الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت

ہندوستان عالمی الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر ابھر رہا ہے: ای اے ایم ڈاکٹر ایس جے شنکرکا سیمی کون انڈیا 2023 کے اختتامی دن پر خطاب


سیمی کنڈکٹر پیشہ ور، عالمی شراکت داری، ہنر کی نشوونما اور ریگولیٹری فریم ورک کے کردار کو ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کے کلیدی اہل کار کے طور پر اجاگر کرتے ہیں

Posted On: 31 JUL 2023 9:12AM by PIB Delhi

وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے تین روزہ سیمی کون انڈیا کے اختتامی دن خطاب کرتے ہوئے، اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں ہندوستان کے کردار اور الیکٹرانکس سیکٹر، خاص طور پر سیمی کنڈکٹرز میں قوم کی ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ایک قابل اعتماد عالمی الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ شراکت دار کے طور پر ہندوستان کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر زور دیا۔ اس سلسلے میں امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ بین الاقوامی تعاون اور دیگر ہم خیال ممالک کے ساتھ آنے والے مواقع اہم اہمیت رکھتے ہیں۔

تین روزہ سیمی کون ا نڈیا 2023 کانفرنس کے آخری دن صنعت، اسٹارٹ اپس، اکیڈمیا اور حکومت سے لے کر متنوع شرکت کو راغب کیا۔ بصیرت انگیز سیشنز اور دل چسپ بات چیت نے سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ سے متعلق اہم پہلوؤں کی اہمیت اور ایک مضبوط، لچکدار اور پائیدار سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو اجاگر کیا۔

ہندوستان ’’واسودیوائے کٹمبکم‘‘ یا’’ایک زمین، ایک کنبہ، ایک مستقبل‘‘ پر پختہ یقین رکھتا ہے، یعنی یکساں ترقی اور سب کے لیے مشترکہ مستقبل۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے، این ایس سی ایس کے ممبر، جناب انشومن ترپاٹھی کی قیادت میں ایک وقف پینل مباحثہ بعنوان ’’ پراعتماد اور لچکدار سیمی کنڈکٹر سپلائی چین کے لیے بین الاقوامی تعاون‘‘ پر منعقد ہوا۔ پینلسٹ، جناب مائیک ہینکی، قونصل جنرل، امریکی ایمبیسی؛ جاپان کی وزیر اقتصادیات و ترقی محترمہ کیوکو ہوکوگو ؛ محترمہ جارجینا روز میکے، فرسٹ سکریٹری، آسٹریلیائی ہائی کمیشن اور پروفیسر اریجیت رےچودھری، جارجیا ٹیک یونیورسٹی نے سیمی کنڈکٹر کی صنعت کو بڑھانے کے لیے عالمی شراکت داری کے امکانات کا جائزہ لیا، خاص طور پر سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ، تحقیق، ہنر ،تبادلہ، صاف توانائی کی منتقلی اور اہم معدنیات کی تلاش میں ایک اہم کھلاڑی بننے میں ہندوستان کے کردار پر توجہ مرکوز کی۔

ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں مواقع اور چیلنجز پر پینل ڈسکشن میں معروف ماہرین ، جن میں جناب سنتوش کمار، ٹیکساس انسٹرومنٹس؛ محترمہ جیا جگدیش، اے ایم ڈی ؛ جناب ہتیش گرگ، این ایکس پی سیمی کنڈکٹرز، اور پروفیسر اُدیان گنگولی، آئی آئی ٹی بمبئی شامل تھے ۔ بحث سیمی کنڈکٹرز میں اہم اختراعات، آٹوموٹو سیمی کنڈکٹرز کے مستقبل، سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے میں اکیڈمی کے کردار اور سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام میں پائیداری کے گرد رہی۔

