وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے کوآپریٹو سیکٹر کے لیے متعدد اہم اقدامات کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا


 گیارہ (11 ) ریاستوں کے 11 پی اے سی ایس(پیکس)  میں ‘کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کے سب سے بڑے اناج ذخیرہ کرنے کے منصوبے’ کے پائلٹ پروجیکٹ کا افتتاح کیا

گوداموں اور دیگر زرعی انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لیے ملک بھر میں اضافی 500پی اے سی ایس کا سنگ بنیاد رکھا

ملک بھر میں18,000  پی اے سی ایس میں کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کا افتتاح کیا

’’کوآپریٹو سیکٹر ایک لچکدار معیشت کی تشکیل اور دیہی علاقوں کی ترقی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے‘‘

’’کوآپریٹیو میں روزمرہ کی زندگی سے متعلق ایک عام نظام کو ایک بڑے صنعتی نظام میں تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے، اور یہ دیہی اور زرعی معیشت کا چہرہ بدلنے کا ایک ثابت شدہ طریقہ ہے‘‘

’’خواتین کی ایک بڑی تعداد زراعت اور ڈیری کوآپریٹیو سے وابستہ ہے‘‘

’’وکست بھارت کے لیے زرعی نظام کی جدید کاری ضروری ہے‘‘

’’آتم نربھر بھارت کی تشکیل کے بغیر وکست بھارت ممکن نہیں‘‘

Posted On: 24 FEB 2024 12:21PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں کوآپریٹو سیکٹر کے لیے متعدد کلیدی اقدامات کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ وزیر اعظم نے ‘کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کے سب سے بڑے اناج ذخیرہ کرنے کے منصوبے’ کے پائلٹ پروجیکٹ کا افتتاح کیا، جو 11 ریاستوں کی 11 پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی  ایس)  میں  نافذ کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس اقدام کے تحت گوداموں اور دیگر زرعی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے ملک بھر میں اضافی 500 پی اے سی ایس  کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اس اقدام کا مقصد پی اے سی ایس کے گوداموں کو خوراک کے اناج کی سپلائی چین کے ساتھ مربوط کرنا، نابارڈ کے تعاون سے اور نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی) کی سربراہی میں ملک میں غذائی تحفظ کو مضبوط بنانا اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس اقدام کو مختلف موجودہ اسکیموں جیسے ایگریکلچر انفرااسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف)، ایگریکلچر مارکیٹنگ انفرااسٹرکچر (اے ایم آئی) وغیرہ کے کنورجن کے ذریعے لاگو کیا جا رہا ہے۔ تاکہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے سبسڈیز اور سود میں رعایتی فوائد حاصل کرنے کے منصوبے میں حصہ لینے والے پی اے سی ایس کو اہل بنایا جاسکے۔ وزیر اعظم نے ملک بھر میں  18,000 پی اے سی ایس میں کمپیوٹرائزیشن کے ایک منصوبے کا بھی افتتاح کیا، جس کا مقصد ‘‘سہکار سے سمریدھی’’ کے حکومتی وژن کے مطابق کوآپریٹو سیکٹر کو زندہ کرنا اور چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کو بااختیار بنانا ہے،

