تعاون کی وزارت

امور داخلہ  اور امداد باہمی  کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں تور دال پیدا کرنے والے کسانوں کے رجسٹریشن، خریداری اور ادائیگی کے لیے نیفیڈ اور این سی سی ایف کے ذریعے تیار کردہ پورٹل کا آغاز کیا


آج کا آغاز آنے والے دنوں میں زرعی شعبے میں ہونے والی زبردست تبدیلیوں کی شروعات ہے

ہم ان تمام کسانوں سے دالیں خریدیں گے جو پیداوار سے پہلے ہی اس پورٹل پر رجسٹر ہوں گے...یہ پی ایم مودی کی گارنٹی ہے

بغیر کسی بدعنوانی کے کسانوں کی پیداوار کی قیمت براہ راست ان کے کھاتوں میں آئے گی

کسی بھی حکومت نےایم ایس پی میں اتنا اضافہ نہیں کیا جتنا وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 10 سالوں میں کیا ہے

‘‘سہکار سے سمردھی’’ کا مطلب ہے ‘‘ساہکار کے ذریعے کسانوں کی سمردھی’’

اس پورٹل پر رجسٹریشن کے بعد کسانوں کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہوں گے

ہرے چنے (مونگ) اور چنے میں آتم نربھر بننے کے بعد اب بھارت کو دالوں میں بھی آتم نربھر بننا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پٹرول میں 20 فیصد ایتھنول ملانے کا ہدف رکھا ہے، اس کے لیے لاکھوں ٹن ایتھنول تیار کرنا پڑے گا

مکئی کی  کاشت کرنے والے کسانوں کے کھیت پٹرول کے کنوؤں کی طرح بن جائیں گے

بھارت برانڈ دال صرف 7 ماہ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا برانڈ بن گیا ہے

Posted On: 04 JAN 2024 5:53PM by PIB Delhi

امور داخلہ و امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے تور دال پیدا کرنے والے کسانوں کے رجسٹریشن، خریداری اور ادائیگی کے لئے نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ (نیفیڈ) اور نیشنل کوآپریٹو کنزیومر فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ (این سی سی ایف)  کے تیار کردہ پورٹل کا آغاز کیا۔ آج نئی دہلی میں جناب امت شاہ نے ‘‘ دالوں میں خود انحصاری’’ کے موضوع پر منعقدہ قومی سمپوزیم سے خطاب کیا۔ اس موقع پر زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر ارجن منڈا، صارفین کے امور وزیر مملکت جناب اشونی چوبے، تعاون کے وزیر مملکت جناب بی ایل ورما اور کئی دیگر معززین موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001G7YM.jpg

امور داخلہ و امداد باہمی کے مرکزی وزیر  نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہم نے پورٹل کے ذریعے ایک ایسی پہل کی ہے جس سے کسانوں کو نیفیڈ اور این سی سی ایف کے ذریعے پیشگی رجسٹریشن کروا کر تور دال فروخت کرنے میں سہولت ملے گی اور وہ ایم ایس پی یا ایم ایس پی سے زیادہ بازار کی قیمت پر  ڈی بی ٹی کے توسط ادائیگی حاصل کر پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس آغاز سے آنے والے دنوں میں کسانوں کی خوشحالی، دالوں کی پیداوار میں ملک کی خود انحصاری اور نیوٹریشن مہم کو تقویت ملے گی۔ اس کے ساتھ فصلوں کے انداز میں تبدیلی کی ہماری مہم زور پکڑے گی اور زمینی اصلاحات اور پانی کے تحفظ کے شعبوں میں بھی تبدیلیاں آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آج کا آغاز آنے والے دنوں میں زراعت کے شعبے میں زبردست تبدیلیاں لانے کا بھی آغاز ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002ZKHM.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ آج ملک دالوں کے میدان میں خود کفیل نہیں ہے، لیکن ہم نے ہرے چنے (مونگ) اور چنے میں خود کفالت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے زرعی ملک میں پانی کی دستیابی بڑھ رہی ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں مختلف موسم زراعت کے لیے بہت مفید ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے دالوں کی پیداوار کرنے والے کسانوں پر سال 2027 تک ہندوستان کو دالوں کے شعبے میں ‘آتم نربھر ’ بنانے کی ایک بڑی ذمہ داری ڈالی ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ کسانوں کے تعاون سے ہندوستان دسمبر 2027 سے پہلے دالوں کی پیداوار  میں 'آتم نربھر' بن جائے گا اور ملک کو ایک کلو دال بھی درآمد نہیں کرنی پڑے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003Y11L.jpg

وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر نے کہا کہ ملک کو دالوں کے میدان میں آتم نربھر  بنانے کے لیے امداد باہمی کی وزارت، وزارت زراعت اور دیگر فریقوں کے ساتھ کئی میٹنگیں ہوئی ہیں جس میں اس مقصد کو حاصل کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر غور کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی بار دالیں پیدا کرنے والے کسانوں کو قیاس آرائیوں یا کسی اور صورت حال کی وجہ سے مناسب قیمت نہیں ملتی جس کی وجہ سے انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہےاور جس کی وجہ سے کاشتکار دالوں کی کاشت پسند نہیں کرتے تھے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو کسان پیداوار سے پہلے ہی خود کو نیفیڈ اور این سی سی ایف کے ساتھ رجسٹر کرائے گا، اس کی دالیں 100 فیصد کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر خریدی جائیں گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس پورٹل پر رجسٹریشن کے بعد کسانوں کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دالوں کی فصل آنے پر دالوں کی قیمت ایم ایس پی سے زیادہ ہوتی ہے تو اس کا اوسط نکال کر کسانوں سے زیادہ قیمت پر دالیں خریدنے کا سائنسی فارمولا بنایا گیا ہے اور اس سے کسانوں کے ساتھ کبھی ناانصافی نہیں ہوگی۔

جناب امت شاہ نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ نیفیڈ اور این سی سی ایف کے ساتھ خود کو  رجسٹر کریں اور یہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی ضمانت ہے کہ حکومت کسانوں کی دالیں خریدے گی اور کسانوں کو اسے بیچنے کے لیے کہیں بھٹکنا نہیں پڑے گا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ملک کے کسان ملک کو آتم نربھر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ امداد باہمی کے وزیر  نے مزید کہا کہ ملک کا ایک بڑا حصہ اب بھی سبزی خور ہے اور ان کے لیے پروٹین بہت ضروری ہے جس کا واحد ذریعہ دالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غذائی قلت کے خلاف ملک کی لڑائی میں دالوں کی پیداوار کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ دالیں زمین کی بحالی کے لیے بھی ایک اہم فصل ہیں کیونکہ دالوں کی کاشت سے زمین کی کوالٹی میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دالوں کی پیداوار کے لیے کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور ملک کے کئی حصوں میں زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح ہمارے مستقبل کے لیے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ اگر زیر زمین پانی کی سطح کو برقرار رکھنا ہے اور بڑھانا ہے تو ایسی فصلوں کا انتخاب کرنا ہو گا جن کی پیداوار میں پانی کی ضرورت کم ہو۔

امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ پہلے کسانوں کو یہ مخمصہ تھا کہ اگر وہ دالوں کی پیداوار کریں گے تو انہیں مناسب قیمت نہیں ملے گی، لیکن اب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کسانوں کے مخمصے کو ختم کر دیا ہے۔ اگر کسانوں نے رجسٹریشن کرایا ہے، تو نیفیڈ اور این سی سی ایف کی ذمہ داری ہے کہ وہ پوری دالیں ایم ایس پی پر خریدیں۔ انہوں نے کہا کہ دالوں نے ایک طرح سے کسانوں کے کھیت میں کھاد کی ایک چھوٹی فیکٹری قائم کی ہے۔ ایک ہیکٹر رقبے میں 30 سے 40 کلو گرام نائٹروجن فراہم کرنا بڑی بات ہے اور یہ بات کئی تجربات سے ثابت ہو چکی ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، راجستھان، آندھرا پردیش، کرناٹک، گجرات، چھتیس گڑھ اور بہار جیسی ریاستوں کے کسانوں کے لیے یہ اچھی خبر ہے کہ وہ دالوں کے لیے اپنی زمین کے سائز کا اندراج کروا سکتے ہیں۔ انہیں یقین دلایا جا سکتا ہے کہ ان کی دالیں ایم ایس پی پر خریدی جائیں گی۔

وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر نے بہت کم وقت میں پورٹل شروع کرنے کے لیے نیفیڈ اور این سی سی ایف کی تعریف کی۔ انہوں نے تمام فارمرز پروڈیوسرز آرگنائزیشنز (ایف پی او) اور ملک کے ترقی پسند کسانوں سے اپیل کی کہ وہ ان تمام علاقوں میں پورٹل کے بارے میں بیداری پیدا کریں جہاں دالیں پیدا کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو آگاہ کیا جائے کہ رجسٹریشن تمام زبانوں میں انتہائی آسان اقدام کے ذریعے کیا جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن کی منظوری ملنے کے بعد، نیفیڈ اور این سی سی ایف کم از کم ایم ایس پی پر کسانوں کی دالیں خریدنے کے پابند ہیں اور کسانوں کے لیے اپنی دالیں مارکیٹ میں فروخت کرنے کا آپشن بھی کھلا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ پورٹل کو انتہائی سائنسی انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں آدھار نمبر کی تصدیق کی جاتی ہے، کسان کی منفرد شناخت بنائی جاتی ہے، اسے زمینی ریکارڈ کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے اور آدھار پر مبنی ادائیگی کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ کسانوں کی پیداوار کی قیمت بغیر کسی بدعنوانی کے براہ راست کسانوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کرنے کا نظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پورٹل کو ریئل ٹائم بنیاد پر گودام ایجنسیوں کے ساتھ مربوط کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔ آنے والے دنوں میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں کوآپریٹو سیکٹر میں گودام کا ایک بڑا حصہ آنے والا ہے۔ ہر ایک پرائمری ایگریکلچرل کوآپریٹو کریڈٹ سوسائٹی ایک بڑے گودام کی تعمیر کی طرف بڑھ رہی ہے، اس سے فصلوں کی ترسیل کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ تعاون کے وزیر نے کہا کہ حکومت کم از کم ایم ایس پی کی شرح دے گی اور اگر کسانوں کو مارکیٹ میں زیادہ قیمت ملتی ہے تو وہ اپنی فصلیں مارکیٹ میں فروخت کرنے کے لیے بھی آزاد ہیں۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ دالوں کو اپنائیں اور یکم جنوری 2028 سے پہلے ملک کو دالوں کے شعبے میں خود کفیل بنائیں تاکہ ہندوستان کو ایک کلو گرام دال بھی درآمد نہ کرنی پڑے۔

وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر نے کہا کہ بہت کم وقت میں 537 پی اے سی ایس  اور بہت  سے ایف پی او   بھی اس پورٹل میں شامل ہو گئے ہیں۔ گجرات سے 480 پی اے سی ایس  اور ایف پی اوز، مہاراشٹر سے 227، کرناٹک سے 209، مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں سے 45 نے بھی پورٹل میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 سالوں میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے دور میں غذائی اجناس کی پیداوار میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ سال 2013-14 میں اناج کی کل پیداوار 265 ملین ٹن تھی اور 2022-23 میں یہ بڑھ کر 330 ملین ٹن ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم آزادی کے بعد 75 سالوں میں کسی ایک دہائی کا تجزیہ کریں تو سب سے زیادہ ترقی وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں ملک کے کسانوں نے حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں دالوں کی پیداوار میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے لیکن ہم تین دالوں میں خود کفیل نہیں ہیں اور ہمیں ان میں بھی خود کفیل بننا ہوگا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ اطمینان کی بات ہے کہ آج ہندوستان دالوں کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں رقبہ اور پیداوار دونوں لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔ دنیا میں دالوں کی پیداوار کا 31 فیصد رقبہ ہندوستان میں ہے۔ دالوں کی کل پیداوار میں ہندوستان کا 28 فیصد حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایکسپورٹ کے لیے ایک کوآپریٹو بنایا ہے جس کے ذریعے دنیا بھر میں دالوں کی برآمد کا مقصد آگے بڑھے گا اور یہ ذمہ داری ملک کے کسانوں پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اچھے بیجوں کی تیاری کے لیے کوآپریٹو بھی بنایا گیا ہے۔ چند دنوں میں ہم دالوں اور تلہن کے بیجوں کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اپنا پروجیکٹ آگے بڑھائیں گے۔ ہم اپنے روایتی بیجوں کا تحفظ اور فروغ بھی کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ہم نے کوآپریٹو بنیادوں پر ایک کثیر ریاستی بیج ترمیمی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے تمام پی اے سی ایس (پیکس) سے بھی اپیل کی کہ وہ کمیٹی میں رجسٹر ہوں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ 2013-14 میں ملک کے کسانوں نے 19 ملین میٹرک ٹن دالوں کی پیداوار کی تھی جبکہ 2022-23 میں یہ 26 ملین میٹرک ٹن تھی، لیکن ہمیں اس سے مطمئن نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا نظام بنانا ہوگا جس میں 2027 تک ہم دالوں کی درآمد کو نہ صرف روک سکیں بلکہ برآمد بھی کرسکیں۔ امداد باہمی  کے وزیر نے کسانوں کو یقین دلایا اور ان سے اس پورٹل کا ممبر بننے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسی چھوٹی چھوٹی کوششوں سے ہم ملک کے لیے بہت کام کریں گے اور اس سے کسان بھی خوشحال ہوں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے کو کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اعداد و شمار دیکھے بغیر اس کا مذاق اڑاتی ہیں۔ اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے تعاون کے وزیر نے کہا کہ 2014-15 میں تور کی ایم ایس پی 4350 روپے تھی اور آج تور کی ایم ایس پی 7000 روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف تور میں ہی ہم نے کسانوں کی آمدنی میں 65 فیصد اضافہ کرنے کا کام کیا ہے۔ اسی عرصے میں سبز چنے (مونگ) کی ایم ایس پی 4600 روپے تھی جو آج 8558 روپے ہو گئی ہے، کالے چنے کی ایم ایس پی 4350 روپے تھی جسے بڑھا کر 6950 روپے کر دی گئی ہے، چنے کی ایم ایس پی 3100 روپے تھی، اسے 5440 روپے کر دیا گیا ہے اور دال کی ایم ایس پی 2950 روپے تھا جو دو گنا سے زیادہ بڑھ کر 6425 روپے ہو گیا ہے۔ جناب  شاہ نے کہا کہ اب کسان جتنی مرضی تور، اُڑد اور مسور بو سکتے ہیں اور ان کی آمدنی بغیر کچھ کیے دگنی ہو جائے گی۔