جناب امیتابھ ملہوترا، ایم ڈی، ایچ ایس بی سی انڈیا اور جناب ردھم ڈیسائی، ایم ڈی، مورگن اسٹینلے کے ساتھ ’’کیٹالائزنگ نیو انڈیاز ٹیکڈ‘‘ کے موضوع پر ایک پرکشش گفتگو نے ہندوستان میں ایک سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کے قیام کے دلچسپ امکانات پر روشنی ڈالی، اس بات پر زور دیا کہ ملک کی استعداد کار میں اضافہ ہو گا۔ کھپت اور پیداوار دونوں کی فراہمی اسے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ سیمی کنڈکٹر انڈسٹری میں ترقی کے لیے سرمائے تک رسائی کو اہم قرار دیا گیا اور مختلف مالیاتی راستے بشمول بیرونی تجارتی قرضے اور ایکویٹی سرمایہ کاری پر غور کیا گیا۔

سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کے لیے تیاری کے جائزے پر پینل مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔ جناب پنکج موہندرو، چیئرمین آئی سی ای اے نے الیکٹرانکس جی وی سیز میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر جلسہ کی نظامت کی۔ پینلسٹس، جناب سدھیر پلئی، ایم ڈی، کارننگ انڈیا؛ جناب امن گپتا، سی ایم او اور شریک بانی، بوآٹ؛ جناب رامندر سنگھ، چیئرمین، ریڈیئنٹ؛ محترمہ نندنی ٹنڈن، وینچر کیپٹلسٹ اور ڈاکٹر روی بھٹکل، ایلیمنٹ سلوشنز نے الیکٹرانکس شعبےکی قابل ذکر ترقی اور صلاحیت پر تبادلہ خیال کیا۔ ہندوستانی چیمپئن، بوآٹ نے گھریلو برانڈ بنانے اور درآمدات سے گھریلو مینوفیکچرنگ کی طرف جانے کے اپنے سفر کا اشتراک کیا، جس کےلئے حکومتی پالیسیوں اور اسکیموں بشمول مرحلہ وار مینوفیکچرنگ پروگرام کی حمایت حاصل ہے۔ کارننگ انڈیا نے ’میک ان انڈیا‘ میں ’نعرے‘ سے ’یقین‘ کی طرف تبدیلی پر زور دیا، ایک مضبوط الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے مینوفیکچرنگ حکمت عملی پر زور دیا گیا۔ اس شعبے میں درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں جامع مینوفیکچرنگ حکمت عملی، یکساں لیبر کوڈ اور انشورنس کور کی ضرورت شامل ہے۔

پینل کی قیادت جناب سنجے گپتا، چیئرمین،  آئی ای ایس اے اور دیگر معزز پینلسٹ، جناب اکشے ترپاٹھی، یوپی حکومت؛  جناب وجے نہرا، حکومت گجرات؛ ڈاکٹر ای وی رمنا ریڈی، حکومت کرناٹک؛ جناب سوجائی کرم پوری، حکومت تلنگانہ اور حکومت تمل ناڈو کے نمائندے نے مختلف ہندوستانی ریاستوں کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے، بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے اور الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹر صنعتوں میں ہنر کی پرورش کے لیے تیاری کا مظاہرہ کیا، جو اس شعبے میں ہندوستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ پینلسٹس نے سیمی کنڈکٹر کمپنیوں کے لیے مالی اور غیر مالی مدد کی اہمیت، بے ہنگم کاروبار کی ضرورت، اور اسٹارٹ اپس کو  تعاون کرنے کے لیے ریاستی فنڈز کی تشکیل کے بارے میں بھی بات کی۔

’’گلوبل سیمی کنڈکٹر ٹیلنٹ کیپٹل‘‘ پر ہونے والی بات چیت میں ہندوستان کو ایک سیمی کنڈکٹر ٹیلنٹ ملک بنانے کے لیے سیمی کون ا نڈیا فیوچراسکلس ٹیلنٹ روڈ میپ یعنی سیمی کون انڈیا مستقبل کے ہنر کے لئےلائحہ عمل کے نفاذ کی تلاش کی گئی۔ محترمہ جیا جگدیش، اےایم ڈی انڈیا؛ پروفیسر ٹی جی سیتارام، چیئرمین، اے آئی سی ٹی ای ؛ جناب بنود نائر، گلوبل فاؤنڈریز؛ جناب سری نواس ستیہ، اپلائیڈ میٹریلز؛ جناب رنگیش راگھون، لیم ریسرچ؛ پروفیسر ادیان گنگولی، آئی آئی ٹی بمبئی اور ڈاکٹر وجے رگھوناتھن، پردیو یونیورسٹی نے اسٹریٹجک منصوبہ بندی، تعاون اور افرادی قوت کی سرمایہ کاری کے ذریعے ایک سیمی کنڈکٹر ٹیلنٹ ملک بننے کے لیے ہندوستان کے عزم کو ظاہر کیا۔

