وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

اختتام ِ سال کا جائزہ 2023:  مویشی پروری اور ڈیری  صنعت کے محکمے ( ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری صنعت کی وزارت ) کی حصولیابی


مجموعی طور پر زراعت اور متعلقہ شعبے  کی مجموعی ویلیو ایڈڈ ( جی وی اے ) میں    لائیو اسٹاک 24.38 فی صد ( 15-2014 ء  ) سے بڑھ کر 30.19 فی صد ( 22-2021 ء )   ہو گیا ہے

دودھ کی پیداوار میں بھارت پہلے نمبر پر ہے  ، جس کا  عالمی دودھ کی پیداوار میں 24.64 فی صد حصہ ہوتا ہے

ملک میں انڈے کی پیداوار  15-2014 ء   میں 78.48 بلین سے  بڑھ کر 23-2022 ء   میں 138.38 بلین ہو گئی ہے

راشٹریہ گوکل مشن کے تحت 6.21 کروڑ  مویشیوں کا احاطہ کیا گیا، 7.96 کروڑ  مصنوعی   طریقے سے تخم ریزی  کی گئی  اور 4 کروڑ سے زیادہ کسان مستفید ہوئے

ڈیری ڈیولپمنٹ کے  قومی پروگرام  کے تحت گاؤں کی سطح پر دودھ جمع کرنے کے مراکز پر 84.4 لاکھ لیٹر ٹھنڈا کرنے کی صلاحیت  والے  3864 بلک ملک کولر نصب کئے گئے

اے ایچ ڈی کسانوں کے لیے 29.87 لاکھ سے زیادہ تازہ کے سی سیز  منظور کیے گئے

Posted On: 20 DEC 2023 2:41PM by PIB Delhi

لائیواسٹاک  کا شعبہ

لائیو اسٹاک  کے شعبہ  میں 15-2014 ء  سے  22-2021 ء  تک 13.36فی صد کی کمپاؤنڈ اینول گروتھ ریٹ  ( سی اے جی آر )  سے ترقی  ہوئی ۔ کل زراعت اور متعلقہ شعبے  کی مجموعی ویلیو ایڈڈ  (  جی وی اے )  میں مویشیوں کا حصہ   24.38 فی صد ( 15-2014 ء ) سے بڑھ کر 30.19 فی صد ( 22-2021 ء  ) ہو گیا ہے۔ سال 22-2021 ء   میں کل جی وی اے میں لائیو ااسٹاک شعبہ  کا تعاون  5.73 فی صد رہا ۔

لائیو اسٹاک آبادی

ملک میں 20ویں لائیو اسٹاک شماری کے مطابق تقریباً  303.76 ملین  مویشی (گائے، بھینس، متھون اور یاک) ،  74.26 ملین بھیڑیں،  148.88 ملین بکریاں، 9.06 ملین سور اور تقریباً   851.81 ملین   مرغ - مرغیاں ہیں۔

ڈیری  کا شعبہ

ڈیری واحد سب سے بڑی زرعی اجناس ہے  ، جس کا قومی معیشت میں  تعاون 5 فی صد ہے اور اس سے   8 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو براہ راست روزگار فراہم  ہوتا ہے۔ دودھ کی پیداوار میں بھارت پہلے نمبر پر ہے  ، جس کا  عالمی دودھ کی پیداوار میں   حصہ 24.64 فی صد ہے۔ دودھ کی پیداوار گزشتہ  9 سالوں میں  5.85 فی صد کی کمپاؤنڈ اینول گروتھ ریٹ  ( سی اے جی آر ) سے بڑھ رہی ہے، جو 15-2014 ء  کے دوران  146.31 ملین ٹن سے 23-2022 ء  کے دوران 230.58 ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے ۔ سال 2021  ء (فوڈ آؤٹ لک جون ،  2023 ء ) کے مقابلے میں  2022 ء  کے دوران عالمی دودھ کی پیداوار میں  0.51 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ بھارت میں دودھ کی فی کس دستیابی 23-2022 ء  کے دوران  459 گرام  یومیہ ہے  ، جب کہ  2022 ء  میں عالمی اوسط  322 گرام  یومیہ  تھی  ( فوڈ آؤٹ لک جون ، 2023 ء )  ۔

