ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
اختتامِ سال پر جائزہ - ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سی او پی 28 کے ضمن میں گرین کریڈٹ انیشیٹو کا آغاز کیا
بھارت نے اپنے این ڈی سی کو اَپ ڈیٹ کیا ، جس کے مطابق اس کی جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو کم کرنے کے ہدف کو 2005 ء کی سطح سے 2030 ء تک بڑھا کر 45 فی صد کر دیا گیا ہے اور غیر فوسل فیول پر مبنی توانائی کے وسائل سے مجموعی برقی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت کے ہدف کو 2030 ء تک بڑھا کر 50 فی صد کر دیا گیا ہے
جی - ٹوئنٹی اقدامات میں گاندھی نگر امپلی منٹیشن روڈ میپ اور گاندھی نگر انفارمیشن پلیٹ فارم ( جی آئی آر – جی آئی پی )کے تحت جنگل میں آگ اور کانکنی سے متاثرہ علاقوں کی زمینی بحالی پر عالمی اتحاد، وسائل کی کارکردگی سرکلر اکانومی انڈسٹری کولیشن آر ای سی ای آئی سی اور پائیدار و لچکدار بلیو/ اوشین بیسڈ اکانومی ( ایچ ایل پی ایس آر بی ای ) کے لیے اعلیٰ سطحی اصول کا آغاز کیا گیا
وزیر اعظم نے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر مینگروو انیشیٹو فارشور لائن ہیبی ٹیٹس اینڈ ٹینجیبل انکمس ( ایم آئی ایس ایچ ٹی آئی ) کا آغاز کیا
بین الاقوامی بگ کیٹ الائنس (آئی بی سی اے) کا آغاز وزیر اعظم نے شیر سمیت عالمی بِگ کیٹس کے تحفظ کے لیے کیا
انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ ( آئی ایس ایف آر ) 2021 کے مطابق بھارت میں جنگلات اور درختوں کا کل رقبہ 80.9 ملین ہیکٹر ہے ، جو کہ ملک کے جغرافیائی رقبے کا 24.62 فی صد ہے
ماحولیاتی منظوری کی تجاویز کو بڑھانے کے لیے پریویش 2.0 کے ساتھ گتی شکتی پورٹل کا انضمام
Posted On:
22 DEC 2023 12:02PM by PIB Delhi
آب و ہوامیں تبدیلی
گرین کریڈٹ پروگرام ( جی سی پی )
گرین کریڈٹ انیشیٹو کا آغاز عزت مآب وزیر اعظم نے سی او پی 28 کے ضمن میں کیا تھا۔ یہ حکومتوں کے طرز زندگی برائے ماحولیات یا لائف موومنٹ کے تحت ایک پہل ہے۔ گرین کریڈٹ رولز، 2023 ء ، کو 12 اکتوبر ، 2023 ء کو ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1986 کے تحت نوٹیفائی کیا گیا ہے۔ یہ قواعد رضا کارانہ ماحولیاتی مثبت اقدامات کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک طریقۂ کار وضع کرتے ہیں ، جس کے نتیجے میں گرین کریڈٹس جاری کیے جاتے ہیں۔ اس کے ابتدائی مرحلے میں، جنگلات کے محکموں کے کنٹرول اور انتظام کے تحت خستہ حال ہوتی زمین، بنجر زمین، واٹرشیڈ ایریا وغیرہ پر رضاکارانہ طور پر درخت لگانے کا تصور کیا گیا ہے۔
گرین کریڈٹ رولز، 2023 کے تحت گرین کریڈٹ کی تخلیق کاربن کریڈٹ ٹریڈنگ اسکیم 2023 کے تحت کاربن کریڈٹ سے آزاد ہے۔
