بجلی کی وزارت

مرکزی حکومت نے ٹائم آف ڈے (ٹی او ڈی) ٹیرف متعارف کراتے ہوئے اور اسمارٹ میٹرنگ کے قوانین کو آسان بناتے ہوئے بجلی (صارفین کے حقوق) قوانین- 2020 میں ترمیم کی


بجلی کا ٹیرف شمسی گھنٹوں کے دوران 20 فیصد کم ، زیادہ استعمال کے گھنٹوں کے دوران 10 فیصد سے 20 فیصد زیادہ رہے گا؛ ٹی او ڈی کے ضابطوں کے مؤثر استعمال سے صارفین کو فائدہ ہوگا

ٹائم آف ڈے ٹیرف سے فائدہ ہی فائدہ ہے: اس سے صارفین کو بجلی کے بل کم کرنے میں مدد ملے گی، اس سے بجلی کے نظام کو اپنے وسائل مزید کارگر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد ملے گی : بجلی نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ

یہ قابل تجدید توانائی کے وسائل کو گرڈ کے ساتھ بہتر طریقے سے مربوط کرنے کو یقینی بنانے اور ہندوستان کے لئے تیز رفتار توانائی کی منتقلی کا میکنزم ہے: بجلی نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ

Posted On: 23 JUN 2023 10:29AM by PIB Delhi

حکومت ہند نے  بجلی  (صارفین کے حقوق) قوانین – 2020  میں  ایک ترمیم کے ذریعہ  موجودہ  بجلی کے ٹیرف  نظام میں دو تبدیلیاں کی ہیں۔ ان تبدیلیوں میں ٹائم آف ڈے  (ٹی او ڈی) ٹیرف  اور  اسمارٹ میٹرنگ  کے ضابطوں کو معقول بنانا  شامل ہے۔

ٹائم آف  ڈے  (ٹی او ڈی) ٹیرف  کا تعارف

 دن کے کسی   بھی وقت کے لئے ایک شرح پر بجلی  کا بل وصول کئے جانے کے  بجائے دن کے مختلف اوقات  میں بجلی  استعمال کرنے کے لئے  آپ کو مختلف  شرح پر ادائیگی کرنی ہوگی۔ ٹی او ڈی ٹیرف  سسٹم کے تحت  شمسی  گھنٹوں (ریاستی الیکٹر سٹی ریگولیٹری  کمیشن کے ذریعہ مقررہ دن کے 8 گھنٹوں کے دوران ) کا ٹیرف  معمولی ٹیرف سے 10  فیصد سے لے کر 20  فیصد تک  کم ہوگا، جبکہ  زیادہ استعمال والے گھنٹوں کے دوران  ٹیرف  10  سے 20  فیصد زیادہ ہوگا۔ ٹی او ڈی  ٹیرف 10  کلو واٹ کی زیادہ سے زیادہ  مانگ  والے  کمرشیل اور صنعتی  صارفین کے لئے  یکم اپریل 2024  سے  نافذ ہوگا، جبکہ  زرعی صارفین کو چھوڑ کر  بقیہ تمام  صارفین کے لئے   زیادہ  سے زیادہ  یکم  اپریل  2025 نافذ ہوگا۔ ٹائم آف ڈے  ٹیرف  اسمارٹ  میٹر والے صارفین کے لئے  اسمارٹ میٹر لگائے جانے کے فورا بعد  لاگو ہوگا۔

بجلی  اور  نئی اور قابل تجدید توانائی  کے مرکزی وزیر   جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ  ٹی او ڈی  صارفین کے ساتھ ساتھ بجلی کے نظام کے لئے بھی  فائدہ مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ٹی او ڈی ٹیرف میں زیادہ استعمال والے گھنٹوں  ، شمسی گھنٹوں اور معمولی گھنٹوں کے لئے علیحدہ علیحدہ  شرح وصول کی جائے گی۔ اس کی وجہ سے  صارفین  ٹیرف  کے مطابق اپنے  شرحوں کو مد نظر رکھتے ہوئے  اپنے لوڈ  کا بندو بست  کریں گے۔ ٹی او ڈی  ٹیرف میکنزم کے بارے میں بیداری اور  اس کے  مؤثر  استعمال سے  صارفین اپنے بجلی  کے بلوں کو کم کرسکتے ہیں۔ شمسی بجلی سستی ہونے کی وجہ سے  شمسی گھنٹوں کے دوران ٹیرف  کم رہے گا، جس سے  صارفین کو فائدہ  ہوگا۔ شمسی گھنٹوں کے علاوہ  تھرمل اور ہائیڈرو پاور   کے ساتھ ساتھ  گیس  پر مبنی  صلاحیت  کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کی قیمت  شمسی بجلی سے زیادہ ہے۔ اس کی جھلک ٹائم آف ڈے ٹیرف میں ملے گی۔ اب صارفین  اپنی بجلی کے اخراجات کو  کم کرنے کے لئے  اپنی کھپت  کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں اور  شمسی گھنٹوں کے دوران  جب بجلی کی لاگت  کم ہوتی ہے، تو  زیادہ  سرگرمیوں کا منصوبہ بناسکتے ہیں۔’’

