وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون2023 کے گرینڈ فنالے کے شرکاء سے خطاب کیا


‘‘ہیکاتھون میرے لیے بھی سیکھنے کا موقع ہے اور میں اس کا بے تابی سے منتظر ہوں’’

‘‘اکیسویں صدی کا ہندوستان جئے جوان، جئے کسان، جئے وگیان اور جئے انوسندھان’’ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے

‘‘آج ہم وقت کے ایک اہم موڑ پر ہیں، جہاں ہماری ہر کوشش اگلے ہزاربرسوں کے ہندوستان کی بنیاد کو مضبوط کرے گی’’

‘‘دنیا کو یقین ہے کہ ہندوستان میں اسے  عالمی چیلنجوں کا کم لاگت، معیاری، پائیدار اور قابل توسیع حل مل جائے گا’’

‘‘موجودہ وقت کی انوکھےپن کو سمجھیں کیونکہ بہت سے عوامل اکٹھے ہو چکے ہیں’’

‘‘ہمارے چندریان مشن نے دنیا کی توقعات کو کئی گنا بڑھا دیا ہے’’

‘‘اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون کے ذریعے، ملک کی نوجوان طاقت ترقی یافتہ ہندوستان کے حل کا امرت نکال رہی ہے’’

Posted On: 19 DEC 2023 10:50PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نےآج  اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون2023 کے گرینڈفنالے کے شرکاء سے بات چیت کی اور ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ان سے خطاب کیا۔

وزیر اعظم نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ، میسور، کرناٹک کے جناب  سوکت داس اور جناب پروتیک ساہا سے بات چیت کی، جنہوں نے وزارت کوئلہ کے ذریعہ نقل و حمل اور لاجسٹکس کے موضوع پر کام کیاہے۔ وہ ریلوے کارگو کے لیےآئی او ٹی پر مبنی نظام بنا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے انہیں بتایا کہ ہیکاتھون ان کے لیے بھی سیکھنے کا موقع ہے اور وہ ہمیشہ شرکاء کے ساتھ بات چیت کے لیے بے چین رہتے ہیں۔ شرکاء کے چمکتے چہروں کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا جوش، ارادہ اور ملک کی تعمیر کی خواہش ہندوستان کی نوجوان طاقت کی شناخت بن گئی ہے۔ ٹیم نے،جس میں بنگلہ دیش کے طلباء بھی شامل تھے وزیر اعظم کو بتایا کہ وہ ریلوے کےکوئلے کے ویگنوں کے کم اور اوور لوڈنگ کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے نقصان یا جرمانہ ہوتا ہے۔ وہ اس کے لیےآئی او ٹی اور اے آئی پر مبنی ٹیکنالوجیز استعمال کر رہے ہیں۔ ٹیم میں6 ممبران شامل ہیں جوبنگلہ دیش اور ہندوستان کے تین ، تین ارکان پر مشتمل ہے۔ وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ان کی کوششوں سے ہندوستانی ریلوے کو فائدہ پہنچے گا، جو ایک تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاجسٹکس توجہ کا مرکز ہے اور امید ظاہر کی کہ بنگلہ دیش سے اور بھی بہت سے طلباء مستقبل میں ہندوستان آئیں گے اور اس بات کا ذکر کیا کہ ‘اسٹڈی ان انڈیا’ پروگرام ایسے طلباء کی مدد کرے گا۔

