وزیراعظم کا دفتر

ولالر کے نام سے مشہورشری رام لنگ سوامی کے 200 ویں یوم پیدائش کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 05 OCT 2023 1:52PM by PIB Delhi

ونکم! عظیم شری رام لنگ سوامی جی کے200ویں یوم پیدائش کے موقع پراس پروگرام سے خطاب کرنا بے حد اعزاز کی بات ہے ، شری رام لنگ سوامی کو ولالر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ اور بھی خاص بات ہے کہ یہ پروگرام وڈالور کے مقام پر منعقد کیا جا رہا ہے، جو کہ ولالر سے قریبی تعلق رکھتا ہے۔ ولالر ہمارے سب سے قابل احترام سنتوں میں سے ایک ہیں۔ وہ 19ویں صدی میں اس دنیا میں آئے اوراپنی زندگی بسر کی، لیکن ان کی روحانی بصیرت آج بھی لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ان کی شخصیت کا اثر عالمی پیمانے پر ہے۔ ان کے افکار اور نظریات پر کئی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔

دوستو،

جب ہم ولالر کو یاد کرتے ہیں، تو ہم ان کے  خدمت خلق اور شفقت کے جذبے کو یاد کرتے ہیں۔ وہ جیو۔کارونیم پرمبنی طرز زندگی پر یقین رکھتے تھے جو کہ بنی نوع انسان کے تئیں ہمدردی کاجذبہ ہے۔ ان کی سب سے اہم کاموں میں سے ایک بھوک کو دور کرنے کے لیے ان کا پختہ عزم تھا۔ انہیں اس سے زیادہ کسی بات سے تکلیف نہیں  تھی کہ انسان کے خالی پیٹ سوئے۔ ان کا ماننا تھا کہ بھوکوں کو کھاناکھلانا احسان کے تمام کاموں میں سب سے افضل  کام ہے۔ اُنہوں نے کہا،واڈیاپئی رئی کنڈا پوڈیلام، واڈی نین، جس کا مطلب ہے ‘‘جب بھی میں نے فصلوں کو مرجھاتے ہوئے دیکھا، میں بھی مرجھا گیا’’۔ یہ ایک ایسا تصور ہے جس کے لیے ہم سب پرعزم ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا کہ جب صدی میں ایک مرتبہ آنے وا لی وبا کووڈ-19 کی وبا آئی تھی تو 80 کروڑ ہم وطنوں کو مفت راشن ملا تھا۔ آزمائش کے  وقت میں یہ ایک بڑی راحت تھی۔

دوستو،

ولالر سیکھنے کے عمل اور تعلیم کی طاقت پر یقین رکھتے تھے۔ ایک مرشد کی حیثیت سے ان کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا تھا۔ انہوں نے بے شمار لوگوں کی رہنمائی کی۔ کورل کو مزید مقبول بنانے کے لیے ان کی کوششیں مشہور ہیں۔ اتنی ہی اہمیت انہوں نے جدید نصاب کو دی ہے۔ وہ چاہتے تھے کہ نوجوان تمل، سنسکرت اور انگریزی زبان میں ماہر ہوں۔ پچھلے 9 برسوں میں ہندوستان کے تعلیمی ڈھانچے میں ایک بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ 3 دہائیوں کے طویل عرصے کے بعد، ہندوستان کو قومی تعلیمی پالیسی ملی ہے۔ یہ پالیسی پورے تعلیمی منظر نامے کو تبدیل کر رہی ہے۔ ملک کی توجہ جدت، تحقیق اور ترقی پر مرکوز ہو گئی ہے۔ گزشتہ 9 برسوں میں قائم ہونے والی یونیورسٹیوں، انجینئرنگ اور میڈیکل کالجوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر ہے۔ اب نوجوان اپنی مقامی زبانوں میں تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹر اور انجینئر بن سکتے ہیں۔ اس سے نوجوانوں کے لیے کئی مواقع فراہم ہوئے ہیں۔

دوستو،

جب سماجی اصلاحات کی بات آتی ہےتو ولالر اپنے زمانےسے بہت  آگے تھے۔ بھگوان کے بارے میں ولالر کا نظریہ مذہب، ذات پات اور عقیدہ کی رکاوٹوں سے بالاتر تھا۔ انہوں نے کائنات کے ہر ذرے میں بھگوان کو دیکھا۔ انہوں نے انسانیت پر زور دیا کہ وہ اس خدائی تعلق کو پہچانیں اور اس کی قدر کریں۔ ان کی تعلیمات کا مقصد مساوی معاشرے کے لیے کام کرنا تھا۔ میرا سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس میں یقین اس وقت اور بھی مضبوط ہو جاتا ہے جب میں ولالر کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ آج، مجھے یقین ہے کہ انہوں نے ناری شکتی وندن ادھینیم کے  منظورہونےکے سلسلے میں برکت عطا کی ہوگی۔ناری شکتی وندن ادھینیم قانون ساز اداروں میں خواتین کے لیے نشستیں محفوظ کرتی ہے۔ ولالر کے کاموں کے بارے میں پڑھنا اور سمجھنابھی آسان ہے۔ اس لیے کہ انہوں نے ہر پیچیدہ روحانی حکمت کو آسان الفاظ میں بیان کیا ہے۔ عظیم سنتوں کی تعلیمات کے مشترکہ دھاگے سے جڑے ہوئے وقت اور جگہ کے درمیان ہماری ثقافتی حکمت میں تنوع ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے ہمارے اجتماعی خیال کو تقویت دیتا ہے۔

اس مبارک موقع پر آئیے ہم ان کے نظریات کی تکمیل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کریں۔ آئیے ان کے پیار، مہربانی، رحم دلی اور انصاف کے پیغام کو عام کریں۔ دُعا ہے کہ ہم اُن کے دل کے قریب رہنے والےشعبوں میں بھی محنت کریں۔ آئیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے آس پاس کوئی بھی شخص بھوکا نہ رہے۔ آئیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر بچہ معیاری تعلیم حاصل کرے۔ میں ایک بار پھر عظیم سنت کو ان کے 200 ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

شکریہ

************

 

 

ش ح۔م ع۔ف ر

 (U: 10405)



(Release ID: 1964635) Visitor Counter : 101