جی سی پی کے گورننس ڈھانچے میں متعلقہ وزارتوں/محکموں، ماہرین اور اداروں کے اسٹیئرنگ کمیٹی کے ارکان شامل ہیں۔ انڈین کونسل آف فاریسٹری ریسرچ اینڈ ایجوکیشن ( آئی سی ایف آر ای ) کو جی سی پی ایڈمنسٹریٹر نامزد کیا گیا ہے اور وہ جی سی پی کے نفاذ اور انتظام کے لیے ذمہ دار ہے۔ جی سی پی کے ڈیجیٹل عمل میں کاموں کو ہموار کرنے کے لیے مخصوص ویب پلیٹ فارم اور جی سی رجسٹری شامل ہے۔ ان طریقوں اور رہنما خطوط کے علاوہ، جن میں رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ اور جی سی جاری کرنے کی نگرانی شامل ہے ، جی سی پی کی شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بناتی ہے۔
این ڈی سی اہداف کے مقابل بھارت کی کامیابیاں-
سال 2015 ء میں پیش کی گئی بھارت کی پہلی قومی سطح پر طے شدہ شراکت ( این ڈی سی ) کے مطابق، بھارت کا ہدف تھا:
2005 ءکی سطح سے 2030 ء تک اس کے جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو 33 سے 35 فی صد تک کم کرنا؛ اور
2030 ء تک غیر حیاتیاتی ایندھن پر مبنی توانائی کے وسائل سے تقریباً 40 فی صد مجموعی برقی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت حاصل کرنا۔
یہ دونوں اہداف وقت سے پہلے ہی حاصل کر لیے گئے ہیں۔ 31 اکتوبر ، 2023 ء تک؛ غیر حیاتیاتی ایندھن پر مبنی توانائی کے وسائل سے مجموعی الیکٹرک پاور کی تنصیب کی صلاحیت 186.46 میگاواٹ ہے، جو کہ مجموعی بجلی کی نصب شدہ صلاحیت کا 43.81 فی صد ہے۔ 2005 ء اور 2019 ء کے درمیان اس کے جی ڈی پی کے اخراج کی شدت میں 33 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔
اگست ، 2022 ء میں، بھارت نے اپنے این ڈی سی کو اَپ ڈیٹ کیا ، جس کے مطابق اس کے جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو کم کرنے کے ہدف کو 2005 ء کی سطح سے 2030 ء تک بڑھا کر 45 فی صد کر دیا گیا ہے، اور غیر حیاتیاتی ایندھن پر مبنی توانائی کے وسائل سے مجموعی الیکٹرک پاور انسٹال کرنے کی صلاحیت کا ہدف 2030 ء تک 50 فی صد تک بڑھا دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی آب و ہوا میں تبدیلی سے متلق کانفرنس کا 28 واں اجلاس ( سی او پی 28 )
بھارت کے ایک بین وزارتی وفد نے 30 نومبر ، 2023 ء سے 13 دسمبر ، 2023 ء تک متحدہ عرب امارات کے دوبئی میں منعقدہ اقوام متحدہ کی آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق کانفرنس (سی او پی 28 ) کے 28ویں اجلاس میں شرکت کی۔ سی او پی 28 کے اہم نتائج میں فرسٹ گلوبل اسٹاک ٹیک کے نتائج پر فیصلہ، دہائی کے اختتام سے قبل آب و ہوا سے متعلق عالمی عزائم کو بڑھانا اور نقصان اور نقصان کی بھرپائی سے متعلق فنڈ کو فعال کرنے سے متعلق معاہدہ شامل ہے۔ ان عالمی کوششوں کو ممالک کی جانب سے پیرس معاہدے اور ان کے مختلف قومی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی سطح پر طے کیا جائے گا۔
آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے لیے بھارت کا تیسرا قومی رابطہ 9 دسمبر ، 2023 ء کو پیش کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں بھارت کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج، آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق اس کو لاحق خطرے اور اس کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق اثرات کو اپنانا شامل ہے ۔ مجموعی طور پر بشریاتی اخراج میں سب سے زیادہ تعاون ، توانائی کے شعبے کا 75.81 فی صد ، اس کے بعد زراعت کےشعبے کا 13.44 فی صد، صنعتی عمل اور مصنوعات کے استعمال ( آئی پی پی یو ) کا 8.41 فی صد اور کچرے کےشعبے کا 2.34 فی صد رہا ۔
