وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے ملک بھر میں 508 ریلوے اسٹیشنوں کی ازسر نو ترقی کے لیے سنگ بنیاد رکھا


’’نئی توانائی، ترغیبات اور عزائم کی روشنی میں ایک نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے‘‘

’’آج پوری دنیا کی نظریں بھارت پر ٹکی ہیں۔ بھارت کے تئیں دنیا کا رویہ تبدیل ہو چکا ہے‘‘

’’متعدد اسٹیشنوں کی جدیدکاری سے ملک میں ترقی کا ایک نیا ماحول پیدا ہوگا‘‘

’’یہ امرت ریلوے اسٹیشن ورثے پر فخر کرنے اور ہر شہری میں جذبہ تفاخر پیدا کرنے کی ایک علامت ثابت ہوں گے‘‘

’’ہمارا زور بھارتی ریلوے کو جدید اور ماحول دوست بنانے پر ہے ‘‘

’’اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ریل کو ایک بہتر شناخت اور جدید مستقبل سے مربوط کیا جائے‘‘

’’نیو انڈیا میں، ترقی نوجوانوں کے لیے نئے مواقع کے لیے راہ ہموار کر رہی ہے ، اور نوجوان ملک کی ترقی کو نئی پرواز عطا کر رہے ہیں‘‘

’’اگست کرانتی ، شکرگزاری اور فرض شناسی کا مہینہ ہے۔ ماہ اگست میں ایسے کئی تاریخی دن آتے ہیں جنہوں نے بھارت کی تاریخ کو نئی سمت عطا کی‘‘

’’ہمارا یوم آزادی ہمارے ترنگے اور ہمارے ملک کی ترقی کے تئیں ہماری عہد بندگی کا دن ہے۔ گذشتہ برس کی طرح، اس مرتبہ بھی، ہمیں ہر گھر ترنگا لہرانا ہے‘‘

