وزارت اطلاعات ونشریات
آئی ایف ایف آئی 54 میں عباس امینی کی فارسی زبان کی فلم ’اینڈ لیس بارڈرز‘ نے سب سے بہترین فلم کا گولڈن پیکاک ایوارڈ جیتا؛ فلم بدگمانیوں کے درمیان سیاسی اور جذباتی حدود کو پار کرتے ہوئے محبت کی طاقت کے بارے میں بتاتی ہے
بلغاریہ کے ہدایت کار اسٹیفن کومانڈیریو کو ’بلاگاز لیسنز‘ کے لیے سب سے بہترین ہدایت کار کا سلور پیکاک انعام ملا
پوریا رحیمی سیم کو ’اینڈلیس بارڈرز‘ میں ان کی شاندار اداکاری کے لیے بہترین اداکار (مرد) کے سلور پیکاک سے سرفراز کیا گیا
میلانی تھئیری کو ’پارٹی آف فولز‘ میں جذبات کی شاندار ترجمانی کے لیے بہترین اداکار (خاتون) کے سلور پیکاک سے سرفراز کیا گیا
ہندوستانی فلم ساز رشبھ شیٹی نے ’کانتارا‘ کے لیے اسپیشل جیوری ایوارڈ جیتا؛ اس فلم میں انسانوں اور فطرت کے درمیان نظریاتی لڑائی کو پیش کیا گیا ہے
ریگر آزاد کایا کو ’وھین دی سیڈلنگز گرو‘ کے لیے ہدایت کار کی سب سے بہترین پہلی فیچر فلم کا انعام ملا
54ویں انڈیا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (آئی ایف ایف آئی) میں مختلف زمروں میں شاندار کارکردگی کو منظوری عطا کرتے ہوئے آج اپنے معروف گولڈن پیکاک ایوارڈ کا افتتاح کیا گیا۔ بین الاقوامی جیوری، جس میں فلمی دنیا کی نامور شخصیات شامل ہیں، نے آج گوا کے ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی اسٹیڈیم میں منعقد ایک شاندار اختتامی تقریب میں ایوارڈ جیتنے والوں کا اعلان کیا۔ گوا میں منعقد فیسٹیول میں معروف گولڈن پیکاک ایوارڈ کے لیے 12 بین الاقوامی اور 3 ہندوستانی فلموں سمیت 15 غیر معمولی فلموں کے درمیان مقابلہ آرائی تھی۔ ایوارڈ میں 40 لاکھ روپے کی رقم، ایک سرٹیفکیٹ اور ایک گولڈن پیکاک میڈل شامل ہیں۔
1. فارسی زبان کی فلم ’اینڈلیس بارڈرز‘ – سب سے بہترین فلم
سب سے بہترین فلم کے لیے معروف ’گولڈن پیکاک‘ عباس امینی کی ہدایت کاری میں بنی فارسی زبان کی فلم ’اینڈلیس بارڈرز‘ کو دیا گیا۔ یہ فلم افغانستان میں طالبان کے عروج سے پیدا ہونے والے انتشار کے درمیان ایک ایرانی ٹیچر کے مشکل سفر کی کہانی ہے۔ جذبات سے سرابور یہ فلم بدگمانی، اخلاقی الجھن اور ممنوعہ محبت کی پیچیدگیوں کو گہرائی سے بیان کرتی ہے۔ جیوری نے ہدایت کار عباس امینی کے کہانی بیان کرنے کے جرأت آمیز ہنر کی تعریف کرتے ہوئے فلم کی طبعی اور جذباتی حدود کو پار کرنے کی صلاحیت کی سراہنا کی۔
ایک تبصرہ میں جیوری نے کہا، ’’فلم اس بارے میں ہے کہ طبعی حدود کتنے پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ لیکن آپ کے ذریعہ اپنے اوپر تھوپی گئی جذباتی اور اخلاقی حدود سے زیادہ پیچیدہ کچھ بھی نہیں ہو سکتا ہے۔ آخرکار، فلم فیسٹیول بھی حدود کو پار کرنے سے جڑے ہوتے ہیں اور اس فلم کے معاملے میں، ہدایت کار نے اپنی آزادی کی قیمت پر سیاسی حدود کو پار کیا ہے۔
یہ فلم افغان سرحد کے قریب ایران کے ایک غریب گاؤں میں ملک بدری کی زندگی گزار رہے ایرانی ٹیچر احمد کے سفر کو بیان کرتی ہے۔ طالبان کے بڑھتے اثرات نے افغانستان میں نسلی اور قبائلی جنگوں کی آگ کو پھر سے بھڑکا دیا ہے۔ ہزارہ افغان، جن پر طالبان کا پہلا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے، غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہوتے ہیں۔ جب احمد افغانستان کے ایک ہزارہ خاندان سے متعارف ہوتا ہے، تو اسے علاقہ میں بدگمانی اور ضدی پن کا اصلی چہرہ دکھائی دیتا ہے۔ ایک ممنوعہ محبت اسے آگے بڑھ کر کام کرنے پر مجبور کرتا ہے اور اسے اپنی زندگی میں محبت اور بہادری کی کمی کا پتہ چلتا ہے۔