بھارت نے یو این ایف سی سی سی کو ابتدائی موافقت مواصلات ( انیشیل ایڈیپٹیشن کمیونکیشن ) بھی پیش کیا۔ بھارت مشن موڈ میں ایڈیپٹیشن کے لیے تندہی سے کام کر رہا ہے۔ ایڈیپٹیشن کی سرگرمیوں کے وسیع دائرہ کار کو ذہن میں رکھتے ہوئے ، کلیدی اقتصادی شعبوں میں کئی پالیسیاں لائی گئی ہیں اور اقدامات کیے گئے ہیں۔ ترقی پذیر معیشت میں محدود وسائل کے مسابقتی مطالبات کے باوجود، بھارت ایڈیپٹیشن سے متعلق متعلقہ اقدامات پر قابل قدر وسائل خرچ کر رہا ہے۔
مشن لائف، 20 اکتوبر ، 2022 ء کو بھارت کے معزز وزیر اعظم کے ذریعہ شروع کیا گیا تھا۔ 2021 ء کی اقوام متحدہ کی آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق کانفرنس ( یو این ایف سی سی سی – سی او پی 26 ) میں، معزز وزیر اعظم نے گلوبل کلائمیٹ ایکشن بیانیے میں ، انفرادی طرز عمل کو سب سے آگے لانے کے لیے مشن لائف کا اعلان کیا تھا۔ لائف کو مختلف بین الاقوامی فورمز نے تسلیم کیا ہے، جس میں آئی پی سی سی کلائمیٹ چینج – 2022 ، مٹیگیشن آف کلائمیٹ چینج ورکنگ گروپ III رپورٹ- 2022 ، شرم الشیخ کے نفاذ کے منصوبے کا احاطہ کرنے والا فیصلہ- 2022، جاپان کے ساپورو میں اپنایا گیا جی – 7 کمیونیک - 2023، شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کمیونیک- 2023 ، جی – 20 لیڈرز ڈکلیریشن - 2023 اور نواں جی – 20 پارلیمنٹری اسپیکرز سمٹ ( پی 20 ) اور پارلیمانی فورم- 2023 شامل ہیں ۔
انڈیا کولنگ ایکشن پلان: بھارت ، دنیا کا پہلا ملک ہے ، جس نے ایک جامع کولنگ ایکشن پلان تیار کیا ہے ، جو تمام شعبوں میں کولنگ کی فراہمی سے متعلق ایک مربوط نقطہ نظر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے ، جس میں کولنگ کی طلب کو کم کرنے، ریفریجرینٹ منتقلی، توانائی کی کارکردگی میں اضافہ اور 20 سال پر محیط بہتر ٹیکنالوجی متبادل شامل ہیں۔ ہائیڈرو کلوروفلورو کاربن فیز آؤٹ مینجمنٹ پلان ( ایچ پی ایم پی ) مرحلے-II کے نفاذ کے دوران، بھارت نے سخت جھاگ ( رجِڈ فوم )کی تیاری میں ہائیڈرو کلورو فلورو کاربن ( ایچ سی ایف سی – 141 بی ) کے استعمال کو مکمل طور پر ختم کردیا، جو کہ ترقی پذیر ممالک میں پہلا سنگ میل ہے۔ یکم جنوری ، 2020 ء تک بیس لائن سے 35 فی صد کی کمی کے ہدف کے مقابلے میں، بھارت نے 44 فی صد کی کمی حاصل کی، جو کہ اوزون کی تہہ کے تحفظ میں بھارت کی کوششوں کو نمایاں کرتی ہے۔
بھارت کی صدارت کے تحت جی 20 اقدامات - ماحولیات اور موسمیاتی پائیداری ورک گروپ (ای سی ایس ڈبلیو جی ) 2
گاندھی نگر امپلی منٹیشن روڈ میپ اور گاندھی نگر انفارمیشن پلیٹ فارم ( جی آئی آر – جی آئی پی ) کے تحت جنگل کی آگ اور کانکنی سے متاثرہ علاقوں کی زمینی بحالی پر عالمی اتحاد کا آغاز۔
