صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
بھارت کی جی 20 صدارت
ہمارا وِژن واضح ہے، ہمارے اہداف عالی حوصلہ ہیں اور ہمارا عزم غیر متزلزل ہے: ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا
’’حفظانِ صحت محض ایک شعبہ نہیں بلکہ ایک مشن ہے‘‘
’’بھارت پہلے ہی دنیا کی ٹیکہ ضروریات کا تقریباً 60 فیصد حصہ فراہم کر رہا ہے اور جینرک ادویہ کا 20 سے 22 فیصد حصہ برآمد کر رہا ہے ، اور اس کے علاوہ ملک قابل استطاعت، اعلیٰ معیاری ادویہ اور عالمی سطح پر رسائی میں تعاون فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے‘‘
ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا نے جی 20 کے وزرائے صحت اور صنعتی قائدین کے ساتھ بات چیت کے دوران حفظانِ صحت اختراع اور عالمی اشتراک کے لیے وِژن کی رونمائی کی
ڈاکٹر مانڈوِیا نے جن اوشدھی کیندروں کا دورہ کرنے والے جی 20 وفد کی قیادت کی
ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا اور انڈونیشیا کے وزیر صحت جناب بودی جی صادقین کے درمیان کامیاب باہمی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا
بھارت میں تیار شدہ ادویہ نیدرلینڈس ، یوروپ اور دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرتی ہیں: نیدرلینڈس کے وزیر صحت ڈاکٹر ارنسٹ کیوپرس کا اظہار خیال
عوام تک معیاری، قابل رسائی اور قابل استطاعت ادویہ کی فراہمی کے معاملے میں بھارت کا جن اوشدھی کیندر ماڈل دنیا میں سب سے بہتر ہے: انڈونیشیا کے وزیر صحت بودی گونادی صادقین کا اظہار خیال
Posted On:
20 AUG 2023 12:51PM by PIB Delhi
’’ہمارا وِژن واضح ہے، ہمارے اہداف عالی حوصلہ ہیں، اور ہمارا عزم غیر متزلزل ہے۔‘‘ یہ بات کیمیاوی اشیاء اور کھادوں کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا نے گاندھی نگر میں منعقدہ جی 20 کے وزرائے صحت کی میٹنگ کے شانہ بہ شانہ، ادویہ سازی کے شعبے کے بھارتی صنعتی قائدین، اور جی20 کے وزراء اور عمائدین سے اپنے کلیدی خطبے کے دوران کہی۔
ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا نے فخریہ انداز میں طبی آلات کے میدان اور ادویہ سازی کے شعبے میں بھارت کی قوت کااعتراف کیا، اور ادویہ سازی میں مہارت کے حامل ایک عالمی مرکز کے طور پر اس کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو عالمی ادویہ سازی کے منظرنامے میں بنیاد کے ایک پتھر کی حیثیت حاصل ہے۔قابل استطاعت اور اعلیٰ معیاری ادویہ کی فراہمی کے سلسلے میں بھارت کی لگن و سرشاری اور عالمی سطح پر رسائی کے لیے اس کے غیر معمولی تعاون کو اجاگر کیا گیا اور بتایا گیا کہ بھارت دنیا کی ضرورتوں کے تقریباً 60 فیصد کے بقدر ٹیکے فراہم کر رہا ہے اور جینرک ادویہ کی برآمدات میں اس کی حصہ داری 20 سے 22 فیصد کے بقدر ہے۔
ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا نے بنی نوع انسانی کی خیرو عافیت ، جس کا مظاہرہ خصوصی طور پر کووِڈ۔19 وبائی مرض کے دوران کیا گیا تھا، کے لیے بھارت کی غیر متزلزل عہد بندگی کو اجاگر کیا۔ ایک عالمی قائد کے طور پر بھارت کے کردار پر زور دیتے ہوئے انہوں نے فخریہ انداز میں کہا کہ ’’وبائی مرض کے خلاف نبرد آزمائی کے دوران، بھارت نے تقریباً 185 ممالک کو ضروری ادویہ فراہم کیں۔‘‘
کلیدی خطبہ حفظانِ صحت کے مستقبل کے لیے بھارت کی تصوریت پر مرتکز تھا، اس میں حجم پر مبنی نقطہ نظر سے قدرو قیمت پر مبنی قائدانہ ماڈل کی جانب تبدیلی پر خصوصی توجہ دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’حفظانِ صحت کے شعبے میں کوالٹی، رسائی اور استطاعت کے تئیں ہماری عہد بندگی غیر متزلزل ہے۔‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی کی بصیرت پر مبنی قیادت کے تحت، حکومت ہند حفظانِ صحت کے شعبے میں بامعنی تبدیلی لانے کے لیے پابند عہد ہے۔
