امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دلی کے وگیان بھون میں ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے آفات کے بندوبست کے وزراء کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن     2047 کے تحت میٹنگ کا  اصل مقصد  بھارت کو آفات کو برداشت کرنے والا بنانے کی خاطر ملک میں آفات کے خطرے  کو کم کرنے کے نظام  کو مزید مستحکم کرنا ہے

مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے ملک میں آفات کے بندوبست کے لئے 8 ہزار کروڑروپے سے زیادہ کی تین اہم اسکیموں کا اعلان کیا

تمام ریاستوں میں  آگ بجھانے کی خدمات  میں توسیع اور جدید کاری کے لئے  پانچ ہزار کروڑروپے کا پروجیکٹ 

سات  سب سے زیادہ آبادی والے میٹرو شہروں  - ممبئی ،چنئی ، کولکتہ  ، بنگلورو ، حیدرآباد  ، احمدآباد اور پونے  میں شہروں میں سیلاب کے خطرے کو کم کرنے کے لئے  2500 کروڑروپے کا پروجیکٹ

سترہ ریاستو ں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوںمیں  مٹی کے تودے کھسکنے  کے خطرے کو کم کرنے کی خاطر 825 کروڑروپے کا  نیشنل لینڈسلائڈ  مٹیگیشن  پروجیکٹ

ہماری  یہ کوشش ہونی چاہئے کہ آفات کی وجہ سے کسی ایک شخص کی بھی جان ضائع  نہ ہو،  وزیراعظم  مودی کی   قیادت میں تمام ریاستوں نے  پچھلے  پانچ برسوں میں  اس ہدف کو حاصل کرنے  کے لئے کوششیں کی ہیں

آفات کی نوعیت  میں تبدیلی آئی ہے ،  ان کی شدت  اور  تعداد میں   بھی اضافہ ہوا ہے ، یہی وجہ ہے کہ  ہمیں  اپنی تیاریوں کو تیز اور وسیع  کرنا ہوگا، بہت سی نئی آفات ، نئے مقامات  پر آرہی ہیں  ہمیں  اس کے لئے  بھی خود کو تیار کرنا ہوگا

اس سے  پہلے آفات کے تئیں  ہمارا طریق کار  راحت پر مرکوز اور  رد عمل والا تھا، پچھلے نو برسوں  میں

  وزیر اعظم  جناب نریندرمودی کی قیادت میں ، اجتماعی  اور لگن کے ساتھ سخت محنت کرکے   ، ہم نے بنیادی سطح پر پہلےسے خبردار کرنے کا نظام  ،  روک تھام ،  کمی کرنے اور  تیاری پرمبنی آفات کے بندوبست   کانظام نافذ کیا ہے

مودی حکومت نے  آفا ت  کے زیادہ امکان والے  350 اضلاع میں  تقریباََ ایک لاکھ   نوجوان رضا کاروں کو تیار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے،  آفا ت کے دوران  ، ہمیں  بہت اچھے نتائج  مل رہے ہیں

سال  06-2005 سے  14-2013 کے دوران  نو سال کے مقابلے  15-2014 سے  23-2022  تک   ایس ڈی آر ایف   کے لئے   جاری  کردہ فنڈ  35858 کروڑروپے سے بڑھ کر  تقریباََ  تین گنا 104704 کروڑروپے  ہوگئے ہیں

اس کے علاوہ  این ڈی آر ایف  کے  جاری کردہ فنڈ  25000 کروڑروپے سے  بڑھ کر تقریباََ تین گنا ستتّرہزار  کروڑروپے ہوگئے ہیں

وزیراعظم مودی نے   آفا ت  کے بندوبست کے شعبے میں  گرانقدر تعاون کے لئے  افراد اور  اداروں کو  سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن   پرسکار  سے نوازنے کی روایت شروع کی ہے،  اس  کی وجہ سے  اس شعبے میں کام کرنے کے لئے  یقیناََ افراد اور اداروں  کی ہمت افزائی ہوئی ہے

