وزارت اطلاعات ونشریات

فلم بازار کی جانب سے 54ویں اِفّی کیلئے اپنی سفارش کردہ  فلموں کا اعلان


اس سال کئی قسم کی  اور چھ زبانوں کی فلموں کا انتخاب

Posted On: 11 NOV 2023 1:36PM by PIB Delhi

فلم بازار کی سفارش کردہ فلموں کی فہرست کا، جس کا کافی عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا،  اب اعلان کر دیا گیا ہے۔ منتخبہ فلموں میں کئی طرح کی فلمیں شامل ہیں۔ مثلافکشن، دستاویزی،  مختصر دستاویزی، ڈراؤنی حتی کہ    ایک اینی میٹیڈ فلم بھی فہرست میں شامل ہے۔ ان فلموں میں جن موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے  ، ان میں ہندوستان اور اس کے باہرآباد غیر ملکیوں کا موضوع  پدر سری، شہری پریشانیاں، غریبی، ماحولیاتی بحران، قوم پرستی اور اسپورٹس فٹنس جیسے موضوعات شامل ہیں۔  یہ فلمیں انگریزی،  ہندی،  بنگالی ، مارواڑی، کنڑ اور نیوزی لینڈ کی زبان  ماؤری میں ہیں۔ ان فلموں کی تصویر میں اس لنک پر دستیاب ہیں:

فہرست میں درج ذیل فلمیں شامل ہیں:

(1) انو (14 منٹ)، ہدایت کار پلکت اروڑہ (انگریزی؍ ہندی؍ ماؤری):حال ہی میں بیورہ ہوئی ایک عورت جب نیوزی لینڈ سے ہندوستان آتی ہے، توہ ایک سال قبل فوت ہوئے اپنے شوہر کی یادوں اور اس کی نشانیوں میں گم ہو جاتی ہے، لیکن ان بدلے ہوئے حالات میں اچانک اس کی زندگی ایک  نیا رخ لے لیتی ہے اور وہ ہے-کورنٹین۔

2.روٹی کون  بناسی یا روٹی کون سینکے گا (25 منٹ)، ہدایت کار   چندن سنگھ شیخاوت (مارواڑی)۔دیہی راجستھان کے پس منظر میں فلمائی گئی فلم روٹی  کون سینکے گا، سنتوش کے بارے میں ہے،   روپا کا شوہر اور رنجیت کا بڑا بھائی سنتوش پدر سری اور مردانگی کے روایتی خیالات و نظریات کے ماحول میں جکڑا ایک کردار ہے۔ اس کا باپ ہمیشہ اسے نکمے پن اور  ناکامیوں کے لئے لعن طعن کرتا رہتا ہے۔ عورت کو چولہا چکی سے باندھ کر رکھنے کے اپنے باپ کے خیالات کے برعکس وہ اپنی بیوی روپا کو ایک سرکاری ملازمت کے امتحان کا آخری موقع فراہم کرنا چاہتا ہے۔ اس فلم میں صدیوں سے چلی آ رہی     پدرسری اور کس طرح یہ ایک   پیڑھی سے دوسری پیڑھی کو منتقل کی جاتی ہے اور باپ بیٹے کے رشتے کو مؤثر طریقے سے پیش کیا گیا ہے ۔ راجستھان میں عورتوں کو روزمرہ کی زندگی میں سامنے آنےوالے مسائل اور کشمکش کی زبردست عکاسی کی گئی ہے اور   پورے سماج کے معاملوں کا احاطہ کرتے ہوئے عدم مساوات، مردانگی کی غلط تشریح اور پدرسری کی وجہ سے اس سماج کے مرد و عورت کو درپیش پریشانیوں پر کھل کر بات کی گئی ہے۔

