وزیراعظم کا دفتر

پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں سینگول نصب کرنے سے قبل آدینم  سنتوں نے  وزیر اعظم کو آشیرواد دیا


’’تمل ناڈو ہندوستانی قومیت کا قلعہ رہا ہے‘‘

’’آدینم اور راجا جی کی رہنمائی میں ہم نے اپنی مقدس قدیم تمل ثقافت سے ایک  نعمت بخش راستہ پایا – سینگول کے توسط سے اقتدار کی منتقلی کا راستہ‘‘

’’سال 1947 میں تروا وڈوتورئی آدینم نے ایک خاص سینگول بنایا، آج اس دور کی تصویریں ہمیں تمل ثقافت اور جدید جمہوریت کی شکل میں ہندوستان کی قسمت کے درمیان گہرے جذباتی رشتے کی یاد دلا رہی ہیں‘‘

’’آدینم کا سینگول سینکڑوں سالوں کی غلامی کی ہر ایک نشانی سے ہندوستان کو پاک کرنے کی شروعات تھا‘‘

’’یہ سینگول ہی تھا جس نے آزاد ہندوستان کو اس ملک کے اس دور سے جوڑا جو غلامی سے پہلےموجود تھا‘‘

’’سینگول کو جمہوریت کے مندر میں اس کا  صحیح مقام  حاصل ہو رہا ہے‘‘

Posted On: 27 MAY 2023 10:07PM by PIB Delhi

پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں کل سینگول نصب کرنے سے پہلے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کو آج آدینم سنتوں نے آشیرواد دیا۔

آدینم سنتوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ  بڑی خوش نصیبی ہے کہ انہوں نے اپنی موجودگی سے  وزیراعظم کی رہائش گاہ کی شان بڑھا دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھگوان شو کے آشیرواد سے  ہی انہیں بھگوان شو کے تمام شاگردوں سے ایک ساتھ بات چیت کرنے کا  سنہرا موقع ملا۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ کل پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر آدینم موجود ہوں گے اور اپنا آشیرواد دیں گے۔

وزیر اعظم نے جدوجہد آزادی میں تمل ناڈو کے رول پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تمل ناڈو ہندوستانی قومیت کا قلعہ رہا ہے۔ تمل لوگوں میں ہمیشہ ماں بھارتی کی خدمت اور فلاح کا جذبہ رہا ہے۔ جناب مودی نے  افسوس کا اظہار کیا کہ آزادی کے بعد کے سالوں میں تملوں کے تعاون کو  مناسب طریقے سے تسلیم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب اس ایشو کو اہمیت دی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے وقت اقتدار کی منتقلی  کی علامت کو لے کر سوال اٹھا تھا اور اس سلسلے میں الگ الگ روایات تھیں۔ انہوں نے کہا، ’’اس وقت آدینم اور راجا جی کی رہنمائی میں ہمیں اپنی مقدس قدیم تمل ثقافت سے ایک خوش قسمت راستہ ملا – سینگول کے توسط سے اقتدار کی منتقلی کا راستہ۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ سینگول نے ہمیشہ آدمی کو یہ یاد دلایا کہ اس کے اوپر ملک کی فلاح کی ذمہ داری ہے اور وہ  فرائض منصبی سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس وقت 1947 میں ترواوڈوتورئی آدینم نے ایک خاص سینگول بنایا۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’آج اس دور کی تصویریں ہمیں تمل ثقافت اور جدید جمہوریت کی شکل میں ہندوستان کی قسمت کے درمیان گہرے جذباتی رشتے کی یاد دلا رہی ہیں۔ آج اس گہرے رشتے کی کہانی تاریخ کے صفحات سے تازہ ہو گئی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اس وقت کے واقعات کو کس طرح مناسب پس منظر میں دیکھا جائے۔ ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس مقدس نشانی کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے خاص طور پر راجا جی اور دیگر مختلف آدینم سنتوں کی دور اندیشی کو سلام کیا اور اس سینگول پر روشنی ڈالی جس نے سینکڑوں سالوں کی غلامی کی ہر نشانی سے آزاد ہونے کی شروعات کی تھی۔ وزیر اعظم نے  کہا کہ یہ سینگول ہی تھا جس نے آزاد ہندوستان کو غلامی سے پہلے موجود رہے اس ملک کے دور سے جوڑا اور یہی 1947 میں ملک کے آزاد ہونے پر اقتدار کی منتقلی کی علامت بنا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سینگول کی ایک اور اہمیت یہ ہے کہ یہ ہندوستان کے ماضی کے شاندار برسوں اور روایات کو آزاد ہندوستان کے مستقبل سے جوڑتا ہے۔ وزیر اعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقدس سینگول کو  وہ عزت نہیں ملی جس کا وہ حقدار تھا اور اسے پریاگ راج کے آنند بھون میں ہی چھوڑ دیا گیا، جہاں اسے  سہارا لے کر چلنے والی چھڑی کی طرح دکھایا گیا۔ یہ موجودہ حکومت ہی ہے جس نے سینگول کو آنند بھون سے باہر نکالا۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے پاس  نئی خوبصورت عمارت میں سینگول  نصب کرنے کے دوران ہندوستان کی آزادی کے پہلے لمحہ کو دوبارہ زندہ کرنے کا موقع ہے۔ وزیر اعظم نے  کہا کہ ’’سینگول کو جمہوریت کے اس مندر میں اس کا مناسب مقام مل رہا ہے۔‘‘ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستان کی عظیم روایات کی علامت سینگول کو  پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں نصب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سینگول ہمیں  اپنے کرتویہ پتھ پر مسلسل چلنے اور عوام کے تئیں جوابدہ رہنے کی یاد دلاتا رہے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آدینم کی عظیم ترغیبی روایت تازہ مقدس توانائی کی نشانی ہے۔ ان کی شیو روایت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان کے  فلسفہ میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ کئی آدینموں کے نام بھی اس جذبے کا اظہار کرتے ہیں کیوں کہ ان میں سے کچھ مقدس نام کیلاش کا ذکر کرتے ہیں، وہ مقدس پہاڑ جو  دور افتادہ ہمالیہ میں موجود ہونے کے باوجود ان کے دلوں کے بالکل قریب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ  عظیم شیو سنت ترومولر شو بھکتی کی تبلیغ کرنے کے لیے کیلاش سے آئے تھے۔ اسی طرح، وزیر اعظم نے تمل ناڈو کے کئی عظیم سنتوں کو یاد کیا جنہوں نے احترام سے اجین، کیدارناتھ اور گوری کنڈ کا ذکر کیا ہے۔