وزیر داخلہ نے ملک بھر کے کسانوں سے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے علاوہ کسی اور حکومت نے 10 سالوں میں ایم ایس پی میں اتنا اضافہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹو موومنٹ کا مقصد امداد باہمی  کے ذریعے خوشحالی ہے اور اس میں خوشحالی کا مطلب کسان کی خوشحالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کسانوں کی خوشحالی کے لیے کوآپریٹو تحریک کو مضبوط کرنے کا کام کیا ہے اور کسانوں کو اس کا واضح پیغام اور سمجھ ہونا چاہیے۔ جناب شاہ نے کہا کہ آج ہمیں ارہر، اُڑد اور دال میں خود انحصاری حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ دالوں کے معیار اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے، آئی سی اے آر اور آئی آئی پی آر، کانپور کے ساتھ 150 اچھے بیج مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ایف پی اوز بھی اس کام میں مصروف ہیں۔ دالوں کی بنیادی کاشت کے لیے 608 ایف پی اوز اور ثانوی یا بین کاشت کے لیے 123 ایسے ایف پی اوز رجسٹر کیے گئے ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ انقلاب نہ صرف غذائیت میں اضافہ کرے گا اور ہمیں خود کیفل بنائے گا، بلکہ ہمارے صارفین کے لیے دالوں کی قیمتوں کو بھی کم کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ این سی سی ایف اور نیفیڈ کے ذریعے ہم نے 'بھارت دال' کا تصور وضع  ہے اور ہم فی الحال بھارت برانڈ کے ساتھ ان دالوں کو ملک بھر میں تمام جگہوں پر پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں بھارت دل کا دائرہ کار سب سے بڑا ہونے والا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت دال سب سے زیادہ فروخت ہونے والا برانڈ بن گیا ہے، وہ بھی صرف 7 ماہ کے اندر۔ اس کی قیمتیں بھی کم ہیں اور ہمارے کسان اس کا براہ راست فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہمیں ایتھنول کی پیداوار میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پٹرول میں 20 فیصد ایتھنول ملانے کا ہدف مقرر کیا ہے اور اگر ہم 20 فیصد ایتھنول کو ملانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ہمیں لاکھوں ٹن ایتھنول تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نیفیڈ اور این سی سی ایف آنے والے دنوں میں اسی طرز پر مکئی کا رجسٹریشن شروع کرنے جا رہے ہیں۔ جو کسان مکئی بوتے ہیں، ہم ان کی مکئی کو ایم ایس پی پر براہ راست ایتھنول بنانے والی فیکٹری کو فروخت کرنے کا انتظام کریں گے، تاکہ کسان کا استحصال نہ ہو اور رقم براہ راست بینک اکاؤنٹ میں جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسان کا کھیت صرف مکئی نہیں اگاتا بلکہ پٹرول پیدا کرنے کا کنواں بن جائے گا۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ ملک کے کسانوں کو چاہیے کہ وہ غیر ملکی زرمبادلہ کو بچائیں جو پیٹرول کی درآمد کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ امداد باہمی  کے وزیر نے کہا کہ وہ ملک بھر کے کسانوں سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ ہم دالوں کے شعبے میں آتم نربھر  بنیں اور نیوٹریشن مہم کو بھی آگے بڑھائیں۔

***

ش ح۔ م م ۔ ک ا



(Release ID: 1993292) Visitor Counter : 89