امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر، جناب امت شاہ نے آج لوک سبھا میں بھارتیہ نیائے (دوئم) سنہیتا، 2023، بھارتیہ ناگرک سرکشا (دوئم) سنہیتا، 2023 اور بھارتیہ سکشیہ (دوئم) بل، 2023 پر بحث کا جواب دیا؛ ایوان نے بحث و مباحثہ کے بعد ان بلوں کو اپنی منظوری دے دی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، پہلی مرتبہ، ہندوستانیت، ہندوستانی آئین اور ہندوستان کے عوام سے متعلق تقریباً 150 سال پرانے فوجداری  نظام انصاف کو چلانے والے، تین قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں

سزا کا مقصد مظلوم کو انصاف دینا اور معاشرے میں مثال قائم کرنا ہونا چاہیے

ہندوستانی روح کے ساتھ بنائے گئے یہ تین قوانین، ہمارے فوجداری نظام انصاف میں بہت بڑی تبدیلی لائیں گے

مودی حکومت کی دہشت گردی کو بالکل بھی برداشت نہ کرنے کی پالیسی ہے، ان قوانین میں بھی ایسی دفعات پیش کی گئی  ہیں تاکہ کوئی دہشت گرد سزا سے نہ بچ سکے

پرانے قوانین میں قتل و غارت گری اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے بجائے، صرف خزانے اور برطانوی  راج کے تحفظ کو ترجیح دی جاتی تھی

نئے قوانین میں، خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم، انسانی جسم کو متاثر کرنے والے معاملات، ملک کی سرحدوں کی حفاظت، فوج، بحریہ اور فضائیہ سے متعلق جرائم، انتخابی جرائم، سِکّوں، کرنسی نوٹوں اور سرکاری ڈاک ٹکٹوں  وغیرہ سے چھیڑ چھاڑ کوپہلے رکھا گیا ہے

ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے، جناب نریندر مودی نے غداری کی دفعہ کو مکمل طور پر ہٹا دیا ہے اور غداری کو تبدیل کرکے بغاوت کردیا ہے

مودی حکومت کی طرف سے لائے گئے ان قوانین کے نفاذ کے بعد ملک میں انصاف کا ایک نیا نظام آئے گا

خواہ رام مندر ہو، دفعہ 370 ہو، تین طلاق ہو یا خواتین ریزرویشن ہو… ہم جو کہتے ہیں وہی کرتے ہیں

ملک کی سلامتی سب سے مقدّم ہے، کوئی بھی حکومت کے خلاف کچھ بھی کہہ سکتا ہے، لیکن اگر کوئی ہندوستان کے پرچم، سرحدوں اور وسائل کوزک پہنچائےگا یا دھوکہ دہی کرےگا تو وہ جیل ضرور جائے گا

اب  فرد جرم 180 دن میں داخل کرنی ہوگی اور مجسٹریٹ کو 14 دن کے اندر اس کا نوٹس لینا ہوگا

ہم نے پولیس کو جوابدہ بناتے ہوئے یہ تینوں نئے قوانین، مظلومین اور متاثرین پر مرکوزکرکے بنائے ہیں

وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ جو اپنے فعل اور حرکت  پر توبہ کرتا ہے وہ ہمدردی کا مستحق ہے

نظام انصاف کو بہتر بنانے کے لیے ریاستی اور ضلعی سطح پر ڈائریکٹر آف پراسیکیوشن  یعنی استغاثے کے ڈائریکٹر کی تقرری کی جائے گی

ٹیکنالوجی کے استعمال سے، ہم نے ہندوستانی نظام انصاف کو پوری دنیا میں جدید ترین بنانے کی کوششیں کی ہیں

مجرموں کے حاضر عدالت نہ ہونے کی صورت میں ، جرم ثابت ہونے پر ،انہیں  سزائیں ملیں گی اور ان کی جائیدادیں اور املاک بھی ضبط کی جائیں گی،ایسے زیر سماعت ملزمین  جنہوں نے کُل سزا کی مدت کا ایک تہائی حصہ جیل میں گزار دیا ہوگا، انہیں ضمانت دینے سے متعلق تجویز بھی پیش کی گئی  ہے