انڈے اور گوشت کی پیداوار

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کارپوریٹ شماریاتی ڈیٹا بیس  ( ایف اے او ایس ٹی اے ٹی  ) کے پروڈکشن ڈاٹا  ( 2021 ء ) کے مطابق، بھارت دنیا میں انڈے کی پیداوار میں دوسرے  اور گوشت کی پیداوار میں  5 ویں نمبر پر ہے۔ ملک میں انڈے کی پیداوار 15-2014 ء   میں  78.48 بلین سے بڑھ کر 23-2022 ء   میں  138.38  بلین ہو گئی ہے۔ ملک میں انڈے کی پیداوار گزشتہ 9 سالوں میں  7.35  فی صد کی کمپاؤنڈ اینول گروتھ ریٹ  ( سی اے جی آر )  سے بڑھ رہی ہے۔ انڈے کی فی کس دستیابی 23-2022 ء  میں 101 انڈے سالانہ ہے  ، جب کہ 15-2014 ء   میں یہ تعداد 62 تھی۔ ملک میں گوشت کی پیداوار 15-2014 ء  میں  6.69  ملین ٹن سے بڑھ کر 23-2022 ء   میں  9.77 ملین ٹن ہو گئی  ہے۔

مویشی  پروری اور  ڈیری صنعت کی اسکیمیں :

راشٹریہ گوکل مشن : دیسی مویشیوں کی  نسل   کی ترقی اور تحفظ

راشٹریہ گوکل مشن کی اہم کامیابیاں/ اقدامات

  • ملک گیر مصنوعی تخم ریزی  پروگرام: اب  تک  6.21 کروڑ جانوروں کا احاطہ کیا جا چکا ہے،   7.96 کروڑ مصنوعی  تخم ریزی  کی گئی ہے اور اس پروگرام کے تحت  4.118 کروڑ کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔
  • ملک میں آئی وی ایف ٹیکنالوجی کا فروغ: اس پروگرام کے تحت  10331   جنین  منتقل کیے گئے اور  19124   قابل عمل جنین تیار کئے گئے اور 1621  بچھڑے پیدا ہوئے ۔
  • منتخبہ جنس کی  پیداوار کے لیے سیمین کا انتخاب: ملک میں صرف مادہ بچھڑوں کی پیداوار کے لیے 90فی صد درستگی کے ساتھ جنس  کے اعتبار سے منتخبہ سیمین  کی پیداوار متعارف کرائی گئی ہے۔ پروگرام کے تحت، کسانوں کو  750 روپے کی سبسڈی یا  50 فی صد کی ترتیب شدہ حمل کی قیمت کا  50 فی صد فراہم کیا جاتا ہے۔
  • ڈی این اے کی بنیاد پر جینومک سلیکشن: نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ نے مقامی نسلوں کے ایلیٹ جانوروں کے انتخاب کے لیے انڈس چپ تیار کی ہے اور ریفرل آبادی بنانے کے لیے چپ کے ذریعے 28315 جانوروں کو جینو ٹائپ کیا گیا ہے۔ دنیا میں پہلی بار بھینسوں کے جینومک انتخاب کے لیے بف چِف  کو  تیار کیا گیا ہے اور اب تک 8000 بھینسوں کو ریفرل آبادی  تیار کرنے کے لیے جینو  ٹائپ کیا گیا ہے۔
  • جانوروں کی شناخت اور  پتہ لگانے کی اہلیت: 53.5 کروڑ  مویشیوں  (گائے، بھینس، بھیڑ، بکرے اور سور) کی شناخت اور 12 ہندسوں کے  یو آئی ڈی  نمبر کے ساتھ پولی یوریتھین ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے رجسٹر کیا جا رہا ہے۔
  • نسل کی جانچ اور اس کا انتخاب: گیر ، شیوال کی مقامی نسل  کے لیے مویشیوں اور  مہسانہ کے مرہ کی بھینس کی  دیسی نسل کے لیے نسل   کی جانچ کا پروگرام لاگو کیا گیا ہے۔
  • نیشنل ڈیجیٹل لائیو اسٹاک مشن:  مویشی پروری  اور ڈیری صنعت کے محکمے  نے این ڈی ڈی بی  کے ساتھ ایک ڈیجیٹل مشن، ’’  نیشنل ڈیجیٹل لائیواسٹاک مشن    ( این ڈی ایل ایم ) ‘‘   شروع کیا ہے۔ اس سے  مویشیوں کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے،  مویشیوں اور انسان دونوں کو متاثر کرنے والی بیماریوں پر قابو پانے،  مقامی اور برآمدی منڈیوں کے لیے معیاری  لائیو اسٹاک  اور  لائیو اسٹاک کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
  • نسل کو بڑھانے کے فارم: اس اسکیم کے تحت پرائیویٹ کاروباریوں کو نسل بڑھانے کے فارم قائم کرنے کے لیے کیپیٹل لاگت ( زمین کی لاگت کو چھوڑ کر ) پر 50فی صد (2 کروڑ روپے فی فارم تک) سبسڈی دی جاتی ہے۔  اب  تک محکمہ نے 111  نسل بڑھانے کے فارموں  کے قیام کی منظوری دی ہے۔

