بڑا ہے"

ہندوستان میں حکومت اور نظام پر اعتماد بڑھ رہا ہے

’سرکاری دفاتر اب کوئی مسئلہ نہیں بلکہ اہل وطن کے اتحادی بن رہے ہیں‘

"ہماری حکومت نے دیہاتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے انفرااسٹرکچر بنایا"

"بدعنوانی پر روک لگا کر، ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ترقی کے فوائد ہندوستان کے ہر خطہ میں یکساں طور پر پہنچیں"

"ہم تکمیل کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، کمی کی سیاست پر نہیں"

"ہماری حکومت نیشن فرسٹ کے اصول کو مقدم رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے"

’’ہمیں 21ویں صدی کے ہندوستان کو اس کی آنے والی دہائیوں کے لیے آج ہی تیار کرنا ہے‘‘۔
"بھارت مستقبل ہے"

Posted On: 26 FEB 2024 9:34PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں نیوز 9 گلوبل سمٹ سے خطاب کیا۔ اس سمٹ کا تھیم ’’بھارت: بڑی چھلانگ کے لیے تیار‘‘ ہے۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ٹی وی 9 کی رپورٹنگ ٹیم ہندوستان کے تنوع کی نمائندگی کرتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے کثیر لسانی خبروں کے پلیٹ فارموں نے ٹی وی 9 کو ہندوستان کی متحرک جمہوریت کا نمائندہ بنا دیا ہے۔

وزیر اعظم نے اس چوٹی کانفرنس کے موضوع  ’ہندوستان: بڑی چھلانگ کے لیے تیار‘پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ ایک بڑی چھلانگ صرف اسی وقت لگائی جا سکتی ہے جب کوئی جذبہ اور جوش سے لبریز ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ تھیم 10 سال میں تیارہوئے  لانچ پیڈ کی وجہ سے ہندوستان کی خود اعتمادی اور خواہشات کو اجاگر کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان 10 سالوں میں ذہنیت، خود اعتمادی اور اچھی حکمرانی تبدیلی کے بڑے عوامل رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی تقدیر میں شہریوں کی مرکزیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شکست کی ذہنیت جیت کا باعث نہیں بن سکتی، اس کی روشنی میں انہوں نے کہا کہ ذہنیت اور چھلانگ میں جو تبدیلی آئی ہے وہ ناقابل یقین ہے۔ وزیر اعظم مودی نے ماضی کی قیادت کی طرف سے سامنے آنے والے منفی نقطہ نظر کو یاد کیا اور کہا کہ بدعنوانی، گھپلوں، پالیسی فالج زدگی اور خاندانی سیاست نے ملک کی بنیاد کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ وزیر اعظم نے تبدیلی اور ہندوستان کے دنیا کی ٹاپ 5 معیشتوں میں داخل ہونے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ 21ویں صدی کا ہندوستان چھوٹے پیمانے پرنہیں سوچتا۔ ہم جو بھی کرتے ہیں، ہم بہترین اور سب سے بڑا کرتے ہیں۔ دنیا حیران ہے اور ہندوستان کے ساتھ آگے بڑھنے کا فائدہ دیکھتی ہے۔

