وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے اتراکھنڈ کے پتھورا گڑھ میں تقریباً 4200 کروڑ روپے  مالیت کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام  وقف کیا


"قومی دفاع اور عقیدے کی اس سرزمین میں،  آپ کے درمیان آکر ،میں اپنے آپ خوش قسمت محسوس کرتا ہوں"

"اتراکھنڈ کی ترقی اور اس کے شہریوں کی بہبود، ہماری حکومت کے مشن کا مرکز ہے"

’’یہ دہائی اتراکھنڈ کی دہائی بننے والی ہے ‘‘

"اتراکھنڈ کے ہر گاؤں میں ملک کے محافظ موجود  ہیں"

"ہماری کوشش ان لوگوں کو واپس لانے کی ہے، جو ان گاؤں کو چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ ہم ان گاؤں میں سیاحت کو بڑھانا چاہتے ہیں"

"ہماری حکومت ،ماؤں بہنوں کی ہر مشکل اور ہر تکلیف کو دور کرنے کے  تئیں عہد بندہے"

"اتراکھنڈ میں سیاحت اور یاترا کو فروغ دینے کے لئے، ڈبل انجن والی حکومت کی کوششیں اب پھل دے رہی ہیں"

"اتراکھنڈ کے رابطے کو توسیع دینا، ریاست کی ترقی کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا"

’’امرت کال ملک کے ہر علاقے اور ہر طبقے کو سہولیات، عزت اور خوشحالی سے منسلک کرنے کا دور ہے‘‘

Posted On: 12 OCT 2023 4:58PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اتراکھنڈ کے  پتھورا گڑھ میں آج دیہی ترقی، سڑک، بجلی، آبپاشی، پینے کا پانی، باغبانی، تعلیم، صحت اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ سمیت دیگر شعبوں میں تقریباً 4200 کروڑ روپے کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اپنے دورے پر اتراکھنڈ کے لوگوں کی بے مثال محبت اور پیار اور ان گنت آشیرواد کے لیے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ "یہ  محبت  وپیار ، جذبات  کی گنگا کی طرح  ہے"۔  جناب مودی نے، روحانیت اور بہادری کی سرزمین، بالخصوص بہادر ماؤں کے سامنے جھک کر تعظیم دی ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیدیا ناتھ دھام میں جے بدری وشال کے اعلان کے ساتھ، گڑھوال رائفلز کے سپاہیوں کا جوش اور ولولہ بڑھتا ہے اور گنگولیہاٹ کے کالی مندر میں گھنٹیوں کی آواز کماؤں رجمنٹ کے سپاہیوں میں نئی ہمت ولولہ پیدا کرتی ہے۔ مانس کھنڈ میں، وزیر اعظم نے بیدیا ناتھ، نندا دیوی، پورانگیری، کاسردیوی، کینچی دھام، کٹارمل، نانک مٹہ، ریٹھا صاحب اور دیگر ان گنت خانقاہوں  کا ذکر کیا جو اس سر زمین کی شان اور وراثت کو  ظاہر کرتے  ہیں۔ وزیر اعظم نے اظہار خیال کیا  کہ ’’جب میں آپ کے درمیان اتراکھنڈ میں ہوں تو میں اپنے آپ  کو ہمیشہ خوش قسمت محسوس کرتا ہوں۔’’

اس سے پہلے وزیر اعظم نے پاروتی کنڈ میں پوجا  کی اور درشن کئے۔ "میں نے ہر ہندوستانی کی اچھی صحت اور وکشت بھارت کے عہد کو مستحکم  کرنے کے لئے دعا کی۔ میں نے آشیرواد مانگا تاکہ اتراکھنڈ کے لوگوں کی تمام خواہشات پوری ہوں۔

