وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں راجیہ سبھا سے خطاب کیا


راجیہ سبھا کے اراکین سے ناری شکتی وندن ادھینیم کی متفقہ حمایت کرنے کی اپیل کی

’’نئی پارلیمنٹ، صرف نئی عمارت نہیں ،بلکہ ایک نئے  آغاز کی  علامت بھی ہے‘‘

"راجیہ سبھا کے مباحثے،  ہمیشہ کئی عظیم شخصیتوں کے تعاون سے مالا مال رہے ہیں ۔ یہ پروقار  ایوان، ہندوستانیوں کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے توانائی فراہم کرے گا

"امداد باہمی کی وفاقیت نے  بہت سے حساس  معاملات پر اپنا نمایاں اثر   دکھایا ہے"

’’جب ہم نئی پارلیمنٹ کی عمارت میں آزادی کا صد سالہ جشن منائیں گے،  تو یہ ترقی یافتہ ہندوستان کی سنہری صدی ہوگی‘‘

"خواتین کی صلاحیتوں کو مواقع ملنے چاہئیں۔ ان کی زندگی میں 'اگر اور لیکن  ' کا دور  ختم ہو گیا ہے"

"جب ہم زندگی کی آسانی کی بات کرتے ہیں تو اس آسانی کا پہلا دعویٰ خواتین کا ہوتا ہے"

Posted On: 19 SEP 2023 3:43PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں، راجیہ سبھا سے خطاب کیا۔

ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج کا موقع تاریخی اور یادگار ی ہے۔ انہوں نے لوک سبھا میں اپنے خطاب کی  یادہانی کرائی  اور اس خاص موقع پر راجیہ سبھا سے خطاب کرنے کا موقع  فراہم  کرنے  پر چیئر  کا شکریہ ادا کیا۔

یہ واضح  کرتے ہوئے کہ راجیہ سبھا کو پارلیمنٹ کا ایوان بالا سمجھا جاتا ہے، وزیر اعظم نے آئین سازوں   کے ارادوں پر روشنی ڈالی کہ یہ ایوان، سیاسی گفت وشنید  کے سلسلے  سے  بالا تر  ہو  کر سنجیدہ فکری مباحث کا مرکز بن جائے ،نیز  اسی کے ساتھ ساتھ  قوم کے لئے  راہ کا تعین کرے۔   وزیر اعظم نے واضح کیا  کہ  قوم کے لیے اس طرح کے تعاون سے  ضابطہ جاتی کارروائی کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  "یہ ملک کی فطری توقع ہے"۔

وزیر اعظم نے سرواپلی رادھا کرشنن کے حوالے سے کہا کہ پارلیمنٹ صرف ایک قانون ساز ادارہ نہیں ہے ،بلکہ   یہ ایک منظم  ادارہ ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ راجیہ سبھا میں معیاری بحثیں سن کر ہمیشہ خوشی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی پارلیمنٹ ،صرف ایک نئی عمارت نہیں ہے بلکہ ایک نئے  آغاز  کی علامت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امرت کال کی صبح، یہ نئی عمارت 140 کروڑ ہندوستانیوں کو  ایک نئی توانائی  بخشے  گی۔

وزیراعظم نے  مقررہ  مدت  میں اہداف حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ، قوم مزید انتظار کرنے کے لئے  تیار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام کی امنگوں پر پورا اترنے کے لیے نئی سوچ اور اسلوب کے ساتھ آگے بڑھیں اور اس کے لیے کام اور فکری عمل کے دائرہ کو  وسیع کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایوان پارلیمانی استحقاق کے حوالے سے، ملک بھر کے قانون ساز اداروں کے لیے تحریک کا باعث بن سکتا ہے۔

گزشتہ 9 سالوں میں کیے گئے فیصلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے،  وزیر اعظم نے ان مسائل کی نشاندہی کی جو کئی دہائیوں سے زیر التوا  رہے ہیں اور  جنہیں محض  یادگار تصور کیا جاتا ہے۔ "اس طرح کے مسائل  پر  توجہ مرکوز کرنے  کو سیاسی نقطہ نظر سے ایک بہت بڑی غلطی سمجھا جاتا تھا"، وزیر اعظم نے کہا جیسا کہ انہوں نے ذکر کیا  ہے کہ حکومت نے اس سمت میں بڑی پیش رفت کی ہے،  حالانکہ ان کے پاس راجیہ سبھا میں  اراکین کی مطلوبہ تعداد نہیں  ہے ۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ مسائل کو قوم کی بہتری کے لیے اٹھایا  گیا  اور حل کیا گیا  ہے  اور اس کا سہرا اراکین کی پختگی اور ذہانت کو دیا ۔ انہوں نے مزید کہا  کہ "راجیہ سبھا کے وقار کو ایوان میں بڑی تعداد کی وجہ سے نہیں بلکہ مہارت اور سمجھداری کی وجہ سے برقرار رکھا گیا ہے " ۔  وزیراعظم نے اس کارنامے پر ایوان کے تمام ارکان کا شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نظام میں تبدیلیوں کے باوجود جمہوری سیٹ اپ میں قومی مفاد کو مقدم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ریاستوں کے ایوان کے طور پر ، راجیہ سبھا کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ تعاون پر مبنی وفاقیت پر زور دینے کے وقت میں ملک بہت سے اہم معاملات میں وسیع   تعاون کے ساتھ آگے بڑھا ہے۔ انہوں نے مرکزی –ریاستی  تعاون کی مثال کے طور پر ،’کورونا وبا ‘ کا ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ صرف مصیبت کے وقت ہی نہیں بلکہ تہواروں کے وقت  میں بھی ، ہندوستان نے دنیا کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عظیم قوم کے تنوع کو 60 سے زیادہ شہروں میں جی 20 پروگراموں اور دہلی میں ہونے والی سربراہ  کانفرنس کے دوران اجاگر کیا  گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعاون پر مبنی وفاقیت کی طاقت ہے۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ نئی عمارت،  وفاقیت کی روح کی بھی نمائندگی کرتی ہے کیونکہ نئی عمارت کی اسکیم میں ریاستوں کے فن پاروں کو نمایاں مقام ملا ہے۔