2014 سے پہلے کے دس سالوں کے مقابلے پچھلے 10 سالوں کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے ایف ڈی آئی میں 300 بلین امریکی ڈالر سے 640 بلین امریکی ڈالر تک ریکارڈ اضافہ، ہندوستان کا ڈیجیٹل انقلاب، ہندوستان کے کووڈ ویکسین پر اعتماد اور ملک میں ٹیکس دہندگان کی بڑھتی ہوئی تعداد کا ذکر کیا، جو حکومت پر عوام کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی علامت ہیں۔ ملک میں میوچل فنڈ کی سرمایہ کاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ لوگوں نے 2014 میں 9 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی جبکہ 2024 میں یہ 52 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ "یہ شہریوں پر ثابت کرتا ہے کہ قوم طاقت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے"، وزیر اعظم مودی نے مزید کہا کہ خود پر اور حکومت کے تئیں اعتماد کی سطح برابر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا ورک کلچر اور گورننس اس تبدیلی کی وجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر اب کوئی مسئلہ نہیں رہے بلکہ ہم وطنوں کے حلیف بن رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس چھلانگ کے لیے گیئر میں تبدیلی کی ضرورت تھی۔ انہوں نے اتر پردیش میں سریو کینال پروجیکٹ، سردار سروور یوجنا اور مہاراشٹر کے کرشنا کوئینا پریوجنا جیسے طویل عرصے سے زیر التواء پروجیکٹوں کی مثالیں دیں جو کئی دہائیوں سے زیر التوا تھے اور حکومت نےجنہیں مکمل کیا۔ وزیر اعظم نے اٹل ٹنل کی طرف توجہ مبذول کروائی جس کا سنگ بنیاد 2002 میں رکھا گیا تھا لیکن 2014 تک نامکمل رہا اور یہ موجودہ حکومت ہی ہے جس نے 2020 میں اس کے افتتاح کے ساتھ ہی اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ انہوں نے آسام میں بوگی بیل پل کی مثال بھی دی، جس کا آغاز1998 میں کیا گیا لیکن آخر کار 20 سال بعد 2018 میں اس کی تکمیل ہوئی۔ انہوں نے ایسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کا بھی ذکر کیا ، جس کا آغاز 2008 میں ہوا لیکن جس کی تکمل 15 سال بعد 2023 میں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد ایسے سیکڑوں زیر التوا منصوبے پایہ تکمل کو پہنچے ہیں۔ وزیر اعظم نے پرگتی کے تحت بڑے پروجیکٹوں کی باقاعدہ نگرانی کے اثرات کی بھی وضاحت کی اور بتایا کہ پچھلے 10 سالوں میں میکانزم کے تحت 17 لاکھ کروڑ کے پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے چند پروجیکٹوں کی مثالیں بھی دیں جو بہت تیزی سے مکمل ہوئے جیسے اٹل سیتو، پارلیمنٹ بلڈنگ، جموں ایمس، راجکوٹ ایمز، آئی آئی ایم سنبل پور، تریچی ہوائی اڈے کا نیا ٹرمنل، آئی آئی ٹی بھیلائی، گوا ہوائی اڈہ، لکشدیپ تک زیر سمندر کیبل، وارانسی میں بناس ڈیری، دوارکا سدرشن سیتو وغیرہ۔ ان تمام منصوبوں کا سنگ بنیاد وزیراعظم نے رکھا اور انہیں قوم کے نام وقف بھی کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ٹیکس دہندگان کے پیسے کے تئیں قوت ارادی اور احترام ہو، تب ہی قوم آگے بڑھتی ہے اور ایک بڑی چھلانگ لگانے کے لیے تیار ہوتی ہے۔

وزیر اعظم نے صرف ایک ہفتے کی سرگرمیوں کی فہرست دے کر اس کو واضح کیا۔ انہوں نے 20 فروری کو جموں سے آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور آئی آئی آئی ٹی جیسے درجنوں اعلیٰ تعلیمی اداروں کی سمت میں ہوئی پیش رفت کا ذکر کیا۔ 24 فروری کو انہوں نے راجکوٹ سے 5 ایمس  کو قوم کے نام وقف کیا اور 500 سے زیادہ امرت اسٹیشنوں کی بازیابی سمیت 2000 سے زیادہ پروجیکٹوں کو آج انجام تک پہنچایاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ آنے والے دو دنوں میں تین ریاستوں کے دورے کے دوران یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پہلے، دوسرے اور تیسرے انقلاب میں پیچھے رہے، اب ہمیں چوتھے انقلاب میں دنیا کی قیادت کرنی ہے۔

انہوں نے ملک کی ترقی کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے اپنی بات  جاری رکھی۔ انہوں نے روزانہ 2 نئے کالج، ہر ہفتے ایک نئی یونیورسٹی، روزانہ 55 پیٹنٹ اور 600 ٹریڈ مارکس، روزانہ 1.5 لاکھ مدرا لون، روزانہ 37 اسٹارٹ اپ، یومیہ 16 ہزار کروڑ روپے کا یو پی آئی لین دین، 3 نئے جن اوشدھی کیندر، روزانہ 14 کلومیٹر سڑک کی تعمیر، روزانہ 50 ہزار ایل پی جی کنکشن، ہر سیکنڈ میں ایک نل کنکشن اور روزانہ 75 ہزار لوگوں کے غربت سے باہر آنے کا ذکر  کیا۔

