وزیراعظم کا دفتر

ورچوئل جی 20 سربراہ کانفرنس میں وزیر اعظم کا افتتاحی بیان

Posted On: 22 NOV 2023 6:36PM by PIB Delhi

یور ہائی نیس،

ایکسی لینسیز،

نمسکار!

میری دعوت قبول کر کے، آج اس سربراہ کانفرنس میں جڑنے کے لیے میں آپ سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ 10 کروڑ ہندوستانیوں کی طرف سے آپ سبھی کا دل کی گہرائیوں سے خیرمقدم ہے۔

دوستوں،

مجھے یاد ہے، جب پچھلے سال 16 نومبر کو میرے دوست اور انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو نے مجھے سیریمونیل گوول سونپی تھی، تو میں نے کہا تھا کہ ہم مل کر جی 20 کو شمولیتی، آرزو مند،  قابل عمل اور فیصل کن بنائیں گے۔ ایک سال میں ہم سب نے مل کر یہ کر کے دکھایا ہے۔ ہم سب نے مل کر جی 20 کو نئی بلندیوں پر پہنچایا ہے۔

غیر یقینی اور چیلنج سے بھری آج کی دنیا میں، یہ باہمی اعتماد ہی ہے جو ہمیں باندھتا ہے، ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔ ایک سال میں ہم نے ’’ایک کرہ ارض، ایک خاندان، ایک مستقبل‘‘ میں اعتماد جتایا ہے۔ اور، تنازعات سے ہٹ کر اتحاد اور تعاون  کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ لمحہ میں کبھی نہیں بھول سکتا جب دہلی میں ہم سبھی نے اتفاق رائے سے جی 20 میں افریقی یونین کا خیرمقدم کیا۔ جی 20 نے پوری دنیا کو  جامعیت کا جو یہ پیغام دیا ہے، وہ  غیر معمولی ہے۔

ہندوستان کے لیے فخر کی بات ہے کہ اس کی صدارت میں افریقہ کو آواز ملی ہے۔ اس ایک سال میں پوری دنیا نے جی 20 میں گلوبل ساؤتھ کی گونج بھی سنی ہے۔ پچھلے ہفتہ وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ میں، قریب قریب 130 ممالک نے، نئی دہلی جی 20 سمٹ میں لیے گئے فیصلوں کی من سے سراہنا کی ہے۔ جی 20 نے انوویشن اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی حمایت کرتے ہوئے ہیومن سینٹرک اپروچ کو اپنانے پر زوردیا ہے۔ جی 20 نے  ملٹی لیٹرل ازم میں پھر سے اعتماد بڑھایا ہے۔

ہم نے مل کر ملٹی لیٹرل ڈیولپمنٹ بینک، اور گلوبل گورننس رفارم کو سمت عطا کی ہے۔ اور ان کے ساتھ ہی، ہندوستان کی صدارت میں جی 20 کو پیپلز 20 کی پہچان ملی ہے۔ ہندوستان کے کروڑوں عام شہری جی 20 سے جڑے، ہم نے اسے ایک جشن کی طرح منایا۔

یور ہائی نیس،

ایکسی لینسیز،

جب میں نے اس ورچوئل سمٹ کی تجویز پیش کی تھی، تو پہلے سے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ آج کی عالمی صورتحال کیسے ہوگی۔ پچھلے مہینوں میں نئے چیلنجز پیدا ہوئے ہیں۔ مغربی ایشیا خطہ میں عدم تحفظ اور عدم استحکام کی حالت ہم سب کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ آج ہمارا ایک ساتھ آنا اس بات کی علامت ہے کہ ہم سبھی مسائل کے تئیں حساس ہیں اور ان کے حل کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم مانتے ہیں کہ دہشت گردی ہم سبھی کو ناقابل قبول ہے۔ شہریوں کی موت، کہیں بھی ہو، قابل مذمت ہے۔

آج ہوئے ہوسٹیجز (یرغمالوں) کی ریلیز (رہائی) کی خبر کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ اور امید کرتے ہیں کہ سبھی ہوسٹیجز جلد ہی رہا ہو جائیں گے۔ انسانی مدد کا وقت سے اور مسلسل پہنچانا ضروری ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے کہ اسرائیل اور حماس کی لڑائی کسی طرح کی علاقائی شکل اختیار نہ کر لے۔ آج بحرانوں کے جو بادل ہم دیکھ رہے ہیں،  وَن فیملی (ایک خاندان) میں وہ طاقت ہے کہ ہم امن کے لیے کام کر سکتے ہیں۔ انسانی فلاح و بہبود کے نظریہ سے، ہم دہشت اور تشدد کے خلاف، اور انسانیت کے تئیں اپنی آواز بلند کر سکتے ہیں۔ آج دنیا کی، انسانیت کی اس توقع  کی تکمیل کے لیے ہندوستان قدم سے قدم ملا کر چلنے کے لیے  تیار ہے۔