گجرات ٹیکنولوجیکل یونیورسٹی، احمد آباد سےمحترمہ تیواری ہرشیتا ایس اور جناب جیٹھوا جے پی چاند کا ہزارڈ کا نقشہ بنانے کے لیے امیج پروسیسنگ اور اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے‘اسرو’ کے‘مون لینڈر’  کی طرف سے موصول ہونے والی درمیانی ریزولیوشن امیجز کو سپر ریزولوشن امیجز میں تبدیل کرنے کے پروجیکٹ پر کام کیا۔ پروجیکٹ کانتیجہ مستقبل کے مشنوں کے لیے محفوظ لینڈنگ اسپاٹ اور نیویگیشن پاتھ کا تعین کرنے میں مدد کرے گا۔ وزیر اعظم نے ملک میں مختلف خلائی اسٹارٹ اپس کے ساتھ ‘اسرو’ میں موجود ٹیم سے نگرانی اور رہنمائی حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چندریان3 کی کامیابی کے بعد ہندوستان کا خلائی پروگرام دنیا کے لئے امید کی کرن بن گیا ہے اور اس نے ہندوستان کے تئیں بیرونی ممالک کا نظریہ بدل دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ دور ان نوجوانوں کے لیے بہترین وقت ہے جو ہندوستان کے خلائی شعبے میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں،  انہوں نے خلائی شعبے کو نوجوانوں کے فروغ کے لیے نجی شعبے کے لیے کھولے جانے کا ذکر کیا۔ انہوں نے‘ اسرو’ کے نئے دور کے اسٹارٹ اپس کے لیے اپنی سہولیات کھولنے کا بھی ذکر کیا اور تجویز پیش کی کہ وہ احمد آباد میں واقع اِن-اسپیس ہیڈکوارٹر کا دورہ کریں۔

ویر سریندر سائی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، سمبل پور، اڈیشہ سے تعلق رکھنے والے انکت کمار اور سید صدیقی حسین نے بچوں کی ذہنی صحت کے تناظر میں اوپن انوویشن پر کام کیا اور ایک ریٹنگ بنائی جو والدین اور طبی پیشہ ور افراد کو پیشگی آگاہ کرکے مدد کرے گی۔ وزیراعظم کے کہنے پر ٹیم کی ایک خاتون رکن نے بھی وزیراعظم کو منصوبے کے بارے میں بتایا۔ ایک اہم شعبہ منتخب کرنے پر ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے نوجوان آبادی میں ذہنی صحت کے مسئلے پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور اس طرح کے مسائل پر کام کرنے اور تعلیمی اداروں میں دریافت شدہ حل کو وسیع کرنے اوربروئے کارلانےکے طریقے تلاش کرنے کے لیے محکمہ تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ‘‘نوجوانوں کی ذہنی صحت ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے اہم ہے۔ ’’ انہوں نے انہیں‘مائی – انڈیا’ پورٹل کے بارے میں بھی بتایا۔

آسام رائل گلوبل یونیورسٹی، گوہاٹی، آسام کی محترمہ ریشما مستوتھا آر نے اے آئی ٹول بھاشنی کا استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم سے بات چیت کی۔ ریئل ٹائم ترجمہ کے لیے بھاشنی ٹول پہلی بار اس طرح کے ایک پروگرام میں استعمال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ محترمہ ریشما اور ان کی ٹیم جو جنوبی ہند سے تعلق رکھتی ہے، ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت ’کی حقیقی سفیر ہیں۔ ان کی ٹیم نے ایک ویب ایپلی کیشن کا استعمال کرتے ہوئے ہائیڈرو پاور پلانٹس کے اجزاء کے ان پٹ پر مبنی اے آئی جنریٹو ڈیزائن بنانے پر کام کیا، اس طرح ہندوستان کو توانائی میں ایک خود کفیل ملک بننے اور حیاتیاتی ایندھن پر انحصار کم کرنے میں مدد ملی۔ وزیر اعظم نے پاور سیکٹر کو مصنوعی ذہانت کے ساتھ جوڑنے کے طریقے تلاش کرنے پر زور دیا کیونکہ دونوں ہی وکست بھارت کے لیے انتہائی اہم ہیں اور ہندوستان کے مستقبل کی تشکیل کے لیے اہم ہیں۔ انہوں نے بجلی کی پیداوار، اور بجلی کی ترسیل کے ساتھ ساتھ کھپت کی نگرانی میں اے آئی پر مبنی حل استعمال کرکے بہتر کارکردگی حاصل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ پچھلے برسوں میں ہر گاؤں اور خاندان تک بجلی پہنچانے کی حکومت کی کامیابی کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیراعظم نریندرمودی نے زرعی کھیتوں میں چھوٹے پیمانے کے سولر پلانٹس اور قصبوں میں چھتوں پر سولر پلانٹس پر حکومت کی توجہ پر زور دیا اور اس کے لیے اے آئی حل تلاش کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے ان سے شمال مشرق کا دورہ کرنے کی بھی درخواست کی۔