مرکزی   وزیر  نے کہا کہ  ٹی او ڈی  میکنزم  قابل تجدید  توانائی کے وسائل  کو  گرڈ کے  ساتھ بہتر  طریقے سے مربوط کرنے   کو بھی  یقینی بنائے گا، جس سے ہندوستان کے لئے  تیز رفتار  توانائی کی منتقلی کی سہولت  حاصل ہوگی۔ جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ  ‘‘ٹی او ڈی ٹیرف سے  قابل تجدید  بجلی کی پیداوار  کے اتار چڑھاؤ کا  بندو بست بہتر ہوگا، ا س سے  قابل تجدید بجلی  پیدا کرنے کے  گھنٹوں کے دوران  مانگ میں اضافے  کی تحریک ملے گی اور  اس طرح  قابل تجدید توانائی  کی زیادہ مقدار  کو  گرڈ کے ساتھ  مربوط کیا جاسکے گا۔

زیادہ تر  ریاستی  الیکٹرسٹی ریگولیٹری  کمیشنوں (ایس  ای آر سی)  نے  ملک میں بڑے   کمرشیل اور صنعتی  (سی اینڈ آئی)  زمرے کے  صارفین کے لئے  ٹی او ڈی  ٹیرف  پہلے نافذ کردیا ہے۔ اسمارٹ میٹر لگائے جانے کے بعد  گھریلو  صارفین کی سطح پر  ٹیرف  پالیسی کی  شرائط  کے مطابق  ٹی او ڈی میٹرنگ  شروع کی جائے گی۔

ٹائم آف ڈے (ٹی او ڈی)  ٹیرف  کو  ایک  ڈیمانڈ سائڈ مینجمنٹ (ڈی ایس ایم) اقدام کے طور پر بجلی کی صنعتوں  کے لئے دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے، جو  زیادہ استعمال کے وقت  سے  کم استعمال کے وقت  میں  اپنے   بجلی کے لوڈ  کے  ایک حصے کے طور پر منتقل کرنے کے لئے صارفین کو  تحریک  دیتا ہے۔ اس سے  زیادہ استعمال  کی مدت کے دوران  بجلی کے  نظام کی مانگ  میں  کمی  آتی ہے اور  سسٹم کے لوڈ میں  بہتری آتی ہے۔ ٹی او ڈی ٹیرف  کو نافذ  کرنے اور اس کے  نفاذ  کو فروغ دینے کے لئے  کئی  قانونی ضوابط  پہلے ہی موجود ہیں (یعنی  ٹیرف پالیسی، 2016 ، الیکٹر سٹی ایکٹ- 2003 اور  نیشنل الیکٹر سٹی  پالیسی – 2005) ۔

اسمارٹ میٹرنگ ضابطے میں کی گئی ترمیم سے متعلق  قوانین

حکومت نے اسمارٹ میٹرنگ  کے لئے قوانین کو بھی آسان  بنایا ہے۔ صارفین  کو  دشواری / پریشانی سے  بچانے کے لئے  زیادہ سے زیادہ  منظور  شدہ لوڈ  / مانگ  سے زیادہ  صارفین کی مانگ میں اضافے پر  موجودہ  جرمانے  کو کم کردیا گیا ہے۔ میٹرنگ   کے ضابطے میں ترمیم کے مطابق  اسمارٹ میٹر لگائے جانے کے بعد  میٹر لگائے جانے کی تاریخ سے پہلے  کی مدت کے لئے  اسمارٹ میٹر  کے ذریعہ درج  شدہ  زیادہ سے زیادہ مانگ کی بنیاد پر  کسی  صارف پر  کوئی  جرمانہ  عائد  نہیں کیا جائے گا۔ لوڈ میں ترمیم  کے عمل کو بھی  اس طرح معقول  بنایا گیا ہے کہ  زیادہ سے زیادہ مانگ کی صورت   میں لوڈ میں  اسی حالت میں اضافہ کیا جائے گا جب ایک  مالی سال میں  کم از کم  تین بار  منظور  شدہ لوڈ سے زیادہ  بجلی استعمال کی گئی ہو۔ اس کے علاوہ  اسمارٹ  میٹروں کو  دور  سے  دن میں کم  از کم  ایک  پڑھا جائے گا اور  بجلی کی کھپت  کے بارے میں  معلومات کے ساتھ  فیصلہ لینے میں  صارفین کی مدد کے لئے  انہیں ڈاٹا  فراہم کرایا جائے گا۔

حکومت نے بجلی (صارفین کے حقوق) قوانین -  2020  کو  31  دسمبر   2020  کو نوٹیفائی کیا تھا۔  یہ قوانین  اس خیال پر مبنی تھے کہ  بجلی کا نظام  صارفین  کو خدمات فراہم کرائے اور  صارفین کو  قابل اعتماد  خدمات اور معیاری بجلی حاصل کرنے کا حق ہے۔ ان قوانین میں  اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی تھی کہ  بجلی کے نئے کنکشن ،  ریفنڈ اور دیگر خدمات  صارفین کو معینہ مدت میں فراہم کی جائے  اور  سروس پروائڈرس پر  جرمانہ عائد کر کے  صارفین کے حقوق  کو  نظر انداز نہ کیا جائے اور  صارفین کو معاوضہ کی ادائیگی کی جائے۔

قوانین  میں موجودہ  ترمیم  بجلی کے صارفین کو با اختیار بنانے ،کم  لاگت پر  24 گھنٹے ساتوں دن قابل اعتماد  بجلی کی سپلائی  کو یقینی بنانے  اور  بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے  موافق  ایکو  سسٹم کو برقرار رکھنے کے لئے  حکومت  کے ذریعہ کئے گئے  اقدامات  کے سلسلے   کی ہی  ایک کڑی ہے۔

دسمبر 2020  میں  قوانین  کے نوٹیفکیشن اور  اس کے بعد  کی جانے والی ترمیم  درج ذیل میں دیکھی جاسکتی ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ا گ- ق ر)

(20-06-2023)

U-6420



(Release ID: 1934715) Visitor Counter : 134