تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں کوآپریٹیو سیکٹر میں ایف پی او پر قومی میگا کانکلیو کا افتتاح کیا اور پی اے سی ایس کے ذریعے 1100 نئے ایف پی اوز کی تشکیل کے لیے ایکشن پلان جاری کیا


مودی حکومت نے پی اے سی ایس کے ذریعے بنائے گئے ایف پی او کے لیے پیداوار سے لے کر مارکیٹنگ تک کا پورا انتظام کیا ہے

پی اے سی ایس (پیکس) کے ذریعے بنائے گئے ایف پی اوز میں کسانوں کو خوشحال بنانے کی سب سے زیادہ صلاحیت ہے، وزارت زراعت اور وزارت امداد باہمی، پی اے سی ایس، ایف پی اوز، اور ایس ایچ جی کے ذریعے سہ رخی دیہی ترقی اور خوشحالی کے منتر کے ساتھ مل کر کام کریں گے

ملک کے پسماندہ کسانوں کو خوشحال بنانے کے لیے ہمیں روایتی طریقوں سے ہٹ کر وقت کے ساتھ ساتھ زراعت کے جدید طریقے اپنانا ہوں گے اور پی اے سی، ایف پی او اس کا آغاز ہے

زراعت اور دیہی ترقی کے میدان میں تعاون پر مبنی تحریک کے ذریعے ہر فرد کو خوشحال بنایا جا سکتا ہے، یہ ان لوگوں کو خوشحال بنانے کا ایک بڑا ذریعہ بن سکتی ہے جن کے پاس سرمایہ نہیں ہے

اگر کوآپریٹیو کے ذریعے زراعت، مویشی پروری اور ماہی پروری کو مضبوط کیا جائے تو جی ڈی پی کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے

زراعت، مویشی پروری اور ماہی پروری پر مبنی اقتصادی سرگرمیاں ہندوستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، یہ 3 شعبے مل کر آج ہندوستان کی جی ڈی پی کا 18 فیصد بنتے ہیں، ان کو مضبوط کرنے کا مطلب ہے ملک کی معیشت کو مضبوط کرنا

جناب نریندر مودی کی قیادت میں 10 سالوں میں دھان کے ایم ایس پی میں 55 فیصد اور گیہوں کے ایم ایس پی میں 51 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، مودی حکومت آزادی کے بعد پہلی حکومت ہے جس نے کسانوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اخراجات سے کم از کم 50 فیصد زیادہ منافع طے کیا ہے

Posted On: 14 JUL 2023 3:56PM by PIB Delhi

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے کوآپریٹیو سیکٹر میں ایف پی او پر قومی میگا کانکلیو کا افتتاح کیا اور آج نئی دہلی میں پی اے سی ایس کے ذریعہ  1100 نئے ایف پی او کی تشکیل کے لیے ایکشن پلان جاری کیا۔ اس موقع پر زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر، امداد باہمی کی وزارت کے مرکزی وزیر مملکت جناب بی ایل ورما، امداد باہمی کی وزارت کے سکریٹری جناب گیانش کمار اور زراعت و کسانوں کی بہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب منوج آہوجا کے ساتھ دیگر کئی معززین بھی موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001U3G6.jpg