ریسورس ایفیشئنسی سرکلر اکانومی انڈسٹری کولیشن آر ای سی ای آئی سی کا آغاز بھارت کی صدارت میں دنیا بھر میں نجی شعبے کے 40 بانی اراکین کے ساتھ کیا گیا تھا۔
پائیدار اور لچکدار بلیو/ اوشین بیسڈ اکانومی ( ایچ ایل پی ایس آر بی ای) کے لیے اعلیٰ سطحی اصول شروع کیے گئے۔ جی 20 ممالک نے باضابطہ طور پر 9 جامع اعلیٰ سطحی اصولوں کو اپنایا۔ ان میں ایچ ایل پی ایس بی ای کے مطابق بلیو اکانومی کے فروغ کے لیے میرین اسپیشل پلاننگ کی تیاری کی خاطر بنیادی مطالعہ شامل ہے ۔
21 مئی ، 2023 ء کو ایک میگا بیچ کلیننگ انٹرنیشنل ایونٹ کا انعقاد کیا گیا ، جس میں کل 18 ممالک نے شرکت کی۔ 20 بین الاقوامی ساحلوں پر کل 3300 رضاکاروں نے حصہ لیا اور تمام ساحلوں سے 3593 کلو گرام کچرا جمع کیا گیا۔
جنگلوں کا تحفظ
ملک کے رام سر سائٹوں کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ: 2014 سے، 49 نئے زیر آب علاقے ملک بھر میں رام سر (بین الاقوامی اہمیت کی حامل زیر آب زمینیں) کی اصطلاح وضع کی گئی ہے۔ اب ان کی مجموعی تعداد 75 کے بقدر ہوگئی ہے۔ فی الحال بھارت ایشیا میں رام سر سائٹوں کی تعداد کے معاملے میں دوسرا وسیع تر نیٹ ورک کا حامل ملک ہے ۔ امرت دھروہر یوجنا کا آغاز یوم ماحولیات 2023 کے دن معاشرے کی شراکت داری کے توسط سے رام سر سائٹوں کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔ تمام تر 75 رام سر سائٹوںمیں پائے جانے والے جنگلی جانوروں کی فہرست یکم ستمبر 2023 کو زیڈ ایس آئی کے ذریعہ شائع کی جا چکی ہے اور نباتات کی فہرست بھی جو 75 رام سر سائٹوں سے متعلق ہے، زیر ترتیب ہے۔
جنگلات (تحفظ) ترمیمی ایکٹ 2023: ملک کے ساتھ ہی ساتھ این ڈی سی کی بین الاقوامی عہد بندگیوں کے حصول کے لیے، کاربن کے اخراج کو کم سے کم کرنے ، ابہام کے خاتمے اور مختلف آراضیات کے سلسلے میں اس ایکٹ کے اطلاق کے سلسلے میں شفافیت متعارف کرانے کے لیے ، غیر جنگلاتی علاقوںمیں پودکاری کو فروغ دینے، جنگلات کی پیداواریت میں اضافہ کرنے کی غرض سے موجودہ ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے اور اس کے لیے جنگلاتی (تحفظ) ترمیمی ایکٹ 2023 مشتہر کیا گیا ہے۔ گذشتہ 2 برسوںمیں جنگلات تحفظ ڈویژن نے جنگلات (تحفظ) ایکٹ 1980 کے تحت منظوریوں کے تمام تر عمل کو مزید منظم بنانے اور وضاحت سے متعلق رہنما خطوط کے تعین کے لیے مجموعی طور پر 60 رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔
زیر تحفظ علاقوں کی تعداد میں اضافہ: ملک میں زیر تحفظ علاقوں کی تعداد جو 2014میں 745 کے بقدر تھی وہ اب بڑھ کر 998 کے بقدر ہوگئی ہے۔ یہ تعداد ملک کے مجموعی جغرافیائی رقبے کی 5.28 فیصد کے بقدر ہے۔ ملک میں کمیونٹی ریزرو کی تعداد جو 2014 میں 43 کے بقدر تھی وہ اب 220 ہوگئی ہے۔
جنگلات اور درختوں کے احاطے میں اضافہ: انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ 2021 کے مطابق، بھارت میں جنگلات اور درختوں پر منحصر احاطہ 80.9 ملین ہیکٹیئر کے بقدر ہے جو ملک کے جغرافیائی رقبے کا 24.62 فیصد کے بقدر ہے۔ اس میں سے جنگلاتی احاطے میں 1540 مربع کلو میٹر کےبقدر اضافہ ملاحظہ کیا گیا ہے اور درختوں نے 2019 کے مقابلے میں 721 مربع کلو میٹر آراضی پر احاطہ کیا ہے۔ 589.70 کروڑ پودے لگائے گئے تھے اور 2020 کے مقابلے میں مجموعی طور پر 8.77 ملین ہیکٹیئر رقبے پر اکتوبر 2023 تک شجرکاری کے ذریعہ احاطہ کیا جا چکا تھا۔
