وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے دہلی میں، بھارت منڈپم میں اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کا افتتاح کیا


وزیر اعظم نے پی ایم شری اسکیم کے تحت فنڈز کی پہلی قسط جاری کی

12 بھارتی زبانوں میں ترجمہ شدہ تعلیم اور ہنر مندی کے نصاب کی کتابیں جاری کی گئیں

’’ہمارے تعلیمی نظام کا ان اہداف کو حاصل کرنے میں بہت بڑا کردار ہے جن کے ساتھ 21 ویں صدی کا بھارت آگے بڑھ رہا ہے‘‘

’’قومی تعلیمی پالیسی میں روایتی علم اور مستقبل کی ٹکنالوجیوں کو یکساں اہمیت دی گئی ہے‘‘

’’مادری زبان میں تعلیم بھارت میں طلبہ کے لیے انصاف کی ایک نئی شکل کا آغاز کر رہی ہے۔ یہ سماجی انصاف کی طرف بھی ایک بہت اہم قدم ہے ‘‘

’’جب طلبہ کسی زبان میں پر اعتماد ہوں گے تو ان کی مہارت اور صلاحیت بلارکاوٹ ابھرے گی‘‘

’’ہمیں امرت کال کے اگلے 25 سالوں میں ایک متحرک نئی نسل کو پروان چڑھاناہے، ایک ایسی نسل جو غلامی کی ذہنیت سے پاک، جدت طرازی کی خواہش مند اور فرض کے احساس سے معمور ہو‘‘

’’تعلیم میں مساوات کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی بچہ مقام، طبقہ یا علاقے کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے‘‘

’’5 جی کے دور میں پی ایم- شری اسکول جدید تعلیم کا ذریعہ ہوں گے‘‘

’’ زنجبار اور ابوظہبی میں آئی آئی ٹی کیمپس کھولے گئے۔ بہت سے دوسرے ممالک بھی ہم پر زور دے رہے ہیں کہ ہم ان کے ممالک میں آئی آئی ٹی کیمپس کھولیں‘‘