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ بھارت منڈپم وکست بھارت کے سفر میں ایک اور سنگ میل کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ یعنی ‘سہکار سے سمردھی’ کی سمت میں ایک قدم آگے۔ زراعت اور کاشتکاری کی بنیاد کو مضبوط بنانے میں تعاون کی طاقت کا بہت بڑا کردار ہے، جس کی وجہ سے تعاون کے لیے ایک الگ وزارت قائم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کا سب سے بڑا اناج ذخیرہ کرنے کا منصوبہ آج شروع کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے کونے کونے میں ہزاروں گودام اور اناج کے ذخائر قائم ہوں گے۔ یہ اور پی اے سی کی کمپیوٹرائزیشن جیسے دیگر منصوبے زراعت کو نئی جہتیں دیں گے اور ملک میں کاشتکاری کو جدید بنائیں گے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کوآپریٹیو ہندوستان کے لیے ایک قدیم تصور ہے۔ ایک صحیفے کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ اگر چھوٹے وسائل کو اکٹھا کیا جائے تو ایک بڑا کام پورا کیا جا سکتا ہے اور کہا کہ ہندوستان میں گاؤں کے قدیم نظام میں اس ماڈل کی پیروی کی گئی تھی۔  وزیراعظم نے کہا‘‘کوآپریٹیو ہندوستان کے آتم نر بھر سماج کی بنیادیں تھیں۔ یہ صرف محض ایک  نظام نہیں ہے، بلکہ ایک عقیدہ، ایک جذبہ ہے’’، پی ایم مودی نے  اس بات کا ذکر کرتے کہا کہ کوآپریٹیو کا یہ جذبہ نظام اور وسائل کی حدود سے باہر ہے اور غیر معمولی نتائج پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں روزمرہ کی زندگی سے متعلق ایک عام نظام کو ایک بڑے صنعتی نظام میں تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے اور یہ دیہی اور زرعی معیشت کے بدلتے چہرے کا ثابت شدہ نتیجہ ہے۔ اس نئی وزارت کے ذریعے، وزیر اعظم نے زور دیا،  کہ حکومت کا مقصد ہندوستان کے زرعی شعبے کی بکھری ہوئی طاقتوں کو اکٹھا کرنا ہے۔

فارمرز پروڈیوسرز آرگنائزیشن (ایف پی او) کی مثال دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے گاؤں میں چھوٹے کسانوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کاروباری صلاحیت کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک الگ وزارت ہونے کی وجہ سے ملک میں 10,000 ایف پی اوز کے ہدف میں سے 8000 ایف پی او پہلے ہی کام کر رہے ہیں۔ کوآپریٹیو کے فوائد اب ماہی گیروں اور مویشی پروروں  تک پہنچ رہے ہیں۔ ماہی گیری کے شعبے میں 25,000 سے زیادہ کوآپریٹو اکائیاں کام کررہی ہیں ۔ وزیر اعظم نے آنے والے سالوں میں 200,000 کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام کے حکومت کے ہدف کا اعادہ کیا۔

گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے تجربے کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے امول اور لجت پاپڑ کی کامیابی کی کہانیوں کو کوآپریٹیو کی طاقت قرار دیا اور ان اداروں میں خواتین کے مرکزی کردار کو بھی اجاگر کیا۔ حکومت نے کوآپریٹو سیکٹر سے متعلق پالیسیوں میں خواتین کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے ملٹی سٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ میں ترمیم کرکے خواتین کی بورڈ میں نمائندگی کو یقینی بنانے کا ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کوآپریٹیو اجتماعی طاقت کے ساتھ کسانوں کے ذاتی مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس سلسلے میں ذخیرہ  کاری کی مثال دی۔ا سٹوریج کے بنیادی ڈھانچے کی کمی کی وجہ سے کسانوں کو ہونے والے نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے 700 لاکھ میٹرک ٹن کے دنیا کے سب سے بڑے ذخیرہ کرنے کے منصوبے کی طرف توجہ مبذول کروائی جسے 1.25 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے اگلے 5 سالوں میں مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسانوں کو اپنی پیداوار کو ذخیرہ کرنے اور اپنی ضروریات کے مطابق صحیح وقت پر فروخت کرنے کے قابل بنائے گا جبکہ بینکوں سے قرضے حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

 پی اے سی ایس  جیسی سرکاری تنظیموں کے لیے ایک نیا کردار تخلیق کرنے کی حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، ‘‘زرعی نظام کی جدید کاری وکشت بھارت کی تشکیل کے لیے بھی اتنی ہی اہم ہے۔’’ انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹیاں جن اوشدھی کیندروں کے طور پر کام کر رہی ہیں جبکہ ہزاروں پی ایم کسان سمردھی کیندر بھی چل رہے ہیں۔ انہوں نے پیٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی سلنڈر کے شعبوں میں کام کرنے والی کوآپریٹو کمیٹیوں کا بھی ذکر کیا جبکہ پی اے سی ایس کئی دیہاتوں میں واٹر کمیٹیوں کا کردار بھی ادا کرتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے قرضہ کمیٹیوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے اور آمدنی کے نئے ذرائع بھی پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘کوآپریٹو کمیٹیاں اب دیہاتوں میں مشترکہ خدمت مراکز کے طور پر کام کر رہی ہیں اور سینکڑوں سہولیات فراہم کر رہی ہیں’’، وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ کسانوں تک خدمات کو بڑے پیمانے پر لے جانے کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل انڈیا کے ظہور  کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے دیہات میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