ساحلی علاقوںمیں بسی ہوئی بستیوں کے لیے مخصوص سرسبز علاقے اور مرئی آمدنیاں (ایم آئی ایس ایچ ٹی آئی )کا آغاز عالمی یوم ماحولیات (5 جون 2023کو) معزز وزیر اعظم کے ذریعہ کیا گیا۔ مشتی کا مقصد مخصوص نوعیت کے پیڑ پودوں کی جنگل بانی / پودکاری کے اقدامات جو بھارتی ساحلی علاقوں میں کیے جانے ہیں کے ذریعہ مین گرو جنگلاتی علاقوں کی بحالی ہے۔ اس کے لیے بھارت میں رائج موجودہ بہترین طریقہ ہائے کار، ساتھ ہی ساتھ عالمی پیمانے پر اپنائے جانے والے طریقہ کار بھی اپنائے گئے ہیں۔ وزارت نے ایک تجویز تیار کی ہے اور اسے 2023-24 کے مالی سال کے لیے مشتی کے تحت فنڈس کی تخصیص کے لیے قومی سی اے ایم پی اے اتھارٹی کو پیش کیا ہے۔ 100 کروڑ روپئے کے بقدر کی رقم 2023-24 کے مالی سال کے لیے پروجیکٹ تخمینہ جاتی اخراجات کے طور پر مختص کی گئی ہے۔
4.6 نیلگوں پرچم کے حامل ساحل: بھارت میں 2014 میں بلو فلیگ کی سند کےحامل ساحل نہیں تھے۔ حکومت ہند نے ساحلوں کی ترقی کا کام شروع کیا اور آٹھ ساحلوں کو 2020 میں بلو فلیگ سند جاری کی گئی۔ 2022 میں مجموعی 12 ساحلوں کے پاس بلو فلیگ سند تھی۔
پری ویش:
پری ویش ویب پر مبنی کردار پر منحصر ورک فلو ایپلی کیشن ہے جسے ماحولیات، جنگلات، جنگلی جانوروں اور سی آر زیڈ منظوریوں کے سلسلے میں مرکز، ریاستی اور ضلعی سطح کے حکام سے منظوری حاصل کرنے کے لیے اس عمل کے علمبرداروں کی جانب سے آن لائن نگرانی اور تجاویز کی شکل میں پیش کرنے کے لیے وضع کیا گیا ہے۔ اس عمل کے تحت تمام تر تجاویز خودکار طور پر آگے بڑھتی ہیں جن میں نئی تجویز کا آن لائن داخل کیا جانا، تجاویز کی تفصیلات کی ایڈیٹنگ اور تازہ کاری اور ورک فلو کے ہر مرحلے پر تجاویز کی تازہ ترین نوعیت کا انکشاف شامل ہیں۔
پری ویش پر استعمال کنندگان کے تجربات میں اضافے کے لیے، تاکہ ہو عہد جدید کے ویب ایپلی کیشن سے استفادہ کر سکیں، وزارت نے موجودہ پری ویش (2.0) کے دائرہ کار میں توسیع کی ہے، اس سلسلے میں ابھرتی ہوئی تکنالوجی مثلاً جی آئی ایس، جدید ترین اعداد و شمار تجزیہ وغیرہ سے استفادہ کیا گیا ہے تاکہ سبز منظوریوں اور ایک سرے سے دوسرے سرے تک آن لائن آگہی سے متعلق نگرانی کے نفاذ کے مضبوط انتظام اور حتمی منظوریوں کو فراہم کرنے کا کام مکمل ہو سکے۔ موجودہ پری ویش کا ایک تازہ ترین ورژن ایسا ہے جسے منفرد ماڈیولس (اپنی منظوری کو جانیں، اپنے صارف کو جانیں، فیصلے سے متعلق امدادی نظام، وغیرہ) سے آراستہ کیا گیا ہے۔