وزیر اعظم نے فوجیوں، فنکاروں اور ذاتی مدد کے گروپوں  کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا بھی ذکر کیا اور سلامتی، خوشحالی اور ثقافت کے ستونوں سے ملنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے دہرایا کہ یہ دہائی، اتراکھنڈ کی دہائی بننے والی ہے۔ انہوں نے کہا، "ہماری حکومت اتراکھنڈ کے لوگوں کی ترقی اور زندگی میں آسانی فراہم  کرنے کے لیے، پوری لگن اور دیانتداری کے ساتھ کام کر رہی ہے۔" وزیر اعظم نے اتراکھنڈ کے ساتھ اپنی طویل رفاقت اور قربت کو یاد کیا۔ ناری شکتی وندن ادھینیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ریاست سے ملنے والی حمایت اور ردعمل کا ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی طرف سے کی گئی ترقی کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ"دنیا ہندوستان اور ہندوستانیوں کے تعاون کو تسلیم کر رہی ہے"۔ ماضی کی مایوسی کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے عالمی سطح پر ہندوستان کی مضبوط آواز کو واضح  کیا، جو چیلنجوں سے گھری ہوئی ہے۔ انہوں نے جی- 20 کی صدارت اور سربراہ کانفرنس کے  انتظام کے لیے ہندوستان کے تئیں عالمی تعریف کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے ملک کی کامیابی کا سہرا عوام کو دیا کیونکہ انہوں نے ایک طویل وقفے کے بعد مرکز میں ایک مستحکم اور مضبوط حکومت کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  انہیں  عالمی  پیمانے پر اپنی موجودگی میں، 140 کروڑ ہندوستانیوں کا اعتماد اور بھروسہ حاصل ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ پچھلے 5 سالوں میں 13.5 کروڑ سے زیادہ ہندوستانی، غربت سے باہر آئے اور حکومت کے  اس شمولیاتی  رسائی  کی ستائش کی جس میں دور دراز کے لوگوں کو بھی سرکاری فوائد حاصل ہوتے  ہیں۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ"دنیا حیران ہے"۔  انہوں نے وضاحت کی کہ 13.5 کروڑ لوگوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں، جو دور دراز  کے نیز  پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ 13.5 کروڑ لوگ ایک مثال ہیں کہ ہندوستان اپنے بل بوتے پر ملک کی غربت کو جڑ سے اکھاڑ پھینک سکتا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے نشاندہی کی کہ اگرچہ پچھلی حکومتوں نے ’’غریبی ہٹاؤ‘‘ کا نعرہ تو ضرور لگایا تھا،  لیکن  یہ ’’مودی‘‘ ہے جو کہتا ہے کہ ملکیت اور ذمہ داری لے کر غربت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ "ہم مل کر غربت کا خاتمہ کر سکتے ہیں"۔  انہوں نے ہندوستان کے چندریان کا ذکر کیا جو چاند کے قطب جنوبی پر کامیابی سے اترنے میں کامیاب ہوا اور وہ کامیابی حاصل کی جو اب تک کوئی ملک حاصل نہیں کر سکا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ "اس جگہ جہاں چندریان اترا تھا اسے شیو شکتی کا نام دیا گیا ہے اور اتراکھنڈ کی شناخت اب چاند  پر ہے"۔ انہوں نے کہا کہ شیوا شکتی یوگ کو اتراکھنڈ میں ہر قدم پر دیکھا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی کھیلوں کی مہارت کو اجاگر کیا اور ملک میں اب تک کے اعلیٰ تمغوں کی تعدادحاصل کرنے  کی خوشی کے بارے میں بات کی۔ اتراکھنڈ نے دستے میں 8 کھلاڑیوں کو بھیجا اور لکشیا سین اور وندنا کٹاریہ کی ٹیموں نے تمغے جیتے۔ وزیر اعظم کے نعرے  پر سامعین نے اپنے موبائل فونز کی ٹارچ کی روشنی جلاکر  اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت، کھلاڑیوں کو ان کی تربیت اور بنیادی ڈھانچے کے لیے مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔ آج ہلدوانی میں ہاکی گراؤنڈ اور رودر پور میں ویلڈوروم کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے ریاستی حکومت اور وزیر اعلیٰ کو قومی کھیلوں کی بھرپور تیاری کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