Posted On: 29 JUL 2023 12:37PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج دہلی میں بھارت منڈپم میں اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کا افتتاح کیا۔ یہ قومی تعلیمی پالیسی 3 کی تیسری سالگرہ کا موقع ہے۔ انھوں نے پی ایم شری اسکیم کے تحت فنڈز کی پہلی قسط بھی جاری کی۔ 2020 اسکولوں کو پہلی قسط موصول ہوئی جس کی کل رقم 6207 کروڑ روپے ہے۔ انھوں نے 630 بھارتی زبانوں میں ترجمہ شدہ تعلیم اور ہنر مندی کے نصاب کی کتابوں کا بھی اجراء کیا۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر نمائش کا واک تھرو بھی کیا۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان عوامل میں تعلیم کی اہمیت پر زور دیا جو قوم کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 21 ویں صدی کا بھارت جن اہداف کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ان کے حصول میں ہمارے تعلیمی نظام کا بہت بڑا کردار ہے۔ اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تعلیم کے لیے تبادلہ خیال اور مکالمہ ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے وارانسی کے نو تعمیر شدہ رودرکششا کنونشن سینٹر میں آخری اکھل بھارتیہ شکشا سماگم ہونے اور اس سال اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کے نئے بھارت منڈپم میں ہونے کے اتفاق کا ذکر کیا۔ باضابطہ افتتاح کے بعد منڈپم میں یہ پہلا پروگرام ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی کے رودراکش سے لے کر جدید بھارت منڈپم تک اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کے قدیم اور جدید کے امتزاج کا ایک پوشیدہ پیغام ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت کا تعلیمی نظام ملک کی قدیم روایات کو محفوظ کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف ملک سائنس اور ٹکنالوجی کے میدان میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے تعلیم کے شعبے میں اب تک ہونے والی پیش رفت کے لیے تعاون کرنے والوں کو مبارکباد دی۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آج قومی تعلیمی پالیسی کی تیسری سالگرہ ہے ، وزیر اعظم نے دانشوروں ، ماہرین تعلیم اور اساتذہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اسے ایک مشن کے طور پر لیا اور بے پناہ ترقی میں اپنا حصہ ڈالا۔ اس موقع پر نمائش کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مہارت، تعلیم اور جدید تکنیک کے مظاہرہ پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے ملک میں تعلیم اور اسکولی تعلیم کے بدلتے ہوئے چہرے کو چھوا جہاں چھوٹے بچے کھیل کود کے تجربات کے ذریعے سیکھ رہے ہیں اور اس کے لیے پرامید ہیں۔ انھوں نے مہمانوں پر بھی زور دیا کہ وہ نمائش کا جائزہ لیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انقلابی تبدیلیوں میں کچھ وقت لگتا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی کے افتتاح کے موقع پر احاطہ کیے جانے والے وسیع کینوس کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تمام اسٹیک ہولڈروں  کے نئے تصورات کو اپنانے کی لگن اور آمادگی کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں روایتی علم اور مستقبل کی ٹکنالوجیوں کو یکساں اہمیت دی گئی ہے۔ انھوں نے پرائمری تعلیم میں نئے نصاب، علاقائی زبانوں میں کتابوں، اعلیٰ تعلیم اور ملک میں تحقیقی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے دنیائے تعلیم کے اسٹیک ہولڈرز کی سخت محنت کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ طلبہ اب سمجھتے ہیں کہ 10 +2 سسٹم کی جگہ اب 5+3+3+4 سسٹم چل رہا ہے۔ تعلیم 3 سال کی عمر سے شروع ہوگی جس سے پورے ملک میں یکسانیت آئے گی۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کابینہ نے نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی کے تحت قومی نصاب کا فریم ورک جلد ہی سامنے آئے گا۔ 3-8 سال کی عمر کے طلبہ کے لیے فریم ورک تیار ہے۔ پورے ملک میں یکساں نصاب ہوگا اور این سی ای آر ٹی اس کے لیے نئی کورس کی کتابیں تیار کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ علاقائی زبانوں میں تعلیم فراہم کرنے کے نتیجے میں تیسری سے بارہویں جماعت تک 130 مختلف زبانوں میں تقریبا 3 مختلف مضامین کی نئی کتابیں شائع ہو رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ کسی بھی طالب علم کے ساتھ سب سے بڑی ناانصافی ان کی صلاحیتوں کے بجائے ان کی زبان کی بنیاد پر ان کا فیصلہ کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مادری زبان میں تعلیم بھارت میں طلبہ کے لیے انصاف کی ایک نئی شکل کا آغاز کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سماجی انصاف کی جانب بھی ایک بہت اہم قدم ہے۔ دنیا میں متعدد زبانوں اور ان کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے بہت سے ترقی یافتہ ممالک کو ان کی مقامی زبان کی وجہ سے برتری حاصل ہے۔ یورپ کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ زیادہ تر ممالک اپنی مادری زبانوں کا استعمال کرتے ہیں۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اگرچہ بھارت میں کئی زبانیں موجود ہیں لیکن انھیں پسماندگی کی علامت کے طور پر پیش کیا گیا اور جو لوگ انگریزی نہیں بول سکتے تھے انھیں نظر انداز کیا گیا اور ان کی صلاحیتوں کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے نتیجے میں دیہی علاقوں کے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی تعلیمی پالیسی کی آمد کے ساتھ ہی ملک نے اب اس واہمے کو ترک کرنا شروع کر دیا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اقوام متحدہ میں بھی میں بھارتی زبان میں بات کرتا ہوں۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ سوشل سائنس سے لے کر انجینئرنگ تک کے مضامین اب بھارتی زبانوں میں پڑھائے جائیں گے۔ جناب مودی نے کہا کہ جب طلبہ کو کسی زبان پر اعتماد ہوگا تو ان کی صلاحیتیں اور صلاحیتیں بغیر کسی پابندی کے ابھر کر سامنے آئیں گی۔ انھوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ جو لوگ اپنے ذاتی مفادات کے لیے زبان کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں انھیں اب اپنی دکانیں بند کرنا ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی ملک کی ہر زبان کو مناسب احترام اور سہرا دے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں امرت کال کے اگلے 25 سالوں میں ایک متحرک نئی نسل تیار کرنی ہے۔ ایک ایسی نسل جو غلامی کی ذہنیت سے آزاد ہو، جدت طرازی کی خواہش مند ہو اور سائنس سے لے کر کھیلوں تک کے شعبوں میں نام روشن کرنے کے لیے تیار ہو، اکیسویں صدی کی ضروریات کے مطابق خود کو ہنر مند بنانے کے لیے تیار ہو، ایک ایسی نسل جو فرض شناسی کے احساس سے معمور ہو۔ انھوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی اس میں بڑا رول ادا کرے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ معیاری تعلیم کے مختلف پیمانوں میں سے بھارت کی سب سے بڑی کوشش مساوات کے لیے ہے۔ انھوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کی ترجیح یہ ہے کہ بھارت کے ہر نوجوان کو یکساں تعلیم اور تعلیم کا یکساں موقع ملنا چاہیے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ وسائل میں بھی مساوات کو بڑھایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر بچے کو اپنی پسند اور صلاحیت کے مطابق اختیارات ملنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ تعلیم میں مساوات کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی بچہ جگہ، طبقہ، علاقے کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ پی ایم شری اسکیم کے تحت ہزاروں اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ فائیو جی کے دور میں یہ جدید اسکول جدید تعلیم کا ذریعہ بنیں گے۔ انھوں نے آدیواسی گاؤوں میں ایکلویہ اسکولوں، گاؤوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات اور دیکشا، سویم اور سویم پربھا جیسے طریقوں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ اب بھارت میں تعلیم کے لیے درکار وسائل کے خلا کو تیزی سے پر کیا جارہا ہے۔