ہم نے تحقیقاتی عمل میں فورینسک سائنس کی مدد سے استغاثہ کوتقویت بہم پہنچانے کی کوشش کی ہے، ہم نے آبروریزی  کا نشانہ بننے والے کے بیان کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کو بھی لازمی قرار دیا ہے

Posted On: 20 DEC 2023 8:43PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر، جناب امت شاہ نے آج لوک سبھا میں بھارتیہ نیائے (دوئم) سنہیتا، 2023، بھارتیہ ناگرک سرکشا (دوئم) سنہیتا، 2023 اور بھارتیہ سکشیہ (دوئم) بل، 2023 پر بحث کا جواب دیا ایوان نے بحث و مباحثے کے بعد ان بلوں کو اپنی منظوری دے دی۔

بحث کا جواب دیتے ہوئے جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، پہلی بار، ہندوستانیت، ہندوستانی آئین اور ہندوستان کے عوام سے متعلق تقریباً 150 سال پرانے فوجداری  نظام انصاف کو چلانے والے تین قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1860 میں بنائے گئے انڈین پینل کوڈیعنی تعزیرات ہند کا مقصد انصاف دینا نہیں بلکہ سزا دینا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب بھارتیہ نیائے سنہیتا، 2023 ، تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی جگہ لے گا، بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا، کریمنل پروسیجر کوڈ یعنی ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی جگہ لے گا اور بھارتیہ سکشیہ بل ، انڈین ایویڈنس ایکٹ 1872 یعنی شہادت سے متعلق ہندوستانی قانون کی جگہ لے گا اور یہ قوانین، اس ایوان کی منظوری کے بعد ملک بھر میں نافذکئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی روح کے ساتھ بنائے گئے یہ تین قوانین، ہمارے فوجداری نظام انصاف میں بہت بڑی تبدیلی لائیں گے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ 35 ارکان پارلیمنٹ نے ان بلوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے غلامی کی ذہنیت اور علامتوں کو ختم کرنے اور جلد از جلد نئے اعتماد کے ساتھ ایک عظیم ہندوستان کی تشکیل کی راہ ہموار کرنے پر زور دیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی جی نے لال قلعہ کی فصیل سے نصیحت کی تھی کہ اس ملک کو جلد ہی نوآبادیاتی قوانین سے آزادی ملنی چاہیے اور اسی کے مطابق وزارت داخلہ نے ان تینوں پرانے قوانین میں تبدیلی لانے کے لیے 2019 سےزبردست  غورو خوض اورتبادلہ خیال  شروع کیا تھا۔جناب شاہ نے کہا کہ یہ قوانین ایک غیر ملکی حکمران نے اپنی حکمرانی چلانے اور اپنی غلام رعایا پر حکومت کرنے کے لیے بنائے تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تین پرانے قوانین کی جگہ لائے جانے والے یہ نئے قوانین ہمارے آئین کی تین بنیادی روح ،یعنی فرد کی آزادی، انسانی حقوق اور سب کے ساتھ یکساں اور مساوی سلوک کے اصول کی بنیاد پر بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ تینوں قوانین میں انصاف کا تصور نہیں کیا گیا اور صرف سزا کو ہی انصاف سمجھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سزا دینے کا مقصد مظلوم کو انصاف دینا اور معاشرے میں مثال قائم کرنا ہے تاکہ کوئی اور شخص ایسی غلطی نہ کرے۔ جناب شاہ نے کہا کہ آزادی کے اتنے سالوں کے بعد پہلی بار ان تینوں نئے قوانین کو انسانی  ہمدردی کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی اس  پہل قدمی نے ان تینوں قوانین کو غلامی کی ذہنیت اور علامتوں سے آزاد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے قوانین اس ملک کے شہریوں کے لیے نہیں بلکہ برطانوی راج کی سلامتی کے لیے بنائے گئے تھے۔جناب شاہ نے مزید کہا کہ پرانے قوانین میں قتل و غارت  گری اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کو ترجیح دینے کے بجائے سرکاری خزانے کے تحفظ، ریلوے کے تحفظ اور برطانوی راج کی حفاظت کو ترجیح دی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نئے قوانین میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم، انسانی جسم کو متاثر کرنے والے معاملات، ملکی سرحدوں کی حفاظت، فوج، بحریہ اور فضائیہ سے متعلق جرائم،انتخابی جرائم، سکوں، کرنسی نوٹوں اور سرکاری ڈاک ٹکٹوں سے چھیڑ چھاڑ وغیرہ  جیسے معاملات کو پہلے رکھا گیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی جی کی قیادت میں پہلی بار ہمارے آئین کی روح کے مطابق قانون بننے جا رہے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ اورامداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ مودی حکومت نے ان قوانین میں پہلی بار دہشت گردی کی وضاحت کرکے اس کی تمام خامیاں  اورقانون یا ضابطہ سے بچنے کی صورت نکالنے وغیرہ کو ختم کرنے کا کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان قوانین میں غداری کو بغاوت میں تبدیل کرنے کا کام کیا گیا ہے اور اس میں یہ عزم رکھا گیا ہے کہ ملک کو نقصان پہنچانے والے کو کبھی بخشا نہیں جائے گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ آنے والے 100 سالوں میں ہونے والی ممکنہ تکنیکی اختراعات کا تصور کرتے ہوئے ہمارے عدالتی نظام کو لیس کرنے کے لیے ان قوانین میں تمام دفعات بنائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موب لنچنگ  یاجرم کے ذریعہ پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنا ایک گھناؤنا جرم ہے اور ان قوانین میں اس کے لیے سزائے موت کا التزام ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ پولیس اور شہریوں کے حقوق کے درمیان ایک اچھا توازن برقرار رکھا گیا ہے۔ ان قوانین میں سزا کی شرح میں اضافے اور سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے دفعات رکھی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیلوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے پہلی بار کمیونٹی سروس  یعنی برادری کی خدمت کو بھی سزا کے طور پر شامل کیا جا رہا ہے اور اسے قانونی حیثیت دی جا رہی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ان قوانین کے بارے میں کُل 3200 تجاویز موصول ہوئی  تھیں اور انہوں نے خود ان تینوں قوانین پر غور کرنے کے لیے 158 میٹنگیں کیں۔