ڈیری ڈیولپمنٹ کے لیے قومی پروگرام: محکمہ  فروری  ، 2014 ء  سے پورے ملک میں مرکزی شعبے کی اسکیم -  ’’  ڈیری ڈیولپمنٹ  کا نیشنل پروگرام  ( این پی ڈی ڈی  )  ‘‘  کو نافذ کر رہا ہے۔ جولائی ،  2021  ء میں، دودھ اور دودھ کی مصنوعات کے معیار کو بڑھانے اور 22-2021 ء  سے 26-2025 ء  تک عمل درآمد کے لیے منظم خریداری، پروسیسنگ، ویلیو ایڈیشن اور مارکیٹنگ  کے    حصے  میں اضافے  کو بڑھانے کے مقصد کے ساتھ  ڈیری ڈیولپمنٹ کے قومی پروگرام  ( این پی ڈی ڈی )  اسکیم کی تشکیل نو کی گئی ہے۔   اس اسکیم کے دو (2) اجزاء ہیں: -

جزو  اے : معیاری دودھ کے لیے بنیادی ڈھانچہ بنانا اور مضبوط کرنا  ، جس میں کولڈ چین  کا بنیادی ڈھانچہ شامل ہے  ، جو کسان کو صارف سے جوڑتا ہے۔

پیش رفت:

28 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں 15-2014 ء  سے 24-2023 ء  ( 30 نومبر ، 2023 ء ) تک   195 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے ، جس کی کل لاگت 3311.10  کروڑ  روپے ہے ، جس میں مرکز کا حصہ  2479.06 کروڑ روپے ہے ۔ ان پروجیکٹوں کے نفاذ کے لیے 30 نومبر ، 2023 ء تک جاری کی گئی مجموعی رقم    1824.60 کروڑ روپے  ہے ۔ منظور شدہ پروجیکٹوں  کے تحت 1429.62 کروڑ روپے  کی رقم کا استعمال کیا  جا چکا ہے۔