3.ٹیوسڈیز وومن (29 منٹ)، ہدایت کار عماد شاہ (انگریزی): ایک خوبصورت  صبح ہے اور فلم کا خاص کردار ریڈیو پر کلاسیکی موسیقی سنتے ہوئے چولہے پر بلبلے بناتی  اسپیگٹی میں چمچہ چلا رہا ہے۔ اچانک ٹیلیفون کی گھنٹی بجتی ہے۔ وہ جب ٹیلیفون پر بات کرتا ہے، تو دوسری طرف ایک نرم مدھر آواز اس کے کانوں میں پڑتی ہے، جسے وہ پہچان نہیں پایا۔ وہ لڑکی کہتی ہے کہ مجھے آپ کے صرف دس منٹ چاہئیں، صرف دس منٹ، سب کچھ سمجھنے کے لئے۔ کیا سمجھنے کے لئے، وہ پوچھتا ہے، تو لڑکی کہتی ہے ہمارے جذبات کو سمجھنےکے لئے۔ وہ شخص فون رکھ دینا چاہتا ہے، لیکن دوسری طرف سے اس پر اسرار لڑکی نے فون مصروف رکھا ہوا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ     یہ ساری باتیں اپنی ڈائری میں لکھ کر محفوظ کر لے، لیکن لڑکی کا فون بار بار آتا رہتا ہے۔ وہ لڑکی اس کے روزمرہ کے کاموں میں رخنہ ڈالتی رہتی ہے اور اس پورے واقعے کے دوران وہ  اپنی زندگی کے کچھ نامعلوم گوشوں سے واقف ہوتا ہے۔    یہ اجنبیت کے ماحول میں   تحریر ایک خوبصورت کہانی ہے، جو ہندوستانی زندگی کے پس منظر میں بنی گئی ہے ۔ وہ شہری شخص بے روزگار ہو چکا ہے اور ایک مشکل  زندگی گزار رہا ہے۔ ان حالات کو جاپانی افسانہ نگار نے بڑی چابکدستی سے فلم کی شکل میں اتارا ہے۔

4.گدھ (25 منٹ)، ہدایت کار منیش سینی (ہندی): ایک عمر دارز  شخص اپنی زندگی کی مشکلات سے لڑ رہا ہے، وہ اپنے مرتے ہوئے بیٹے کو نہیں بچا سکا ، کیونکہ اس کے پاس اتنے کم پیسے تھے کہ وہ دوا اور خوراک دونوں میں سے کوئی ایک ہی چیز خرید سکتا تھا۔ ناتوانی کے سبب اسے کام کے قابل نہیں سمجھا جا تا ہے۔ اچانک اسے اپنی بقا کا ایک   نرالا وسیلہ مل جتا ہے، لیکن اس کی بھی ایک قیمت ادا کرنی پڑی۔ اس کی بھوک اور اس کے حالات اس کی صحیح اور غلط کی صلاحیت کو ختم  کر دیتے ہیں۔ بھوک اور شرمندگی ساتھ ساتھ اس کے سامنے ہیں۔ کھانا اس کی پلیٹ میں ہے، لیکن کشمکش جاری ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ بھوک غالب آئے گی یا شرمندگی۔ اس کے سامنے کپڑے بھی ہیں اور کھانا بھی، لیکن یہ فیصلہ کرنا انتہائی دشوار ہے۔

5.گوپی (14 منٹ)ہدایت کار نشانت گورو مورتی (کنڑ): گوپی سڈی درمیانی عمر کی ایک  کہانی سانے والی ہے، جو اپنا تعلق    سڈی برادری (جنوبی  ہند میں آباد افریقی برادری) سے بتاتی ہے۔ داستان گوئی کی زبانی قسم سے ترغیب حاصل کر کے گوپی اپنی کہانیاں  خود شائع     کرانا   چاہتی ہے، لیکن اسے چند سماجی فرق اور ماحولیاتی آفات  کا سامنا ہوتا ہے۔

6.آئرن وومن آف منی پور(26 منٹ) ، ہدایت کار  ہیو بن پون کمار (منی پوری ؍ انگریزی):یہ فلم اس ملک کی کھیل کود کی شخصیات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے جنہوں نے کھیل کود کے میدان    کو عورتوں کو     آگے بڑھانے کے لئے زبردست کام کئے۔   ان خواتین کی کہانیاں پیش کر کے پورے ملک کے ایتھلیٹوں کو تحریک دینے والی خاتون کھلاڑیوں  کو خراج تحسین  پیش کیا گیا ہے۔