دوستوں،

اکیسویں صدی کی دنیا کو آگے بڑھتے ہوئے گلوبل ساؤتھ کی تشویشوں کو اولین ترجیح دینی ہوگی۔ گلوبل ساؤتھ کے ممالک ایسی متعدد  مشکلات سے گزر رہے ہیں جن کے لیے وہ ذمہ دار نہیں ہیں۔ اس حوالے سے، وقت کی مانگ ہے کہ ہم ڈیولپمنٹ ایجنڈہ کو اپنی مکمل حمایت دیں۔ یہ ضروری ہے کہ گلوبل اکنامک اور گورننس اسٹرکچر کو بڑا، بہتر، مؤثر، نمائندگی کرنے والا اور مستقبل کے لیے تیار بنانے کے لیے ان میں اصلاحات  کی جائیں۔ ضرورت مند ممالک کو وقت سے اور آسان شرحوں پر مدد فراہم کریں۔ 2030 پائیدار ترقیاتی اہداف میں تیزی لانے کے لیے اپنائے گئے ایکشن پلان کو نافذ کریں۔

دوستوں،

ہندوستان میں مقامی سطح پر ایس ڈی جی میں پیش رفت کی ایک عمدہ مثال ہے ہمارا ایسپریشنل ڈسٹرکٹ پروگرام۔ جی 20 ممالک کو، گلوبل ساؤتھ کو، ایسپریشنل ڈسٹرکٹ پروگرام کے مطالعہ کے لیے مدعو کرتا ہوں۔ آپ دیکھئے گا کہ کیسے اس ایک مہم نے ہندوستان کے 25 کروڑ لوگوں کی زندگی بدل دی ہے۔

دوستوں،

نئی دہلی سمٹ نے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر رپازٹری بنانے کا  فیصلہ لیا تھا۔ مجھے کہتے ہوئے خوشی ہے کہ یہ رپازٹری تیار ہو گئی ہے۔ اس میں 16 ممالک کے 50 سے بھی زیادہ ڈی پی آئی جڑ گئے ہیں۔ گلوبل ساؤتھ کے ممالک میں ڈی پی آئی نافذ کرنے کے لیے، میں سوشل امپیکٹ فنڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کرتا ہوں۔ ہندوستان کی طرف سے میں اس میں 25 ملین ڈالر کی ابتدائی رقم بھی جوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ سبھی اس پہل سے جڑیں گے۔

آج مصنوعی ذہانت کے دور میں، ٹیکنالوجی کو ذمہ دار طریقے سے استعمال کرنے میں لانے کی ضرورت ہے۔ پوری دنیا میں اے آئی کے نگیٹو استعمال کو لے کر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ہندوستان کی واضح سوچ ہے کہ اے آئی کے عالمی ریگولیشن کو لے کر ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے۔ ڈیپ فیک، سماج کے لیے، فرد کے لیے، کتنا خطرناک ہے، اس کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اے آئی لوگوں تک پہنچے، اور یہ سماج کے لیے محفوظ ہو۔ اسی اپروچ کے ساتھ ہندوستان میں اگلے مہینے گلوبل اے آئی پارٹنرشپ سمٹ منعقد کی جا رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سبھی اس میں بھی تعاون کریں گے۔

دوستوں،

نئی دہلی سمٹ میں، میں نے ماحولیاتی تحفظ کے سلسلے میں گرین کریڈٹ کی بات رکھی تھی۔ آپ جانتے ہیں کہ ہندوستان میں ہم نے اس کی شروعات کر دی ہے۔ نئی دہلی میں لانچ کیے گئے گلوبل بائیو فیولز الائنس کے ذریعہ، ہم کاربن کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ، متبادل ایندھن  کی ترقی کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔

جی 20 نے پرو-پلینیٹ اپروچ کے لیے مشن لائف، یعنی لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ، کو منظوری دی ہے۔ 2030 تک قابل تجدید توانائی کو تین گنا تک لے جانے کی اپیل کی ہے۔ کلین ہائڈروجن کے تئیں عزم دکھایا ہے۔ کلائمیٹ فائنانس کو بلین سے ٹریلین لے جانے کی ضرورت کو پہچانا ہے۔ کچھ دنوں میں، یو اے ای میں ہو رہے سی او پی-28 کے دوران، ان سبھی انیشیٹوز پر ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

دوستوں،

ویمن امپاورمنٹ پر ایک نیا ورکنگ گروپ بھی بنا ہے۔ اس حوالے سے مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہندوستان نے اپنی نئی پارلیمنٹ  کے پہلے اجلاس میں ایک تاریخی فیصلہ لیا۔ خواتین کی قیادت میں ترقی کو مضبوطی دینے کے لیے، ہم نے پارلیمنٹ اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کا فیصلہ لیا ہے۔

دوستوں،

میں اپنا بیان یہیں ختم کرتا ہوں۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 1290



(Release ID: 1978904) Visitor Counter : 83