ٹھوس  کامیابیاں

  • 15.82 لاکھ نئے کسانوں کو ڈیری کوآپریٹیو سوسائٹیوں کی رکنیت کا فائدہ دیا گیا اور پروجیکٹوں کے تحت 57.31 لاکھ لیٹر اضافی دودھ حاصل کیا گیا۔
  • 82 ڈیری پلانٹس کو 22.30 لاکھ لیٹر یومیہ اضافی/نئی دودھ پروسیسنگ کی صلاحیت کے ساتھ  مستحکم کیا گیا ہے۔
  • 84.4 لاکھ لیٹر ٹھنڈا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ 3864 بلک ملک کولر گاؤں کی سطح پر دودھ جمع کرنے کے مراکز میں نصب کیے گئے ہیں تاکہ دودھ تیار کرنے والوں سے  دودھ ملنے کے فوراً بعد دودھ کو ٹھنڈا کیا جا سکے اور کسانوں کو مارکیٹ تک رسائی فراہم کی جا سکے اور دودھ کی خرابی کو کم کیا جا سکے۔
  • 30074 خودکار دودھ جمع کرنے کا یونٹ اور ڈاٹا پروسیسنگ اور دودھ جمع کرنے کے یونٹ اور 5205  الیکٹرانک دودھ میں ملاوٹ    کی جانچ کرنے والی مشینیں گاؤں کی سطح پر ڈیری کوآپریٹو سوسائٹیوں میں نصب کی گئیں تاکہ  دودھ کی جانچ اور  کسانوں  کو  ادائیگیوں میں شفافیت لائی جا سکے۔
  • پروگرام کے تحت، 233 ڈیری پلانٹ لیبارٹریوں   کو ( جن میں سہولت مہیا نہیں تھیں  )  ، دودھ میں ملاوٹ  کی جانچ کرنے کے لیے لیس کیا گیا ہے اور 15 ریاستوں میں ایک ریاستی مرکزی لیبارٹری قائم کی جا رہی ہے۔

این پی ڈی ڈی کا جزو  بی: کوآپریٹیو  کے ذریعے ڈیری صنعت (ڈی ٹی سی)

منظم منڈی تک کسانوں کی رسائی میں اضافہ کرکے دودھ اور ڈیری مصنوعات کی فروخت میں اضافہ کرنا، ڈیری پروسیسنگ کی سہولیات اور مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنا اور پروڈیوسروں کے ملکیتی اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کر کے  پروجیکٹ کے  تحت دودھ پیدا کرنے والوں کے منافع میں اضافہ کرنے میں مدد کرنا۔

پیش رفت:

  • ڈی ٹی سی این پی ڈی ڈی  جزو بی کے تحت کل 22 پروجیکٹوں کی منظوری دی گئی ہے  ، جس کی کل پروجیکٹ لاگت 1130.63 کروڑ روپے ہے  ، جس میں 705.53 کروڑ روپے کا قرضہ  ،    329.70 کروڑ روپے  گرانٹ کا حصہ  اور پروڈیوسر انسٹی ٹیوشنز (پی آئیز) کا حصہ 95.40 کروڑ روپے ہے۔ پروجیکٹوں کے نفاذ کے لیے  پی آئیز  کو مزید تقسیم کرنے  کی خاطر  کل 74.025 کروڑ روپے کی گرانٹ اور 10.00 کروڑ روپے کا قرض نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کو جاری کیا گیا ہے۔
  • منصوبے کی مدت کے اختتام تک، 7703 نئی دودھ جمع کرنے والی سوسائٹیاں بنائی جائیں گی  ، جن میں 279000 کسانوں  (50فی صد خواتین) کے اضافی اندراج ہوں گے۔ اس سے 13.41 لاکھ لیٹر یومیہ اضافی دودھ کی خریداری، 350  ایم ٹی پی ڈی  کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات اور 486 ایم ٹی پی ڈی  کی  مویشیوں کے چارے کی پیداواری صلاحیت بھی  بڑھے گی ۔

 ڈیری سرگرمیوں میں مصروف  عمل ڈیری کوآپریٹیو اور فارمر پروڈیوسر تنظیموں کی معاونت  ( ایس ڈی سی ایف پی او ):

پیشرفت/کامیابیاں   ( 30 نومبر ، 2023 ء تک ):

  • دو فی صد کی شرح سے سود کی امدادی رقم کی کل منظوری  :  619.42 کروڑ  روپے ۔
  • کوآپریٹیو/ایف پی او کے ذریعہ حاصل کردہ کل ورکنگ کیپیٹل قرض:  47183.76 کروڑ روپے۔
  • کُل کوآپریٹیو/ پروڈیوسرز تنظیموں کی مدد کی گئی: 62
  • جاری کردہ سود کی امداد کی کل رقم:  453.74  روپے (243.74 کروڑ روپے باقاعدہ سود کی امداد کے طور پر اور 210.00 کروڑ روپے اضافی سود کی رعایت کی رقم کے طور پر ) ۔