اس سے پہلے  آئی ایم ڈی  بارش  اور اس سے آنے والے سیلاب  کے بارے میں   تین دن  پہلے  پیش گوئی کرتی تھی  جبکہ اب  یہ پیش گوئی  پانچ دن پہلے ہی کردی جاتی ہے ،جس سے   بچاؤ کوششوں کے لئے اضافی وقت مل جاتا ہے، آئی ایم ڈی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اگلے سال تک  سات دن  پہلے پیش گوئی جاری  کرے

این ڈی ایم اے نے ریاستوں میں ایسے سات  بجلی  پلانٹ کے مقامات  کا دورہ کیا ، جہاں نیو کلیائی  پاور پلانٹ تعمیر کئے جارہے ہیں اور ان ریاستوں کو کسی  بھی ہنگامی صورت میں لوگوں کو  نکالنے کے لئے  پروٹو کول    جاری کردئے گئے ہیں

مرکزی وزیر داخلہ نے  تمام ریاستوں سے کہا کہ وہ  ماڈل فائر بل  منظور کریں اور تمام ریاستوں میں یکساں قانون بنائیں

Posted On: 13 JUN 2023 5:47PM by PIB Delhi

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکز ی وزیر جناب امت  شاہ نے آج نئی دلی کے وگیان بھون میں   ریاستو ں/ مرکز کے  زیر انتظام علاقوں کے آفات کے بندوبست کے وزراء  کے ساتھ  ایک میٹنگ کی صدارت کی ۔ وزیر اعظم جناب نریندرمودی کے وژن  ایٹ  2047  کے تحت  میٹنگ کا اصل مقصد  بھارت کو  آفات  کو برداشت  کرنے  والا بنانے کے لئے ملک میں  آفات سے متعلق خطرات کو کم کرنے کے نظام کو  مزید مستحکم کرنا  اور ریاستو ں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے انتظامیہ کے ساتھ  آفات کے بندوبست  سے متعلق  مختلف  امور پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001JIVC.jpg

جناب امت شاہ نے اپنے خطاب میں ملک میں آفات کے بندوبست سے متعلق 8000 کروڑروپے سے زیادہ کی تین  اہم اسکیموں کا اعلان کیا۔

1-تمام ریاستوں میں  آگ بجھانے کی خدمات  میں توسیع اور جدید کاری کے لئے  پانچ ہزار کروڑروپے کا پروجیکٹ 

2-سات  سب سے زیادہ آبادی والے میٹرو شہروں  - ممبئی ،چنئی ، کولکتہ  ، بنگلورو ، حیدرآباد  ، احمدآباد اور پونے  میں شہروں میں سیلاب کے خطرے کو کم کرنے کے لئے  2500 کروڑروپے کا پروجیکٹ

3-سترہ ریاستو ں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوںمیں  مٹی کے تودے کھسکنے  کے خطرے کو کم کرنے کی خاطر 825 کروڑروپے کا  نیشنل لینڈسلائڈ  مٹیگیشن  پروجیکٹ۔