فلم ’اینڈلیس بارڈرز‘ کا ایک منظر
2. بلغاریہ کے ہدایت کار اسٹیفن کومانڈیریو کو ’بلاگاز لیسنز‘ کے لیے بہترین ہدایت کار کا سلور پیکاک ایوارڈ ملا
بلغاریہ کے ہدایت کار اسٹیفن کومانڈیریو نے دھوکہ کے سامنے اخلاقی سمجھوتہ کی ایک دمدار پڑتال کرنے والی فلم ’بلاگاز لیسنز‘ کے لیے بہترین ہدایت کار کا ’سلور پیکاک‘ ایوارڈ جیتا۔ یہ فلم بلاگا نام کی ایک بیوہ پر مرکوز ہے، جس کا اخلاقی توازن ٹیلی فون گھوٹالہ بازوں کا شکار بننے کے بعد بگڑ گیا ہے۔ یہ فلم کمیونسٹ حکومت کے بعد کے بلغاریہ میں آج کے بزرگ شہریوں کی نازک زندگی پر روشنی ڈالتی ہے۔
اسٹیفن کومانڈیریو ایک خاتون کردار کے توسط سے ایک طاقتور اور چونکانے والے سبق کے بارے میں بتاتے ہیں۔ اس خاتون کردار کو اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے فیصلہ لینا ہوتا ہے اور ایسا کرنے کے لیے وہ اپنے اصولوں سے سمجھوتہ کرتی ہے۔ جیوری کے تہنیت نامہ میں کہا گیا ہے کہ اس فلم کے پلاٹ کو عظیم فنکار محترم اے لی اسکورچیوا نے منفرد طریقے سے سجایا ہے۔
اس ایوارڈ میں 15 لاکھ روپے، ایک سرٹیفکیٹ اور سلور پیکاک میڈل شامل ہے۔
فلم ’بلاگاز لیسنز‘ کی مرکزی اداکارہ محترمہ ایلی اسکورچیوا ہدایت کار کی طرف سے ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے
3. شاندار اداکاری کے لیے پوریا رحیمی سیم کو بہترین اداکار (مرد) کے زمرہ میں سلور پیکاک ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا
عباس امینی کی ہدایت کاری میں بنی فارسی فلم ’اینڈلیس بارڈرز‘ میں اداکاری کے لیے اداکار پوریا رحیمی سیم کو اتفاق رائے سے بہترین اداکار منتخب کیا گیا ہے۔ جیوری نے اس اداکار کو ’’شوٹنگ کے چیلنجوں سے بھرے حالات میں اپنے ساتھیوں، بچوں اور بالغوں کے ساتھ شاندار اداکاری اور مکالمہ‘‘ کرنے کے لیے منتخب کیا ہے۔
نسلی تناؤ اور ممنوعہ پیار سے نبرد آزما ملک بدر ایرانی ٹیچر احمد کے طور پر ان کی باریک اداکاری نے جیوری کو بہت زیادہ متاثر کیا۔ جیوری نے شوٹنگ کے چیلنج بھرے حالات میں اس شاندار اور مستند اداکاری کی تعریف کی۔
فلم ’اینڈلیس بارڈرز‘ سے اداکار پوریا رحیمی سیم کی ایک تصویر
’اینڈلیس بارڈرز‘ افغان سرحد کے قریب واقع ایران کے ایک غریب گاؤں میں ایک ملک بدر ٹیچر احمد کی زندگی کے سفر کو بیان کرتی ہے۔ افغانستان میں طالبان کے عروج نے نسلی اور قبائلی جنگوں کی آگ کو پھر سے بھڑکا دیا ہے۔ ہزارہ افغان، جنہیں طالبان سے سیدھا خطرہ ہے، غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہوتے ہیں۔ جب احمد افغانستان کے ایک ہزارہ خاندان سے متعارف ہوتا ہے، تو اسے اس علاقے میں رائج بدگمانی اور سخت گیری کا اصلی چہرہ دکھائی دیتا ہے۔ ایک ممنوعہ محبت اسے سرگرم ہونے پر مجبور کرتی ہے اور اسے اپنی زندگی میں پیار اور بہادری کی کمی سے متعارف کراتی ہے۔