ڈیری پروسیسنگ  اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا فنڈ (ڈی آئی ڈی ایف): ڈیری پروسیسنگ  اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے فنڈ (ڈی آئی ڈی ایف) کے بارے میں معلومات درج ذیل ہیں:

حصولیابی: ستمبر ،  2023 ء  تک، 12 ریاستوں کے 37 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ مالیاتی اور     ٹھوس امداد  کی  تفصیلات درج ذیل ہیں:

  1. مالیاتی (ستمبر  ، 2023 ء  تک):
  1. کل منظور شدہ پروجیکٹ کا تخمینہ: 6776.87 کروڑ روپے۔
  2. منظور شدہ قرض: 4575.22 کروڑ روپے۔
  3. قرض دینے والی ایجنسیوں کی طرف سے ای ای بی  کو دیا گیا قرض: 2513.38 کروڑ روپے۔
  4. حکومت ہند کی طرف سے نابارڈ کو جاری کردہ سود کی امداد: 88.11 کروڑ روپے۔
  1. ٹھوس امداد   (ستمبر ،  2023 ء  تک):
  1. دودھ کی پروسیسنگ کی صلاحیت قائم کی گئی: 69.95  ایل ایل پی ڈی
  2. دودھ کو ٹھنڈا کرنے کی صلاحیت قائم کی گئی: 3.40  ایل ایل پی ڈی
  3. خشک کرنے کی صلاحیت قائم ہوئی: 265  ایم ٹی پی ڈی
  4. وی اے پی  کی گنجائش قائم ہوئی:  11.74  ایل ایل پی ڈی   (دودھ کے برابر)

قومی لائیو اسٹاک مشن:  اس اسکیم کا  فوکس روزگار پیدا کرنے، کاروبار کی ترقی  پر ہے۔ فی جانور پیداواری صلاحیت  میں اضافہ اور اس طرح گوشت، بکری کے دودھ، انڈے اور اون کی بڑھتی ہوئی پیداوار کا نشانہ  قائم کیا گیا ۔  نیشنل لائیواسٹاک مشن کے تحت، پہلی بار، مرکزی حکومت افراد، ایس ایچ جیز ، جے ایل جیز ، ایف پی اوز  ، سیکشن 8 کمپنیوں، ایف سی اوز  کو  ہیچریوں اور بروڈر مدر یونٹوں سمیت  پولٹری فارم   ، بھیڑوں اور بکریوں کی نسل  کے  فروغ  کے فارم ،  سور کے فارم اور  فیڈ اور چارہ یونٹوں  کے قیام کے لیے براہ راست 50فی صد سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔   اب تک،  ڈی اے ایچ ڈی  کے ذریعے  1160 درخواستوں کو منظوری دی گئی ہے اور 498 مستفیدین کو سبسڈی کے طور پر 105.99 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

مویشی پروری  کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا فنڈ : انفرادی کاروباریوں، نجی کمپنیوں، ایم ایس ایم ای، فارمرز پروڈیوسرز آرگنائزیشنز (ایف پی او) اور سیکشن 8 کمپنیوں کے ذریعے (i) ڈیری پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن  بنیادی ڈھانچہ ،  (ii) گوشت  کی پروسیسنگ  اور ویلیو ایڈیشن کے بنیادی ڈھانچے اور (iii) مویشیوں کے چارے کے پلانٹ اور (iv) مویشی/بھینس/بھیڑ/بکری/سور اور ٹیکنا لوجی سے چلنے والے پولٹری فارموں کے لیے نسل کی بہتری کی ٹیکنالوجی اور نسل کو بڑھانے کے فارم  قائم کرنے کی خاطر سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے لیے  ۔ اب تک 343 پروجیکٹوں  کو بینکوں نے منظور کیا ہے  ، جن کی کل پروجیکٹ لاگت 8666.72 کروڑ روپے ہے اور کل پروجیکٹ کی لاگت میں سے  5713.64 کروڑ  روپے  مدتی قرض ہے   ۔ اس سلسلے میں   24-2023 ء  کے دوران 50.11 کروڑ  روپے جاری کیے گئے ہیں۔