جناب امت شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ایک الگ وژن کے ساتھ امداد باہمی کی ایک علیحدہ وزارت قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کوآپریٹیو تحریک بہت پرانی ہے، لیکن آزادی کے 75 سال بعد جب ہم پیچھے مڑکر دیکھتے ہیں تو لگتا ہے کہ ملک میں کوآپریٹیو تحریک کئی حصوں میں بٹ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹیو کے نقطہ نظر سے، ملک کو تین زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے- ریاستیں، جہاں کوآپریٹیو تحریک خود کو آگے بڑھانے اور مضبوط کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ وہ ریاستیں، جہاں کوآپریٹیو تحریک اب بھی چل رہی ہے، اور وہ ریاستیں، جہاں کوآپریٹیو تحریک تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اتنے بڑے ملک میں، جہاں تقریباً 65 کروڑ لوگ زراعت سے وابستہ ہیں، کوآپریٹیو تحریک کو زندہ کرنا، اسے جدید بنانا، اس میں شفافیت لانا اور نئی بلندیوں کو حاصل کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور دیہی ترقی کے میدان میں کوآپریٹیو تحریک کے ذریعے ہی ہر شخص کو خوشحال بنایا جا سکتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی کے پاس سرمایہ ہے یا نہیں، لیکن اگر کسی میں محنت کرنے کی ہمت اور جذبہ ہے اور خود کو آگے لے جانے کی صلاحیت ہے تو کوآپریٹیو تحریک ایسے لوگوں کو خوشحال بنانے کا ایک بڑا ذریعہ ہے جن کے پاس سرمائے کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹیو موومنٹ زراعت سے وابستہ ملک کے 65 کروڑ لوگوں کو مضبوط بنانے اور ان کے چھوٹے سرمائے کو کوآپریٹیو کے ذریعے جمع کرکے ایک بڑے سرمائے میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں امداد باہمی کی وزارت نے پچھلے دو سالوں میں کئی اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور زراعت و کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر کی قیادت میں ملک میں ایف پی اوز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بننے کے بعد جناب نریندر مودی نے زراعت کو مضبوط کرنے اور کسانوں کو خوشحال بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے اور ان میں سے ایک ایف پی او ہے۔ ان کے ذریعے کسانوں کو کافی فائدہ ہوا ہے، لیکن کوآپریٹیو سیکٹر میں ایف پی او اور اس کے فوائد بہت محدود مقدار تک پہنچے ہیں اور ایسا اس لیے ہوا کیونکہ ہم نے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اہداف طے نہیں کیے تھے ۔جناب شاہ نے کہا کہ اگر پی اے سی ایس، ایف پی او بن جاتا ہے  تو ایف پی او کے فوائد پی اے سی ایس کے تمام کسانوں تک پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی ایس کے ذریعے بنائے گئے ایف پی اوز میں کسانوں کو خوشحال بنانے کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت ہے۔ آنے والے دنوں میں، وزارت زراعت اور امداد باہمی کی وزارت پی اے سی ایس، ایف پی اوز، اور ایس ایچ جی کے ذریعے سہ رخی دیہی ترقی اور خوشحالی کے منتر کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی اے سی ایس، ایف پی او بننا چاہتا ہے تو این سی ڈی سی ان کی مدد کر سکتا ہے اور اس کی کوئی حد نہیں ہے اور یہ کانکلیو ملک میں تعاون پر مبنی تحریک کو مزید تیز کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002E4MZ.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ زراعت، مویشی پروری اور ماہی پروری پر مبنی اقتصادی سرگرمیاں ہندوستانی معیشت کی مضبوطی ہیں، لیکن ملک میں ان پر کبھی بحث نہیں کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ تینوں شعبے مل کر ہندوستان کی جی ڈی پی کا 18 فیصد بنتے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ ایک طرح سے زراعت، مویشی پروری اور ماہی پروری ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور انہیں مضبوط کرنے کا مطلب ملک کی معیشت کو مضبوط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مینوفیکچرنگ کے ذریعے جی ڈی پی میں اضافہ ہوتا ہے تو روزگار کے اعداد و شمار میں اتنا اضافہ نہیں ہوتا، لیکن اگر کوآپریٹیو کے ذریعے زراعت، مویشی پروری اور ماہی پروری کو مضبوط کیا جائے تو جی ڈی پی کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان میں تقریباً 65 فیصد لوگ براہ راست زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں اور تقریباً 55 فیصد افرادی قوت زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر تمام خدمات بھی بالواسطہ طور پر دیہی علاقوں میں زراعت پر منحصر ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ آج ملک کے 86 فیصد کسان چھوٹے اور معمولی کسان ہیں، جن کے پاس ایک ہیکٹر سے کم زمین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہندوستان واحد ملک ہے جس نے چھوٹے کسانوں کو مزدور نہیں بننے دیا اور وہ اپنی زمین کے مالک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو جدید بنانے، زرعی پیداوار کی اچھی قیمتیں حاصل کرنے اور زراعت کو منافع بخش بنانے کے لیے ہمیں روایتی طریقوں سے نکل کر آج کے عصری طریقوں کو اپنانا ہوگا اور یہ پی اے سی ایس بطور ایف پی اوز اسی سلسلے کی ایک نئی شروعات ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ حکومت اور کوآپریٹیو سیکٹر کی مکمل ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ زراعت سے وابستہ تمام لوگوں کی زندگی بھی اتنی ہی آرام دہ ہو جتنی خدمت کے شعبے سے وابستہ لوگوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف پی او کا تصور یوگیندر الگ کمیٹی نے 2003 میں وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپائی کے دور میں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب جناب نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم بنے تو انہوں نے ایف پی او کی تجویز کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس پہل کی اہمیت یہ ہے کہ آج ملک میں  11,770 ایف پی او کام کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے ملک کے لاکھوں کسان اپنی آمدنی بڑھانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 10,000 ایف پی اوز قائم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور اسے سال 2027 تک حاصل کرنے کا ہدف ہے۔انہوں نے کہا کہ جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند نے اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے 6900 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ایسا تصور پیش کیا ہے کہ اِن پٹ سے لے کر آؤٹ پٹ تک، مینوفیکچرنگ سے لے کر پروسیسنگ اور گریڈنگ تک اور پیکیجنگ سے لے کر مارکیٹنگ اور اسٹوریج تک، یعنی زرعی پیداوار سے لے کر مارکیٹنگ تک کا پورا نظام ایف پی او کے تحت ہونا چاہیے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اِن پٹس کی خریداری، مارکیٹ کی معلومات، ٹیکنالوجی اور اختراع کا پھیلاؤ، پیداوار کے لیے اِن پٹس جمع کرنے، ذخیرہ کرنے، خشک کرنے، صفائی ستھرائی اور درجہ بندی کی سہولیات ایف پی اوز کے ذریعے کی گئی ہیں۔ ایف پی اوز نے برانڈ کی تعمیر کے ساتھ ساتھ پیکیجنگ، لیبلنگ اور معیار کاری کے عمل، کوالٹی کنٹرول، ادارہ جاتی خریداروں اور کارپوریٹ ہاؤسز کے ساتھ مل کر کسان کو زیادہ قیمت حاصل کرنے کے انتظامات بھی کیے ہیں۔ ایف پی اوز تمام سرکاری اسکیموں کے بارے میں کسانوں کو آگاہ کرکے اسکیموں کو پھیلانے کا ذریعہ بھی بن گئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00348NP.jpg