وزیر اعظم نے پیشہ ورانہ تعلیم کو عام تعلیم کے ساتھ مربوط کرنے کے اقدامات اور تعلیم کو مزید دلچسپ اور انٹرایکٹو بنانے کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ لیبارٹریوں اور پریکٹیکل کی سہولت پہلے مٹھی بھر اسکولوں تک محدود تھی ، وزیر اعظم نے اٹل ٹنکرنگ لیب کو اجاگر کیا جہاں 75 لاکھ سے زیادہ طلبہ سائنس اور جدت طرازی کے بارے میں سیکھ رہے ہیں۔ ’’سائنس ہر ایک کے لیے اپنے آپ کو آسان بنا رہی ہے۔  یہ نوجوان سائنسدان ہیں جو اہم پروجیکٹوں کی قیادت کرکے ملک کے مستقبل کو تشکیل دیں گے اور بھارت کو دنیا کے تحقیقی مرکز میں تبدیل کریں گے۔‘‘

جناب مودی نے کہا کہ کسی بھی اصلاح کے لیے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمت کی موجودگی نئے امکانات کو جنم دیتی ہے اور انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا بھارت کو نئے امکانات کی نرسری کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے سافٹ ویئر ٹکنالوجی اور خلائی ٹکنالوجی کی مثالدی اور کہا کہ بھارت کی صلاحیت کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہے۔ دفاعی ٹکنالوجی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کا ’کم قیمت‘اور ’بہترین معیار‘کا ماڈل یقینی طور پر کامیاب ہوگا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی صنعتی ساکھ اور اسٹارٹ اپ گروتھ ایکو سسٹم میں اضافے کے ساتھ دنیا میں بھارت کے تعلیمی نظام کے لیے احترام میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام عالمی درجہ بندیوں میں بھارتی اداروں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور انھوں نے زنجیبار اور ابوظہبی میں دو آئی آئی ٹی کیمپس کھولنے کے بارے میں مطلع کیا۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے دوسرے ممالک بھی ہم پر زور دے رہے ہیں کہ ہم اپنے ممالک میں آئی آئی ٹی کیمپس کھولیں۔ انھوں نے بہت سی عالمی یونیورسٹیوں کا بھی ذکر کیا جو تعلیمی ماحولیاتی نظام میں آنے والی مثبت تبدیلیوں کی وجہ سے بھارت میں اپنے کیمپس کھولنے کے لیے تیار ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ آسٹریلیا کی دو یونیورسٹیاں گجرات کے گفٹ سٹی میں اپنے کیمپس کھولنے والی ہیں۔ جناب مودی نے تعلیمی اداروں کو مسلسل مضبوط بنانے اور انھیں مستقبل کے لیے تیار بنانے کے لیے کام کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے بھارت کے اداروں، یونیورسٹیوں، اسکولوں اور کالجوں کو اس انقلاب کا مرکز بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ’’قابل نوجوانوں کی تعمیر ایک مضبوط قوم کی تعمیر کی سب سے بڑی ضمانت ہے‘‘  اور والدین اور اساتذہ اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انھوں نے اساتذہ اور والدین سے اپیل کی کہ وہ طلبہ کو پراعتماد تجسس اور تخیل کی پروازوں کے لیے تیار کریں۔ ہمیں مستقبل پر نظر رکھنی ہوگی اور مستقبل کی سوچ کے ساتھ سوچنا ہوگا۔ ہمیں بچوں کو کتابوں کے دباؤ سے آزاد کرنا ہے۔