7.میری نانی کہاں رہتی ہیں (51 منٹ)، ہدایت کار تسمیہ آفرین (بنگالی): فلم ساز  مو ان کی فلم بنانے کے لئے نانو کے گھر پہنچتی ہے۔ ساسال پرانے اپنے مکان میں نانو میں تنہا رہتی ہیں، کیونکہ ان کے شوہر 27 برس پہلے گزرچکے ہیں۔ مو کے لئے نانو کا گھرگاؤں کی دلکش یادوں ، وہاں کے سبزہ زار اور خاندان کے شاندار تالاب کے مناظر کا خزانہ ہے۔ رونق نانو کا ایک اور نواسا ہے، جو نانو کے مکان کے برابر میں اپنے    خاندان کے ساتھ رہتا ہے۔ رونق    کے گھر میں ایک چھوٹا سا    تالاب ابھی تک موجود ہے، لیکن رونق  کے ددھیال کے کئی لوگ اس تالاب کو بھی  فروخت کردینا چاہتے ہیں۔   رونق اپنے باب کی یادوں  کے مرکز اس تالاب کو بیچنا نہیں چاہتا۔ رونق خود ایسے کاروبار میں لگا ہوا ہے، جس میں پرانے تالاب خرید کر ان پر عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے انہیں ریت سے پاٹ دیا جاتا ہے اور یہ کام ملک بھر میں چل رہا ہے۔ یہ آبی ذخیروں اور وہاں پلنے والے جانداروں کی بربادی ہے۔

 8.لداخ 470 (38 منٹ)، ہدایت کار شوم سنگھ راجپوت( ہندی ؍ انگریزی): اجمیر کی صوفیہ  رنر، جو دوڑ میں پانچ گنیز بک کے عالمی ریکارڈ بنا چکی ہے اپنی زندگی کے ایک زبردست جرأت مندانہ سفر کی جانب بڑھ رہی ہے۔ یہ ایک میرا تھن ہے اور  ایسی میراتھن، جو آج تک کسی نے نہیں کی۔ وہ سیاچن بنیادی کیمپ سے کرگل تک گیارہ ہزار فٹ سے زیادہ کی بلندی پر 470 کلو میٹر روڈ سات دن میں مکمل کرنے جا رہی ہے، جو کہ کرگل کی جنگ کے سورماؤں کے اعزاز میں ہے۔ جب وہ 17980فٹ کی بلندی پر دوڑ رہی ہے، تو دوسری طرف صوفیہ کا کوچ، اس کا پارٹنر اور ہندوستانی فوج اس کو یہ مقصد حاصل کرنے میں اپنے اپنے طور پر سخت محنت کر رہے ہیں۔ وہ اپنی صوفی ذہنیت کے ساتھ اپنی بے مثال صلاحیت کو کام میں لاتے ہوئے اسے مکمل کر لیتی ہے۔

9.دی ایکزائل (ہورر) 82 منٹ) ہدایت کار سمان رائے (بنگالی): یہ فلم گورنگا نام کے نوجوان کے گرد گھومتی ہے، جو بنگال کے ایک گاؤں سے تعلق رکھتا ہے۔ اس نے حال ہی میں اپنی بیوی کھو دی ہے۔ یہ صدمہ کئی سال سے کئی صدموں سے دو چار اس کے خاندان کے لئے بڑا امتحان ہے، لیکن  گورنگا کے لئے یہ اور زیادہ نا قابل برداشت حادثہ ہے اور وہ بیوی کے بغیر جینے کا تصور ہی نہیں کر پاتا ہے۔ وہ ایک سفر پہ نکل جاتا ہے اور اس سفر کے دوران اسے نہ صرف  اپنی   ذات کے بعض پہلوؤں کا سامنا ہوتا ہے، بلکہ  گاؤں کے ماحول میں پائی جانے والی کئی غلط کہانیوں اور    غلط فہمیوں کی اصلیت بھی اس پر کھلتی ہے۔ فلم 1960 کی دہائی کا احاطہ کرتی ہے اور اس میں صدمہ ، اندھ وشواس، ما فوق الفطرت اور جنسی معاملات کو پیش کیا گیا ہے۔

10.ریٹرن آف دی جنگل(اینی میشن) 15 منٹ، ہدایت کار کماریش ( ہندی): نو سالہ  مہیر اور اس کے دوست   اسکول کے ایک انتہائی شریر بچے راہل ملہوترا کو جواب دینے کے لئے ایک دشوار سفر پر نکلتے ہیں۔ اس نا ممکن سفر میں ان کے ہمراہ شہر کے سب سے دلچسپ گرینڈ پا ہیں۔ ریٹرن آف دی جنگل ایک عصری ہندوستانی اینی میشن فلم ہے۔ یہ ایک ایسی فلم ہے، جس سے پورا خاندان لطف اندوز ہو سکتا ہے۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1976397) Visitor Counter : 184