روزمرہ کی زندگی میں ٹکنالوجی کے بڑھتے ہوئے اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اجاگر کیا کہ جس پیش رفت کو پورا کرنے میں 50 سال سے زیادہ کا عرصہ لگا ہے، اسے اب چند ہفتوں میں ہی  دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی تکنیکی ترقی کے مطابق خود کو متحرک انداز میں ڈھالنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سمویدھان سدن میں ہم نے آزادی کے 75 سال کا جشن منایا ہے ؛  جب 2047 میں نئی عمارت میں آزادی کی صدی منائی جائے گی تو یہ وکست بھارت میں  منعقدہ  جشن ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پرانی عمارت میں ہم دنیا کی معیشت کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ نئی پارلیمنٹ میں، ہم دنیا کی تین بڑی معیشتوں کا حصہ ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا، "جب کہ ہم نے غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں، نئی پارلیمنٹ میں ہم ان اسکیموں کی کوریج کی تفصیل  حاصل کریں گے۔"

وزیراعظم نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے ساتھ نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ یہ ایوان ،جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ انہوں نے ارکان پر زور دیا کہ وہ ایوان میں دستیاب نئی ٹکنالوجی سے مانوس ہونے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔

وزیر اعظم نے کہا  کہ  ا س ڈیجیٹل دور میں  ہمیں ٹیکنالوجی کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔ میک ان انڈیا کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قوم، نئی توانائی اور جوش کے ساتھ اس پہل سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا رہی ہے۔

لوک سبھا میں پیش کئے گئے ناری شکتی وندن ادھینیم کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم زندگی کی آسانی کی بات کرتے ہیں تو اس آسانی کا پہلا دعویٰ خواتین کا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی شعبوں میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا  کہ "خواتین کی صلاحیتوں کو مواقع ملنے چاہئیں۔ ان کی زندگی میں 'اگر اور لیکن ' کا وقت ختم ہو گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بیٹی بچاؤ،  بیٹی پڑھاؤ پروگرام عوام کا پروگرام بن گیا ہے۔ انہوں نے جن دھن اور مدرا یوجنا میں خواتین کی شرکت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے اجوالا ،تین طلاق کے خاتمے اور خواتین کی حفاظت کے لیے مضبوط قوانین کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی زیر قیادت ترقی جی 20 میں بحث کا سب سے بڑا موضوع ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ میں خواتین کے لیے ریزرویشن کا معاملہ کئی دہائیوں سے زیر التوا ہے اور ہر ایک نے اپنی صلاحیت کے مطابق اس میں حصہ رسدی کی ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ یہ بل پہلی بار 1996 میں پیش کیا گیا تھا اور اٹل جی کے دور میں اس پر متعدد غور و خوض اور بات چیت ہوئی تھی، لیکن تعداد کی کمی کی وجہ سے یہ بل منظور  نہیں ہو سکا تھا، وزیر اعظم نے یقین ظاہر کیا کہ  یہ بل آخر کار قانون بن جائے گا ۔  انہوں نے کہا کہ قانون اور نئی عمارت کی نئی توانائی کے ساتھ ، قوم کی تعمیر  کے تئیں  'ناری شکتی' کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے آج لوک سبھا میں ناری شکتی وندن ادھینیم کو آئینی ترمیمی بل کے طور پر پیش کرنے کے حکومت کے فیصلے کے بارے میں بتایا جس پر کل بحث ہوگی۔ وزیر اعظم نے راجیہ سبھا کے ممبران سے بل کی متفقہ طور پر  حمایت کرنے پر زور دیتے ہوئے خطاب کا اختتام کیا تاکہ اس کی طاقت اور پیش  رسائی کو بھرپور طریقے سے بڑھایا جا سکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا ع ۔ ق ر

9697U. No.


(Release ID: 1958805) Visitor Counter : 103