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے ملک کے تمام ایف پی اوز پر زور دیا کہ وہ اسی طرح کام کرتے رہیں، بلکہ پی اے سی ایس کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک نئے ہائبرڈ ماڈل کو ڈیزائن کیا جانا چاہیے تاکہ معلومات کے تبادلے، منافع کی تقسیم اور پی اے سی ایس اور ایف پی او  کے درمیان ترتیب پر مبنی مارکیٹنگ کے لیے ایک مکمل نظام وضع کیا جا سکے۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے 5000 کروڑ روپے سے زیادہ کے قرضے فراہم کیے ہیں۔ ایف پی اوز کو اب تک 127 کروڑ روپے، جو کہ 6900 کروڑ روپے کے علاوہ ہیں۔ قبائلی اضلاع میں جنگلاتی پیداوار سے متعلق کام کے لیے 922 ایف پی اوز بنائے گئے ہیں۔ یہ اس باریک بیں طریقے کو ظاہر کرتا ہے جس میں مودی حکومت اور زراعت و کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر آگے بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گجرات، مہاراشٹر، اترپردیش، راجستھان اور پنجاب کی ریاستوں نے ایف پی اوز کے میدان میں شاندار کام کیا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کے درمیان یہ ثابت کرنا ہے کہ زراعت ایک منافع بخش کاروبار ہے، اور اسے مناسب مارکیٹنگ کے ساتھ جدید طریقے سے عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کے 12 کروڑ کسانوں میں ایسا اعتماد پیدا ہو جائے تو نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ بھی بڑھے گا۔ اس سے نہ صرف ان 12 کروڑ کسانوں کو خود انحصاری ملے گی بلکہ ملک بھی خود کفیل ہو جائے گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس سلسلے میں بہت سے اقدامات کیے ہیں اور اب کوآپریٹیو- ایف پی او کے ذریعے مودی حکومت کسانوں کو تاجر اور کاروباری بنانے کی سمت میں آگے بڑھے گی۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے دور میں زرعی شعبے کے لیے بجٹ مختص میں 5.6 گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں سال 2013-14 میں زرعی بجٹ 21,000 کروڑ روپے کا تھا، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں سال 2023-24 میں یہ بڑھ کر 1.15 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مشترکہ بجٹ 21,000 کروڑ روپے تھا، لیکن اب صرف زراعت کی وزارت کا بجٹ 1.15 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ یہ وزیر اعظم اور حکومت کی طرف سے زراعت کو دی گئی ترجیح کو ظاہر کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004DCSM.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ ملک نے 2013-14 میں 265 ملین ٹن اور 2022-23 میں 324 ملین ٹن اناج کی پیداوار کی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ کسان ایم ایس پی کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں اور حکومت اس پر بات کرنے کو تیار ہے۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ 10 سالوں میں دھان کے ایم ایس پی میں 55 فیصد اور گیہوں کے ایم ایس پی میں 51 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب مودی کی قیادت میں موجودہ حکومت آزادی کے بعد پہلی حکومت ہے جس نے کسانوں کی لاگت سے کم از کم 50 فیصد زیادہ منافع طے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے دھان کی خریداری میں 88 فیصد کا اضافہ کیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ تقریباً دوگنا دھان خریدا گیا ہے اور گندم کی خریداری میں تقریباً دو تہائی یعنی 72 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے 251 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں کی خریداری کا کام کیا ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مودی حکومت نے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کتنا کام کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نامیاتی کھیتی کو فروغ دیا گیا،  72 لاکھ ہیکٹر کی مائیکرو اریگیشن کے ذریعے 60 لاکھ کسانوں کا احاطہ کیا گیا، مائیکرو اریگیشن فنڈ بنایا، قومی خوردنی تیل مشن بنایا، 24000 کروڑ روپے کا زرعی انفرااسٹرکچر فنڈ بنایا، زرعی میکانائزیشن کے لیے فنڈ بنایا اور تقریباً 1260 منڈیوں کو e-NAM کے ذریعے جوڑنے کا کام بھی وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے کیا ہے۔