Posted On: 06 AUG 2023 12:57PM by PIB Delhi

ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیوکانفرنسنگ کے توسط سے ملک کے 508 ریلوے اسٹیشنوں کی ازسر نو ترقی کا سنگ بنیاد رکھا۔ 24470 کروڑ روپئے سے زائد کی لاگت سے تیارشدہ یہ 508 ریلوے اسٹیشن 27 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں، ان میں دیگر ریاستوں سمیت اترپردیش اور راجستھان میں 55-55، بہار میں 49، مہاراشٹر میں 44، مغربی بنگال میں 37، مدھیہ پردیش میں 34، آسام میں 32، اُڈیشا میں 25، پنجاب میں 22، گجرات اور تلنگانہ میں 21-21، جھارکھنڈ میں 20، آندھرا پردیش اور تمل ناڈو میں 18-18، ہریانہ میں 15، کرناٹک میں 13 ریلوے اسٹیشن شامل ہیں۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نیو انڈیا جو تیزی سے ترقی یافتہ بھارت کے ہدف کی جانب بڑھ رہا ہے امرت کال کا آغاز ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ بھارتی ریلوے کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ہے، وزیر اعظم نے بتایا کہ ’’ایک نئی توانائی، نئی امنگیں اور نئے عزائم پائے جاتے ہیں۔‘‘ملک کے تقریباً 1300 پرائمری ریلوے اسٹیشنوں کو اب جدیدیت سے ہمکنار کرکے ’امرت بھارت اسٹیشنز‘ کے طور پر ازسر نو ترقی دی جائے گی اور انہیں نئی زندگی حاصل ہوگی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ 1300 ریلوے اسٹیشنوں میں سے تقریباً 25,000 کروڑ روپے کی لاگت سے 508 امرت بھارت اسٹیشنوں کا آج سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا ازسر نو ترقی کا منصوبہ ملک میں ریلوے کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کے لیے بھی بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے متعلق ایک بہت بڑی مہم ہو گی۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس کے فوائد ملک میں تمام ریاستوں تک پہنچیں گے، وزیر اعظم نے کہا کہ اترپردیش اور راجستھان میں تقریباً 4000 کروڑ روپئے کی لاگت سے 55 امرت اسٹیشنز تیار کیے جائیں گے، مدھیہ پردیش میں تقریباً 1000 کروڑ روپئے کی لاگت سے 34 اسٹیشنز، مہاراشٹر میں 1500 کروڑ روپئے کی لاگت سے 44 اسٹیشنزکو ترقی دی جائے گی، اور تمل ناڈو، کرناٹک اور کیرلا سمیت دیگر ریاستوں میں بڑے ریلوے اسٹیشنوں کو ازسر نو ترقی دی جائے گی۔ وزیراعظم نے وزارت ریلوے کی ستائش کی اور شہریوں کو اس تاریخی منصوبے پر مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے دنیا میں بھارت کے بڑھتے ہوئے قد اور دنیا میں بھارت کے تئیں بڑھتی دلچسپی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس کا سہرا دو بڑے عوامل کے سرباندھا۔ پہلا، بھارت کے عوام کی جانب سے ایک مستحکم مکمل اکثریت والی حکومت کا انتخاب اور دوسرا، حکومت نے اولوالعزم فیصلے لیے اور لوگوں کی امنگوں کے مطابق ان کی ترقی کے لیے انتھک محنت کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارتی ریلوے بھی اس کی علامت ہے۔ انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کے لیے ریلوےکے شعبے کی توسیع کے حقائق پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 برسوں میں ملک میں بچھائے گئے ٹریک کی طوالت جنوبی افریقہ، یوکرین، پولینڈ، برطانیہ اور سویڈن کے مشترکہ ریلوے نیٹ ورک سے زیادہ ہے۔ بھارتی ریلوے میں توسیع کے پیمانے کو تناظر میں رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پچھلے سال ہی بھارت نے جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے مشترکہ ریلوے نیٹ ورک سے زیادہ ریلوے ٹریک بچھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج، حکومت ریل سفر کو قابل رسائی اور خوشگوار بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’کوشش یہ ہے کہ ٹرین سے اسٹیشن تک بہترین ممکنہ تجربہ فراہم کیا جائے۔‘‘انہوں نے پلیٹ فارم پر نشستوں کے بہتر انتظام، تجدید شدہ ویٹنگ رومز اور ہزاروں اسٹیشنوں پر مفت وائی فائی کا ذکر کیا۔

بھارتی ریلوے میں ہونے والی وسیع ترقی کی نشاندہی کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی بھی وزیر اعظم لال قلعہ سے ان کامیابیوں کے بارے میں بات کرنا چاہے گا۔ تاہم، وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج کی تقریب کے شاندار انعقاد کی وجہ سے وہ آج خود ہی ریلوے کی کامیابیوں پر بڑی تفصیل سے روشنی ڈال رہے ہیں۔

وزیراعظم نے ریلوے کی حیثیت کو ملک کی لائف لائن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ساتھ شہروں کی شناخت ریلوے اسٹیشنوں سے بھی جڑی ہوئی ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ شہر کا قلب بن چکے ہیں۔ اس سے اسٹیشنوں کو جدید شکل فراہم کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اتنے سارے اسٹیشنوں کی جدید کاری سے ملک میں ترقی کا ایک نیا ماحول پیدا ہوگا اور یہ زائرین کے درمیان ایک اچھا تاثر پیدا کریں گے۔ تجدید شدہ اسٹیشنوں سے نہ صرف سیاحت میں اضافہ ہوگا بلکہ قریبی علاقوں میں اقتصادی سرگرمیوں کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’ون سٹیشن ون پروڈکٹ‘ اسکیم کاریگروں کی مدد کرے گی اور اس سے ضلع کی برانڈنگ میں مدد ملے گی۔

وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک نے آزادی کے امرت کال میں اپنے ورثے پر فخر کرنے کا عہد بھی کیا ہے ۔ جناب مودی نے کہا، ’’یہ امرت ریلوے اسٹیشن وراثت پر فخر کرنے اور ہر شہری میں جذبہ تفاخر پیدا کرنے کی علامت ہوں گے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ امرت اسٹیشن ہندوستان کے ثقافتی اور مقامی ورثے کی جھلک پیش کریں گے۔ وزیر اعظم نے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ جے پور ریلوے اسٹیشن پر راجستھان کے ہوا محل اور آمیر قلعہ کی جھلکیاں ہوں گی، جموں و کشمیر کا جموں توی ریلوے اسٹیشن مشہور رگھوناتھ مندر سے متاثر ہوگا اور ناگالینڈ کا دیما پور اسٹیشن خطے سے 16 مختلف قبائل کے مقامی فن تعمیر کو پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ریلوے سٹیشن اپنے قدیم ورثے کے ساتھ ملک کی جدید امنگوں کی علامت ہو گا۔ وزیر اعظم نے ’بھارت گورو یاترا ٹرینوں‘ کو مضبوط بنانے کا ذکر کیا جو تاریخی اہمیت کے مقامات اور یاترا کو جوڑتی ہے۔

ملک کی اقتصادی ترقی کو رفتار فراہم کرنے میں ریلوے کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریلوے میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اس سال، ریلوے کو 2.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا بجٹ حاصل ہوا، جو کہ 2014 کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔ گذشتہ 9 برسوں میں لوکو موٹیو کی پیداوار میں 9 گنا اضافہ رونما ہوا ہے۔ آج 13 گنا زیادہ ایچ ایل بی کوچز تیار کیے جا رہے ہیں۔

شمال مشرق میں ریلوے کی توسیع کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، لائنوں کو دوگنا کرنے، گیج کی تبدیلی، برق کاری اور نئے راستوں پر تیزی سے کام جاری ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’جلد ہی شمال مشرق کے تمام ریاستی دارالحکومتوں کو ریلوے نیٹ ورک سے جوڑ دیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ ناگالینڈ کو 100 سال بعد دوسرا اسٹیشن حاصل ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’خطے میں نئی ریلوے لائنوں کی تعمیر میں تین گنا اضافہ رونما ہوا ہے‘‘۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ گزشتہ 9 برسوں میں 2200 کلومیٹر سے زائد مال بردار گلیارے تعمیر کیے گئے ہیں جس سے مال گاڑی کے سفر کے وقت میں تخفیف واقع ہوئی ہے۔ اب مال دہلی این سی آر سے مغربی بندرگاہوں تک 24 گھنٹے میں پہنچ جاتا ہے، پہلے اس کام میں 72 گھنٹے صرف ہوتے تھے۔ دیگر راستوں پر بھی وقت میں 40 فیصد کمی دیکھی گئی ہے جس سے تاجروں، صنعت کاروں اور کاشتکاروں کو بہت فائدہ ہو رہا ہے۔