پری ویش 2.0 میں اہم ماڈیولس یعنی ایک سرے سے دوسرے سرے تک آن لائن اے اور بی زمرے کے ماحولیاتی منظوریوں کی تجاویز کی آن لائن پروسیسنگ وضع کی گئی اور اسے بالترتیب مرکزی اور ایس ای آئی اے اے کی سطح پر متعارف کرایا گیا۔ اس کے علاوہ، دیگر منظوریوں (ایف سی/ ڈبلیو ایل اور سی آر زیڈ) کے سلسلے میں تمام تر اہم امور کا ایک نظام بھی وضع کرکے متعارف کرایا گیا ہے۔ سی آر زیڈ منظوری کے تحت تمام تر 9 ریاستی ساحلی زونل انتظامی اتھارٹیوں کو آن بورڈ بنا یا گیا ہے۔ پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے، یعنی پری ویش 2.0 پر آن لائن طریقے سے درخواستوں کو داخل اور پروسیس کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں پری ویش 2.0 گتی شکتی اور قومی واحد کھڑکی پورٹل سے بھی مربوط ہے۔
این ایس ڈبلیو ایس کو متبادل 3 پلس میں پری ویش 2.0 سے مربوط کرنا: پری ویش 2.0 کے ساتھ این ایس ڈبلیو ایس پورٹل کو 3 پلس کے تحت مربوط کرنے کا عمل ماہ اکتوبر 2023 میں مکمل کیا جا چکا ہے۔ متبادل 3 پلس کے تحت استفادہ کنندہ اب اپنے آپ کو پری ویش پر آن بورڈ طریقے سے این ایس ڈبلیو ایس پر درج رجسٹر کر سکتا ہے۔ اس کے لیے این ایس ڈبلیو ایس پورٹل کا استعمال کرنا ہوگا، این ایس ڈبلیو ایس پر رجسٹریشن کی تفصیلات اے پی آئی پر مبنی خدمات کے توسط سے پری ویش کو ارسال کر دی جائیں گی۔
گتی شکتی پورٹل کو پری ویش 2.0 سے مربوط کرنا : پری ویش پورٹل اور گتی شکتی پورٹل پوری احتیاط کے ساتھ نقشہ خدمت کے ذریعہ مربوط ہیں۔ پانچ ریاستوں یعنی جھارکھنڈ، ہریانہ، پنجاب، گجرات اور تری پورہ کا ایک ضلع ایسا ہے جہاں جنگلات سے متعلق مخصوص زمرے کا نقشہ اور گتی شکتی سے متعلق پروجیکٹ منصوبہ بند کیے گئے ہیں اور انہیں کامیابی کے ساتھ پری ویش سے مربوط کیا گیا ہے۔ اسی طریقے سے مختلف سطحوں کی شکل میں اعداد و شمار (ای سی/ ایف سی / ڈبلیو ایل/ سی آر زیڈ کو منظوری دی گئی ہے، محفوظ کیے گئے رقبے کی حدود، معیشت حیوانات کے لحاظ سے حساس زون) جو دستیاب ہیں انہیں کامیابی کے ساتھ گتی شکتی پورٹل پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ہوا کی عمدگی/ کثافت
ہوا کی عمدگی میں اضافہ: این سی اے پی کے تحت (قومی صاف ستھرا ہوائی پروگرام) اور پندرہویں ایف سی گرانٹس کے سلسلے میں 131 غیر حصولیابی والے شہروں کی نگرانی ہوا کی عمدگی کے تعین کے معاملے میں کی جارہی ہے۔ انہوں نے ایک مثبت اثر کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ وہاں سالانہ اوسط اجتماع میں افزوں طور پر پی ایم میں انحطاط مشاہدہ کیا گیا ہے۔یعنی ان 131 شہروں میں سے دس شہر ایسے ہیں جہاں حتمی طور پر بہتر ہوائی کوالٹی مشاہدہ کی گئی ہے۔ سووَچھ وایو سرویکشن کے تحت 100 سے زائد شہر ایسے ہیں جن کی ہوائی عمدگی کی نگرانی اس ارادے اور منصوبے کے ساتھ کی جا رہی ہے کہ ان کی ہوائی عمدگی کو مجموعی طریقہ کار اپناکر بہتر بنایا جائے۔
ہوائی کوالٹی
|
2019-20
|
2020-21
|
2021-22
|
2022-23
|
2023-24
|
2017 کے بنیادی سال کے بالمقابل سالانہ پی ایم میں 10 سطحوں پر تخفیف
|
85 شہروں میں رونما ہوئی اصلاح
|
102 شہروں میں رونما ہوئی اصلاح
|
95 شہروں میں رونما ہوئی اصلاح
|
90 شہروں میں رونما ہوئی اصلاح
|
چونکہ اس کا تعین مالی سال کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، لہٰذا یہ اعدادوشمار متوقع ہیں۔
|
مدور معیشت