"اتراکھنڈ کے ہر گاؤں نے ہندوستان کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے پیدا کیے ہیں"، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ موجودہ حکومت ہے جس نے ون رینک ون پنشن کے ان کے دہائیوں پرانے مطالبے کو پورا کیاہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ون رینک ون پنشن اسکیم کے تحت اب تک  سابق فوجیوں کو 70000 کروڑ روپے سے زیادہ پہلے ہی منتقل کیے جا چکے ہیں جس سے سابق فوجیوں کے 75000 سے زیادہ خاندانوں کو بہت فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات میں سے ایک سرحدی علاقوں کی ترقی ہے۔ پچھلی حکومتوں کے دوران سرحدی علاقوں میں ترقی کے فقدان کی نشاندہی کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بنیادی  ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ پڑوسی ممالک کی طرف سے زمینوں پر قبضہ کیے جانے کے خوف کے بارے میں بات کی۔ وزیر اعظم نے سرحدی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "نئے ہندوستان کو نہ تو کسی چیز کا خوف ہے اور نہ ہی یہ دوسروں میں خوف پیدا کرتا ہے"۔  انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 9 سالوں میں سرحدی علاقوں میں 4200 کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں، 250 پل اور 22 سرنگیں بنائی گئی ہیں۔ آج کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریلوے کو سرحدی علاقوں تک پہنچانے کے منصوبے جاری ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وائبرنٹ ولیج اسکیم نے آخری گاؤں کو ملک کے پہلے گاؤں میں تبدیل کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ "ہماری کوشش ان لوگوں کو واپس لانے کی ہے جو ان گاؤں کو چھوڑ چکے ہیں۔ ہم ان گاؤں میں سیاحت کو بڑھانا چاہتے ہیں” ۔  انہوں نے کہا کہ پانی، ادویات، سڑکوں، تعلیم اور طبی سہولیات کے حوالے سے ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے، لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں اتراکھنڈ میں نئی سہولیات اور بنیادی ڈھانچہ آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیب کی کاشت کو ،سڑکوں اور آبپاشی کی سہولیات اور آج شروع کی گئی پولی ہاؤس اسکیم سے فائدہ ہوگا۔ ان منصوبوں پر 1100 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ "اتراکھنڈ کے ہمارے چھوٹے کسانوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اتنا پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم کسان سمان ندھی کے تحت، اتراکھنڈ کے کسانوں کو اب تک 2200 کروڑ روپے سے زیادہ مل چکے ہیں"۔

وزیر اعظم نے شری انّ کے موضوع کو  چھوا، جو اتراکھنڈ میں کئی نسلوں سے اگائی جا رہی ہے ۔ انہوں نے اسے پوری دنیا میں لے جانے کے لیے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ایک مہم شروع کی گئی ہے جس سے اتراکھنڈ کے چھوٹے کسانوں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔

خواتین کی قیادت میں ترقی کو یقینی بنانے کے اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ "ہماری حکومت ماؤں اور بہنوں کی ہر مشکل اور ہر تکلیف کو دور کرنے کے تئیں عہد بند ہے۔ اسی لیے ہماری حکومت نے غریب بہنوں کو مستقل گھر دیے۔ ہم نے اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے لیے بیت الخلا بنائے، انہیں گیس کنکشن دیے، بینک  کھاتے کھلوائے، مفت علاج اور مفت راشن کا انتظام کیا۔ ہر گھر جل یوجنا کے تحت، اتراکھنڈ میں 11 لاکھ خاندانوں کی بہنوں کو نل کے پانی کی سہولت ملی ہے۔ انہوں نے خواتین کے ذاتی مدد کے گروپوں  کو ڈرون فراہم کرنے کی اسکیم کا بھی ذکر کیا، جس کا اعلان انہوں نے لال قلعہ کی فصیل سے کیا تھا۔ یہ ڈرونز، زراعت اور پیداوار کی نقل و حمل میں بھی مدد کریں گے۔ وزیر اعظم نے زودے کر کہا  کہ "خواتین کے ذاتی مدد  کے گروپوں کو فراہم کردہ ڈرون ،اتراکھنڈ کو جدیدیت کی نئی بلندیوں پر لے جانے والے ہیں"۔