ملک میں کھپت کے انداز پر ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ غریبی اب تک کی سب سے نچلی سطح پر سنگل ہندسہ تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں کھپت میں 2.5 گنا اضافہ ہوا ہے کیونکہ لوگوں کی مختلف اشیا اور خدمات پر خرچ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں، دیہاتوں میں کھپت شہروں کے مقابلے میں بہت تیز رفتاری سے بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا اس کا مطلب یہ ہے کہ گاؤں کے لوگوں کی معاشی طاقت بڑھ رہی ہے، ان کے پاس خرچ کرنے کے لیے زیادہ پیسے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے دیہی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنیادی ڈھانچہ تیار کیا ہے جس کے نتیجے میں بہتر رابطے، روزگار کے نئے مواقع اور خواتین کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے دیہی ہندوستان مضبوط ہوا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہاکہ ہندوستان میں پہلی بار کھانے کے اخراجات کل اخراجات کے 50 فیصد سے بھی کم ہو گئے ہیں۔ یعنی، وہ خاندان جو پہلے اپنی تمام تر توانائی خوراک کے حصول میں صرف کرتا تھا، آج اس کے ارکان دوسری چیزوں پر پیسہ خرچ کرنے کے اہل ہیں۔

پچھلی حکومت کی طرف سے اپنائے گئے ووٹ بینک کی سیاست کے رجحان کی نشاندہی کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان ، پچھلے 10 سالوں میں بدعنوانی کو ختم کرکے اور ترقی کے فوائد کو مساوی طور پر تقسیم کئے جانے کو یقینی بنا کر کمی کی ذہنیت سے باہر نکلا ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ہم نے تشٹیکرن (نازبرداری) کی بجائے لوگوں کی سنتشٹی (اطمینان) کا راستہ چنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ گزشتہ ایک دہائی سے حکومت کا منتر ہے۔ "یہ سب کا ساتھ سب کا وکاس ہے"، وزیر اعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ووٹ بینک کی سیاست کو کارکردگی کی سیاست میں بدل دیا ہے۔ مودی کی گارنٹی گاڑی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی حکومت گھر گھر جا رہی ہے اور مستحقین کو سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ جب سیچوریشن ایک مشن بن جائے تو کسی قسم کے امتیاز کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نیشن فرسٹ کے اصول کو مقدم رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے پرانے چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اہم فیصلوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی، رام مندر کی تعمیر، تین طلاق کے خاتمے، ناری شکتی وندن ادھینیم، ون رینک ون پنشن اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کی تخلیق کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے ایسے تمام ادھورے کاموں کو نیشن فرسٹ کی سوچ سے مکمل کیا۔

وزیر اعظم نے 21ویں صدی کے ہندوستان کو تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور تیزی سے آگے بڑھ رہے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ خلا سے سیمی کنڈکٹر تک، ڈیجیٹل سے ڈرون تک، اے آئی  سے صاف توانائی تک، 5 جی  سے فن ٹیک تک، ہندوستان آج دنیا میں سب سے آگے پہنچ گیا ہے۔انہوں نے عالمی دنیا میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں سب سے بڑی قوتوں میں سے ایک ہونے،فن ٹیک اپنانے کی شرح میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہونے، چاند کے جنوبی قطب پر روور اتارنے والا پہلا ملک بننے ،شمسی توانائی سے نصب صلاحیت میں دنیا کے پیش پیش رہنے والے ممالک میں سے ایک ہونے،5جی نیٹ ورک کی توسیع کے معاملے میں یوروپ کو پیچھے چھوڑدینے، سیمی کنڈکٹر کے شعبے  میں تیز رفتار ترقی اور سبز ہائیڈروجن جیسے مستقبل کے ایندھن کے معاملے میں تیزرفتار ترقی کے طور پر ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کو اجاگر کیا۔

خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کہاکہ آج ہندوستان اپنے روشن مستقبل کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔ ہندوستان کی نظر  مستقبل  پرہے۔ آج ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ ہندوستان مستقبل ہے۔ انہوں نے اگلے 5 سالوں کی اہمیت کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی۔ انہوں نے تیسری میعاد میں ہندوستان کی صلاحیت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے یقین کا اعادہ کیا اور خواہش ظاہر کی کہ آنے والے 5 سال وکست بھارت کے سفر میں ترقی اور ستائش کے سال ہوں ۔

****

( م ن۔م م۔ع ر(

 U. No.5400



(Release ID: 2009307) Visitor Counter : 40