انہوں نے کہا   کہ  ہماری  یہ کوشش ہونی چاہئے کہ آفات کی وجہ سے کسی ایک شخص کی بھی جان ضائع  نہ ہو،  وزیراعظم  مودی کی   قیادت میں تمام ریاستوں نے  پچھلے  پانچ برسوں میں  اس ہدف کو حاصل کرنے  کے لئے کوششیں کی ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میٹنگ کے دوران تبادلہ خیال  قومی سطح  پر پالیسیوں کو مرتب کرنے  اور ان پر نظرثانی کرنے کے لئے بہت ضروری ہے ۔  انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستوں نے  پچھلے نو برسو ں کے دوران کئی سنگ میل حاصل کئے ہیں  لیکن  ہم مطمئن  نہیں رہ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ  آفات کی نوعیت  میں تبدیلی آئی ہے ،  ان کی شدت  اور  تعداد میں   بھی اضافہ ہوا ہے ، یہی وجہ ہے کہ  ہمیں  اپنی تیاریوں کو تیز اور وسیع  کرنا ہوگا، بہت سی نئی آفات ، نئے مقامات  پر آرہی ہیں  ہمیں  اس کے لئے  بھی خود کو تیار کرنا ہوگا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ 2004  کے بعد قو می سطح پر جامع تبادلہ خیال کے بعد  مرکز اور ریاستی سطح  پر ایک اجتماعی  ذمہ داری اور کارروائی کا نظا م تیار کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ  کووڈ  -19  وبا کے دوران  مرکز اور  ریاستوں نے  وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں  صدی  کی سب سے  مہلک وبا سے کامیابی سے  نمٹا ہے۔  اس مشکل وقت میں  مرکزی حکومت ،ریاستوں اور عوام نے  ہرمحاذ پر مل کر لڑنے کی  ایک شاندار مثال دنیا کے سامنے  پیش کی تھی۔ جناب شاہ نے کہا کہ   وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے  220  کروڑ سے زیادہ   کرونا کے مفت ٹیکے فراہم کئے   ۔کروڑوں  غریب  لوگوں کے لئے  خوراک کا انتظام کیا ،  لاکھوں  مزدوروں کو ان کے وطن واپس لایا گیا اور  ڈی بی ٹی کے ذریعہ  ان کی مشکلوں کو کم کرنے  کا بندوبست کیا گیا۔

امور داخلہ اور امداد  باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ چند سال پہلے تک   آفات کے تئیں  ہمارا طریق کار  راحت پر مرکوز اور  رد عمل والا تھا، پچھلے نو برسوں  میں وزیر اعظم  جناب نریندرمودی کی قیادت میں ، اجتماعی  اور لگن کے ساتھ سخت محنت کرکے   ، ہم نے بنیادی سطح پر پہلےسے خبردار کرنے کا نظام  ،  روک تھام ،  کمی کرنے اور  تیاری پرمبنی آفات کے بندوبست   کانظام نافذ کیا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ   مودی حکومت نے  آفا ت  کے زیادہ امکان والے  350 اضلاع میں  تقریباََ ایک لاکھ   نوجوان رضا کاروں کو تیار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہےاور   آفا ت کے دوران  ، ہمیں  بہت اچھے نتائج  مل رہے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیراعظم  جناب نریندر مودی کی قیادت میں  صرف دس دن کے دوران  آئی ایم سی ٹی   کی ٹیموں  کو  73  بار بھیج کر  پچھلے چار برسوں کے دوران  ریاستوں کی  مدد  کے لئے سرگرم کوششیں کی ہیں۔ سال  06-2005 سے  14-2013 کے دوران  نو سال کے مقابلے  15-2014 سے  23-2022  تک   ایس ڈی آر ایف   کے لئے   جاری  کردہ فنڈ  35858 کروڑروپے سے بڑھ کر  تقریباََ  تین گنا 104704 کروڑروپے  ہوگئے ہیں

اس کے علاوہ  این ڈی آر ایف  کے  جاری کردہ فنڈ  25000 کروڑروپے سے  بڑھ کر تقریباََ تین گنا ستترہزار  کروڑروپے ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ  سرگرم  طریق کار کی وجہ سے   آفات  کے خطرا ت  کو کم کرنے اور  آفات کے بعد راحت رسانی  اور باز آبادکاری کے شعبوں میں  مرکز اور ریاستوں نے  بجٹ   کے اختصاص  میں اضافہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سال  2021  میں  مرکز ی حکومت کے تحت  16700 کروڑروپے کے ساتھ  نیشنل ڈزاسٹر  مٹیگیشن   فنڈ   قائم کیا  گیا ہے اور   ایس ڈی ایم ایف   کے تحت   آفا  ت   کو کم کرنے کی سرگرمیوں کے لئے  32000 کروڑروپے کا فنڈ رکھا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002QLL4.jpg

 