انہوں نے کہا کہ 11 اگست 2023 کو یہ تین نئے بل وزارت داخلہ کی قائمہ کمیٹی کو غور کے لیے بھیجے گئے تھے۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی جی کی قیادت میں تینوں نئے قانون، حق،مساوات اور انصاف کے بنیادی اصولوں کی بنیاد پربنائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان قوانین میں فورینسک سائنس یعنی قضائی  علم کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ ان قوانین کے ذریعے جلد انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پولیس، وکلاء اور ججوں کے لیے مقررہ وقت کا تعین کیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارتی  ناگرک سرکشا سنہیتا، جوضابطہ فوجداری یعنی سی آر پی سی کی جگہ لے گی،جس کی کُل 484 دفعات تھیں، اب اس کی 531  دفعات ہوں گی ۔ 177 دفعات کو تبدیل کیا گیا ہے، 9 نئی دفعات  شامل کی گئی ہیں اور 14  دفعات  کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ بھارتیہ نیائے سنہیتا، جو آئی پی سی یعنی تعزیرات ہند کی جگہ لے گی، اب پہلے کی 511 دفعات کے بجائے 358 دفعات پر مشتمل ہوگی۔ اس میں 21 نئے جرائم کا اضافہ کیا گیا ہے، 41 جرائم میں قید کی مدت میں اضافہ کیا گیا ہے، 82 جرائم میں سزا میں اضافہ کیا گیا ہے، 25 جرائم میں لازمی کم سے کم سزا متعارف کرائی گئی ہے، 6 میں سزا کے طور پر کمیونٹی سروس  یعنی برادری کی خدمات سے متعلق  دفعات ہیں اور 19 دفعات کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح، بھارتیہ سکشیہ بل، جو شہادت سے متعلق قانون یعنی ایویڈنس ایکٹ کی جگہ لے گا، اب پہلے کی 167 کی بجائے 170 دفعات پر مشتمل ہوگا، 24 دفعات  میں ترمیم کی گئی ہے، 2 نئی دفعات شامل کی گئی ہیں اور 6 دفعات کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ نریندر مودی کی حکومت ہے، جو کہتی ہے وہ کرتی ہے۔ ہم نے کہا تھا کہ ہم دفعہ  370 اور 35 اے کو ختم کریں گے اور ہم نے وہ کیا، ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کو بالکل بھی برداشت نہ کرنے کی پالیسی اپنائیں گے اور سیکیورٹی فورسز کوپورا اختیار دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان پالیسیوں کی وجہ سے جموں و کشمیر، بائیں بازو کے انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں اور شمال مشرق میں پرتشدد واقعات میں 63 فیصد اور اموات میں 73 فیصد کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ شمال مشرق کے 70 فیصد سے زیادہ علاقوں سے افسپا کو ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ وہاں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ ہم ایودھیا میں رام مندر بنائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ ایودھیا میں رام مندر بنے گا اور 22 جنوری 2024 کو رام لالہ وہاں بٹھائے جائیں گے، ہم نے کہا تھا کہ ہم پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن دیں گے، ہم نے خواتین کی طاقت کو،  متفقہ رضامندی سے ریزرویشن دے کر عزت دی ۔ہم نے کہا تھا کہ تین طلاق مسلم ماؤں بہنوں کے ساتھ ناانصافی ہے اور ہم اسے ختم کر دیں گے، ہم نے وہ وعدہ بھی پورا کیا۔ ہم نے کہا تھا کہ انصاف کی فراہمی کی رفتار بڑھائیں گے اورسزا کی بنیاد پر انصاف نہیں ہوگا، مودی جی نے آج بھی یہ کر دکھایا۔