مشن مدور معیشت : 11 کمیٹیوں کی تشکیل 10 فضلہ زمروں (ایل آئی – آئی او این بیٹریوں؛ ای فضلہ، مسموم اور مہلک فضلہ، کاٹھ کباڑ پر مبنی دھات (آہن اور غیر آہن آمیز)؛ ٹائر اور ربڑ؛ ایسی موٹر گاڑیاں جن کی زندگی ختم ہو چکی ہے؛ جپسم ، مستعمل تیل، میونسپل اداروں کا ٹھوس فضلہ اور شمسی پینل کے سلسلے میں عمل میں آئی ہے تاکہ مدور معیشت اور منصوبہ ہائے عمل وضع کیے جا سکیں۔ اسی لحاظ سے مدور معیشت کے مشن کو فروغ دینے کی غرض سے درج ذیل ترامیم عمل میں لائی گئیں تاکہ موسمیاتی اہداف کے حصول کی جانب تیزی سے قدم بڑھایا جا سکے۔
- پلاسٹک فضلہ انتظام سے متعلق قواعد میں 27 اپریل 2023 کو ترمیم کی گئی۔
- مستعمل تیل کے لیے توسیع شدہ پروڈیوسر ذمہ داری (ای پی آر) میں 18 ستمبر 2023 کو ترمیم کی گئی۔
- ای فضلہ (انتظام) قواعد میں 30 جنوری 2023 کو ترمیم عمل میں لائی گئی۔
- بیٹری فضلہ انتظام قواعد 25 اکتوبر 2023 کو ترمیم کے عمل سے گزارے گئے۔
- استعمال شدہ بیکار ٹائر، 2022 میں 21 جولائی 2022 کو ترمیم کی گئی۔
2022-23 کے لیے تقریباً 3.07 ملین ٹن کے بقد پلاسٹک پیکجنگ کے تحت ای پی آر کے تحت احاطہ کیا جا چکا ہے۔ درج رجسٹر پی آئی بی او ادارے؛ 31099 درج رجسٹر پلاسٹک فضلہ پروسیسر ؛ 2289، جو ماہ اکتوبر 2023 تک تھے۔
جنگلی جانور
چیتوں کا ایک براعظم سے دوسرے براعظم میں منتقل کیا جانا: نامیبیا سے 8 چیتے اور جنوبی افریقہ کے 12 چیتے بالترتیب ماہ ستمبر 2022 اور فروری 2023 میں کونو نیشنل پارک میں منتقل کیے جا چکے ہیں۔ملک میں چیتا 1940/1950 کے اوائل میں معدوم ہو گیا تھا۔
پروجیکٹ ٹائیگر کے 50 برس: ماہ اگست 2023 میں جاری کردہ تازہ ترین شیروں کی تعداد شماری پر مبنی رپورٹ کے مطابق بھارت میں دنیا کے شیروں کی 75 فیصد کےبقدر آبادی موجود ہے۔ شیروں سے متعلق تعداد شماری (2022) سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تعداد جو 2014 میں 2226 تھی، وہ 2023 میں بڑھ کر 3682 ہوگئی۔ یہ تعداد غیر معمولی زمرے کے 12 ٹائیگر ریزرو میں مشاہدہ کی گئی۔ بڑی بلیوں کے بین الاقوامی اتحاد کا آغاز معزز وزیر اعظم کے ذریعہ 9 اپریل 2023 کو کیا گیا ہے جس کا مقصد شیر سمیت عالمی بڑی بلیوں کا تحفظ ہے۔
نباتات، حیوانات اور گھاس چرنے والے جانوروں کے ریکارڈ کو ڈجیٹلائز کرنا: بی ایس آئی اور زیڈ ایس آئی نے زمرہ بند اور غیر زمرہ والے بھارتی حیوانات پر مشتمل نمونوں کی 45000 تصاویر کے ساتھ 16500 کے بقدر نمونوں کو ڈجیٹائز کیا ہے۔ زیڈ ایس آئی نے 27 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے حیوانات کی دستاویز بندی کا عمل مکمل کیا ہے ، ساتھ ہی ساتھ ملک بھر کے 10 حیاتیاتی زونوں کی تفصیل بھی تیار کی ہے۔ 11 آئی ایچ آر ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقے (جموں و کشمیر) کے سلسلے میں 6124 اسپرنگس پر مشتمل اعداد وشمار کو ایچ آئی ایم اے ایل جیو پورٹل پر اسپائرل طریقے سے آن لائن جیو ٹیگ کیا گیا ہے۔
*************
ش ح۔ م م ۔ م ن ۔ع ا ۔ ا ب ن
U. No. 2971
(Release ID: 1990401)
Visitor Counter : 165