یہ ایوارڈ آئی ایف ایف آئی میں بین الاقوامی مقابلہ میں شامل تقریباً 15 فلموں کے مرد اداکاروں میں سے بین الاقوامی جیوری کے ذریعے منتخب کیے گئے بہترین مرد اداکار کو دیا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ میں 10 لاکھ روپے، ایک سرٹیفکیٹ اور سلور پیکاک میڈل شامل ہے۔
4. میلانی تھئیری کو پارٹی آف فولز کے لیے بہترین اداکارہ کا سلور پیکاک ایوارڈ
فرانسیسی اداکارہ میلانی تھئیری کو پارٹی آف فولز کے لیے بہترین اداکارہ کے سلور پیکاک ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ہے۔ جیوری کے ممبران کی طرف سے سند توصیفی میں کہا گیا ہے یہ انعام ’’ایک ایسی اداکارہ کو دیا گیا ہے جن کے اظہار کا دائرہ ہمیں ان کے ذریعہ نبھائے گئے کردار کے سفر میں آنے والی امید سے لے کر مایوسی تک کے تمام جذبات کو بیحد باریکی سے دکھاتا ہے۔‘‘ ان کے بیانیہ نے کردار کے اتار چڑھاؤ سے بھرے سفر کی امید اور مایوسی کی پیچیدہ بناوٹ کو متعدد جذبات کے ذریعہ ظاہر کرتے ہوئے اداکاری کی باریکی اور گہرائی سے ناظرین کو مسحور کر دیا۔
آئی ایف ایف آئی میں یہ ایوارڈ بین الاقوامی جیوری کے ذریعے بین الاقوامی مقابلہ کی تقریباً 15 فلموں کی اداکاراؤں میں سے منتخب کی گئی بہترین اداکارہ کو دیا جاتا ہے۔ اس میں فاتح کو 10 لاکھ روپے، سرٹیفکیٹ اور سلور پیکاک میڈل سے نوازا جاتا ہے۔
فرانسیسی اداکارہ میلانی تھئیری ’پارٹی آف فولز‘ کے لیے بہترین اداکار (خاتون) کا ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے
5. ہندوستانی فلم ساز رشبھ شیٹی کو ’کانتارا‘ کے لیے اسپیشل جیوری ایوارڈ
تجزیہ نگاروں کے ذریعے تعریف حاصل کرنے والے ہندوستانی فلم ساز رشبھ شیٹی کو ’کانتارا‘ کے لیے اسپیشل جیوری ایوارڈ ملا ہے۔ جیوری کے سرٹیفکیٹ میں ہندوستانی ہدایت کار کے لیے کہا گیا ہے، ’’بہت ہی اہم کہانی کو پیش کرنے کی ہدایت کار کی صلاحیت کے لیے۔‘‘ حالانکہ یہ فلم جنگل کی اپنی ہی ثقافت کے بھوتوں پر مبنی ہے، لیکن وہ ثقافتی اور سماجی حالات کے باوجود ناظرین تک پہنچ بناتی ہے۔ شیٹی کی فلم ایک خیالی گاؤں میں انسانوں اور فطرت کے درمیان نظریاتی جدوجہد کی پڑتال کرتی ہے، جو روایت اور جدیدیت کے تصادم کے درمیان ایک بہترین پیغام دیتی ہے۔
رشبھ شیٹی کنڑ فلم اداکار اور فلم ساز ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے ذریعہ تعریف حاصل کرنے والی بلاک بسٹر فلم ’کانتارا‘ کے لیے مشہور رشبھ کئی انعامات سے سرفراز کیے جا چکے ہیں، جن میں 66ویں قومی فلم ایوارڈ میں ’سرکاری ہی پرا شالے، کاسر گوڈو، کوڈوگے: رمنا رائے‘ کے لیے بچوں کی بہترین فلم کا ایوارڈ بھی شامل ہے۔ ان کی ہدایت کاری میں بنی پہلی اور تفریحی فلم ’کیرک پارٹی‘ ہے۔
یہ ایوارڈ کسی فلم کو اس کے کسی ایسے پہلو کے لیے دیا جاتا ہے جسے جیوری تسلیم کرنا/انعام دینا چاہتی ہے یا کسی شخص کو کسی فلم میں اس کے فنی تعاون کے لیے دیا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ میں ایک سلور پیکاک میڈل، 15 لاکھ روپے اور ایک سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے۔
رشبھ سیٹی فلم ’کانتارا‘ کے لیے اسپیشل جیوری ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے
جنوبی کنڑ کے خیالی گاؤں پر مبنی یہ فلم انسانوں اور فطرت کے درمیان نظریاتی جدوجہد کی پڑتال کرتی ہے۔ جنگل میں رہنے والے قبائل کی ایک مشترکہ زندگی میں ایک جنگلاتی افسر کے ذریعے رخنہ پیدا کیا جاتا ہے، جس کو لگتا ہے کہ قبائلیوں کی کچھ رسومات اور عقائد فطرت کے لیے خطرہ ہیں۔ وہ ان کے دیوتا کے وجود پر سوال اٹھاتا ہے، جو اس سرزمین سے وابستہ روایات اور ثقافت کے ساتھ ساتھ غرور کی لڑائی کو جنم دیتا ہے۔ ہیرو شیوا کمبالا فیسٹیول کے دوران دوڑ میں اول آنے والا کھلاڑی ہے اور وہ شکار، غیر قانونی کٹائی اور جنگلات کے قیمتی درختوں کی فروخت جاری رکھنے کے سبب محکمہ جنگلات کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ محکمہ جنگلات، جنگل میں توڑ پھوڑ کرنے کے لیے شیوا اور اس کے ساتھیوں سے پوچھ گچھ کرتا ہے۔ آدیواسیوں کا ماننا ہے کہ یہ جنگل انہیں پرانے زمانے میں ایک راجہ نے عطیہ میں دیا تھا۔ کیا شیوا اپنے وجود کو سمجھ کر گاؤں میں امن و ہم آہنگی بحال کر پائے گا، یہی اس فلم کا محور ہے۔
6. ریگر آزاد کایا کو ’وھین دی سیڈلنگز گرو‘ کے لیے ہدایت کار کی بہترین ڈیبیو فیچر فلم کا ایوارڈ
ایک ہونہار فلم ساز ریگر آزاد کایا کو ’وھین دی سیڈلنگز گرو‘ کے لیے ایک ہدایت کار کی بہترین ڈیبیو فیچر فلم کا ایوارڈ ملا ہے۔ جیوری کا کہنا ہے کہ یہ فلم چھوٹے چھوٹے واقعات کے ذریعے ہمیں ایک والد، بیٹی اور ایک کھوئے ہوئے لڑکے کی زندگی کی ایک دن کی کہانی کامیابی کے ساتھ دکھاتی ہے۔ اداکاروں کے ساتھ ساتھ یہ ایک ملک اور اس کے غموں کی ایک اندرونی کہانی ہے۔
بین الاقوامی جیوری کے ذریعے شارٹ لسٹ کی گئی فلموں کے ہدایت کاروں میں سے منتخب کیے گئے ڈیبیو ڈائریکٹر کو دیے جانے والے اس ایوارڈ کا مقصد عالمی سنیما میں سب سے ہونہار ہدایت کاری کو قبولیت کا درجہ دینا اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
اس زمرے میں پانچ بین الاقوامی اور دو ہندوستانی فلموں نے معروف سلور پیکاک میڈل، 10 لاکھ روپے نقد انعام اور ایک سرٹیفکیٹ کے لیے مقابلہ کیا۔
فلم ’وھین سیڈلنگز گرو‘ کا ایک منظر
فلم سازی میں شاندار کارکردگی کو قبولیت کا درجہ فراہم کرتے ہوئے، گولڈن پیکاک ایوارڈ دنیا کے معروف فلم ایوارڈوں میں سے ایک ہے۔ اس سال کی جیوری میں جیوری کے صدر ہندوستانی فلم ساز شیکھر کپور، ہسپانوی سنیماٹوگرافر جوس لوئیس الکائن، فرانسیسی فلم ساز جیروم پیلارڈ اور کیتھرن ڈوسارٹ اور آسٹریلیائی فلم ساز ہیلن لیک جیسی فلمی دنیا کی معروف شخصیات شامل تھیں۔
مقابلہ کرنے والی فلموں میں – ویمن آف (اوریجنل ٹائٹل ’کوبیٹا زیڈ‘)، دی ادر وڈو (اوریجنل ٹائٹل ’پلیگیش‘)، دی پارٹی آف فولز (اوریجنل ٹائٹل ’کیپٹیوز‘)، میجرس آف مین (اوریجنل ٹائٹل ’ڈیر ورمیسین مینش‘)، لوبو، ہاف مین فیئری ٹیلز (اوریجنل ٹائٹل ’اسکاجکی گوفمانا‘)، اینڈلیس بارڈرز (اوریجنل ٹائٹل ’مرجھائے بی پاین‘)، ڈائی بیفور ڈیتھ (اوریجنل ٹائٹل ’امری پریجے اسمرتی‘)، بوسنین پاٹ (اوریجنل ٹائٹل ’بوسانسکی لوناک‘)، بلاگاز لسینز (اوریجنل ٹائٹل ’یوروٹسائٹ نا بلاگا‘)، اسوگ، اینڈرا گوجی (اوریجنل ٹائٹل ’بڈی پیکیرٹی‘) اور تین ہندوستانی فلمیں – کانتارا، سنا اور میربین شامل ہیں۔
*****
ش ح – ق ت – م ر
U: 1520
(Release ID: 1980605)
Visitor Counter : 134