جناب امت شاہ نے کہا کہ پورے ملک میں   انڈیا ڈزاسٹر  ریسورس نیٹ ورک     کی تفصیلی فہرست تیار کی گئی ہیں  اور ان میں  ایک لاکھ سے زیادہ نئے ریکارڈ درج کئے گئے ہیں ۔  354 کروڑروپے کی لاگت سے ایس ایم ایس کے ذریعہ الرٹ کرنے کا پروٹوکول   کو نافذ کیا گیا ہے۔  آفا ت کے بندوبست سے متعلق  معلوماتی نظام  پورٹل   ،  112 ایمرجنسی ریسپورنس  سپورٹ سسٹم    کثیر جہتی اقدامات کے لئے  بہت کارآمد ہیں۔  وزیراعظم مودی نے   آفا ت  کے بندوبست کے شعبے میں  گرانقدر تعاون کے لئے  افراد اور  اداروں کو  سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن   پرسکار  سے نوازنے کی روایت شروع کی ہے،  اس  کی وجہ سے  اس شعبے میں کام کرنے کے لئے  یقیناََ افراد اور اداروں  کی ہمت افزائی ہوئی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ  ملک میں  سیلاب کے بندوبست کے لئے   اسرو نے  شمال مشرق میں   271  آبی ذخائر   کی نشاندہی کی ہے۔ اس سے پہلے  آئی ایم ڈی  بارش  اور اس سے آنے والے سیلاب  کے بارے میں   تین دن  پہلے  پیش گوئی کرتی تھی  جبکہ اب  یہ پیش گوئی  پانچ دن پہلے ہی کردی جاتی ہے ،جس سے   بچاؤ کوششوں کے لئے اضافی وقت مل جاتا ہے، آئی ایم ڈی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اگلے سال تک  سات دن  پہلے پیش گوئی جاری  کرے۔ انہو ں نے کہا کہ  ماحولیات  ،جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کی وزارت نے  تیرہ بڑے دریاؤں کے کنارو ں پر  ، جہاں سیلاب کے امکانات زیادہ ہیں، پیڑ لگاکر  سیلاب کی روک تھام کی کوشش کی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے  ایسی ریاستوں میں  ، جہاں  نیو کلیائی بجلی گھر  بنائے جارہے ہیں ،سات  بجلی گھروں کے مقاما ت کا دورہ کیا اور کسی بھی ہنگامی صورت میں لوگوں کو نکالنے کے لئے ریاستوں کو  سخت  پروٹوکول  بھیجے گئے ہیں۔ جناب شاہ نے  ریاستوں کے وزرا سے کہا کہ وہ   اسے اپنی ترجیح  بنائیں  اور   جب تک نیو  کلیائی بجلی گھر کام کرنا شروع نہیں کرتے ، آفات کےبندوبست سے متعلق تمام انتظامات مکمل کئے جانے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ  موسم گرما   کے لئے  23 ریاستوں میں   ورکشاپ کا  انعقاد کیا گیا ہے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ   کچھ ریاستوں نے کسانوں  کو  معاوِضہ دینے   کا مشورہ دیا ہے اور حکومت    اس پر ضرور غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو اس کے لئے   اپنے بجٹ کے فنڈ میں اضافہ کرنا چاہئے ۔  انہوں نے کہا کہ تمام ریاستو ں کو  ماڈل فائر بل   کو منظور کرنا چاہئے اور تمام ریاستو ں میں  یکساں  قانون بنانا چاہئے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ  جنرل وارننگ  پروٹوکول کے لئے   جن چیزوں کا فیصلہ کیا گیا تھا و ہ  سب مکمل کی جاچکی ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ   8 ریاستوں کے  87  اضلاع میں   ضلع  ڈزاسٹر مینجمنٹ   پلان اب  بھی  التوا میں ہیں اور انہیں   جلد  از جلد  مکمل کیا جانا چاہئے ۔  انہوں نے کہا کہ   آندھی طوفان  والی بارش اور بجلی گرنے  سے  متعلق  ریاستی سطح   کے ایکشن  پلان  مرکز کے ذریعہ   بھیجے گئے ہیں  اور اب تک  25 ریاستوں  اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں نے انہیں  مرکز کو  نہیں بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ   ہمیں   کوششیں کرنی چاہئیں  کہ بجلی  گرنے سے کسی بھی جان کا زیاں  نہ ہو  اور  اسی وجہ سے  ان  پچیس ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اس سلسلے  میں آگے بڑھنا چاہئے ۔ کہرے  اور  سردی کی لہر سے متعلق    ریاستی سطح کے ایکشن  پلان   مرکز کے ذریعہ  ریاستوں اور  مرکز کے زیر انتظام علاقوںکو  بھیجے جاچکے ہیں اور 16 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اب تک  اپنا ایکشن  پلان تیار نہیں کیا ہے ۔ ہر ایک کو جتنی جلد ممکن ہوسکے اس  پر کا م کرنا چاہئے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ    بیس ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے حادثات سے متعلق کارروائی نظام کو  نافذ کیا ہے  اور  16 ریاستوں کو   ا بھی  اسے نافذ کرنا ہے۔   