ریلوے پلوں کی قلت کی وجہ سے درپیش مشکلات کی نشاندہی کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ 2014 سے قبل 6000 سے کم ریلوے اووَر برج اور انڈر برج تھے لیکن آج یہ تعداد 10000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بڑی لائنوں پر بغیر پائلٹ کے لیول کراسنگ کی تعداد اب صفر پر آ گئی ہے۔ مسافروں کی سہولت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بزرگوں اور دیویانگ جنوں کی ضروریات پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ’’ہمارا زور بھارتی ریلوے کو جدید اور ماحول دوست بنانے پر ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت جلد 100 فیصد ریل لائن برق کاری حاصل کر لی جائے گا جس کے نتیجے میں بھارت میں تمام ریل گاڑیاں صرف بجلی سے چلیں گی۔ وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ 9 برسوں میں شمسی پینلوں سے بجلی پیدا کرنے والے اسٹیشنوں کی تعداد 1200 سے زائد ہوگئی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کا مقصد مستقبل قریب میں ہر ریلوے اسٹیشن سے سبز توانائی پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً 70000 ڈبوں میں ایل ای ڈی لائٹیں لگائی گئی ہیں اور ریل گاڑیوں میں بائیو ٹوائلٹس کی تعداد 2014 کے مقابلے میں 28 گنا بڑھ گئی ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ تمام امرت اسٹیشنوں کو سبز عمارتوں کے معیار پر پورا اترنے کے لیے بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’2030 تک، بھارت ایک ایسا ملک ہوگا جس کا ریلوے نیٹ ورک خالص صفر اخراج پر چلے گا‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا، ’’ریل نے ہمیں اپنے عزیزوں سے جوڑنے کے لیے دہائیوں تک کام کیا ہے، اس نے ملک کو جوڑنے کا کام کیا ہے۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ریل کو ایک بہتر شناخت اور جدید مستقبل سے جوڑیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت ، کرتویہ پتھ، جنگی میمورئیل اور اسٹیچو آف یونٹی جیسے پروجیکٹوں کی مخالفت پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ منفی سیاست سے ہٹ کر ہم نے ملک کی ترقی کو ایک مشن کے طور پر لیا ہے اور ووٹ بینک اور پارٹی کی سیاست سے بالاتر ہو کر اسے اولین ترجیح دی ہے۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ریلوے نے 1.5 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کی ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے پر لاکھوں کروڑوں کی سرمایہ کاری سے بھی روزگار پیدا کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ فی الحال، مرکزی حکومت روزگار میلے کے ذریعے 10 لاکھ نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے کی مہم بھی چلا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ایک بدلتے ہوئے بھارت کی تصویر ہے جہاں ترقی نوجوانوں کو نئے مواقع فراہم کر رہی ہے، اور نوجوان ملک کی ترقی کو نئی پرواز عطا کر رہے ہیں‘‘۔

وزیر اعظم نے اس پروگرام کو رونق بخشنے کے لیے تشریف لائے متعدد مجاہدین آزادی اور کئی پدم ایوارڈیافتگان کی موجودگی کو تسلیم کیا۔ ہر ہندوستانی کے لیے اگست کے مہینے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کرانتی ، شکرگزاری اور فرض شناسی کا مہینہ ہے اور یہ ماہ ایسے متعدد تاریخی دنوں سے بھرا ہوا ہے جنہوں نے بھارت کی تاریخ کو ایک نئی سمت دی۔ وزیر اعظم نے قومی یوم ہتھ کرگھا کا ذکر کیا جو 7 اگست کو منایا جاتا ہے اور سودیشی تحریک کے لیے وقف ہے۔ جناب مودی نے کہا، ’’7 اگست کی یہ تاریخ ہر بھارتی کے لیے ’مقامی اشیاء پر اصرار‘ کے عزم کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے گنیش چترتھی کے مقدس تیوہار کا بھی ذکر کیا اور گنیش چترتھی کو ماحول دوست طریقے سے منانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے ماحول دوست اشیاء سے تیار مورتیوں کو خریدنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے مقامی صناعوں، دستکاروں اور چھوٹے صنعت کاروں کی تیار کردہ مصنوعات خریدنے کا مشورہ بھی دیا۔