نوئیڈا انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، گریٹر نوئیڈا، اتر پردیش سے جناب رشبھ ایس وشوامترا نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے فشنگ ڈومینز کا پتہ لگانے کے لیے حل فراہم کرنے کی غرض سےاین ٹی آر او کے ذریعے بلاک چین اور سائبر سکیورٹی پر کام کیا۔ وزیراعظم نے سائبر فراڈ کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے نئی ٹیکنالوجیز کے تناظر میں انتہائی چوکنا  رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے جنریٹو اے آئی کے ذریعے ڈیپ فیک ویڈیوز کا ذکر کیا اور کسی بھی تصویر یا ویڈیو پر یقین کرنے سے پہلے چوکس رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اے آئی  کے لیے ایک عالمی فریم ورک بنانے کے لیے ہندوستان کی مہم کا ذکر کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے ملک کے مسائل کے حل کے لیے نوجوان نسل کی لگن پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے گزشتہ ہیکاتھون کی کامیابی کو دوہرایا۔ پچھلے ہیکاتھون سے سامنے آنے والے اسٹارٹ اپ اور حل حکومت اور معاشرے دونوں کی مدد کر رہے ہیں۔

اکیسویں  صدی کے ہندوستان کے منتر یعنی جئے جوان، جئے کسان، جئے وگیان اور جئے انوسندھان کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہر ہندوستانی جمود کو ترک کر رہا ہے۔ تیسری سب سے بڑی معیشت کے طور پر ہندوستان کے عروج کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے وباء کے دوران ہندوستان کی یوپی آئی کی کامیابی اور ویکسین کی کامیابی کے بارے میں بات کی۔

نوجوان اختراع کاروں اور ڈومین ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی  نے موجودہ وقت کی اہمیت کو دہرایا جو اگلے ایک ہزار سال کی سمت کا تعین کرے گا۔ وزیر اعظم نے ان سے کہا کہ وہ موجودہ وقت کے انوکھے پن کو سمجھیں کیونکہ بہت سے عوامل اکٹھے ہو چکے ہیں، جیسے کہ ہندوستان دنیا کے سب سے نوجوان ممالک میں سے ایک ہے، اس کا ٹیلنٹ پول، مستحکم اور مضبوط حکومت، تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت اور سائنس و ٹیکنالوجی پر غیر معمولی زور۔

وزیراعظم نے زور دیا کہ ‘‘ٹیکنالوجی آج ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکی ہے۔’’  نوجوان اختراع کاروں کے رول پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے واضح کیا کہ ٹیکنالوجی کا ایک اپ گریڈڈ  ورژن اسی وقت سامنے آتا ہے جب کوئی اس کا عادی ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان کے امرت کال کے اگلے 25 سال نوجوان اختراع کاروں کے لیے تعین کا ایک دور ہوگا۔ انہوں نے خود کفیل ہندوستان کے مشترکہ مقصد پر روشنی ڈالی اور کسی بھی نئی چیز کو درآمد نہ کرنے اور دوسری قوموں پر انحصار کرنے کا مطلب بتایا۔ دفاعی شعبے کی مثال دیتے ہوئے جو خود انحصاری کی سمت کام کر رہا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستان کچھ دفاعی ٹیکنالوجیز درآمد کرنے پر مجبور ہے۔ انہوں نے سیمی کنڈکٹر اور چپ ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم مودی نے کوانٹم ٹیکنالوجی اور ہائیڈروجن توانائی کے شعبوں میں ہندوستان کی بڑی آرزوؤں کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 21ویں صدی کا جدید ماحولیاتی نظام بنا کر ایسے تمام شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، تاہم اس کی کامیابی کا انحصار نوجوانوں کی کامیابی پر ہے۔