 وزیر اعظم نے تبصرہ کیا "اتراکھنڈ میں، ہر گاؤں میں گنگا اور گنگوتری ہے۔ بھگوان شیو اور نندا یہاں برف کی چوٹیوں پر رہتے ہیں” ۔ انہوں نے اتراکھنڈ کے میلوں، کوتھیگ، تھول، گانوں، موسیقی اور کھانے کی اپنی ایک الگ پہچان کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ سرزمین پانڈو رقص، چھولیا رقص، منگل گیت، پھولدی، ہریلا، بگوال اور رمن جیسے ثقافتی پروگراموں سے مالا مال ہے۔ انہوں نے زمین کے مختلف پکوانوں کا بھی ذکر  کیا اور آرسے، جھنگور کی کھیر، کفولی، پکوداس، رائتہ، الموڑہ کی بال مٹھائی اور سنگوری کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کالی گنگا کی سرزمین اور چمپاوت میں واقع ادویت آشرم کے ساتھ اپنے تاحیات تعلق کو بھی یاد کیا۔ انہوں نے جلد چمپاوت کے ادویت آشرم میں وقت گزارنے کی خواہش بھی ظاہر کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اتراکھنڈ میں سیاحت اور یاترا کی ترقی سے متعلق ڈبل انجن والی حکومت کی کوششوں کا اب نتیجہ نکل رہا ہے۔ اس سال اتراکھنڈ میں چار دھام یاترا کے لیے آنے والے عقیدت مندوں کی تعداد 50 لاکھ کے قریب پہنچ رہی ہے۔ بابا کیدار کے آشیرواد سے کیدارناتھ دھام کی تعمیر نو سے متعلق پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔ شری بدری ناتھ دھام میں بھی سینکڑوں کروڑ روپے کی لاگت سے بہت سے کام ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اس آسانی کا ذکر کیا جو کیدارناتھ دھام اور ہیم کنٹ صاحب میں روپ ویز کی تکمیل کے بعد آئے گی۔ کیدارناتھ اور مانس کھنڈ کے درمیان رابطے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ مانس کھنڈ مندر مالا مشن جو آج شروع ہوا ہے، کماؤں  خطے کے بہت سے مندروں تک رسائی کو آسان بنائے گا اور عقیدت مندوں کو ان مندروں میں آنے کی ترغیب دے گا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اتراکھنڈ کے بڑھتے ہوئے رابطے سے ریاست کی ترقی کو نئی بلندیوں پر لے جایا جائے گا۔ انہوں نے چاردھام میگا پروجیکٹ اور آل ویدر روڈ کے ساتھ ساتھ رشی کیش-کرن پریاگ ریل پروجیکٹ کا بھی ذکر کیا۔ اُڑان  اسکیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس پورے خطے میں سستی ہوائی خدمات کو بھی بڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے باگیشور سے کنالیچنا، گنگولی ہاٹ سے الموڑہ اور تانک پور گھاٹ سے پتھورا گڑھ تک سڑکوں  کےآج کے پروجکٹوں  کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس سے نہ صرف عام لوگوں کو سہولت ملے گی بلکہ سیاحت سے کمائی کے مواقع بھی بڑھیں گے۔ زیادہ سے زیادہ روزگار کے شعبے کے طور پر سیاحت کے شعبے کا ذکر کرتے ہوئے جناب مودی نے حکومت کی جانب سے ہوم اسٹے کی حوصلہ افزائی کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا  کہ آنے والے وقتوں میں سیاحت کا شعبہ بہت زیادہ پھیلنے والا ہے۔ کیونکہ آج پوری دنیا، ہندوستان آنا چاہتی ہے۔ اور جو بھی ہندوستان دیکھنا چاہتا ہے وہ یقینی طور پر اتراکھنڈ آنا چاہے گا"۔