مرکزی وزیرداخلہ نے کہا کہ انصاف ایک تحفظ یا چھتر اصطلاح ہے اور یہ ایک مہذب معاشرے کی بنیاد رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ان تین نئے بلوں کے ذریعے عوام کی انصاف کی امید پر پورا اترنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقننہ، عدلیہ اور ایگزیکٹیو مل کر اس ملک میں انصاف کے نظام کا ہندوستانی تصور قائم کریں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ پہلے سزا دینے کے مرکزی خیال کے ساتھ قوانین تھے، اب متاثرین  اورمظلومین پر مبنی انصاف متعارف ہونے جا رہا ہے۔انصاف تک رسائی  کو سادہ، مستقل، شفاف اور جوابدہ طریقہ کار کے ذریعے حقیقت کی شکل دی گئی ہے اور نفاذ کے لیے منصفانہ،وقت کی پابندی،شواہد پر مبنی تیز رفتار سماعت  اور قانونی چارہ جوئی متعارف کرائی گئی ہے، جس سے عدالتوں اور جیلوں پر بوجھ کم ہوگا۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہم نے تحقیقات میں فورینسک سائنس کی بنیاد پر استغاثہ کو مضبوط کیا ہے اورآبروریزی کے شکار کا بیان آڈیو-ویڈیو موڈ کے ذریعے ریکارڈ کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نئے قوانین کی منظوری کے بعد کشمیر سے کنیا کماری اور دوارکا سے آسام تک پورے ملک میں ایک ہی انصاف کا نظام ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن ڈائریکٹر یعنی استغاثے کے ڈائریکٹر کے حوالے سے ایک شق کااضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ریاستی سطح پر ہر ضلع میں ایک آزاد ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن قائم کیا جائے گا،جو کیس میں اپیل کا شفاف طریقے سے فیصلہ کرے گا۔ بہت سے معاملات میں پولیس کا احتساب اور جوابدہی مقرر کی گئی ہے اور ہر تھانے میں گرفتار شخص کے بارے میں معلومات کو لازمی طور پر رکھنا ہوگا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ بھارتیہ نیائے سنہیتا میں انسان اور جسم سے متعلق جرائم ، جیسےآبروریزی، اجتماعی آبروریزی، بچوں کے خلاف جرائم، قتل، اغوا اور اسمگلنگ وغیرہ کو ترجیح دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی جی نے ایک تاریخی فیصلہ کیا اور بغاوت کی دفعہ کو مکمل طور پر ہٹا دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے غداری کو بغاوت سے بدل دیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی اس ملک کے خلاف بات نہیں کر سکتا اور نہ ہی کوئی اس کے مفادات کو نقصان پہنچا سکتاہے۔جناب شاہ نے کہا کہ اگر کوئی ہندوستان کے پرچم،سرحدوں اور وسائل کو زک پہنچاتا ہے تو اسے ضرور جیل جانا پڑے گا کیونکہ نریندر مودی حکومت اس بات پر زوردیتی ہے کہ ملک کی سلامتی سب سے  مقدم  ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غداری کی تعریف میں مقصد اور نیت کی بات کی ہے اور اگر مقصد غداری ہے تو ملزم کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ان نئے اقدامات کو رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن مودی حکومت آئین کی روح کے مطابق چلائی جانے والی حکومت ہے اور اگر کسی نے ملک کے خلاف کچھ کیا تو اسے ضرور سزا دی جائے گی۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ انگریزوں کو ملک سے نکالنے کے مقصد سے ہزاروں مجاہدین آزادی نے بغاوت کے الزام میں اپنی زندگی کے سنہری سال جیل میں گزارے،آج نریندر مودی حکومت کی یہ پہل یقیناً ان کی روحوں کو اطمینان بخشے گی کہ آزاد ہندوستان میں اس غیر منصفانہ  دفعہ کو آج ختم کر دیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ خواتین اور بچوں کی حفاظت کے لیے ان قوانین میں مختلف دفعات  پیش کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتیہ نیائے سنہیتا میں اس سلسلے میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔ 18 سال سے کم عمر کی خاتون کی عصمت دری کے جرم میں عمر قید اور سزائے موت کا التزام ہے۔