لائیو اسٹاک ہیلتھ اینڈ ڈیزیز کنٹرول پروگرام: ویکسینیشن کے ذریعے معاشی اور زونوٹک اہمیت کے حامل  مویشیوں کی بیماریوں سے بچنے  ،  ان کے کنٹرول اور روک تھام کے لیے۔ اب تک، کانوں پر ٹیگ لگائے گئے  مویشیوں کی کل تعداد تقریباً 25.46 کروڑ ہے۔ ایف ایم ڈی  ٹیکہ کاری کے دوسرے دور میں  ، اب تک 24.18 کروڑ  مویشیوں کو ٹیکہ لگایا جا چکا ہے۔ ایف ایم ڈی ویکسینیشن کا راؤنڈ  III اور IV جاری ہے۔ اب تک راؤنڈ III اور راؤنڈ IV کے لیے بالترتیب 12.61 اور 1.80 کروڑ  مویشیوں کو ٹیکے لگائے گئے ہیں۔ اب تک 2.71 کروڑ  مویشیوں کو بروسیلا سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔ 3.32 کروڑ بھیڑوں اور بکریوں کو پی پی آر کے خلاف ٹیکہ لگایا گیا ہے اور 28.16 لاکھ سوروں کو سی ایس ایف کے خلاف ٹیکہ لگایا گیا ہے۔ 26 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 2896 موبائل ویٹرنری یونٹس ( ایم وی  یوز ) خریدے گئے ہیں، جن میں سے 14 ریاستوں میں 2237 ایم وی یوز  کام کر رہے ہیں۔

لائیو اسٹاک شماری اور مربوط نمونہ سروے اسکیم:

مربوط نمونہ سروے: بڑے لائیواسٹاک مصنوعات ( ایم ایل پی ) جیسے دودھ، انڈے، گوشت اور اون کے تخمینے  لگانے کے لیے۔ تخمینوں کو محکمہ کے بنیادی مویشی پروری  کی شماریات ( بی اے ایچ ایس ) کی سالانہ اشاعت میں شائع کیا گیا ہے۔ حال ہی میں، 23-2022 ء  کی مدت کے لیے بنیادی  مویشی پروری شماریات ( بی اے ایچ ایس )  2023  شائع ہوا ہے۔

لائیو اسٹاک شماری: دیہی اور شہری علاقوں میں گھریلو سطح تک مویشیوں کی آبادی، انواع اور نسل کے لحاظ سے عمر، جنس کی ساخت وغیرہ کے بارے میں معلومات فراہم کرنا۔ 20ویں  لائیو اسٹاک شماری  کے سال 2019 ء میں تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مویشی پروری کے محکمے کی شرکت کے ساتھ کی گئی۔ 20ویں لائیواسٹاک شماری 2019 ء کے نام سے آل انڈیا رپورٹ شائع کی گئی ہے  ، جو  مویشیوں کی انواع کے لحاظ سے اور ریاست وار آبادی پر مشتمل ہے۔ مذکورہ بالا  تفصیل کے علاوہ، محکمہ نے لائیو اسٹاک اور پولٹری پر نسل وار رپورٹ بھی شائع کی ہے (20ویں  لائیو اسٹاک شماری پر مبنی)۔ لائیو ااسٹاک کی اگلی شماری  2024 ء میں کی جائے گی ۔

دودھ کوآپریٹیو اور دودھ پیدا کرنے والی کمپنیوں کے ڈیری فارمرز کے لیے کسان کریڈٹ کارڈز ( کے سی سی  )   ، 10 نومبر ، 2023 ء  تک اے ایچ ڈی کسانوں کے لے 29.87 لاکھ سے زیادہ نئے کے سی سی منظور کئے گئے ۔

……………..

ش ح – ا گ  ۔ ع ا

U.No. 3055



(Release ID: 1991315) Visitor Counter : 70