اتراکھنڈ کی آفات زدہ نوعیت کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آنے والے 4-5 سالوں میں قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری کے منصوبوں پر 4000 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا  کہ "اتراکھنڈ میں ایسی سہولیات تعمیر کی جائیں گی تاکہ آفت کی صورت میں راحت اور بچاؤ کا کام تیزی سے کیا جا سکے"۔

خطاب کا اختتام کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہندوستان کا امرت کال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت،ملک کے ہر علاقے اور ہر طبقے کو سہولیات، عزت اور خوشحالی سے منسلک کرنے  کا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ بابا کیدار اور بدری وشال کے آشیرواد سے قوم تیزی سے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

اس موقع پر اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی، اتراکھنڈ سرکار کے دیگر وزراء کے ساتھ موجود تھے۔

پس منظر

جن منصوبوں کا وزیر اعظم نے افتتاح کیا اور قوم کو وقف کیا ہے،ان میں 76 دیہی سڑکیں اور  پی ایم جی ایس وائی  کے تحت دیہی علاقوں میں بنائے گئے 25 پل شامل ہیں۔ 9 اضلاع میں بی ڈی او دفاتر کی 15 عمارتیں؛ سنٹرل روڈ فنڈ کے تحت بنائی گئی تین سڑکوں کی اپ گریڈیشن جیسے  کے سانی باگیشور روڈ، دھاری-دوبہ-گریچینہ روڈ اور ناگالا-کچھا روڈ؛ قومی شاہراہوں پر دو سڑکوں کی اپ گریڈیشن جیسے کے الموڑہ پیٹشال - پنوانولا - دنیا ( این ایچ 309بی ) اور تنک پور - چلتھی ( این ایچ  125)؛ پینے کے پانی سے متعلق تین منصوبے جیسے کے 38 پمپنگ پینے کے پانی کی اسکیمیں، 419 کشش ثقل پر مبنی پانی کی فراہمی کی اسکیمیں اور تین ٹیوب ویلوں پر مبنی پانی کی فراہمی کی اسکیمیں۔ پتھورا گڑھ میں تھرکوٹ مصنوعی جھیل؛ 132 کے وی  پتھورا گڑھ-لوہاگھاٹ (چمپاوات) پاور ٹرانسمیشن لائن؛ اتراکھنڈ میں 39 پل اور دہرادون میں اتراکھنڈ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (یو ایس ڈی ایم اے ) کی عمارت، عالمی بینک کی مالی اعانت سے اتراکھنڈ ڈیزاسٹر ریکوری پروجیکٹ کے تحت بنائے گئے ہیں۔

جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ان میں 21398 پولی ہاؤس کی تعمیر کی اسکیم بھی شامل ہے، جس سے پھولوں اور سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ اور ان کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ اعلی  پیداوار والے سیب کے باغات کی کاشت کے لیے ایک اسکیم؛ این ایچ  سڑک کی اپ گریڈیشن کے لیے پانچ منصوبے؛ ریاست میں آفات کی تیاری اور لچک کے لیے متعدد اقدامات ،جیسے  کہ پلوں کی تعمیر، دہرادون میں اسٹیٹ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی اپ گریڈیشن، بالیانہ، نینی تال میں لینڈ سلائیڈنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات اور آگ، صحت اور جنگل سے متعلق دیگر بنیادی ڈھانچے میں بہتری؛ ریاست بھر میں 20 ماڈل ڈگری کالج میں ہاسٹلز اور کمپیوٹر لیب کی ترقی؛ سومیشور، الموڑہ میں 100 بستروں والا سب ڈسٹرکٹ ہسپتال؛ چمپاوت میں 50 بستروں والا ہسپتال بلاک؛ ہلدوانی اسٹیڈیم، نینی تال میں آسٹروٹرف ہاکی گراؤنڈ؛ رودر پور میں ویلوڈوروم اسٹیڈیم؛ جاگیشور دھام (الموڑہ)، ہاٹ کالیکا (پتھورا گڑھ) اور نینا دیوی (نینی تال) مندروں سمیت مندروں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے مانس کھنڈ مندر مالا مشن اسکیم شامل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ا ع - ق ر)

U-10736



(Release ID: 1967144) Visitor Counter : 117