9 اگست کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ وہ تاریخی دن تھا جب بھارت چھوڑو تحریک شروع ہوئی اور اس نے بھارت کی جدوجہد آزادی میں نئی توانائی پیدا کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے متاثر ہو کر آج پورا ملک ہر برائی، بدعنوانی، کنبہ پروری اور خوشامد کے خلاف ہندوستان چھوڑو کا نعرہ لگا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے آئندہ تقسیم کے ہولناک یادگاری دن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان لاتعداد لوگوں کو یاد کرنا ہے جنہوں نے تقسیم کی بہت بڑی قیمت ادا کی۔ انہوں نے ان لوگوں کے تعاون کا اعتراف کیا جنہوں نے صدمے کے بعد خود کو سنبھالا اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں اپنے اتحاد کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے۔ جناب مودی نے کہا ’’ہمارا یوم آزادی اپنے ترنگے اور اپنے ملک کی ترقی کے تئیں اپنے عزم کو دہرانے کا دن ہے۔ گذشتہ برس کی طرح اس مرتبہ بھی ہمیں ہر گھر پر ترنگا لہرانا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا اور فلیگ مارچ میں لوگوں کے جوش و خروش کا ذکر کیا اور تمام لوگوں سے مہم سے جڑنےکی اپیل کی۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے اس تاثر کو بدل دیا ہے کہ شہریوں کی جانب سے ادا کردہ ٹیکس بدعنوانی کی نذر ہو جاتا ہے اور آج لوگ محسوس کر رہے ہیں کہ ان کا پیسہ تعمیر ملک کے کاموں میں استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی سہولیات اور زندگی میں آسانی کی وجہ سے ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس وقت کا ذکر کیا جب ملک میں 2 لاکھ روپے کی آمدنی پر ٹیکس لگایا جاتا تھا جبکہ آج 7 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر ٹیکس نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے باوجود ملک میں جمع ہونے والے انکم ٹیکس کی رقم میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ واضح پیغام جا رہا ہے کہ ملک میں متوسط طبقے کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ حکومت پر اعتماد میں اضافے اور ملک میں ہونے والی جدت کو ظاہر کرتا ہے۔ آج لوگ دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح ملک میں ریلوے کی بحالی ہو رہی ہے، میٹرو کی وسعت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے نئے ایکسپریس وے اور ہوائی اڈوں کی ترقی کا ذکر کیا اور کہا کہ اس طرح کی تبدیلیاں ٹیکس دہندگان کے پیسے سے ایک نئے بھارت کی تعمیر کے احساس کو تقویت فراہم کرتی ہیں۔ خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا،’’ان 508 ریلوے اسٹیشنوں کی جدید کاری بھی اسی سمت میں اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، امرت بھارت اسٹیشن بھارتی ریلوے کی اس تبدیلی کو ایک نئی بلندی پر لے جائیں گے۔‘‘

پس منظر

وزیر اعظم نے اکثر جدید ترین عوامی نقل و حمل کی فراہمی پر زور دیا ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ریلوے پورے ملک کے لوگوں کے لیے نقل و حمل کا پسندیدہ وسیلہ ہے، انہوں نے ریلوے اسٹیشنوں پر عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس تصوریت کی رہنمائی میں، امرت بھارت اسٹیشن اسکیم کو ملک بھر میں 1309 اسٹیشنوں کو ازسر نو ترقی دینے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔

اس اسکیم کے ایک حصے کے طور پر، وزیر اعظم نے 508 ریلوے اسٹیشنوں کی تعمیر نو کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔ ان اسٹیشنوں کو 24470کروڑ روپئے سے زیادہ کی لاگت سے دوبارہ تیار کیا جائے گا۔ شہر کے دونوں اطراف کے مناسب انضمام کے ساتھ ان اسٹیشنوں کو ’سٹی سینٹرز‘ کے طور پر ترقی دینے کے لیے ماسٹر پلان تیار کیے جا رہے ہیں۔ یہ مربوط نقطہ نظر ریلوے سٹیشن کے ارد گرد مرکوز شہر کی چوطرفہ شہری ترقی کے مجموعی وِژن سے ترغیب یافتہ ۔

یہ 508 اسٹیشن 27 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں، جن میں دیگر ریاستوں سمیت اتر پردیش اور راجستھان میں 55-55، بہار میں 49، مہاراشٹر میں 44، مغربی بنگال میں 37، مدھیہ پردیش میں 34، آسام میں 32، اڈیشہ میں 25، پنجاب میں 22 اسٹیشن، گجرات اور تلنگانہ میں 21-21، جھارکھنڈ میں 20، آندھرا پردیش اور تمل ناڈو میں 18-18، ہریانہ میں 15، کرناٹک میں 13 ریلوے اسٹیشن شامل ہیں۔

ازسر نو ترقی مسافروں کی رہنمائی کے لیے اچھی طرح سے ڈیزائن کردہ ٹریفک کے نقل و حمل ، بین ماڈل ارتباط اور اشارے کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ مسافروں کو سہولیات فراہم کرے گی۔ اسٹیشن کی عمارتوں کا ڈیزائن مقامی ثقافت، ورثے اور فن تعمیر سے متاثر ہوگا۔

**********

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:8005



(Release ID: 1946178) Visitor Counter : 119