انہوں نے کہا کہ اجتماعی عصمت دری کے معاملات میں 20 سال قید یا موت تک قید کی سزا کا التزام ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ آزادی کے 75 سال بعد پہلی بار نریندر مودی حکومت نے ضابطہ فوجداری میں دہشت گردی کوشامل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دہشت گرد انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے تواسے سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر ڈائنامائٹ، دھماکہ خیز مواد، زہریلی گیس یا نیوکلیئر کے استعمال جیسے واقعات میں کوئی موت واقع ہوتی ہے تو اس کے ذمہ داروں کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس تعریف  یا وضاحت سے اس قانون کے غلط استعمال کی کوئی گنجائش نہیں رہتی تاہم دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والوں کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے اور اس ایوان کی طرف سے اس دفعہ کی منظوری سے دہشت گردی کوبالکل بھی برداشت نہ کرنے کا پیغام جائے گا۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پہلی بار ان قوانین میں منظم جرائم کی بھی تعریف اور وضاحت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجرمانہ قتل کی صورت میں، اگر ملزم پولیس کے پاس کیس کی رپورٹ کرنے جاتا ہے اور متاثرہ شخص کو طبی علاج کے لیے اسپتال لے جاتا ہے تو کم سزا کا التزام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک حادثات میں ہم نے 10 سال قید کی سزا کا التزام کیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اب پولیس کو شکایت کے 3 دن کے اندر ایف آئی آر درج کرنا ہوگی اور 3 سے 7 سال تک کی سزا والے معاملات میں ابتدائی تحقیقات کے بعد ہی ایف آئی آر درج کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم نے آبروریزی کی شکار کی طبی جانچ کی رپورٹ بغیر کسی تاخیر کے 7 دن کے اندر براہ راست پولیس اسٹیشن اور عدالت کو بھیجنے کا انتظام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب چارج شیٹ داخل کرنے کی مدت 90 دن مقرر کی گئی ہے اوراس کے بعد مزید 90 دن تک تفتیش کی جا سکے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ مجسٹریٹ کو 14 دنوں کے اندر کیس کا نوٹس لینا ہوگا اور پھر کارروائی شروع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے بریت یعنی بری قرار دئے جانے کی درخواست بھی 60 دن کے اندر کرنی ہوگی۔ جناب شاہ نے کہا کہ ایسے بہت سے معاملات ہیں جن میں ملزم پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے اور اس کی غیر موجودگی میں بھی 90 دنوں کے اندر سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اب جج کو کیس ختم ہونے کے 45 دن کے اندر اپنا فیصلہ سنانا ہوگا۔اس کے ساتھ فیصلہ اور سزا کے درمیان صرف 7 دن کا وقفہ ہوگا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اپیل مسترد ہونے کے 30 دن کے اندر ہی رحم کی درخواستیں دائر کی جا سکتی ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ایک خاتون، ای -ایف آئی آر کے ذریعے تھانے میں ایف آئی آر درج کر سکتی ہے،اس کا بھی نوٹس لیا جائے گا اور دو دن کے اندر خاتون کو اس کے گھر پر جواب دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نےجرم کی جگہ ، تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی کے تینوں مراحل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو اہمیت دی ہے، جس سے نہ صرف پولیس کی تفتیش میں شفافیت اورجوابدہی کو یقینی بنایا جائے گا بلکہ شہادت کے معیار کو بھی بہتر بنایا جائے گا اور متاثرہ اور ملزم دونوں کے حقوق کے تحفظ میں مدد ملے گی۔شواہد کی ویڈیو ریکارڈنگ،تلاشی اورضبطی کی لازمی دفعات بنائی گئی ہیں جس سے کسی کے خلاف جھوٹا الزام دھرنے یا کسی کو پھنسانے کی گنجائش بہت کم ہو جائے گی۔جناب شاہ نے کہا کہ نریندر مودی حکومت نےآبروریزی کیس میں متاثرہ کے بیان کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں سزا کی شرح بہت کم ہے اور اسے بڑھانے کے لیے سائنسی ثبوتوں پر زور دینا ہوگا۔ اس بل میں، تفتیش کے معیار کو بہتر بنانے، سائنسی طریقہ کار سے تفتیش کرنے اور سزا کی شرح 90 فیصد رکھنے کے مقصد کے ساتھ، ہم نے یہ دفعہ تجویز کی ہے کہ  ایف ایس ایل ٹیم کا دورہ ان جرائم میں لازمی ہو گا جن کی سزا 7 سال سے زیادہ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ جب نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے گجرات فورینسک سائنس یونیورسٹی بنائی،جب وہ وزیر اعظم بنے تو انہوں نے نیشنل فورینسک سائنس یونیورسٹی (این ایف ایس یو) بنائی اور نیشنل فورینسک سائنس یونیورسٹی کے تحت 9 ریاستوں میں  اب تک 7 کیمپس بنائے گئے ہیں اور 2تربیتی اکیڈمیاں کھولی گئی ہیں۔ 