حفظانِ صحت کے شعبے کو آگے بڑھانے میں تحقیق و ترقی کی بنیادی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، ڈاکٹر مانڈوِیا نے ایک اختراعی ماحول کو فروغ دینے میں بھارت کی پیش رفت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت فارما میڈیکل آلات کے شعبوں میں تحقیق و ترقی اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے ایک قومی پالیسی متعارف کرانے کے آخری مراحل میں ہے۔
ڈاکٹر مانڈوِیا کی عمل کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل ان کے پورے خطاب کے دوران گونجتی رہی، جس کے تحت انہوں نے ممالک، سرکاری اداروں، صنعت کے رہنماؤں، حفظانِ صحت سے متعلق پیشہ واران، اور محققین کو ایک متحد کوشش کے لیے یکجا ہونے کے لیے مدعو کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ’’ہماری اجتماعی طاقت فارمیاسیوٹیکل اور طبی آلات کے شعبوں کو بے مثال بلندیوں سے ہمکنار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘‘ ڈاکٹر مانڈوِیا نے زور دے کر کہا کہ ’’حفظانِ صحت محض ایک شعبہ نہیں بلکہ ایک مشن ہے جو ہر شہری کے لیے اعلیٰ ترین حفظانِ صحت کی بہم رسانی کے بھارت کے عزم کے عین مطابق ہے۔ ہماری ادویہ سازی اور طبی آلات کی صنعت اس مشن میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر کھڑی ہے۔‘‘
جمہوریہ انڈونیشیا کے وزیر صحت جناب بودی جی صادقین اور نیدرلینڈس کے وزیر ڈاکٹر ارنسٹ کیوپرس نے اپنے افتتاحی تبصرے میں صحت اور علم الادویہ میں بھارت کی کامیابی کو اجاگر کیا اور ممالک کے درمیان اشتراک کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر کیوپرس نے کہا کہ ’’بھارت میں تیارشدہ ادویہ نیدرلینڈس، یوروپ اور دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرتی ہیں۔میں بھارت کے ساتھ مضبوط اشتراک کے لیے پرجوش ہوں۔ اختراعی ادویات میں شراکت داری کے زبردست مواقع موجود ہیں۔ بھارت کے پاس جینرک اور مخصوص ادویات کی صلاحیت اور علم کے ساتھ، ہم بھارت کے ساتھ مزید مربوط تعاون کے لیے پرجوش ہیں۔‘‘
ڈاکٹر مانڈوِیا نے آج انڈونیشیا کے وزیر صحت کے ساتھ ایک کامیاب دو طرفہ میٹنگ بھی کی۔ انہوں نے صحت کے شعبے میں تعاون اور اشتراک کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔
کیمیاوی اشیاء اور کھادوں کی وزارت کے ماتحت محکمہ ادویہ سازی کی سکریٹری محترمہ ایس اپرنا نے تقریب کے دوران اس امر کو اجاگر کیا کہ اس طرح کا پلیٹ فارم صنعتوں اور دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے ایک دوسرے سے سیکھنے، اورآفاقی صحتی احاطے کے ایک مشترکہ ہدف کی جانب ایک دوسرے کے تعاون کے لیے ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کووِڈ۔19 وبائی مرض سے حاصل شدہ تجربات پر بھی زور دیا اور کہا کہ ’’وبائی مرض نے ہمیں سکھایا ہے کہ صحت کی ہنگامی صورتحال کا ردعمل اپنی مرضی سے طے نہیں کیا جا سکتا، اس کے لیے طویل مدتی ترقی اور سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے۔‘‘
ڈاکٹر مانڈوِیا نے جن اوشدھی کیندر کا دورہ کرنے والے جی 20 کے عمائدین اور وزراء ، جن میں انڈونیشیا کے وزیر صحت جناب بودی جی صادقین بھی شامل تھے، پر مشتمل ایک وفد کی قیادت کی اور انہیں بھارت کے شہریوں کو قابل رسائی، قابل استطاعت اور کوالٹی ادویہ فراہم کرانے میں بھارت کی کامیابی کے بارے میں بتایا۔
اس دورے کے بعد جناب بودی صادقین نے کہا، ’’میں انڈونیشیا میں اپنے لوگوں کو بہترین ادویہ فراہم کرانا چاہتا ہوں۔ میں نے مختلف ممالک کے بہت سے ماڈل دیکھے ہیں، اور لوگوں کو معیاری، قابل رسائی اور قابل استطاعت ادویہ کی فراہمی کے معاملے میں بھارت کے جن اوشدھی کیندر کا ماڈل دنیا میں سب سے بہتر ہے۔‘‘
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:8590
(Release ID: 1950601)
Visitor Counter : 163