وزیر اعظم نے وکست بھارت کے سفر میں کوآپریٹو اداروں کی اہمیت کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے ان سے کہا کہ وہ آتم نربھر بھارت کے اہداف میں اپنا حصہ ڈالیں۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا ‘‘وکست بھارت آتم نر بھر بھارت کے بغیر ممکن نہیں ہے’’۔ انہوں نے تجویز دی کہ کوآپریٹو کو چاہیے کہ وہ ان اشیاء کی فہرست بنائے جن کے لیے ہم درآمد پر انحصار کرتے ہیں اور یہ دریافت کریں کہ کوآپریٹو سیکٹر انہیں مقامی طور پر پیدا کرنے میں کس طرح مدد کرسکتا ہے۔ انہوں نے خوردنی تیل کی ایک مثال دی جس کو بطور پروڈکٹ لیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح ایتھنول کے لیے تعاون پر مبنی  توانائی کی ضروریات کے لیے تیل کی درآمدات پر انحصار کو کم کر سکتا ہے۔  دالوں  کی درآمد ایک اور شعبہ ہے جسے وزیراعظم نے غیر ملکی انحصار میں کمی کے لیے کوآپریٹو سوسائٹیز کے لیے تجویز کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے مینوفیکچرنگ سامان کوآپریٹیو بھی لے سکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے قدرتی کھیتی میں کوآپریٹیو کے کردار اور کسانوں کو توانائی فراہم کرنے والے اور اروراکداتا (کھاد فراہم کرنے والے) میں تبدیل کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فارموں کی سرحدوں پر چھتوں پر لگے سولر اور سولر پینل کو آپریٹو پہل کے شعبوں کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ گوبردھن، بائیو سی این جی کی پیداوار، کھاد اور فضلے سےدولت تیار  کرنے میں بھی اسی طرح کی مداخلت ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کھاد کے درآمدی بلوں میں بھی کمی آئے گی۔ انہوں نے کوآپریٹو سے کہا کہ وہ چھوٹے کسانوں کی کوششوں کو عالمی برانڈنگ میں لانے کے لئے آگے آئیں۔ انہوں نے ان سے شری- انّ - موٹے اناج  کو عالمی سطح پر کھانے کی میزوں پر دستیاب کرانے کو بھی کہا۔

دیہی آمدنی بڑھانے میں کوآپریٹو کے کردار پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اپنے حلقہ انتخاب کاشی میں ڈیری کوآپریٹو کے اثرات کو نوٹ کیا۔ انہوں نے شہد کے شعبے میں کوآپریٹیو کی طرف سے کی گئی پیش رفت کو بھی نوٹ کیا کیونکہ شہد کی پیداوار 75 ہزار میٹرک ٹن سے بڑھ کر 1.5 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ گئی اور شہد کی برآمد گزشتہ 10 سالوں میں 28 ہزار میٹرک ٹن سے بڑھ کر 80 ہزار میٹرک ٹن تک پہنچ گئی۔ نفیڈ( این اے ایف ای ڈی ) ٹرائفیڈ  اور ریاستی کوآپریٹیو کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ان اداروں کے عزائم کو وسعت دینے کو کہا۔

ڈیجیٹل ادائیگی اور براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے پی اے سی ایس کے ذریعے براہ راست اور ڈیجیٹل ادائیگی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ان سے مٹی کی جانچ کے لیے آگے آنے اور سوائل ہیلتھ کارڈ مہم کو کامیاب بنانے کو بھی کہا۔