5 سال کے بعد ہمیں ہر سال 35,000 فورینسک ماہرین کی خدمات حاصل ہوں گی جو ہماری ضروریات کو پورا کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت 6 جدید ترین سینٹرل فورینسک سائنس لیبارٹریزتعمیر کر رہی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ اب متاثرہ شخص کسی بھی تھانے میں جا کر صفر ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے اور اسے 24 گھنٹے کے اندر متعلقہ تھانے میں لازمی طور پر منتقل کرنا ہوگا۔اس کے ساتھ ساتھ ہر ضلع اور تھانے میں ایک پولیس افسر کو تعینات کیا گیا ہے جو گرفتار افراد کی فہرست تیار کر کے ان کے لواحقین کو آگاہ کرے گا۔جناب شاہ نے کہا کہ پہلے ضمانت اور بانڈ کو واضح نہیں کیا گیا تھا،لیکن اب ضمانت اور بانڈ کو واضح کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اشتہاری مجرموں کی جائیداد ضبط کرنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔پہلے صرف 19 جرائم میں مفرور قرار دیا جا سکتا تھا، اب 120 جرائم میں مفرور قرار دینے کی دفعہ  پیش کی گئی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ مجرموں کے حاضر عدالت نہ ہونے کی صورت میں ، جرم ثابت ہونے پر انہیں اب سزا دی جائے گی اور ان کی جائیداد بھی ضبط کر لی جائے گی۔زیر سماعت ان قیدیوں کے لئے ضمانت کا انتظام کیا گیا ہے جو اپنی سزا کی مدت کا ایک تہائی حصہ جیل میں گزار چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سزا کی معافی کو معقول بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔اگر سزائے موت ہے تو زیادہ سے زیادہ عمر قید ہو سکتی ہے، اس سے کم نہیں ہو سکتی۔ اگر عمر قید ہے تو 7 سال کی سزا بھگتنی ہوگی اور اگر 7 سال یا اس سے زیادہ ہے تو کم از کم 3 سال جیل میں گزارنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تھانوں میں پڑی  بڑی تعداد میں جائیداد کو مجسٹریٹ ویڈیو گرافی کروانے کے بعد فروخت کریں گے اور عدالت کی رضامندی سے اسے 30 دن کے اندر بیچ کر رقم عدالت میں جمع کرائی جائے گی۔جناب شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے انڈین ایویڈینس ایکٹ میں بہت سی تبدیلیاں کی ہیں۔الیکٹرانک ریکارڈ کو دستاویز کی تعریف میں شامل کیا گیا ہے اور اب کسی بھی قسم کے الیکٹرانک ریکارڈ کو دستاویز تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک طور پر موصول ہونے والے بیانات کو ثبوت کی تعریف میں شامل کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ جب یہ ملک کے ہر تھانے میں مکمل طور پر نافذ ہو جائے گا تو ہمارا عدالتی عمل ،دنیا کا جدید ترین عدالتی عمل بن جائے گا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ اب تک آئی سی جے ایس کے ذریعے ملک کے 97 فیصد پولیس اسٹیشنوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو بھی جدیدطرز پر ڈھالا جا رہا ہے اور آئی سی جے ایس کے ذریعے فورینسک سائنس یونیورسٹی، پولیس سٹیشن، ہوم ڈیپارٹمنٹ، پبلک پراسیکیوٹر آفس، جیل اور عدالت واحد سافٹ ویئر کے تحت  عنقریب آن لائن ہونے  والے ہیں۔اس کے ساتھ اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، میسج ویب سائٹس اور مقام پر مبنی شہادت کو ثبوت کی تعریف میں شامل کیا گیا ہے اور ملزمان اور متاثرین کو الیکٹرانک ذرائع سے عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ اورامداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی کے لیے،ایک جگہ پر جرم درج کیا جائے گا،لیکن آج تک  ضابطہ فوجداری -سی آر پی سی میں دہشت گردی کی تعریف نہیں کی گئی ہے اور لوگ فرار ہو جاتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے ہم نے ان کے فرار کے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ صرف اپنی حرکتوں پر توبہ کرنے والوں کو رحم کا حق حاصل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان واحد ملک ہوگا جس نے قانون میں فورینسک سائنس کو اس طرح کے عزم کے ساتھ جگہ دی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ  برطانوی دور کی غلامی کے تمام آثار کو ختم کرکے، اب یہ مکمل ہندوستانی قانون بننے جا رہا ہے۔

*********

(ش ح۔ع م ۔م ش)

U.NO.2962



(Release ID: 1990381) Visitor Counter : 115