وزیراعظم مودی نے نوجوان اختراع کاروں سے کہا کہ "دنیا کو یقین ہے کہ ہندوستان میں وہ عالمی چیلنجوں کے لیے کم لاگت، معیاری، پائیدار اور قابل توسیع حل تلاش کرے گا۔ ہمارے چندریان مشن نے دنیا کی توقعات کو کئی گنا بڑھا دیا ہے" اور ان سے اسی کے مطابق اختراعات کرنے کو کہا۔ ہیکاتھون کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ "اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون کا مقصد ملک کے مسائل کو حل کرنا اور حل کے ذریعے روزگار پیدا کرنا ہے۔ اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون کے ذریعے ملک کی نوجوان طاقت ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے حل کا امرت نکال رہی ہے۔ ملک کی نوجوان طاقت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان سے کہا کہ وہ کسی بھی مسئلہ کا حل تلاش کرتے وقت وکست بھارت کے عزم کو ذہن میں رکھیں۔ وزیراعظم مودی نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ"آپ جو کچھ بھی کرتے ہیں، یہ سب سے بہتر ہوسکتا ہے۔ آپ کو ایسا کام کرنا ہے کہ دنیا آپ کی پیروی کرے۔"

مرکزی وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان نے ورچوئل طریقے سے اس میں شرکت کی۔

پس منظر

نوجوانوں کی قیادت میں ترقی کے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق، اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون(ایس آئی ایچ) ایک ملک گیر پہل ہے جو طلباء کو حکومت کی وزارتوں اور محکموں، صنعتوں اور دیگر تنظیموں کے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔ 2017 میں شروع کی گئی، اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون نے نوجوان اختراع کاروں میں زبردست مقبولیت حاصل کی ہے۔ پچھلے پانچ ایڈیشنز میں، مختلف شعبوں میں اختراعی حل سامنے آئے ہیں اور قائم شدہ اسٹارٹ اپ کے طور پر نمایاں ہیں۔

اس سال،ایس آئی ایچ کا گرینڈفنالے 19 سے 23 دسمبر تک منعقد ہو رہا ہے۔ ایس آئی ایچ 2023 میں، 44,000 ٹیموں سے 50,000 سے زیادہ آئیڈیاز موصول ہوئے، جوایس آئی ایچ کے پہلے ایڈیشن کے مقابلے میں تقریباً سات گنا اضافہ ہے۔ 12,000 سے زیادہ شرکاء اور 2500 سے زیادہ سرپرست ملک بھر کے 48 نوڈل مراکز پر ہونے والے گرینڈ فنالے میں شرکت کریں گے۔ اس سال مجموعی طور پر 1282 ٹیموں کو گرینڈ فنالے کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے تاکہ مختلف موضوعات بشمول خلائی ٹیکنالوجی، اسمارٹ ایجوکیشن، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، روبوٹکس اور ڈرونز، ہیریٹیج اینڈ کلچر وغیرہ پر حل فراہم کیا جا سکے۔

حصہ لینے والی ٹیمیں25 مرکزی وزراء اور ریاستی حکومتوں کے 51 محکموں کے ذریعہ پوسٹ کردہ 231 مسائل کےاسٹیٹمینٹ (176 سافٹ ویئر اور 55 ہارڈ ویئر) سے نمٹیں گی اور ان کے حل فراہم کریں گی۔ اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون2023 کے لیے کل انعام 2 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جہاں ہر جیتنے والی ٹیم کوہرمسئلے کے  اسٹیٹمنٹ کےلیے ایک لاکھ روپے کا نقد انعام دیا جائے گا۔

*****

 

ش ح ۔ ف ا ۔ج ا

U. No.2697



(Release ID: 1988537) Visitor Counter : 46