وزیر اعظم نے کوآپریٹیو میں نوجوانوں اور خواتین کے تعاون کو بڑھانے کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ کوآپریٹیو سے وابستہ کسانوں کو مٹی کی صحت کا تجزیہ کرنا اور اس کے مطابق پیداوار بنانا سکھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک نیا ماحول پیدا کرے گا اور اس شعبے کو دوبارہ متحرک کرے گا۔ وزیر اعظم نے کوآپریٹو سیکٹر میں ہنر مندی اور تربیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر بھی زور دیا۔  وزیراعظم نے کہا کہ‘‘ پی اے سی ایس اور کوآپریٹو سوسائٹیز کو بھی ایک دوسرے سے سیکھنا ہو گا’’، وزیر اعظم نے بہترین طریقوں کو بانٹنے کے لیے ایک پورٹل بنانے، آن لائن ٹریننگ کے لیے ایک نظام اور بہترین طریقوں کو آگے بڑھانے کے لیے ماڈیولز بنانے کی تجویز دی۔ خواہش مند ضلعی پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اضلاع کے درمیان صحت مند مسابقت پیدا کرنے کا ذکر کیا اور کوآپریٹو سیکٹر میں بھی ایسا ہی طریقہ کار  اپنانے کی تجویز کی۔ انہوں نے لوگوں کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے کوآپریٹو تنظیموں کے انتخابات میں شفافیت لانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

وزیراعظم نے کوآپریٹو سوسائٹیز کو خوشحالی کی بنیاد بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالی اور 1 کروڑ سے 10 کروڑ روپے کے درمیان آمدنی والی کوآپریٹو سوسائٹیز پر  ٹیکس کو 12 فیصد سے کم کرکے 7 فیصد کرنے کا ذکر کیا۔ اس سے کمیٹیوں کے لیے سرمایہ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ کمپنی کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے مختلف راستے بھی کھلے ہیں۔ انہوں نے کوآپریٹو سوسائٹیز اور کمپنیوں کے درمیان متبادل ٹیکس میں امتیاز کی نشاندہی کی اور سوسائٹیز کے لیے کم از کم متبادل ٹیکس کو 18.5 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کرنے کا ذکر کیا، اس طرح کوآپریٹو سوسائٹیز اور کمپنیوں کے درمیان مساوات قائم ہو گی۔ وزیر اعظم نے رقم نکالنے پر ٹی ڈی ایس کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے رقم نکالنے کی حد کو 1 کروڑ سالانہ سے بڑھا کر 3 کروڑ روپے کرنے کا بھی  ذکر کیا ۔ خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ تعاون کی سمت میں مشترکہ کوششوں سے ملک کی اجتماعی طاقت سے ترقی کے تمام امکانات کھلیں گے۔

اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر، جناب امت شاہ، زراعت کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا اور تجارت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل دیگر کے علاوہ موجود تھے۔

پس منظر

یادگاری پروجیکٹ کو 2500 کروڑ روپے سے زیادہ کے مالیاتی اخراجات کے ساتھ منظوری دی گئی ہے۔ اس اقدام میں تمام فنکشنل پی اے سی ایس  کو ایک متحد انٹرپرائز ریسورس پلاننگ (ای آر پی) پر مبنی قومی سافٹ ویئر پر منتقل کرنا شامل ہے، تاکہ بغیر کسی رکاوٹ کے انضمام اور رابطے کو یقینی بنایا جاسکے۔ ان پی اے سی ایس کو ریاستی کوآپریٹو بینکوں اور ڈسٹرکٹ سینٹرل کوآپریٹو بینکوں کے ذریعے  این اے بی اے آر ڈی کے ساتھ جوڑ کر، اس پروجیکٹ کا مقصد پی اے سی ایس کے آپریشن کی کارکردگی اور نظم و نسق کو بڑھانا ہے، اس سے کروڑوں چھوٹے اور معمولی کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔ این اے بی اے آر ڈی نے اس پروجیکٹ کے لیے قومی سطح کا مشترکہ سافٹ ویئر تیار کیا ہے، جو ملک بھر میں پی اے سی  ایس کی متنوع ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ای آر پی سافٹ ویئر پر 18,000 پی اے سی ایس کی آن بورڈنگ مکمل ہو چکی ہے، جو اس منصوبے کے نفاذ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

********

( ش ح ۔ج  ق ۔ رض (

U. No: 5361



(Release ID: 2009034) Visitor Counter : 65