وارانسی کے رکن پارلیمنٹ کے طور پر وزیر اعظم نے دھرم پورم آدینم کے سوامی کمار گروپارا کے بارے میں  جانکاری دی، جو تمل ناڈو سے کاشی گئے تھے اور بنارس کے کیدار گھاٹ پر کیداریشور مندر کی بنیاد ڈالی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمل ناڈو کے تروپ ننڈل میں کاشی مٹھ کا نام بھی کاشی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس مٹھ کے بارے میں ایک دلچسپ حقیقت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ  تروپ ننڈل کا کاشی مٹھ تیرتھ یاتریوں کو بینکنگ خدمات فراہم کرتا تھا۔ کوئی بھی تمل ناڈو کے کاشی مٹھ میں پیسہ جمع کرا سکتا تھا اور کاشی میں  سرٹیفکیٹ دکھا کر واپس لے سکتا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’اس طرح  شیو مسلک کے  پیروکاروں نے نہ صرف شو بھکتی کی تبلیغ کی بلکہ ہمیں ایک دوسرے کے قریب لانے کا کام بھی کیا۔‘‘

وزیر اعظم نے سینکڑوں برسوں کی غلامی کے بعد بھی تمل ثقافت کو زندہ رکھنے میں آدینم جیسی عظیم روایت کے رول کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے مظلوم اور محروم عوام کو بھی اس کا کریڈٹ دیا جنہوں نے اسے برقرار رکھا۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’ملک کے لیے تعاون کے معاملے میں آپ کے سبھی اداروں کی بہت ہی شاندار تاریخ رہی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس روایت کو آگے بڑھایا جائے اور آنے والی نسلوں کے لیے کام کرنے کو آمادہ ہوں۔‘‘

اگلے 25 برسوں کے لیے  متعینہ اہداف کی نشاندہی کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ہمارا مقصد یہ ہے کہ آزادی کے 100 سال پورے ہوں اس سے پہلے ہم ایک مضبوط،  خود کفیل، جامع اور ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کر لیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب ملک 2047 کے اہداف کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے تب آدینم کا رول بہت اہم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کروڑوں ہندوستانی 1947 میں آدینم کے رول سے متعارف ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’آپ کی تنظیموں نے ہمیشہ خدمت کے اصولوں کو اپنایا ہے۔ آپ نے لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے، ان میں برابری کا جذبہ پیدا کرنے کی ایک بہترین مثال پیش کی ہے۔‘‘

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی طاقت اس کے اتحاد پر منحصر  کرتی ہے۔ انہوں نے ان لوگوں کے بارے میں  آگاہ کیا جو ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں اور مختلف چنوتیاں پیش کرتے ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا، ’’جو لوگ ہندوستان کی ترقی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، وہ ہمارے اتحاد کو توڑنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ آپ کے اداروں سے ملک کو جو روحانی اور سماجی طاقت مل رہی ہے، اس سے ہم ہر چنوتی کا سامنا کر لیں گے۔‘‘

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 5550



(Release ID: 1927850) Visitor Counter : 127