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ مودی حکومت کے دوران زراعت کے شعبے میں بنیادی تبدیلی آئی ہے اور اب امداد باہمی کی وزارت بنائی گئی ہے تاکہ اس کے فوائد کسانوں تک پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹیو کے منتر کے مطابق منافع اسی کو جاتا ہے جو کھیتوں میں محنت کرتا ہے اور اس کو امداد باہمی کی وزارت نے یقینی بنایا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے کوآپریٹیو سیکٹر میں بہت سے کام کئے ہیں۔ پی اے سی ایس کے بائی لاز بنائے گئے ہیں جنہیں  26 ریاستوں نے قبول کرلیا ہے۔ اب پی اے سی ایس ڈیری اور ماہی گیری کمیٹی کے طور پر کام کر سکے گی۔ یہ  پٹرول پمپ، گیس ایجنسی، سی ایس سی، سستی ادویات کی دکان اور سستے اناج کی دکان بھی چلا سکے گی، یہ ذخیرہ کرنے کا کام بھی کر سکے گی۔ پی اے سی ایس گاؤں کی ہر گھر جل کمیٹی کے تحت پانی کے انتظام میں کمرشیل ورک دے سکیں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے 22 مختلف کاموں کو پی اے سی ایس کے ساتھ جوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پی اے سی ایس مضبوط نہیں ہوتا، اے پی اے سی ایس کبھی مضبوط نہیں ہو سکتا۔ اگر ایف پی اوز، پی اے سی ایس اور سیلف ہیلپ گروپس ایک دوسرے کو مدد بہم پہنچانے کا کام کریں تو آنے والے دنوں میں دیہی ترقی اور زرعی ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔

 

******

ش  ح۔ م  م۔ م ر

U-NO. 7025

14.07.2023


(Release ID: 1939555) Visitor Counter : 185