 میٹنگ کے دوران آفات  سے متعلق تیاریوں  ،  آفات میں کمی  ،  اقداما  ت  ،  نیوکلیائی بجلی گھروں کا تحفظ ،   پہلے سے وارننگ  دینے اور  اسے لوگوں تک  پہنچانے کا نظام  ،  آفات کے خطرے کو کم کرنے کے فنڈ کا استعمال  ، اسٹیٹ  ڈزاسٹر ریسپانس فورس   ( ایس ڈی آر ایف )  ،   اسٹیٹ ڈزاسٹر مینجمنٹ  اتھارٹی   (ایس ڈی ایم ایز ) ،  ڈسٹرکٹ ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز   کے قیام اور   استحکام   اور آفات سے  متعلق  تیاری  ، اقدامات اور راحت رسانی سے متعلق  سماج   کے ذریعہ  رضاکارانہ خدمات کی حوصلہ افزائی  جیسے موضوعات    پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 ریاستی حکومتوں  اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے نمائندوں اور وزرا نے میٹنگ کےدوران   اٹھائے گئے معاملات  پر  اپنی  گرانقدر رائے  پیش کی ۔   انہوں نے  اپنی اپنی ریاستوں میں   اپنائی جانے والے  بہترین طریق کار  اور  آفات کے بندوبست  سے متعلق    مستقبل  کے چیلنجوں کے بارے میں   بھی  اپنے  تاثرات کا اظہار کیا۔ 

 میٹنگ کے دوران   اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ پچھلے نو برسوں کے دوران مرکز اور  ریاستوں نے مل کر   کئی سنگ  میل حاصل کئے ہیں ۔  میٹنگ میں   اس بات  پر پھر سے زوردیا گیا کہ   ایک ٹیم کی طرح کی گئی کوششوں کے نتیجے میں   جان  ، مال اور روزگار کے ذرائع کو کم سے کم نقصان ہوگا۔

 میٹنگ میں   ریاستوں   کے وزرائے اعلیٰ /  وزرا ء  کے علاوہ   مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے گورنر صاحبان   /  ایڈ منسٹریٹرز  ،   ریاستی حکومت  / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے آفات کے بندوبست کے محکمے کے  سینئیر عہدےداران  ،  این ڈی ایم اے کے ارکان   ، این ڈی آر ایف کے ڈائریکٹر جنرل  ، ڈائریکٹر جنرل صاحبان  ( ایف ایس،   سی ڈی ، اور ایچ جی )، این آئی ڈی ایم کے   ایگزیکٹو ڈائریکٹر  اور امورداخلہ کی وزارت کے سینئر عہدے دار موجود تھے۔

************

ش ح۔و ا۔ رم

U-6126


(Release ID: 1932236) Visitor Counter : 164