ڈی پی آئی آئی ٹی کے سکریٹری،جناب راجیش کمار سنگھ نے عالمی سطح پر مسابقتی تعمیل اور ریگولیٹری فریم ورک بنانے کے بارے میں ایک سیشن کو اپ ڈیٹ کیا۔ انہوں نے کاروبار میں آسانی اور ایف ڈی آئی کے عمل میں تیزی سے تبدیلیوں پر روشنی ڈالی، جس میں ریاستوں کی سطح پر کاروبار کرنے میں آسانی پر توجہ دی گئی۔ جناب الکیش کمار شرما، سکریٹری، ایم ای آئی ٹی وائی نے عالمی سرمایہ کاروں کو ہینڈ ہولڈنگ، ٹیکس اصلاحات، سرمایہ کاروں کے لیے فیصلہ سازی کے عمل میں حکومتی نقطہ نظر اور پالیسی کے استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔ محترمہ پرگیہ سہائے سکسینہ، ممبر، سی بی ڈی ٹی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح حکومت صنعتی مشاورت اور ضروریات کی بنیاد پر ساختی تبدیلیوں کو لاگو کرنے کے لیے متحرک رہی ہے۔ جناب راجیو تلوار، ممبر، سی بی آئی سی نے سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم میں آپریشنز کو ہموار کرنے کے لیے خصوصیات کا خاکہ پیش کیا، جس میں کنٹیکٹ لیس، پیپر لیس اور فیس لیس عمل پر توجہ دی گئی۔ جناب گرشرن سنگھ، ایس وی پی، مائیکرون، نے ایڈوانس پرائسنگ ایگریمنٹ  کے لیے حکومت کے تیز رفتار طریقہ کار کی تعریف کی۔ لاوا کے ایم ڈی  جناب ہری اوم رائے نے صنعت کے اس وژن پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان 2033 تک عالمی الیکٹرانکس کا 50 فیصد تیار کرسکے گا۔

محترمہ جیا جگدیش، اے ایم ڈی انڈیا نےسیمی کون انڈیا 2023 میں اختتامی کلمات پیش کئے ۔ سیمی کون  انڈیا کے دوسرے ایڈیشن نے ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کی، اس سوال کے ساتھ کہ ’’بھارت میں سرمایہ کاری کیوں کی جائے‘‘ سے بدل کر سیمی کنڈکٹر صنعت میں "بھارت میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کی جائے گی، جیسا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے نوٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ چپلیٹ آرکیٹیکچر اور مادی سائنس جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر توجہ دینا چپ کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ حکومت کی طرف سے ہنر مند ٹیلنٹ کے لیے اقدامات اور اسٹارٹ اپس اور تحقیق و ترقی کے لیے تعاون اس شعبے میں جدت میں مزید اضافہ کرےگی۔

سیمی کون انڈیا کے دوسرے ایڈیشن نے ہندوستان کو بالعموم ٹیکنالوجی کے مستقبل اور بالخصوص سیمی کنڈکٹرز کے مستقبل کے بارے میں گفتگو کے مرکز میں عالمی کمپنیوں کو اعلیٰ ترین سطح کی قیادت اور علمی حلقوں میں شامل کیا ہے۔ یہ ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر سفر کے باضابطہ آغاز کی نشاندہی کرتا ہے جو ہندوستان کو الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹرز کا عالمی مرکز بنانے کا تصور کرتا ہے۔

 

*******

ش ح ۔ ش ت ۔ ف ر

U. No.7748

 



(Release ID: 1944228) Visitor Counter : 100