وزیر اعظم نے اس ذمہ داری کے بارے میں بات کی جو ایک مضبوط بھارت میں بڑھتے ہوئے عالمی تجسس نے ہم پر عائد کی ہے۔ انھوں نے طلبہ کو یوگا ، آیوروید ، آرٹ اور ادب کی اہمیت سے واقف کرانے کی تاکید کی۔ انھوں نے اساتذہ کو 2047 میں ’’ترقی یافتہ بھارت‘‘کے سفر میں طلبہ کی موجودہ نسل کی اہمیت کے بارے میں یاد دلاتے ہوئے اپنے خطاب کا اختتام کیا۔

مرکزی وزیر برائے تعلیم و ہنرمندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ جناب دھرمیندر پردھان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم کے ویژن سے ہم آہنگ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا آغاز نوجوانوں کو تیار کرنے اور امرت کال میں ملک کی قیادت کے لیے تیار کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد انھیں بنیادی انسانی اقدار پر مبنی رکھتے ہوئے مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہے۔ اپنے نفاذ کے تین سالوں کے دوران اس پالیسی نے اسکول، اعلی اور ہنر مندی کی تعلیم کے شعبوں میں بنیادی تبدیلی لائی ہے۔ 29 اور 30 جولائی کو منعقد ہونے والا یہ دو روزہ پروگرام ماہرین تعلیم، شعبے کے ماہرین، پالیسی سازوں، صنعت کے نمائندوں، اساتذہ اور اسکولوں، اعلی تعلیم اور ہنر مندی کے اداروں کے طلبہ کو قومی تعلیمی پالیسی 2020 کو نافذ کرنے میں اپنی بصیرت، کامیابی کی کہانیوں اور بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے اور اسے مزید آگے لے جانے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

اکھل بھارتیہ شکشا سماگم میں سولہ سیشن ہوں گے، جن میں معیاری تعلیم تک رسائی اور حکمرانی، مساوی اور جامع تعلیم، سماجی و اقتصادی طور پر پسماندہ گروپ کے مسائل، نیشنل انسٹی ٹیوٹ رینکنگ فریم ورک، بھارتی علم کا نظام، تعلیم کی بین الاقوامیت سمیت دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے پی ایم شری اسکیم کے تحت فنڈز کی پہلی قسط جاری کی۔ یہ اسکول طلبہ کو اس طرح پروان چڑھائیں گے کہ وہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای اپی) 2020 کے تصور کے مطابق ایک مساوی ، جامع اور تکثیری معاشرے کی تعمیر کے لیے مصروف ، پیداواری اور معاون شہری بنیں۔ وزیر اعظم نے 12 بھارتی زبانوں میں ترجمہ شدہ تعلیم اور ہنر مندی کے نصاب کی کتابیں بھی جاری کیں۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 7711



(Release ID: 1943903) Visitor Counter : 104